جل شکتی وزارت
زمینی پانی میں سنکھیا کی آلودگی کو روکنے کے لیےکئے گئے اقدامات
Posted On:
12 DEC 2022 4:50PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری دی ہے کہ سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) مختلف سائنسی مطالعات اور پورے ملک میں زیر زمین پانی کے معیار کی نگرانی کے ذریعہ علاقائی پیمانے پر زمینی پانی کے معیار کا ڈیٹا تیار کرتا ہے۔ یہ مطالعات ملک کے کچھ حصوں میں ایسے دور دراز علاقوں میں ، جو بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز(بی آئی ایس) کی اجازت کی حد سے باہر ہیں ، سنکھیا کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ 25 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 221 اضلاع کے بعض مقامات سے سنکھیا کے پائے جانے کی اطلاع ملی ہے۔ مزید، زیر زمین پانی میں سنکھیا سے آلودہ جزوی طور پر متاثرہ اضلاع کی ریاست وار تفصیلات ضمیمہ I میں دی گئی ہیں۔ ریاست وار اور ضلع وار متاثرہ بستیوں کی تعداد ضمیمہ II میں دی گئی ہے۔
زیر زمین پانی کی آلودگی سے متاثر ہونے والے لوگوں کی تعداد کے بارے میں معلومات کی نگہداشت یا تحفظ وزارت جل شکتی، حکومت ہند کے ذریعہ نہیں کیا جاتا ہے۔ تاہم، دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کے ذرائع میں آلودگی کی نگرانی پینے کے پانی اور صفائی کے محکمے کے ذریعہ، لوگوں کی آبادی کے لحاظ سے کی جاتی ہے۔ جیسا کہ ، 01.04.2022 اور 07.12.2022 تک ریاستوں کی طرف سے اطلاع دی گئی ہے، پینے کے پانی کے ذرائع میں آرسینک آلودگی والی بستیوں کی ضلع وار تفصیلات ضمیمہ II میں دی گئی ہیں۔
پانی ریاست کا موضوع ہونے کی وجہ سے پانی کے انتظام کے لیے اقدامات ،بشمول پینے کے صاف پانی کی فراہمی، بنیادی طور پر ریاستوں کی ذمہ داری ہے۔ تاہم اس سلسلے میں مرکزی حکومت کی جانب سے بھی مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔
حکومت ہند ریاستوں کے ساتھ مل کر اگست، 2019 سے جل جیون مشن(جے جے ایم) - ہر گھر جل پر عمل درآمد کر رہی ہے، تاکہ مناسب مقدار میں، مقررہ معیار کے ساتھ اور باقاعدہ اور طویل مدتی بنیادوں پر پینے کے قابل پانی کی2024 تک ہر دیہی گھرانے تک فراہمی کا بندوبست کیا جا سکے ۔ پانی کی حفاظت جے جے ایم کے آغاز سے ہی اس کی کلیدی ترجیحات میں سے ایک رہی ہے۔
جے جے ایم کے تحت، نلکے کے پانی کے کنکشن کے ذریعے گھرانوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے، ان بستوں کو ترجیح دی جاتی ہے، جہاں پانی کا معیار ایک مسئلہ بنا ہوا ہے ۔چونکہ، پانی کی فراہمی کےمحفوظ وسیلے پر مبنی پائپ کے ذریعے پانی کی فراہمی کی اسکیم کی منصوبہ بندی، عمل آوری اور اس منصوبے کا آغاز کرنے میں وقت لگتا ہے، خالصتاً ایک عبوری اقدام کے طور پر، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خاص طور پر آرسینک اور فلورائیڈ سے متاثرہ بستیوں میں کمیونٹی واٹر پیوریفیکیشن پلانٹس (سی ڈبلیو پی پیز) لگانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ایسا ہر گھر کو پینے اور کھانا پکانے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 8-10 لیٹر فی کس یومیہ (ایل پی ای ڈی) کی شرح سے پینے کا پانی فراہم کرنے کی غرض سے کیا گیا ہے۔ ریاست کے لحاظ سے، ضلع وارسی ڈبلیو پی پی کے دائرے کار میں آنے والی آبادیوں کی تفصیلات ضمیمہ II میں دی گئی ہیں۔
سی جی ڈبلیو بی کے پاس دستیاب زمینی پانی کے معیار کے اعداد و شمار کو وقتاً فوقتاً متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ ضروری تدارک کے اقدامات کرنے کے لیے شیئر کیا جاتا ہے۔ زمینی پانی کی تلاش کے لیے بنائے گئے آلودگی سے پاک کامیابی سے تیار کئے گئے زیرزمین پانی کی تلاش اور ایک دریافت کرنے اور نتیجہ خیز اور مفید استعمال کے مقصد کے لئے ریاستوں کے حوالے کیے جاتے ہیں۔
سی جی ڈبلیو بی کے آبی ذخائر کے نقشہ بندی کے قومی پروگرام (این اے کیو یو آئی ایم) کے تحت زیر زمین پانی کے معیار پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جس میں سنکھیا جیسے زہریلے مادوں سے آلودگی کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ مزید برآں، این اے کیو یو آئی ایم کے تحت، آرسینک سے محفوظ گہرے آبی علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور جدید سیمنٹ سیلنگ تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے آرسینک کے محفوظ گہرے آبی ذخیروں کو زیراستعمال لاتے ہوئے کنویں بنائے گئے ہیں۔ اب تک، آرسینک کے محفوظ آبی ذخائر سے استفادہ کرنے والے 513 تلاش اور دریافت کے عمل میں کام آنے والے کنویں بنائے گئے ہیں، جن میں سے بہار میں 40، مغربی بنگال میں 188 اور اتر پردیش میں بنائے جانے والے 285 کنوئیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، سی جی ڈبلیو بی کی جدید سیمنٹ سیلنگ تکنیک کو مناسب استعمال کے لیے ریاستی ایجنسیوں کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔
ضمیمہ-I
ہندوستان کے زیر زمین پانی میں آرسینک آلودگی سے جزوی طور پر متاثرہ اضلاع کی ریاستوں کے لحاظ سے تفصیلات
نمبرشمار
|
ریاست/ مرکز کے زیرانتظام علاقے
|
سنکھیا ۔
(0.01/1 ملی گرام سے اوپر)
|
1
|
آندھرا پردیش
|
اننت پور، مشرقی گوداوری، کرشنا، پرکاسم، گنٹور، کرنول، نیلور
|
2
|
تلنگانہ
|
نل گونڈہ
|
3
|
آسام
|
بخشا، بارپیٹا، بونگائیگاؤں، کاچھر، درنگ، دھیماجی، ڈبروگڑھ، دھوبری، گولپارہ، گولاگھاٹ، ہیلاکنڈی، جورہاٹ، کامروپ، کریم گنج، لکھیم پور، موریگاؤں، ناگاؤں، نلباری، سیوساگر، سونیت پور، بسونتھ
|
4
|
بہار
|
ارریہ، بیگوسرائے، بھاگلپور، بھوجپور، بکسر، دربھنگہ، کٹیہار، کھگڑیا، کشن گنج، لکھی سرائے، مونگیر، پٹنہ، پورنیہ، سمستی پور، سرن، ویشالی، ای چمپارن، گوپال گنج، شیوہر، سپول، مدھے پورہ، مظفر پور، سیاپور ڈبلیو چمپارن، سیتامڑھی، مدھوبنی
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
راج ناندگون، رائے پور، رائے گڑھ، کوریا،
|
6
|
دہلی
|
مشرقی دہلی، شمال مشرقی دہلی، جنوب مشرقی دہلی،
|
7
|
گجرات
|
امریلی، آنند، بھروچ، بھاو نگر، داہود، گاندھی نگر، کچھ، مہیسانہ، پٹن، راجکوٹ، سریندر نگر، وڈودرا
|
8
|
ہریانہ
|
امبالہ، بھیوانی، فرید آباد، فتح آباد، حصار، جھجر، جند، کرنال، پانی پت، روہتک، سرسا، سونی پت، یمنا نگر،
مہندر گڑھ، پلوال، پنچکولہ، ریواڑی
|
9
|
ہماچل پردیش
|
کانگڑا
|
10
|
جموںو کشمیر
|
جموں، کٹھوعہ، راجوری
|
11
|
جھار کھنڈ
|
صاحب گنج، لوہردگا، گوڈا، دھنباد
|
12
|
کرناٹک
|
رائچور، گدگ اور یادگیر ضلع
|
13
|
کیرالہ
|
کولم
|
14
|
مدھیہ پردیش
|
بیتول، برہان پور، چھندواڑہ، دھار، کھنڈوا، مندسور، مورینا نیمچ، اومریا
|
15
|
منی پور
|
بشنو پور، تھوبل
|
16
|
اوڈیشہ
|
گجپتی، گنجم، بھدرک، کیندرپارہ، جگت سنگھ پور،
|
17
|
پنجاب
|
مانسا، امرتسر، بھٹنڈا، فاضلکا، فیروز پور، گورداسپور، ہوشیار پور، کپورتھلا، روپڑ، فرید کوٹ، نوشہر، سنگرور، ترن ترن، ایس اے ایس نگر، پٹھان کوٹ، پٹیالہ، چندی گڑھ
|
18
|
راجستھان
|
گنگا نگر، پالی، بیکانیر، بانسواڑہ، بھیلواڑہ، چورو، ہنومان گڑھ، جودھ پور، سروہی، ٹونک
|
19
|
تملناڈو
|
آریالور، پرمبلور، ڈنڈیگل، کڈالور، ناگاپٹنم، رماناتھاپورم، ترووالور، ترونیل ویلی، تروورور، تروچیراپلی، توتیکورن، سیواگنگا، چنئی، دھرما پوری
|
20
|
تریپورہ
|
شمالی تریپورہ، گومتی اور جنوبی تریپورہ
|
21
|
اترپردیش
|
بہرائچ، بلیا، بلرام پور، بریلی، بستی، بجنور، چندولی، غازی پور، گونڈہ، گورکھپور، لکھیم پور کھیری، میرٹھ، مرزا پور، مرادآباد، رائے بریلی، سنت کبیر نگر، شاجہان پور، سدھارتھ نگر، سنت روی داس نگر، اُناؤ پور، اناؤ پور ، جھانسی، کوسمبی، کشی نگر، پیلی بھیت، بندہ، سیتا پور، ہردوئی، مظفر نگر، سلطان پور، فیض آباد، پرتاپ گڑھ، مئوناتھ بھنجن، بارہ بنکی، مہاراج گنج، جے پی نگر
|
22
|
اترا کھنڈ
|
دہرادون، ادھم سنگھ نگر، ہریدوار، الموڑہ، اترکاشی
|
23
|
مغربی بنگال
|
پوربا بردھمان، جنوبی دیناج پور، ہوگلی، ہاوڑہ، مالدہ، مرشد آباد، نادیہ، این-24 پرگنہ، ایس-24 پرگنہ،
کوچ بہار، اتر دیناج پور
|
24
|
دمن او ر دیو
|
دیو
|
25
|
پڈوچیری
|
پانڈیچیری
|
|
کل
|
25 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 221 اضلاع کے حصے
|
ضمیمہ- II
پینے کے پانی کے ذرائع میں آرسینک کی آلودگی والی بستیوں کی ضلع وار تفصیلات
نمبرشمار
|
ریاست
|
ضلع
|
تک آرسینک01.04.2022 سے متاثرہ آبادیوں کی تعداد
|
07.12.2022 تک آرسینک
سے متاثرہ آبادیوں کی تعداد
|
کل تعداد
|
سی ڈبلیو پی پی کے ذریعہ احاطہ کی گئی آبادیاں
|
1.
|
پنجاب
|
امرتسر
|
215
|
203
|
158
|
2.
|
|
فتح گڑھ صاحب
|
2
|
1
|
1
|
3.
|
|
فاضلکا
|
5
|
5
|
2
|
4.
|
|
فیروز پور
|
25
|
24
|
13
|
5.
|
|
گورداسپور
|
184
|
169
|
80
|
6.
|
|
ہوشیارپور
|
11
|
10
|
7
|
7.
|
|
جالندھر
|
1
|
1
|
0
|
8.
|
|
کپورتھلہ
|
5
|
5
|
2
|
9.
|
|
لدھیانہ
|
1
|
1
|
1
|
10.
|
|
موگا
|
1
|
1
|
1
|
11.
|
|
پٹیالہ
|
10
|
9
|
9
|
12.
|
|
روپ نگر
|
25
|
23
|
18
|
13.
|
|
ساس نگر
|
1
|
1
|
1
|
14.
|
|
ترن تارن
|
74
|
69
|
47
|
15.
|
اترپردیش
|
بہرائچ
|
2
|
2
|
2
|
16.
|
|
بلیا
|
74
|
74
|
74
|
17.
|
|
بریلی
|
10
|
10
|
10
|
18.
|
|
بستی
|
5
|
5
|
5
|
19.
|
|
بدایوں
|
4
|
4
|
4
|
20.
|
|
دیوریا
|
1
|
1
|
1
|
21.
|
|
کشی نگر
|
4
|
4
|
4
|
22.
|
|
لکھیم پور کھیری
|
2
|
2
|
2
|
23.
|
|
مہاراج گنج
|
3
|
3
|
3
|
24.
|
|
سدھارتھ نگر
|
2
|
2
|
2
|
25.
|
مغربی بنگال
|
مالدہ
|
65
|
65
|
64
|
26.
|
|
مرشدآباد
|
27
|
27
|
12
|
27.
|
|
نادیہ
|
35
|
35
|
31
|
28.
|
|
24شمالی پر گنہ
|
6
|
5
|
5
|
کل
|
800
|
761
|
559
|
|
|
ماخذ: جے جے ایم- آئی ایم آئی ایس
|
*************
ش ح ۔س ب ۔ رض
U. No.632
(Release ID: 1892158)
Visitor Counter : 192