محنت اور روزگار کی وزارت
ای کامرس پلیٹ فارم
Posted On:
12 DEC 2022 5:52PM by PIB Delhi
محنت اور روزگار کے وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ صنعتی اداروں میں روزگار اور چھٹنی بشمول برطرفی ایک معمول کا عمل ہے۔ صنعتی اداروں میں برطرفی اور چھٹنی سے متعلق معاملات سے صنعتی تنازعات ایکٹ، 1947 (آئی ڈی ایکٹ) کی دفعات کے تحت نبٹا جاتا ہے جو ملازمین کی چھٹنی سے پہلے برطرفی کے مختلف پہلوؤں اور شرائط کو بھی منظم کرتا ہے۔ آئی ڈی ایکٹ کے مطابق، 100 یا اس سے زیادہ افراد کو ملازمت دینے والے اداروں کو بندش، چھٹنی یا برطرفی سے پہلے حکومت سے مناسب پیشگی اجازت لینا ضروری ہے۔ مزید یہ کہ کسی بھی چھٹنی اور برطرفی کے اس معاملے کو غیر قانونی سمجھا جاتا ہے جو شناختی ایکٹ کی دفعات کے مطابق نہیں کئے جاتے۔یہ شناختی ایکٹ معاوضے کے لیے نوکریوں سے نکالے گئے اور چھٹنی کئے جانے والے مزدوروں کا حق بھی فراہم کرتا ہے اور اس میں چھٹنی شدہ مزدوروں کو دوبارہ ملازمت دینے کا بھی انتظام ہے۔ آئی ڈی ایکٹ میں متعین کردہ ان کے متعلقہ دائرہ اختیار کی بنیاد پر، مرکزی اور ریاستی حکومتیں ایکٹ کی دفعات کے مطابق مزدوروں کے مسائل کو حل کرنے اور ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے اقدامات کرتی ہیں۔ ان اداروں میں جو مرکزی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہیں، سنٹرل انڈسٹریل ریلیشنز مشینری( سی آئی آر ایم) کو اچھے صنعتی تعلقات برقرار رکھنے کا کام سونپا جاتا ہے جو مزدوروں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے جس میں ملازمتوں کی چھٹنی اور ان کی روک تھام سے متعلق معاملات شامل ہیں۔ آئی ٹی، سوشل میڈیا، ایڈو- ٹیک فرموں اور متعلقہ شعبوں میں ملٹی نیشنل اور ہندوستانی کمپنیوں کے معاملات میں دائرہ اختیار متعلقہ ریاستی حکومتوں کے پاس ہے۔
ایمیزون انڈیا نے مطلع کیا ہے کہ وہ اپنے سالانہ آپریٹنگ منصوبہ بندی کے جائزے کے عمل کے ایک حصے کے طور پر، وہ ہر کاروبار کا جائزہ لیتے ہیں اور وہ تبدیلی میں یقین رکھتے ہیں۔ اس عمل سے گزرتے ہوئے، موجودہ میکرو اکنامک ماحول کو دیکھتے ہوئے، ان کی کچھ ٹیمیں تال میل پیدا کر رہی ہیں، جن میں بعض ٹیموں کے ملازمین کو رضاکارانہ علیحدگی پروگرام (وی ایس پی) کے لیے انتخاب کا موقع دیا جانا شامل ہے۔ وی ایس پی مکمل طور پر رضاکارانہ پروگرام ہے جس کے تحت ملازمین منصفانہ علیحدگی کا پیکج حاصل کرنے کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مطلع کیا ہے کہ وہ اس کے ملازمین کو وی ایس پی کا انتخاب کرنے پر مجبور نہیں کرتے ہیں۔ ایمیزون انڈیا نے مطلع کیا کہ وی ایس پی آپت ان یعنی لینے کا فیصلہ 100فیصد رضاکارانہ ہے اور وہ ان ملازمین کو ایک توسیعی ونڈو پیش کر رہے ہیں جو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور/یا منسوخ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔ ایمیزون انڈیا نے مزید بتایا کہ اگر کوئی ملازم وی ایس پی کا انتخاب نہیں کرتا ہے تو اس فیصلے سے اس کی ملازمت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
*****
ش ح۔. ۔ ج
UNO-787
(Release ID: 1893223)
Visitor Counter : 112