بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
درج فہرست ذاتوں اور قبائل کے کاروباری افراد کو بااختیار بنانے اور انہیں فروغ دینے کے مقصد سے ممبئی میں نیشنل ایس سی – ایس ٹی ہب اجلاس کا انعقاد
نیشنل ایس سی ایس ٹی ہب اور حکومت کی دیگر اسکیموں سے فائدہ اٹھا کر کاروباری بنیں: ایم ایس ایم ای کے وزیر نارائن رانے کی ایس سی اور ایس ٹی کمیونٹی کے ممبران کو تلقین
ایم ایس ایم ای وزارت ملک سے بے روزگاری اور غریبی کے مکمل خاتمے کے مقصد سے کام کر رہی ہے، سبھی کو اس مشن میں تعاون کرنا چاہیے
Posted On:
23 JAN 2023 3:34PM by PIB Delhi
نیشنل ایس سی-ایس ٹی ہب اجلاس کا انعقاد آج 23 جنوری 2023 کو ممبئی میں کیا جارہا ہے۔ بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجہ کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کی مرکزی وزارت کے ذریعہ ممبئی میں کف پریڈ کے عالمی تجارتی مرکز میں دن بھر کا قومی اجلاس منعقود کیا جارہا ہے۔ جس کا مقصد درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے ممبروں میں انترپرینیورشپ کے کلچر کو فروغ دینا، قومی ایس سی-ایس ٹی ہب (این ایس ایس ایچ ) اور ایم ایس ایم ای کی وزارت کی دیگر اسکیموں کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے۔ اس پروگرام ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر نارائن رانے نے کیا۔
افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، ایم ایس ایم ای کے وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے قومی ایس سی- ایس ٹی ہب اور ایم ایس ایم ای وزارت کے تحت مختلف اسکیموں کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد آتم نربھر بھارت کے خواب کوحقیقت بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مختلف اسکیمیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے، انترپرینیورشپ کو فروغ دینے، جی ڈی پی کو بڑھانے اور برآمدات کو تقویت پہنچانے کے مقصد سے نافذ کی جا رہی ہیں۔
وزیرموصوف نے کہا کہ ہندوستان جو کہ سال 2014 میں دنیا کی دسویں بڑی معیشت تھی، اب اسے دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔وزیرموصوف نے کہا کہ مرکزی حکومت سال 2030 تک ملک کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کے لیے پرعزم ہے اور اس کے لیے صنعت کے شعبے سے تعاون کی توقع ہے۔
وزیرموصوف نے کہا کہ مہاراشٹر صنعتی شعبے کی ترقی میں سرفہرست ہے اور انہوں نے ایم ایس ایم ای شعبے کے تعاون میں مزید اضافہ کی ضرورت کے بارے میں بات کی۔ ایم ایس ایم ای ہندوستان کی جی ڈی پی کا 30 فیصد اور برآمدات کا 50 فیصد ہے۔ ہر کسی کو اسے مزید بڑھانے کے لیے اپنا تعاون کرنا چاہئے۔
ایم ایس ایم ای کے سکریٹری بی بی سوین نے کہا کہ ایم ایس ایم ای سیکٹر ہندوستانی معیشت میں ایک بہت ہی درخشاں کے طور پر ابھرا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست مہاراشٹر اس سلسلے میں ایک مضبوط ماحولیاتی نظام پیش کرتی ہے اور رجسٹرڈ ایم ایس ایم ای میں سے 20 فیصد سے زیادہ مہاراشٹر سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے مزید مسابقتی بننے کی غرض سے اس شعبے کو مسلسل جدید بننے کی ضرورت ہے۔ وزارت اس شعبے کو فروغ دینے کے لیے نئے فریم ورک اور اختراعی اسکیمیں تیار کررہی ہے۔ سیکریٹری نے کہا ’’ فریقین کی مشاورت پر کافی انحصار کرتے ہیں ہیں، ہم آج اجلاس میں دی گئی تجاویز پر سنجیدگی سے کام کریں گے ‘‘۔
وزیرموصوف نے اس بات پر زور دیا کہ معاشی طور پر بااختیار بنانے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ملک کی مجموعی ترقی میں کاروباری افراد کا کردار اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو صنعتوں کا رخ کرنا چاہیے اور کاروباری بننا چاہیے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ’’اگر کسی کو کاروبار شروع کرنے کے دوران کوئی شکوک و شبہات یا مسائل ہیں تو ہماری وزارت ایم ایس ایم ای ان کے حل کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ ہر کسی کو ہماری وزارت کے ذریعے کاروباری افراد پیدا کرنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ملک کی جی ڈی پی بڑھانے کے لیے کئے جارہے کام میں تعاون کرنا چاہیے۔ہماری وزارت ملک سے بے روزگاری اور غریبی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لئے کام کررہی ہے اور اس کام میں سبھی کو تعاون کرنا چاہئے‘‘۔
وزرموصوف نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ قومی ایس سی –ایس ٹی ہب اور ایم ایس ایم ای کی وزارت کی مختلف اسکیموں کے تحت قرض کی سہولیات اور دیگر مراعات سے فائدہ اٹھا کرکاروباری بنیں۔ وزیرموصوف نے کہا کہ ہمیں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے افکار کو نہ صرف پڑھنا چاہئے بلکہ انہیں حقیقی معنوں میں آگے لے جانے کے لئے ہر سطح پر لاگو بھی کرنا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ ایم ایس ایم ای کی وزارت ملک سے بے روزگاری اور غربت کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے اور اس مہم میں ہر کسی سے تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے نیشنل ایس سی-ایس ٹی سنٹر اور ایم ایس ایم ای کی وزارت کی مختلف اسکیموں سے اپیل کی کہ وہ قرض کی سہولیات اور دیگر مراعات کا فائدہ اٹھا کر کاروباری بنیں۔ رانے نے کہا کہ ہمیں ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کے افکار کو نہ صرف پڑھنا چاہئے بلکہ انہیں حقیقی معنوں میں آگے لے جانے کے لئے ہر سطح پر لاگو کرنا چاہئے۔
انہوں نے نیشنل ایس سی-ایس ٹی ہب کے بارے میں بات کی اور کہا کہ آج کی طرح کے اجلاس کا انعقاد اس لیے کیا جارہا ہے تاکہ سماج کے آخری طبقے کے ایس سی – ایس ٹی کاروباری افراد مرکزی حکومت کی مختلف اسکیموں کا فائدہ حاصل کرسکیں۔ انتہائی چھوٹی ، چھوٹی درجہ کی صنعتوں کے لئے سرکاری خرید کی پالیسی کے حصے کے طور پر اجلاس کا بنیادی مقصد ایس سی – ایس ٹی کاروباریوں کی ملکیت والی انتہائی چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کو 4 فیصد سالانہ خریداری کا ہدف حاصل کرنے میں مدد کرنا ہے۔
ایس سی / ایس ٹی ہب کی طرف سے کئی سال کے دوران اٹھائے گئے مختلف اقدامات کی وجہ سے ایس سی/ ایس ٹی کاروباریوں کے ذریعہ سرکاری خریداری کا حصہ بڑھ گیا ہے جو کہ 16-2015 میں 99.37 کروڑ روپے یا 0.07فیصد کی سرکاری خریدسے بڑھ کر22-2021 میں 1,248.23 کروڑ روپے یا 0.86 فیصدہو گئی ہے۔
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U: 750)
(Release ID: 1893148)
Visitor Counter : 123