سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
صنعت سے مطابقت رکھنے والے نائٹرائڈ سیمی کنڈکٹرز کے ساتھ دماغ کی طرح کمپیوٹنگ کے لیے مصنوعی رابطہ ہموار
Posted On:
25 JAN 2023 2:34PM by PIB Delhi
سائنسدانوں نے دماغ جیسی کمپیوٹنگ سامنے لانے کے لئے اسکینڈیم نائٹرائڈ (ایس سی این) کا استعمال کیا ہے۔ یہ اعلی استحکام اور کمپلیمینٹری میٹل-آکسائیڈ-سیمی کنڈکٹر (سی ایم او ایس) مطابقت کے ساتھ والا ایک سیمی کنڈکٹنگ مواد ہے۔ یہ ایجاد مستحکم، سی ایم او ایس سے ہم آہنگ آپٹو الیکٹرانک رابطے کی سرگرمی کے لیے ایک نسبتاً کم توانائی کی قیمت پرنیا مواد فراہم کر سکتی ہے اور آگے چل کر یہ ایک صنعتی مصنوعات میں بدل سکتی ہے۔
روایتی کمپیوٹروں میں میموری اسٹوریج اور پروسیسنگ یونٹیں سختیاتی طور پر الگ ہوتی ہیں۔ اس لئے آپریشن کے دوران ان یونٹوں کے درمیان ڈیٹا کی منتقلی میں بہت زیادہ توانائی اور وقت لگتا ہے۔ اس کے برعکس انسانی دماغ ایک اعلیٰ حیاتیاتی کمپیوٹر ہے جو (دو اعصابی خلیوں کے درمیان) ایک تعلق کی موجودگی کی وجہ سے چھوٹا اور زیادہ موثر ہے اور پروسیسر اور میموری اسٹوریج یونٹ دونوں کا کردار ادا کرتا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے موجودہ دور میں دماغ جیسا کمپیوٹنگ اپروچ بڑھتے ہوئے کمپیوٹیشنل تقاضوں کو پورا کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ نیورومورفک ہارڈویئر کی ترقی کا مقصد حیاتیاتی رابطے کی نقل کرنا ہے جو محرکات سے پیدا ہونے والے سگنل کی نگرانی کرتا اور اسے یاد رکھتا ہے۔ سائنس دان ایک مصنوعی رابطے والا آلہ بنانے کی کوشش میں سرگرداں ہیں جو آر سی میں تاخیر کا شکار نہ ہوتا ہو، بڑی بینڈوتھ کی نمائش کرتا ہو، کم توانائی استعمال کرتا ہو اور مستحکم اور توسیع پذیر ہونے کے ساتھ سی ایم او ایس سے مطابقت رکھتا ہو۔
بنگلورو کے جواہر لعل نہرو سینٹر فار ایڈوانسڈ سائنٹیفک ریسرچ (جے این سی اے ایس آر) میں جو حکومتِ ہند کے محکمہِ سائنس اور ٹیکنالوجی کا ایک خود مختار ادارہ ہے، سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے جو نائٹرائیڈ پر مبنی مواد پر کام کر رہے تھے، نیورومورفک کمپیوٹنگ کی خاطر ہارڈویئر تیار کرنے کے لیے اُن کے پس منظر کا استعمال کیا ہے۔ ان سائنسدانوں نے ایک ایسا آلہ تیار کرنے کے لیے ایس سی این کا استعمال کیا جو ایک رابطے کی نقل کرتا ہے اور سگنل کی ترسیل کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ سگنل کو یاد بھی رکھتا ہے۔
دھیماہی راؤ اور ان کی ٹیم کا یہ کام ایس سی این کی پتلی فلموں کے ساتھ ایک مصنوعی آپٹو الیکٹرانک رابطے کا مظاہرہ کرتا ہے جو رابطے کی سرگرمیوں جیسے شارٹ ٹرم میموری، لانگ ٹرم میموری، شارٹ ٹرم سے لانگ ٹرم میموری میں منتقلی، کچھ سیکھنا اوربھولنا، فریکوئنسی سلیکٹیو آپٹیکل فلٹرنگ، فریکوئنسی پر منحصر پوٹینشن اور ڈپریشن، ہیبیئن لرننگ، اور لاجک گیٹ آپریشنزکی نقل کر سکتا ہے۔
مزید برآں، مختلف میگنیشیم ڈوپینٹ ارتکاز کے ساتھ پرجوش (موجودہ/سنیپٹک طاقت میں اضافہ) اور غیر ہیجان انگیز (موجودہ/سینپٹک طاقت میں کمی) کارروائیاں اسی موادکے ذریعہ کی جا سکتی ہیں جو دوسرے مواد کے ساتھ آسانی سے ممکن نہیں۔ چمکتی ہوئی روشنی پر ایس سی این میں مزاحمتی صلاحیت (منفی فوٹو کنڈکٹیوٹی) میں اضافہ اور ایم جی-ڈوپڈ ایس سی این میں مزاحمتی صلاحیت (مثبت فوٹو کنڈکٹیویٹی) میں کمی کو بالترتیب رابطے کی ہیجان انگیز اور غیر ہیجان انگیز نوعیت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ روشنی کو بند کرنے کے بعد فوٹو کنڈکٹیویٹی میں استقامت ایک یادداشت کے طور پر کام کرتی ہے جس کی میعاد محرک کی نوعیت کے لحاظ سے کئی منٹ سے کئی دنوں تک ہوتی ہے۔ یہ عمل سی ایم او ایس چپ سے مطابقت رکھنے والے گروپ سوئم نائٹرائڈ سیمی کنڈکٹر کے ساتھ آپٹو الیکٹرانک رابطے کا پہلا مظاہرہ ہے۔
اوپٹو الیکٹرونک سائینیپس کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہونے والے موجودہ مواد کے مقابلے میں ایس سی این زیادہ مستحکم اور سی ایم او ایس سے مطابقت رکھتا ہے۔ نیز یہ موجودہ ایس آئی ٹیکنالوجی کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے مربوط کیا جا سکتا ہے۔ یہ ہیجان انگیزی اور اس کے برعکس دونوں افعال کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کر سکتا ہے۔ ایس سی این کی صنعتی پروسیسنگ تکنیک موجودہ سیمی کنڈکٹر فیبریکیشن انفراسٹرکچر سے ملتی جلتی ہے۔ آپٹیکل محرکات کے جواب میں فوٹوونک سرکٹس کے ساتھ ممکنہ انضمام بھی فائدہ مند ہے جو الیکٹرانک سرکٹس سے زیادہ تیز رفتار اور وسیع بینڈوتھ کے لیے جانا جاتا ہے۔
ہمارا کام ایک مستحکم، توسیع پذیر اور سی ایم او ایس سےمطابقت پذیر نائیٹرائڈ سوئم سیمی کنڈکٹر کے ساتھ نیورومورفک کمپیوٹنگ تحقیق ہے جو سرگرم اور اس کے برعکس رابطے دونوں کو ظاہر کرتا ہے۔ آل الیکٹرونک رابطے پر پچھلے کاموں کے برعکس، ہمارا کام ایک بڑی بینڈوتھ، کم آر سی تاخیر اور کم بجلی کی کھپت کے ساتھ ایک آپٹو الیکٹرانک رابطہ دکھاتا ہے۔ یہ اظہار خیال جواہر لعل نہرو سینٹر فار ایڈوانسڈ سائنٹیفک ریسرچ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر بیواس ساہا نے کیا۔ جے این سی اے ایس آر کے علاوہ یونیورسٹی آف سڈنی کے محققین (ڈاکٹر میگنس گربریٹ اور ڈاکٹر آشا آئی کے پلائی) نے بھی حال ہی میں سائنسی جریدے ایڈوانسڈ الیکٹرونکس میٹیریل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں حصہ لیا۔
اشاعت:
https://onlinelibrary.wiley.com/doi/full/10.1002/aelm.202200975
مزید تفصیلات کے لیے براہ کرم ڈاکٹر بیواس ساہا سے رابطہ کریں، ای میل آئی ڈی bsaha@jncasr.ac.in
موبائل نمبر: +91-80-2208-2619
*****
U.No:872
ش ح۔رف۔س ا
(Release ID: 1893905)
Visitor Counter : 159