جل شکتی وزارت

گندے پانی کو از سر نو قابل استعمال بنانے کا عمل

Posted On: 12 DEC 2022 5:05PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں  یہ جانکاری دی ہے۔

شہروں/قصبوں  میں گھروں سےبغیر صاف کئے ہوئے اور جزوی طور پرصاف کئے ہوئےگندے پانی اور صنعتی اکائیوں سے استعمال شدہ   صنعتی فضلے اورگندے پانی  کی نکاسی کی وجہ سے ملک کے دریاؤں کے بہت سے حصے آلودہ ہورہے ہیں ۔اس کے علاوہ گندے پانی کو از سر نو استعمال بنانے کے لئے اور ان کے بندو بست سے متعلق مسائل  اور صنعتی فضلے کو از سر نو قابل استعمال بنانے کے پلانٹس سے متعلق مسائل ،آلودگی کے غیر نکاتی ذرائع اور  صفائی ستھرائی سے متعلق کمی ، کی وجہ سے بھی دریاؤں میں آلودگی پیدا ہورہی ہے ۔ تیزی سے  ہورہی شہر کاری اور صنعت کاری نے اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنادیا ہے ۔ مارچ 2021 میں آلودگی پر کنٹرول سے متعلق مرکزی  بورڈ (سی پی سی بی) کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ کے مطابق، ملک کے شہری علاقوں سے  گندے پانی کی نکاسی کا تخمینہ 72,368 ملین لیٹر یومیہ (ایم ایل ڈی) لگایا گیا ہے،جبکہ اس کے مقابلے میں گندے پانی کو پھر سے قابل استعمال بنانے کی صلاحیت 31,841 ایم ایل ڈی  یومیہ ہے ۔گندے پانی کی نکاسی کی مقدار اوراسےپھر سے قابل استعمال بنانے سے متعلق  نصب شدہ صلاحیت کی ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے تفصیلات ضمیمہ میں  پیش کی گئی ہے۔

ہندوستان کے آئین کے ساتویں جدول(دفعہ 246) کے مطابق،’پانی‘ ریاست کا معاملہ ہے،اس لئے یہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اپنے دائرہ اختیار میں دریاؤں کی صفائی ستھرائی  اور ترقی کو یقینی بنائیں۔ دریاؤں کی صفائی ستھرائی  ایک مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے اور حکومت ہند، مالی اورتکنیکی مدد فراہم کرکے ،دریاؤں کی آلودگی سے متعلق  چیلنجوں سے نمٹنے کی غرض سے ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کی کوششوں کی تکمیل کر رہی ہے۔مرکز اور ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے درمیان لاگت کی تقسیم کی بنیاد پر،دریاؤں کے تحفظ سے متعلق قومی منصوبے (این آر سی پی) کے تحت ، مختلف  دریاؤں (دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کو چھوڑ کر) کے شناخت شدہ حصوں میں آلودگی کو کم کرنے کے لیے ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کو امداد فراہم کی جاتی ہے۔یہ امداد ،گندے پانی کی نکاسی کو روکنے اور اس کا رخ موڑنے،گندے پانی کے  بندوبست سے متعلق نظام کی تعمیر،گندے پانی کو از سر نو قابل استعمال بنانے کے پلانٹ (ایس ٹی پی) کی تعمیر ،کم لاگت کی صفائی ستھرائی،دریا کےکناروں/ غسل کرنے کے گھاٹوں وغیرہ کی ترقی وغیرہ کے  ذریعہ ،آلودگی میں کمی کے مختلف کاموں کو شروع کرنے کے  مقصد سے دی جاتی ہے۔

این آر سی پی نے،6248.106 کروڑ روپے کی منظور شدہ  لاگت کے ساتھ ،اب تک ملک کی 16 ریاستوں میں 80 قصبوں میں 36  دریاؤں پر آلودہ  پٹیوں اور حصوں کا احاطہ کیا ہے ۔ جس کے تحت  دوسری باتوں کے ساتھ ساتھ ، 2745.7 ملین لیٹر یومیہ (ایم ایل ڈی)  گندے پانی کو پھر سے قابل استعمال بنانے  کی  صلاحیت پیدا کی گئی ہے،جس کے نتیجے میں مختلف دریاؤں میں آلودگی کی  سطح میں کمی آئی ہے۔ نمامی گنگے پروگرام کے تحت 32898 کروڑ روپے کی منظور شدہ لاگت سے 5270 ایم ایل ڈی  گندے پانی کو  پھر سے قابل استعمال بنانے سے متعلق 176 پروجیکٹوں  اور 5214 کلومیٹر  طویل سیورکے ایک  نیٹ ورک  کی تعمیر  سمیت 406 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے جس کے مقابلے میں اب تک 1858 ایم ایل ڈی  گندے پانی کو از سر نو قابل استعما ل بنانے کی گنجائش پیدا کی جاچکی ہیں۔

اس کے علاوہ سیوریج  یعنی نالیوں وغیرہ کے ذریعہ گندے پانی کی نکاسی کا نظام کا بنیادی ڈھانچہ، اٹل مشن فار ریجووینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن  یعنی  احیا ، اور شہری کایا پلٹ سے متعلق اٹل مشن  (امرُت) اورمکانات  کو شہری امور کی  وزارت کے اسمارٹ سٹیز مشن جیسے پروگراموں کے تحت تعمیر کیا جاتا ہے۔

ماحولیات  کےتحفظ سے متعلق  ایکٹ، 1986 اور پانی  کی آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول سے متعلق ایکٹ 1974 کی دفعات کے مطابق، صنعتی اکائیوں اور مقامی اداروں کو صنعتی فضلے کو پھر سے قابل استعمال بنانے سے متعلق پلانٹس (ای ٹی پیز)اورصنعتی فضلے کو پھر سے قابل استعمال بنانے سے متعلق مشترکہ پلانٹس (سی ای ٹی پیز) اورنالیوں کے گندے پانی کو پھر سے قابل استعمال کے پلانٹس لگانے ضروری ہیں۔اس کے مطابق  سی پی سی بی، ایس پی سی بیز اور پی سی سیز ان  قوانین کے ضابطوں پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں تعزیری کارروائی کرتے ہیں۔ان اداروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی چھوڑنے سے پہلے ماحولیات سے متعلق طے شدہ معیارات پر عمل کریں۔اس کے علاوہ، صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ تکنیکی ترقی کے ذریعے اپنے زیر استعمال پانی کے آلودہ ہونے کی مقدار کو کم کریں،گندے پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنائیں اور جہاں بھی ممکن ہو،پانی کے اخراج کو بالکل ختم کرنے یعنی  زیرو لیکویڈ ڈسچارج (زیڈ ایل ڈی) کو برقرار رکھیں۔

اس کے علاوہ، ملک میں آلودہ دریا کے پھیلاؤ کے بارے میں ،اصل درخواست نمبر 673/2018 میں نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) کے احکامات کی تعمیل  کرتے ہوئے ، ، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایک معینہ مدت کے اندراندر اپنے دائرہ اختیار میں شناخت شدہ آلودہ ندیوں کی بحالی کی غرض سے سی پی سی بی کے  ذریعہ منظور کردہ  عملی منصوبہ کو نافذ کریں۔ این جی ٹی کے احکامات کے مطابق، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں  عملی منصوبوں پر عمل آوری کا باقاعدہ جائزہ لیا جاتا ہے اور مرکزی سطح پر بھی، سنٹرل مانیٹرنگ کمیٹی کے ذریعے، 13 ساحلی ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں میں عملی منصوبوں کی  پیش رفت کی نگرانی کی جاتی ہے۔

ضمیمہ

بھارت میں  ریاستوں کے لحاظ سے شہری مراکز میں آلودہ  ہونے والے پانی کی مقدار اور اسے از سر نو قابل استعمال بنانے کی صلاحیت

ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے

گندے پانی کی مقدار

(ایم ایل ڈی میں)

نصب شدہ صلاحیت

(ایم ایل ڈی میں)

مجوزہ صلاحیت

(ایم ایل ڈی میں)

قابل استعمال بنانے کی کل صلاحیت

منصوبہ بند/ مجوزہ سمیت

(ایم ایل ڈی میں)

قابل استعمال بنانے کی فعال صلاحیت

(ایم ایل ڈی میں)

انڈمان اور نکوبار جزائر

23

0

0

0

0

آندھرا پردیش

2882

833

20

853

443

اروناچل پردیش

62

0

0

0

0

آسام

809

0

0

0

0

بہار

2276

10

621

631

0

چندی گڑھ

188

293

0

293

271

چھتیس گڑھ

1203

73

0

73

73

دادرہ اور نگر حویلی

67

24

0

24

24

گوا

176

66

38

104

44

گجرات

5013

3378

0

3378

3358

ہریانہ

1816

1880

0

1880

1880

ہماچل پردیش

116

136

19

155

99

جموں و کشمیر

665

218

4

222

93

جھارکھنڈ

1510

22

617

639

22

کرناٹک

4458

2712

0

2712

1922

کیرالہ

4256

120

0

120

114

لکشدیپ

13

0

0

0

0

مدھیہ پردیش

3646

1839

85

1924

684

مہاراشٹر

9107

6890

2929

9819

6366

منی پور

168

0

0

0

0

میگھالیہ

112

0

0

0

0

میزورم

103

10

0

10

0

ناگالینڈ

135

0

0

0

0

دہلی- این سی ٹی

3330

2896

0

2896

2715

اڈیشہ

1282

378

0

378

55

پدوچیری

161

56

3

59

56

پنجاب

1889

1781

0

1781

1601

راجستھان

3185

1086

109

1195

783

سکم

52

20

10

30

18

تمل ناڈو

6421

1492

0

1492

1492

تلنگانہ

2660

901

0

901

842

تریپورہ

237

8

0

8

8

اتر پردیش

8263

3374

0

3374

3224

اتراکھنڈ

627

448

67

515

345

مغربی بنگال

5457

897

305

1202

337

میزان

72368

31841

4827

36668

26869

نوٹ:

  1. نالیوں کے ذریعہ گندے پانی کی نکاسی کی مقدار کا تخمینہ @ 185 ایل پی سی ڈی  پانی کی نکاسی اورنالیوں کے ذریعہ گندے پانی کی نکاسی کی شرح 80 فیصد کی بنیاد پر لگایا گیا ہے۔
  2. دہلی، این سی ٹی کے لیے نالیوں کے ذریعہ گندے پانی کی نکاسی کی  مقدار کا تخمینہ ، ان کی 925 ایم جی ڈی پانی کی  سپلائی کے 80 فیصد کی بنیاد پر لگایا گیا ہے۔

 

***********

ش ح ۔  ع م ۔ م ش

U. No.781



(Release ID: 1893216) Visitor Counter : 256


Read this release in: English