ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
آئی پی سی سی ورکنگ گروپ III رپورٹ موسمیاتی گفتگو میں طرز زندگی کی اہمیت کو نمایا کرتی ہے
شرم الشیخ عمل درآمد منصوبہ مشن لائف کے خطوط پر پائیدار طرز زندگی کی طرف منتقلی کی اہمیت کوواضح کرتا ہے
ڈبلیو جی III رپورٹ میں موافقت کے فرق کو کم کرنے اور آب ہوامیں تبدیلی سے نمٹنے کے لیے جنوبی ایشیا میں زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے
Posted On:
20 JAN 2023 9:00PM by PIB Delhi
سینٹر فار انوائرمنٹ پالیسی، امپیریل کالج لندن کے پروفیسر اور فی الحال ماحولیاتی تبدیلی پر بین حکومتی پینل (آئی پی سی سی) کے ورکنگ گروپ(ڈبلیوجی III) کے شریک چیئرمین ڈاکٹر جم ا سکیانے آج اندرا پریاورن بھون، نئی دہلی میں ایک لیکچر دیا۔ اس لیکچر میں طرز زندگی کے مسائل پر خصوصی زور دینے کے ساتھ آئی پی سی سی کی چھٹی جائزہ رپورٹ (اے آر 6) پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ماحولیات، جنگلات اورآب وہوامیں تبدیلی کی وزارت کی جانب سے پائیدار طرز زندگی پر ایک مختصر فلم کی نمائش کی گئی۔
ڈاکٹر جم سکیا خطاب کرتے ہوئے
مصر میں سی اوپی 27 کے نتائج کے طور پر، شرم الشیخ نفاذ منصوبہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پائیدار طرز زندگی اور کھپت اور پیداوار کی پائیدار ترتیب کی طرف منتقلی کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔ یہ تعلیم کے لیے ایک ایسا نقطہ نظر اختیار کرنے کی اہمیت کو بھی واضح کرتی ہے جو دیکھ بھال، کمیونٹی اور تعاون پر مبنی ترقی اور پائیداریت کی ترتیب کو فروغ دیتے ہوئے طرز زندگی میں تبدیلی کو فروغ دیتا ہے۔ یہ 20 اکتوبر 2022 کو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی موجودگی میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ شروع کیے گئے مشن لائف کے مقاصد کے مطابق ہے۔
ڈاکٹر جم ا سکیا نے آئی پی سی سی کی ساخت کے بارے میں بات کی اور بتایا کہ کس طرح آئی پی سی سی نے چھٹے جائزاتی سائیکل کے دوران تین خصوصی رپورٹس اور تین ورکنگ گروپ رپورٹس تیار کیں۔ انہوں نےڈبلیوجی III سے حاصل کردہ درج ذیل نتائج پر زور دیتے ہوئے تین ورکنگ گروپوں کے نتائج کا خلاصہ پیش کیا۔
- طرز زندگی آب و ہواپرہونے والی گفتگو کا ایک نظر انداز حصہ رہا ہے اور اب ڈبلیوجی III رپورٹ میں اس کی نمایاں صلاحیت کی نشاندہی کی گئی ہے۔
- لوگوں کی بہبود کو برقرار رکھتے ہوئے غذائیت، نقل و حمل اور شیلٹر کے لیےانکی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے گیسوں کے عالمی اخراج کو 2050 تک 40فیصدسے 70فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ یہ ڈیمانڈ سائیڈ مینجمنٹ اور انفراسٹرکچر اور ٹکنالوجی کے ذریعہ تعاون یافتہ طرز زندگی کے ذریعہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
- سی او2 کا اخراج عالمی جی ایچ جی کے اخراج کا تقریباً 75فیصد ہے جو اسے آب وہوامیں تبدیلی کے اقدامات سے نمٹنے کے لیے بنیادی جی ایچ جی بناتا ہے۔
- تاریخی اور موجودہ اخراج میں غیر مساوی حصہ داری میں پورے جنوبی ایشیا کا حصہ 1850 اور 2019 کے درمیان تاریخی مجموعی خالص اینتھروپوجنک سی او2کے اخراج کا صرف 4فیصد ہے، اگرچہ اس خطے میں عالمی آبادی کا تقریباً 24فیصد حصہ شامل ہے۔
- کس طرح مالی بہاؤ گیسوں کے اخراج کی تخفیف کے لیے سرمایہ کاری کی ضروریات سے کم ہوتاہے ۔خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے فرق بڑا ہے۔ نیز، تخفیف کے مقابلے میں موافقت کے لیے خلاء بہت وسیع ہیں۔
- جنوبی ایشیا اور افریقہ میں سرمایہ کاری ضرورت سے بہت کم ہے۔
- موسمیاتی لچکدار ترقی لوگوں کو موسمیاتی تبدیلی کے بدتر اثرات سے بچا سکتی ہے اور پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے عمل کو ہم آہنگ کر سکتی ہے۔
- موافقت پیداکرنے کےلیے کی جانے والی کارروائیوں اور اس کی ضرورت کے درمیان فرق بڑھتا جا رہا ہے، لیکن کچھ ایسے متبادل ہیں جو ہم لوگوں اور فطرت کو لاحق خطرات کو کم کرنے کے لیے اختیار کر سکتے ہیں۔ موافقت کا فرق کم آمدنی والی آبادی میں سب سے بڑا ہے۔
لیکچر کے بعد تاریخی مجموعی اخراج، میتھین کے کردار، مالیاتی میکانزم ، جنگلات کے سیکویسٹریشن کی صلاحیت، ڈیٹا کے معیار اور ضروریات، موافقت، ایکویٹی، موسمیاتی انصاف، موڈلنگ کے مفروضات، جی ایچ جی انیونٹریز تیار کرنے کے طریقے اور ماحولیاتی مشاہدات کے کردار پر بحث ہوئی۔
مندرجہ بالا پس منظر میں، یہ ابھر کر سامنے آیا کہ آئی پی سی سی اے آر 6 سنتھیسز رپورٹ، جو زیر نظر ہے، میں تین ورکنگ گروپ کی رپورٹوں کے نتائج کو متوازن انداز میں شامل کرنا چاہیے جو ترقی پذیر ملک کے خدشات کی عکاسی کرتی ہے جس میں تاریخی مجموعی اخراج، کم ہوتاہوا کاربن بجٹ، عمل درآمد کے ذرائع کی موزونیت اورہم آہنگی میں فرق کوکم کرنا شامل ہیں۔
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U: 713)
(Release ID: 1892771)
Visitor Counter : 125