وزارت خزانہ

 بالواسطہ ٹیکسوں اور کسٹمز کے مرکزی بورڈ (سی بی آئی سی ) کسٹمز ایکٹ 1962 کے 60 سال مکمل ہونے کا جشن منا رہا ہے


مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کسٹم ایکٹ کے 60 سال کو ششتی پورتی سے جوڑ دیا - ہندوستانی روایت کی یہ ایک اہم تقریب ہے

سی بی آئی سی نے کسٹمز کی شفافیت اور علم کی علامت ماسکوٹ ’’آفیسر ہنس‘‘ کی نقاب کشائی کی

تینوں طریقوں یعنی ہوا، سمندر اور زمین کے ذریعے ملک کی خدمت اور حفاظت کے عزم کی نمائندگی کرنے والا میڈلین بھی لانچ کیا گیا

Posted On: 13 DEC 2022 9:32PM by PIB Delhi

حکومت ہند  کے بالواسطہ ٹیکسوں اور کسٹمز کے مرکزی بورڈ (سی بی آئی سی) نے آج یہاں کسٹمز قانون، 62 کے 60 سال مکمل ہونے کا جشن منایا تاکہ اس قانون کو نافذ کیا جا سکے۔

خزانہ اور کارپوریٹ امور  کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے تقریب کی مہمان خصوصی کی حیثیت سے صدارت کی اور مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ جناب پنکج چودھری  اعزازی مہمان تھے۔ اس موقع پر سی بی آئی سی کے چیئرمین، بالواسطہ اور براہ راست ٹیکس اور کسٹمز کے بورڈ کے ارکان اور وزارت خزانہ کے سینئر افسران موجود تھے۔

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارامن نے  کہا کہ ششتی پورتی ہندوستانی روایت کا ایک اہم تقریب ہے جسے  ملک میں پُرجوش تقاریب کے ساتھ منایا جاتا ہے، ا نہوں نے گزششتتہ 60  برسوں کی کامیابیوں پرروشنی ڈالتے ہوئے اگلے 60 برسوں کے سفر کا خاکہ پیش  کیا۔تاہم  کسٹمز  قانون کی مضبوطی اس وقت دکھائی دے رہی تھی جب کووڈ۔19 کے مشکل  دور میں سبھی کنسائنمنٹس، چاہے وہ بڑی ہو یا چھوٹی کمپنیاں یا افراد،  سبھی کو سہولت فراہم کی گئی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کسٹمز افسران کو نئے تکنیکی چیلنجز کے لیے تیار رہنا  ہوگا اور دنیا کو یہ بتانے کے لیے کہ وہ کس طرح جدید اور نئی  چیلنجوں پر قابو پاسکیں گے، بطور رہنما کام کرنا  ہوگا ۔

محترمہ سیتارمن نے کسٹمز افسران کو کسٹمز۔ چیلنجوں کے بارے میں لکھنے کی تلقین  کی - اور کہاکہ انہوں نے کس طرح ان سے نمٹا ہے۔ انہوں نے افسران پر بھی زور دیا کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ سے چوکنا رہیں جس سے آنے والی نسلیں متاثر ہوتی ہیں اور سونے کی اسمگلنگ، جس سے معیشت کو نقصان پہنچتا ہے۔

خزانہ کے وزیر مملکت  جناب پنکج چودھری نے کوٹلیا کے ارتھ شاستر کے کسٹمز کی تاریخ کا ذکر کیا ، جس میں کسٹم ڈیوٹی چارج کرنے کا ذکر ہے۔ جناب چودھری نے تجارت کی سہولت میں ٹورنٹ کسٹمز کے کردار پر روشنی ڈالی جو کہ چہرے کے بغیر، کاغذ کے بغیر اور رابطے کے بغیر ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کسٹمز افسران ٹیکنالوجی میں تیز رفتار ترقی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسمگلنگ  کو روکیں گے اور  ریونیو کے نقصان کو روکنے کی کوشش میں پوری طرح مستعد رہیں گے۔

ریونیو سکریٹری شری سنجے ملہوترا نے تسلیم کیا کہ کسٹمز ایکٹ کے 60 سال مکمل ہونے کی تقریبات نہ صرف کامیابیوں کا جشن منانے کے لیے بلکہ خود کا احتساب کرنے کے لیے بھی ہیں۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ کسٹمز افسران اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق فرائض سرانجام دیتے رہیں گے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں، سی بی آئی سی کے چیئرمین، جناب ویوک جوہری نے کہا کہ ہندوستانی کسٹمز نے مختلف کاروباری عمل آوری کو از سر ترتیب اور خودکار بنایا ہے۔ انڈین کسٹمز ان تینوں سطحوں کا بندوبست کرنے میں کامیاب رہا ہے جو کہ محصولات کی وصولی، سرحدی کنٹرول اور تجارتی سہولت سے متعلق  ہے۔ الیکٹرانک کلیئرینس کے عمل نے مؤثر نفاذ کے ساتھ تیزی سے کلیئرنس میں مدد کی ہے۔ انہوں نے  اس اعتماد کااظہار کیا کہ کسٹمز ایکٹ افسران کو تجارت پر مبنی منی لانڈرنگ، ای کامرس، تھری ڈی پرنٹنگ، کرپٹو کرنسی وغیرہ کے مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے  میں مدد پہنچائیں گے۔

ا س سے پہلے ، کسٹمز کے ممبر،  جناب راجیو تلوار نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں ذکر کیا کہ کسٹمز ایکٹ نے نئی اختراعات کو قابل بنایا ہے، جیسے ڈرائی پورٹس (آئی سی ڈیز) کی تخلیق تاکہ اندرونی علاقوں میں مینوفیکچرنگ سرگرمیوں کے لیے مطلوبہ سامان دستیاب ہوسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسٹمز ایکٹ لچکدار ہونے کے ساتھ ساتھ موافقت پر مبنی ہے ۔

اس موقع پر انڈیا کسٹمز کے لیے ماسکوٹ کا اجراء  کیا گیا۔ یہ  ماسکٹ (آفیسر ہنس) شاندار نیلا سوان ہے جو شفافیت اور کسٹمز کے علم کی علامت ہے۔اس  پرندے کی دودھ اور پانی کے مرکب سے دودھ نکالنے کی صلاحیت کسٹمز کی اچھے اور برے میں فرق کرنے اور اسمگلنگ، منشیات، ڈیوٹی کی چوری وغیرہ کی غیر قانونی سرگرمیوں کی نشاندہی کرنے اور روکنے کی صلاحیت ہے۔

کسٹمز کے لیے ایک تمغہ بھی جاری کیا گیا۔ نقل و حمل کے تمام طریقوں ، سمندری، ہوائی یا زمینی ترنگے کے ساتھ تمغے میں نمائندگی کی گئی ہے تاکہ کسٹمز کی   ملک کی تعمیر اور تمام ایگزم تجارت کی سہولت کے لیے لگن کو دکھایا جائے۔

اس موقع پر تجارت اور صنعت کے اراکین کی جانب سے پریزنٹیشنز بھی پیش کی  گئیں جنہوں نے درآمدات یا برآمدات کے مختلف پہلوؤں میں کسٹمز کے ساتھ اپنے تجربات  مشتر ک کئے۔

میسرز کیمیکل سسٹمز ٹیکنالوجیز  کے صدر اور چیئرمین جناب سنیل سنگھل نے ان اقدامات کے بارے میں بتایا  جوکسٹمز کی طرف سے اٹھائے گئے  ہیں جن میں ای-سنچیت، خطرے پر مبنی طریقہ کارکے ذریعے تیز تر کلیئرنس اور ریفنڈ کی تیزی سے ادائیگی  شا مل ہے ۔

ٹیکس  سے متعلق نائب صدر جناب شوبھنکر بھٹاچاریہ، اور کسٹمز اور  ایس ٹی پی ۔ ایم ایس / بوش کے ڈپٹی جنرل منیجر جناب کنن کے نے کم وقت اور لاگت کے فوائد کے بارے میں ذکر کیا جو اے ای او پروگرام نے ان کے کاروباری آپریشنز کو فراہم کیا ہے۔ یہ  اٹینڈنٹ فوائد  کے سا تھ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرٹیفیکیشن ان کو ایک قابل اعتماد اور محفوظ عالمی تجارتی پارٹنر کے طور پر مانے جانے میں مدد کرتا ہے۔

ہندوستان میں فیڈریشن آف فریٹ فارورڈرز ایسوسی ایشنز  جناب  شنکر شندے اور مسٹر دشینت ملانی نے فیس لیس اسیسمنٹ کے نفاذ کے ذریعے ہونے والی تاریخی تبدیلی کے فوائد کا ذکر کیا۔ اور کہا کہ اس نے سیکٹرل اسسمنٹ میں نام ظاہر نہ کرنے اور یکسانیت لا کر درآمدی کلیئرنس کے قیام کے وقت کو کافی حد تک کم کر دیا ہے۔

تصویر

اس موقع پر ایک مختصر فلم بھی دکھائی گئی جس میں کسٹمز کی جانب سے ملک کی اقتصادی سالمیت کو محفوظ بنانے کے لیے کیے گئے کام اور ہندوستانی کسٹمز کی وسیع رسائی کو دکھایا گیا تھا۔

سی بی آئی سی کے ذریعہ کاروبار کرنے میں آسانی سے متعلق اصلاحات کا دستی کتابچہ بھی جاری کیا گیا۔ یہ مختلف تجارتی سہولت کاری کے اقدامات کی تفصیلات کو ایک جگہ پر رکھنے کا اقدام ہے۔  دستی کتابچہ ایک آسان گائیڈ ہے جو اصلاحات کے سفر کا پتہ لگاتا ہے جو کہ کسٹمز قوانین اور طریقہ کار نے گزشتہ چند سالوں میں کیے ہیں۔

5 دسمبر سے آج تک  شروع ہونے والے ہفتہ کے دوران کسٹمز کی فیلڈ فارمیشنز نے اس موقع کو یادگار بنانے کے لیے مختلف سرگرمیوں کا کولیج بھی دکھایا۔

دہلی کسٹمز زون  کی چیف کمشنر محترمہ ارونا این گپتا نے شکریہ کا ووٹ پیش کیا اور ٹیکس دہندگان کے ساتھ شراکت داری اور آج کے پروگرام کو کامیاب بنانے میں سبھی کی کوششوں کو تسلیم کیا۔

**********

ش ح۔ ح ا۔ ف ر

U. No.592



(Release ID: 1891919) Visitor Counter : 128


Read this release in: English , Hindi