قانون اور انصاف کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کرمنل جسٹس سسٹم کا تجزیاتی مطالعہ

Posted On: 02 FEB 2023 5:23PM by PIB Delhi

قانون و انصاف کے وزیر جناب کرن رجیجو نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ محکمہ داخلہ سے متعلق پارلیمانی قائمہ کمیٹی نے 23.06.2010 کو اپنی 146ویں رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ ملک کے کرمنل جسٹس سسٹم کا جامع جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل پارلیمانی قائمہ کمیٹی نے اپنی 111 ویں اور 128 ویں رپورٹ میں بھی ٹکڑوں میں ترامیم لانے کی بجائے پارلیمنٹ میں ایک جامع قانون سازی کر کے ملک کے فوجداری قانون میں اصلاحات اور اسے معقول بنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

فوجداری قوانین کو وقتاً فوقتاً دوبارہ دیکھنے کی ضرورت پر زیادہ زور نہیں دیا جا سکتا۔ تاہم، فوجداری قوانین میں ترامیم ایک مسلسل عمل ہے جس میں تمام متعلقین کے ساتھ وسیع تر مشاورت اور لاء کمیشن کی رپورٹس، مختلف عدالتوں کے فیصلوں، اس موضوع پر مختلف کمیٹیوں کی رپورٹس کا جائزہ لینا شامل ہے۔ دریں اثنا، حکومت نے دیگر چیزوں کے ساتھ فوجداری قانون (ترمیمی) ایکٹ، 2018،  تعزیرات ہند، 1860 اور جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون، 2012 (پاکسو) میں ترمیم کی ہے، جس میں خواتین اور کم سن بچیوں کی عصمت دری اور اجتماعی عصمت دری کے جرم کے لیے کم از کم سزا میں اضافہ کیا گیا ہے۔  12 سال سے کم عمر کی خواتین کی عصمت دری اور اجتماعی عصمت دری کی صورت میں کم از کم 20 سال کی سزا جو عمر قید تک بڑھائی جاسکتی ہے یا سزائے موت کی تجویز کی گئی ہے۔

فوجداری قوانین کا ایک جامع جائزہ، یعنی  تعزیرات ہند (آئی پی سی)، کرمنل پروسیجر کوڈ (سی آر پی سی) اور انڈین ایویڈینس ایکٹ تمام متعلقین کی تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید جامع قانون سازی کے لیے ایک جاری عمل ہے۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 1135

 


(Release ID: 1895862)
Read this release in: English