الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

الیکٹرانک اشیاء کی تیاری

Posted On: 14 DEC 2022 5:08PM by PIB Delhi

اپنی آتم نربھر بھارت اقتصادی پالیسیوں کے ایک حصے کے طورپر، حکومت ہند کا مقصد، ہندوستان کو ایک اہم الیکٹرانکس سسٹم ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کا مرکز بنانا ہے۔ اس کے نتیجے میں الیکٹرانک اشیاء کی پیداوار اور برآمدات دونوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ تیار اور برآمد شدہ الیکٹرانک سامان کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں:

(قدر ہندوستانی کروڑ روپےمیں)

 

2017-18

2018-19

2019-20

2020-21


2021-22

پیداوار*

3,88,306

4,58,006

5,33,550

5,44,461

6,40,810

برآمدات

41,220

61,908

82,929

81,822

1,09,797

*ماخذ: انڈسٹری ایسوسی ایشنز

ماخذ: ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کمرشل انٹیلی جنس اور شماریات (ڈی جی سی آئی اور ایس)

حکومت ہند کا مقصد ملک کے الیکٹرانک مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام کو وسیع اور گہرا کرنا ہے۔ اس موڑ پر، الیکٹرانکس پر قومی پالیسی 2019 (این ای پی 2019) ہندوستان کو الیکٹرانکس سسٹم ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ (ای ایس ڈی ایم) کے لیے ایک عالمی مرکز کے طور پر پوزیشن دینے کا تصور کرتی ہے جس میں ملک میں چپ سیٹس سمیت بنیادی اجزاءکو تیار کرنے اور صنعت کو عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے لیے، ایک فعال ماحول بنانے کے لیے ملک میں صلاحیتوں کی قیادت اورحوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

ملک میں سیمی کنڈکٹرز سمیت الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے اور الیکٹرانکس اقداری سلسلے میں بڑی سرمایہ کاری کو ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ، برآمدات کو فروغ دینے کے لیے، اسکیموں کے تحت درج ذیل مراعات کو نوٹیفائی کیا گیا ہے:

  1. وسیع پیمانے پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کے لیے پروڈکشن سے منسلک ترغیبی اسکیم (پی ایل آئی) کو یکم اپریل 2020 کو نوٹیفائی کیا گیا تھا۔ پیایل آئی اسکیم، اہل کمپنیوں کو ہندوستان میں تیار کیے جانے والے ہدف والے زمروں کے تحت، بنیادی سال (مالی سال 20-2019) کے بعد پانچ (5) سال کی مدت کے لیے، اشیا کی بڑھتی ہوئی فروخت (بیس سال سے زیادہ) پر 6فیصد سے 4فیصد کی ترغیب دیتی ہے۔ اسکیم کے تحت مراعات یکم اگست 2020 سے لاگو ہوں گی۔

پی ایل آئی اسکیم کی مدت میں، 16 منظور شدہ کمپنیوں سے 1050000 کروڑ (10.5 لاکھ کروڑروپے) سے زیادہ کی کل پیداوار کی توقع ہے۔ اگلے 5 سالوں میں 1050000 کروڑ کی کل پیداوار میں سے، تقریباً 60فیصد کا حصہ 650000 کروڑ روپے (6.5 لاکھ کروڑروپے) برآمدات کے آرڈر سے ملنے کی امید ہے۔ اسکیم کے تحت منظور شدہ کمپنیوں سے الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ میں 11000 کروڑ روپے کی اضافی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔

موبائل فون اور الیکٹرانک آلات کی تیاری میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے پہلے راؤنڈ کی کامیابی کے بعد، پی ایل آئی اسکیم کے دوسرے راؤنڈ کا آغاز11 مارچ2021 کو، الیکٹرانک اجزاء کی ترغیب دینے کے لیے کیا گیا۔ دوسرے راؤنڈ کے تحت، ہندوستان میں تیار کردہ اور ہدف شدہ زمروں کے تحت آنے والی، اہل کمپنیوں کو، چار (4 )سال کی مدت کے لیے اضافی فروخت (بنیادی سال یعنی مالی سال20-2019 سے زیادہ) پر 5فیصد سے 3فیصد کی ترغیبات بڑھا دی گئی ہیں۔ پی ایل آئی اسکیم کے دوسرے دور کے تحت، وسیع پیمانے پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کے لئے، 16 کمپنیوں کو منظوری دی گئی ہے۔

دوسرے دور کی مدت میں، 16 منظور شدہ الیکٹرانک اجزاء کے مینوفیکچررز سے 12432 کروڑروپے تک کی کل پیداوار کی توقع ہے۔ اسکیم کے دوسرے دور سے الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ میں 573 کروڑروپے کی اضافی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔

  1. آئی ٹی ہارڈ ویئر کے لیے، پروڈکشن سے منسلک ترغیبی اسکیم (پی ایل آئی) کو 3 مارچ 2021 کو نوٹیفائی کیا گیا تھا۔ پی ایل آئی اسکیم، سامان کی مجموعی اضافی فروخت (بنیادی سال یعنی مالی سال 20-2019 سے زیادہ) پر 4فیصد سے 2فیصد/1فیصد کی ترغیب دیتی ہے۔ ہدف شدہ زمروں کے تحت، جو ہندوستان میں اہل کمپنیوں کے لیے تیار کیے جاتے ہیں، چار سال کی مدت کے لیے (مالی سال 22-2021 سے مالی سال 25-2024)،اسکیم کے تحت ہدف آئی ٹی ہارڈویئر کے زمروں میں لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹس، آل ان ون پرسنل کمپیوٹرز (پی سی) اور سرورز شامل ہیں۔ اسکیم کے تحت مراعات یکم اپریل2021 سے لاگو ہیں۔ آئی ٹی ہارڈ ویئر کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے تحت 14 کمپنیوں کو منظوری دی گئی ہے۔

اسکیم کی مدت کے دوران، اسکیم کے تحت منظور شدہ 14 کمپنیوں سے تقریباً 160000 کروڑ روپے کی کل پیداوار متوقع ہے۔ اگلے 4 سالوں میں 160000 کروڑروپے کی کل پیداوار میں سے، 60000 کروڑ کے آرڈر کی برآمدات سے 37 فیصد سے زیادہ حصہ رسدی کرنے کی امید ہے۔ اس اسکیم سے الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ میں 2500 کروڑ کی اضافی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔

  1. الیکٹرانک اجزاء اور سیمی کنڈکٹرز کی تیاری کے فروغ کے لیے اسکیم (ایس پی ای سی ای ایس) کو یکم اپریل 2020 کو مطلع کیا گیا تھا۔ ایس پی ای سی ای ایس، اسکیم الیکٹرونک اشیا کی نشاندہی شدہ فہرست کے لیے سرمایہ کے اخراجات پر 25فیصد کی مالی ترغیب فراہم کرتی ہے جو الیکٹرانک مصنوعات کی ڈاون اسٹریم اقداری سلسلے پر مشتمل ہے، یعنی، الیکٹرانک اجزاء، سیمی کنڈکٹر / ڈسپلے فیبریکیشن یونٹس، اے ٹی ایم پی یونٹس، خصوصی ذیلی اسمبلیاں اور مذکورہ سامان کی تیاری کے لیے کیپٹل گڈز۔ یہ اسکیم 31 مارچ 2023تک درخواستیں وصول کرنے کے لیے کھلی ہے۔ ایس پی ای سی ای ایس، اسکیم کی مدت کے دوران، الیکٹرانک اجزاء اور ذیلی اسمبلیوں میں متوقع نئی سرمایہ کاری 20000 کروڑ روپے کی ہے۔ اسکیم کی کل روزگار کی صلاحیت تقریباً 600000 ہے (150000 براہ راست روزگار اور 4,50,000 بالواسطہ روزگار)۔
  2. ترمیم شدہ الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کلسٹرز (ای ایم سی 2.0) اسکیم کو یکم اپریل 2020 کو مطلع کیا گیا تھا۔ ای ایم سی 2.0 اسکیم، عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے کی تخلیق کے ساتھ ساتھ، بڑے عالمی الیکٹرانکس مینوفیکچررز کو ان کی سپلائی چین کے ساتھ ملک میں اپنی پیداواری سہولت قائم کرنے کے لیے راغب کرنے کی غرض سے، ریڈی بلٹ فیکٹری (آر بی ایف) شیڈز / پلگ اینڈ پلےسمیت عام سہولیات اور ضروریات کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ یہ اسکیم دونوں ای ایم سی پروجیکٹوں کے ساتھ ساتھ مشترکہ سہولت مراکز (سی ایف سیز) کے قیام کے لیے مالی مدد فراہم کرتی ہے جیسے کہ ریاستی حکومت یا ان کی ایجنسی، مرکزی پبلک سیکٹر یونٹس (سی پی ایس یوز) / ریاستی پبلک سیکٹر یونٹس (ایس پی ایس یوز)، صنعتی کوریڈور ڈویلپمنٹ کارپوریشنز (آئی سی ڈی سیز) یا ایسی ایجنسیوں کا جوائنٹ وینچر جس میں اینکر یونٹ یا انڈسٹریل پارک ڈویلپرز ہیں۔ای ایم سی 2.0اسکیم کے تحت، 1337 ایکڑ کے رقبے پر محیط 3 ای ایم سی درخواستوں کو، حکومت ہند سے 889.02 کروڑ روپے کی مالی امداد سمیت 1902.69 کروڑ روپے کی پروجیکٹ لاگت کے ساتھ منظوری دی گئی ہے۔ یہ ای ایم سیز تقریباً 20910 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے تیار ہیں اور کام کرنے کے بعد 51520 روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسکیم کی تکمیل کے لیے 205.24 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہے۔
  3. ترمیم شدہ خصوصی ترغیبی پیکیج اسکیم (ایم ایس آئی پی ایس): ملک میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے، حکومت نے ایم ایس آئی پی ایس کا اعلان جولائی 2012 میں کیا تھا۔ اس میں دو بار ترمیم کی گئی ہے - یعنی اگست2015 اور جنوری 2017 میں، اوریہ بنیادی طور پر 20-25فیصد کی کیپکس سبسڈی فراہم کرتے ہیں۔ نئی درخواستیں وصول کرنے کے لیے اسے 31 دسمبر 2018 کو بند کر دیا گیا ہے۔اس اسکیم میں، 89139 کروڑ روپے کی مجوزہ سرمایہ کاری کے ساتھ 320 درخواستیں زیر غور ہیں۔ ان 320 درخواستوں میں سے 315 درخواستوں کو، جن میں 86849 کروڑ روپے کی مجوزہ سرمایہ کاری اور 9،566 کروڑ روپے کی مراعات شامل ہیں، منظوری دی گئی ہے۔ 1917.09 کروڑ روپے کی مراعات تقسیم کی گئی ہیں۔ منظور شدہ 315 یونٹس میں سے 271 یونٹس نے 33506 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی اطلاع دی ہے اور 242 یونٹس نے پیداوار شروع کر دی ہے۔ اب تک 345571 کی تعداد میں براہ راست اور بالواسطہ روزگار پیدا ہوا ہے۔ پیداوار کے تحت یونٹس سے کل فروخت (گھریلو اور برآمدات) 663274 کروڑ روپےہے جس میں 106740 کروڑ کی برآمدات شامل ہیں۔
  4. سیمی کنڈکٹرز اور ڈسپلے مینوفیکچرنگ ایکو نظام کی ترقی کے لیے پروگرام

الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کو وسیع اور گہرا کرنے کے لیے، مرکزی کابینہ نے 15دسمبر2021 کو، سیمی کنڈکٹرز اور ڈسپلے مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام کی ترقی کے لیے 76000 کروڑروپے (>10 بلین امریکی ڈالر) کی لاگت کے ساتھ ایک جامع پروگرام کی منظوری دی۔ کابینہ کی منظوری کے ساتھ، اس پروگرام میں حال ہی میں 21ستمبر 2022 کو ترمیم کی گئی ہے۔ ترمیم شدہ پروگرام ٹیکنالوجی کے نوڈس میں سیمی کنڈکٹر فیبس کے ساتھ ساتھ کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹرز، پیکیجنگ اور دیگر سیمی کنڈکٹر سہولیات کے لیے یکساں طور پر پروجیکٹ لاگت کے 50فیصد کی مالی امداد فراہم کرتا ہے۔

درج ذیل مالی مراعات اب اہل درخواست دہندگان کے لیے دستیاب ہیں:

  • ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر فیبس کے قیام کے لیے ترمیم شدہ اسکیم: یہ ملک میں سیمی کنڈکٹر ویفر فیبریکیشن کی سہولیات کے قیام کے لیے مالی مدد فراہم کرتی ہے۔ تمام ٹکنالوجی نوڈس میں سلی کون پر مبنی سیمی کنڈکٹر فیبس کے قیام کے لیے پروجیکٹ لاگت کا 50فیصد کا مالی تعاون دستیاب ہے۔
  • ہندوستان میں، الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے، ٹی ایف ٹی ایل سی ڈی یا امولیڈ پر مبنی ڈسپلے پینلز کی تیاری کے لیے بڑی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ہندوستان میں ڈسپلے فیبس کے قیام کے لیے ترمیم شدہ اسکیم۔ اسکیم ہندوستان میں ڈسپلے فیبس کے قیام کے لیے پروجیکٹ لاگت کے 50فیصد تک کی مالی معاونت فراہم کرتی ہے۔
  • ہندوستان میں کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹرز / سلی کون فوٹوونکس / سینسر فیب / ڈسکریٹ سیمی کنڈکٹر فیبس اور سیمی کنڈکٹر اے ٹی ایم پی / او ایس اے ٹی سہولیات کے قیام کے لئے ترمیم شدہ اسکیم: یہ کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹرز / سیمی کنڈکٹرز کے قیام کے لئے اہل درخواست دہندگان کو ہندوستان میں، سلی کون فوٹوونکس (ایس آئی پی ایچ) / سینسر (بشمول ایم ای ایم ایس) فیب/ ڈسکریٹ سیمی کنڈکٹر فیبس اور سیمی کنڈکٹر اے ٹی ایم پی/او ایس اے ٹی کی سہولیات کے قیام کے لئے، کیپیٹل اخراجات کے 50فیصد کی مالی مدد فراہم کرتی ہے۔
  • ڈیزائین سے منسلک ترغیباتی (ڈی ایل آئی)اسکیم: یہ مالی ترغیبات پیش کرتی ہے، ترقی کے مختلف مراحل میں بنیادی ڈھانچے کو ڈیزائن اور آئی سیز، چپ سیٹس، ایس او سیز، سسٹمز اور آئی پی کور اور سیمی کنڈکٹر سے منسلک ڈیزائن کے لیے سیمی کنڈکٹر ڈیزائن کی تعیناتی پیش کرتی ہے۔ یہ اسکیم ’’پروڈکٹ ڈیزائن سے منسلک ترغیب‘‘ اور ’’تعیناتی سے منسلک ترغیب‘‘ دونوں مہیا کرتی ہے۔

اوپر روشنی ڈالی گئی اسکیموں کے تحت پیش کردہ مراعات کے علاوہ، حکومت نے ملک میں الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کی برآمدات اور کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات اپنائے ہیں۔ ملک میں الیکٹرانک مینوفیکچرنگ اور برآمدات کی توسیع کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات ضمیمہ I میں ہیں۔

پورے ملک میں ایایسڈی ایم شعبہ کی ترقی کے لیے ایک ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے، کل 333 کمپنیاں ’میک ان انڈیا‘ پروگرام کے تحت مختلف اسکیموں/پروگراموں سے براہِ راست مستفید ہیں۔

ضمیمہ-I

ملک میں الیکٹرونکس مینوفیکچرنگ کے ساتھ دیگر دیگر برآمدات کی توسیع کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات:

  1. خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈز) کا قیام برآمدی مقاصد کے لیے بغیر کسی پریشانی کے مینوفیکچرنگ اور ٹریڈنگ کو ممکن بنانے کے لیے کیا گیا ہے اور الیکٹرانک ہارڈویئر ٹیکنالوجی پارک (ای ایچ ٹی پی) یونٹس برآمدات میں اہم شراکت دار ہیں۔
  2. برآمد شدہ مصنوعات پر ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں کی معافی (آراو ڈی ٹی ای پی): برآمد شدہ مصنوعات کی تیاری اور تقسیم کے عمل میں لاگو ہونے والے فی الحال ناقابل واپسی مرکزی، ریاستی اور مقامی ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی دوبارہ ادائیگی کی اسکیم، سنٹرل بورڈ آف بالواسطہ ٹیکس اور کسٹمز (سی بی آئی سی) ایڈوائزری کے ذریعے یکم جنوری 2021 سے نافذ ہو گئی ہے۔ ۔ اس طرح کے ٹیکسوں کے اہم اجزاء میں نقل و حمل/تقسیم میں استعمال ہونے والے ایندھن پر بجلی کی ڈیوٹی اور ویٹ ہے۔ اس اسکیم کو سی بی آئی سی آن لائن ماحول میں لاگو کر رہا ہے۔
  3. الیکٹرانکس ڈویلپمنٹ فنڈ (ای ڈی ایف): الیکٹرانکس ڈویلپمنٹ فنڈ (ای ڈی ایف) کو پیشہ ورانہ طور پر منظم ’’ڈاٹر فنڈز‘‘ میں حصہ لینے کے لیے ’’فنڈز کے فنڈ‘‘ کے طور پر قائم کیا گیا ہے جو اس علاقے میں ۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبہ می نئی ٹیکنالوجیاں تیار کرنے والے اسٹارٹ اپس اور کمپنیوں کو رسک کیپیٹل فراہم کرے گا۔ اس فنڈ سے ان ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تحقیق وترقی اور جدت طرازی کو فروغ دینے کی امید ہے۔
  4. صدفیصد ایف ڈی آئی: موجودہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) پالیسی کے مطابق، الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کے لیے خودکار راستے کے تحت 100فیصدتک ایف ڈی آئی کی اجازت ہے (سوائے ان ممالک کے جو ہندوستان کے ساتھ زمینی سرحد کا اشتراک کرتے ہیں)، جوقابل اطلاق قوانین / ضوابط کے تحت؛ سیکورٹی اور دیگر حالات کے مطابق نافذالعمل ہے۔
  5. فیزڈ مینوفیکچرنگ پروگرام (پی ایم پی) کو موبائل فونز اور ان کی ذیلی اسمبلیوں/پارٹس کی تیاری میں گھریلو اقدار میں اضافے کو فروغ دینے کے لیے مطلع کیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں، ہندوستان نے تیزی سے اس شعبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنا شروع کر دیا ہے اور ملک میں اہم مینوفیکچرنگ صلاحیتیں قائم کی گئی ہیں۔ موبائل فونز کی مینوفیکچرنگ مستقل طور پر سیمی ناکڈ ڈاؤن (ایس کے ڈی) سے مکمل طور پر ناکڈ ڈاؤن (سی کےڈی) کی سطح کی طرف بڑھ رہی ہے، اس طرح آہستہ آہستہ گھریلو قدر میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
  6. الیکٹرونک اشیا کی گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے شرحو ں کے ڈھانچہ کو معقول بنایا گیا ہے، جس میں سیلولر موبائل فون، ٹیلی ویژن، الیکٹرانک اجزاء، ٹی وی کے لیے سیٹ ٹاپ باکس، ایل ای ڈی مصنوعات اور میڈیکل الیکٹرانکس کا سامان شامل ہے۔
  7. کیپٹل گڈز پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ: مخصوص الیکٹرانک سامان کی تیاری کے لیے نوٹیفائیڈ کیپٹل گڈز کو "این آئی ایل" بنیادی کسٹم ڈیوٹی پر درآمد کرنے کی اجازت ہے۔
  8. استعمال شدہ پلانٹ اور مشینری کی آسان درآمد: الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے استعمال کے لیے کم از کم 5 سال کی بقایا زندگی رکھنے والے استعمال شدہ پلانٹ اور مشینری کی درآمد کو، وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی اطلاع مورخہ 11جون 2018 کے ذریعے، خطرناک اور دیگر فضلہ (انتظام اور عبوری نقل و حرکت) کے قواعد 2016میں ترمیم کے ذریعے آسان بنایا گیا ہے۔
  9. عمر رسیدگی کی پابندی میں نرمی: محکمہ محصولات نے نوٹیفکیشن نمبر 60/2018-کسٹمز مورخہ 11ستمبر 2018 کے ذریعے نوٹیفکیشن نمبر 158/95-کسٹمز مورخہ 14نومبر 1995 میں ترمیم کی ہے، جس سے عمر رسیدگی کی پابندی کو 3 سال سے بڑھا کر 7 سال تک محدود کیا گیا ہے۔ الیکٹرانک سامان ہندوستان میں تیار کیا جاتا ہے اور مرمت یا دوبارہ کنڈیشنگ کے لئے ہندوستان میں دوبارہ درآمد کیا جاتا ہے۔
  10. پبلک پروکیورمنٹ (میک ان انڈیا کو ترجیح) آرڈر 2017: 'میک ان انڈیا' کی حوصلہ افزائی کرنے اور آمدنی اور روزگار کو بڑھانے کے مقصد سے ہندوستان میں سامان اور خدمات کی تیاری اور پیداوار کو فروغ دینے کے لیے، حکومت نے پبلک پروکیورمنٹ جاری کیا ہے۔ اسےبذریعہ ڈپارٹمنٹ فار پروموشن آف انڈسٹری اینڈ انٹرنل ٹریڈ (ڈی پی آئی آئی ٹی) آرڈر مورخہ 15جون 2017 اور اس کے بعد کی ترمیمات مورخہ 28جون2018، 29مئی2019، 04جون2020 اور 16ستمبر2020مذکورہ حکم کو آگے بڑھاتے ہوئے، ایم ای آئی وائی ٹی نے مورخہ 07ستمبر2020 کے نوٹیفکیشن کے ذریعے، 13 الیکٹرانک پروڈکٹس کے لئے مقامی مواد کا حساب لگانے کے طریقہ کار کو مطلع کیا ہے۔ اس میں مقامی سپلائرز سے خریداری کے لیے (i) ڈیسک ٹاپ پی سی، (ii) تھن کلائنٹس، (iii) کمپیوٹر مانیٹر، (iv) لیپ ٹاپ کے پی سی، (v) ٹیبلٹ پی سی، (vi) ڈاٹ میٹرکس پرنٹرز، (vii) رابطہ اور کانٹیکٹ لیس اسمارٹ کارڈز، (viii) ایل ای ڈی پروڈکٹس، (ix) بایومیٹرک ایکسیس کنٹرول / تصدیقی آلات، (x) بایومیٹرک فنگر پرنٹ سینسر، (xi) بائیو میٹرک آئیرس سینسرز، (xii) سرورز، اور (xiii) سیلولر موبائل فون شامل ہیں۔
  11. لازمی رجسٹریشن آرڈر (سی آر او): ایم ای آئی ٹی وائی نے ’’الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی گڈز (لازمی رجسٹریشن کی ضرورت) آرڈر، 2012‘‘ کو نوٹیفائی کیا ہے تاکہ ہندوستان میں غیر معیاری اور غیر محفوظ الیکٹرانک سامان کی درآمد کو روک کر ہندوستانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔ سی آر او کے تحت 63 مصنوعات کےزمروں کو نوٹیفائی کیا گیا ہے اور آرڈر تمام مصنوعات کےزمروں پر لاگو ہے۔

یہ معلومات الیکٹرانکس اور معلوماتی ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کی۔

*****

U.No.242

(ش ح - اع - ر ا)   


(Release ID: 1891228)
Read this release in: English