سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

لچک اور پائیداری کے موضوع پر  منعقدہ  سربراہی اجلاس میں موجودہ اور مستقبل کے آفات کے خطرات اور آب و ہوا کے تناظر میں  تبادلہ خیال کیا گیا

Posted On: 17 JAN 2023 6:21PM by PIB Delhi

لچک اور پائیداری کے موضوع پر سربراہی اجلاس: ویژن 2047  کے تحت  پورے ہندوستان سے ماہرین کو اکٹھا کیا اور موجودہ اور مستقبل کے آفات کے خطرات اور آب و ہوا کے سیاق و سباق کے ساتھ ساتھ ان کے بدلتے ہوئے منظرناموں کے اہم پہلوؤں پر غور کیا گیا۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے  رکن جناب  کرشنا ایس وتسا نے آج شروع ہونے والی 3 روزہ سمٹ میں کہا، ‘‘ملک میں آفات کے خطرے اور خاص طور پر آب و ہوا سے متعلق آفات کو کم کرنے کے لیے خطوں کی آب وہوا کا مختلف ہونا ایک مرکزی چیلنج ہے۔’’

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت  حالات کا سامنا کرنے والی صلاحیت پیدا کرکے آفات سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے ٹھوس کوششیں کر رہا ہے جس کا مظاہرہ اس طرح کے نقصانات میں کمی لا کر  کیا گیا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این آئی ڈی ایم) اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) اور جی آئی زیڈ- انڈیا۔کے ساتھ مل کر محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کے اشتراک سے منعقدہ سمٹ میں  این ڈی ایم اے کے رکن  نے آفات کے خطرے میں کمی کی طرف آگے بڑھنے کے راستے پر چلنے کی دعوت دینے کے لئے وژن 2047 کی ترقی کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

سکریٹری سائنس، انجینئرنگ ریسرچ بورڈ (ایس ای آر بی) اور سینئر ایڈوائزر ڈی ایس ٹی ، ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے آب و ہوا سے متعلق آفات کے لیے ماحول کے ساتھ  انسانی  ہم آہنگی  کی صلاحیت کو بڑھانے میں سماجی و اقتصادی ترقی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ کس طرح ہندوستان کی غربت اور آبادی اس کے آب و ہوا کے اثرات کے خطرے سے جڑی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں ہندوستان کے مشرق اور شمال مشرق جیسے کچھ خطوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کا زیادہ خطرہ ہے۔

ڈاکٹر گپتا نے مزید کہا۔‘‘موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی رجحان ہے، لیکن اس کے مقامی اثرات ہیں۔ اس لیے اس کا مقابلہ کرنے میں قومی اور ریاستی سطح کے پروگراموں کے علاوہ مقامی حکمت عملی اور منصوبے موثر ثابت ہوں گے۔ ہندوستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو آب و ہوا کے ایکشن پلان کو نافذ کرنے میں بہت کچھ کر رہا ہے،اسی کے ساتھ ساتھ ہندوستان ان ممالک میں سے ایک ہے جو آب و ہوا سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ 2015 میں پیرس میں ہونے والے سی او پی   22 کے فیصلے کے ایک حصے کے طور پر ہندوستان کو ہر سال 100 بلین امریکی ڈالر ملنا تھے لیکن اس طرح کی کوئی امداد شاید ہی ہندوستان کوملی ہو۔ ایس ایس سی اےے پی ایشیا پیسفک ڈیزاسٹر رپورٹ 2022 کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کو صرف ما حول کے ساتھ  ہم آہنگی کی صلاحیت  پیدا کرنے کے لیے 46.3 بلین امریکی ڈالر  کی سالانہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے،’’

حکومت۔ مہاراشٹرا کے  جنگلات، ثقافتی امور اور ماہی پروری کے وزیر جناب سدھیر منگنٹیوار نے،آفات کو کم کرنے میں جنگلات اور حیاتیاتی تنوع کی اہمیت کے بارے میں بات کی۔

جہاں ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر روڈریکو ایچ آفرین نے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے پر روشنی ڈالی، وہیں ہندوستان میں  مقامی  نائب  جناب  ڈینس کری نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں ہندوستان کے اہم عالمی کردار کے بارے میں بات کی۔

ماہرین نے سربراہی اجلاس کے پہلے دن سائنس میں حالیہ اسباق، اختراعات، اچھے طریقوں اور کیس اسٹڈیز، پالیسی پلاننگ پریکٹس انٹرفیس کا اشتراک کیا جو آفات کی لچک اور خطرے میں کمی کے لیے مخصوص ہے۔ انہوں نے مستقبل کے نقطہ نظر کے ساتھ خطے کی مخصوص، شعبہ جاتی اور منصوبہ جاتی اقدامات  کے لیے لچکدار ایجنڈے کو مقامی ضروریات کے مطابق  بنانے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

توقع ہے کہ سربراہی اجلاس میں مستقبل کے ‘خطرے اور دفاعی صلاحیت ’ کے کلیدی سیاق و سباق کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ ‘لوکلائزیشن’ ایجنڈے کے لیے ایک مربوط اسٹریٹجک فریم ورک کے تحت تباہی کے خطرے میں کمی اور موسمیاتی لچک کے لیے ایک حقیقت پسندانہ روڈ میپ کی نشاندہی کی جائے گی۔  ایس ایف ڈی آر آر اور تعاون کے اقدامات کو ظاہر کرنے کے علاوہ، یہ حالیہ، ماضی، اور مجوزہ اقدامات کو بھی پیش کرنے کا ایک مناسب موقع ہوگا۔ ان اقدامات میں جی-20 سربراہی اجلاس، ماحول کی بحالی کے لیے اقوام متحدہ کی دہائی، اور صحرا بندی کے لیے اقوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی سی ڈی) وغیرہ شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001JLZH.jpg

*************

ش ح ۔س ب ۔ رض

U. No.599


(Release ID: 1891934) Visitor Counter : 134


Read this release in: English , Hindi