جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پانی کی فی کس دستیابی

Posted On: 12 DEC 2022 4:59PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ ہے کہ سینٹرل واٹر کمیشن کے ذریعہ کرائے گئے ‘‘اسپیس ان پٹ کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان میں پانی کی دستیابی کا از سر نو جائزہ، 2019’’ کے مطالعہ کی بنیاد پر، سال 2021 اور 2031 کے لیے اوسطاً سالانہ فی کس پانی کی دستیابی کا تخمینہ بالترتیب 1486 کیوبک میٹر اور 1367 کیوبک میٹر لگایا گیا ہے۔ 1700 کیوبک میٹر سے کم سالانہ فی کس پانی کی دستیابی کو پانی کے دباؤ والی حالت کے طور پر سمجھا جاتا ہے جبکہ 1000 کیوبک میٹر سے کم سالانہ فی کس پانی کی دستیابی کو پانی کی کمی کی حالت سمجھا جاتا ہے۔

پانی ایک ریاستی موضوع ہونے کے ناطے، آبی وسائل کو بڑھانے، پانی کا  تحفظ اور  اس کے موثر انتظام کے اقدامات بنیادی طور پر متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی تکمیل کے لیے مرکزی حکومت مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعے انہیں تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرتی ہے۔

حکومت ہند، ریاست کے ساتھ شراکت میں، 2024 تک ملک کے ہر دیہی گھر میں نل کے پانی کی فراہمی کی فراہمی کے لیے جل جیون مشن (جے جے ایم) کو نافذ کر رہی ہے۔

حکومت ہند نے یکم اکتوبر 2021 کو  امرت 2.0 (اے ایم آر یو ٹی) شروع کیا ہے، جس میں ملک کے تمام قانونی قصبوں کا احاطہ کیا گیا ہے تاکہ پانی کی فراہمی کی عالمی کوریج کو یقینی بنایا جا سکے اور شہروں کے لئے‘پانی محفوظ’ بنایا جا سکے۔

پانی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے، حکومت ہند 2016-2015 کے بعد سے پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی  ایم کے ایس وائی) کو نافذ کر رہی ہے۔پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا۔سینچائی کے فائدے کے پروگرام(اے آئی بی پی) کے تحت2017-2016  کے دوران ریاستوں کے مشورے کے ساتھ 99 جاری بڑے/درمیانے آبپاشی پروجیکٹوں کو ترجیح دی گئی تھی، جن میں سے اے آئی بی پی کے 50 ترجیحی پروجیکٹوں کے کام مکمل ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔ 2022-2021 سے 2026-2025 کی مدت کے لیے پی ایم کے ایس وائی کی توسیع کو حکومت ہند نے منظوری دے دی ہے، جس کی مجموعی لاگت  93,068.56 کروڑ روپے ہے۔

کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ اینڈ واٹر مینجمنٹ (سی اے ڈی ڈبلیو ایم) پروگرام کو 2016-2015 کے بعد سے پی ایم کے ایس وائی - ہر کھیت کو پانی کے تحت لایا گیا ہے۔سی اے ڈی کے کاموں کو شروع کرنے کا بنیادی مقصد پیدا شدہ آبپاشی کی صلاحیت کے استعمال کو بڑھانا، اور شراکتی آبپاشی کے انتظام(پی آئی ایم) کے ذریعے پائیدار بنیادوں پر زرعی پیداوار کو بہتر بنانا ہے۔

آبپاشی، صنعتی اور گھریلو سیکٹر میں پانی کے موثر استعمال کے فروغ، ضابطے اور کنٹرول کے لیے بیورو آف واٹر یوز ایفیشنسی (بی ڈبلیو یو ای) کا قیام  عمل میں آیا  ہے۔ یہ بیورو ملک میں مختلف شعبوں یعنی آبپاشی، پینے کے پانی کی فراہمی، بجلی کی پیداوار، صنعتوں وغیرہ میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک سہولت کار ہوگا۔

‘‘صحیح فصل’’ مہم شروع کی گئی تھی تاکہ پانی کے دباؤ والے علاقوں میں کسانوں کو ایسی فصلیں اگانے کی طرف راغب کیا جا سکے جہاں پانی کی ضرورت نہیں ہیں، لیکن پانی کا استعمال بہت مؤثر طریقے سے کرتے ہیں اور اقتصادی طور پر نفع پہنچاتے ہیں؛ صحت مند اور غذائیت سے بھرپور ہیں؛ علاقے کی زرعی آب و ہوا کی ہائیڈرو خصوصیات کے مطابق ہے؛ اور ماحول دوست ہیں۔

مشن امرت سروور کا آغاز 24 اپریل 2022 کو قومی پنچایتی راج ڈے پر آزادی کا امرت مہوتسو کے جشن کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا جس کا مقصد مستقبل کے لیے پانی کو محفوظ کرنا تھا۔ اس مشن کا مقصد ملک کے ہر ضلع میں 75 آبی ذخائر کو ترقی دینا اور ان کی تجدید کرنا ہے۔

جل شکتی ابھیان:  بارش کے پانی کو جمع کرو‘‘(جے ایس اے:سی ٹی آر) 2022 مہم، جے ایس ایز کی سیریز کی تیسری مہم ہے،جو 29.3.2022 کو شروع کی گئی ہے تاکہ ملک کے پورے اضلاع کے تمام بلاکس (دیہی اور شہری علاقوں) کا احاطہ کیا جا سکے۔ مہم کےجن طریقے کار پر توجہ دی گئی ہے ان میں  (1) پانی کا تحفظ اور بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی (2)تمام آبی ذخائر کی گنتی، جیو ٹیگنگ اور انوینٹری بنانا؛ اس کی بنیاد پر پانی کے تحفظ کے لیے سائنسی منصوبوں کی تیاری (3) تمام اضلاع میں جل شکتی کیندروں کا قیام (4) زیادہ سے زیادہ شجرکاری اور (5) بیداری پیدا کرنا شامل ہیں۔

پانی کی کمی کو کنٹرول کرنے اور بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی/ تحفظ کو فروغ دینے کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے دیگر اہم اقدامات یو آر ایل  پر دستیاب ہیں: http://jalshakti-dowr.gov.in/sites/default/files/Steps%20taken%20by% 20the%20Central%20Govt%20for%20water_depletion_july2022.pdf

*************

ش ح ۔ح ا ۔ رض

U. No.779


(Release ID: 1893197) Visitor Counter : 163


Read this release in: English