سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت

پروجیکٹ کے نفاذ کے تمام مراحل پر انڈین روڈ کانگریس کے معیارات کے مطابق قومی شاہراہوں پر سڑک کے تحفظ سے متعلق اپنائے جانے والے اقدامات

Posted On: 22 DEC 2022 1:11PM by PIB Delhi

سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ قومی شاہراہوں (این ایچز) پرسڑک کے تحفظ سے متعلق اقدامات انڈین روڈز کانگریس (آئی آر سی) کے معیارات/رہنما خطوط کے مطابق پروجیکٹ پر عمل درآمد کے تمام  طریقہ کار اختیار کئے جاتے ہیں جس میں ڈیزائن کا مرحلہ، تعمیراتی مرحلہ، پہلے سے افتتاحی مرحلہ اور آپریشن کا مرحلہ شامل ہے۔سڑک کو  2/4/6 لین تک چوڑا کرنے،نئے بائی پاس کی تعمیر،گرین فیلڈ ایکسپریس وے کی تعمیر میں سڑک کے تحفظ سے متعلق دفعات کا استعمال کیا جاتا ہے اورمنفرد طریقوں کو بھی منصوبے کے لازمی حصہ کے طور پر اپنایا جاتا ہے۔جس میں جگہوں کے حساب سے روڈ سیفٹی آڈٹ رپورٹس کی بنیاد پر جنکشنز کی بہتری، کریش بیریئرز کی فراہمی، گاڑیوں کے انڈر پاس، (وی یو پی) کی فراہمی، بلند فلائی اوورز کی فراہمی، شہری/تعمیر شدہ علاقوں کو چوڑا کرنا، تنگ پلوں اور پلوں کی تبدیلی اور انہیں چوڑا کیا جانا وغیرہ شامل ہیں۔پچھلے تین برسوں اور رواں سال کے دوران تلنگانہ اور آندھرا پردیش  ریاست سمیت ملک میں روڈ سیفٹی کے اضافی اقدامات کے طور پر منظور شدہ تجاویز کی تفصیلات ضمیمہ-I اورضمیمہ- II میں درج ہیں۔

 

ضمیمہ-I

‘سڑک کی حفاظت کے اقدامات’ سے متعلق ضمیمہ۔

 

نمبر شمار

ریاست

نمبر

منظور شدہ رقم کروڑ روپے میں

اخراجات کروڑ روپے میں

1

آندھرا پردیش

34

74.43

10.95

2

اروناچل پردیش

4

69.59

25.28

3

آسام

4

18.01

0.41

4

بہار

-

-

-

5

چھتیس گڑھ

5

13.35

2.69

6

گوا

2

4.35

-

7

گجرات

8

91.87

16.61

8

ہریانہ

-

-

-

9

ہماچل پردیش

10

152.73

66.58

10

جموں و کشمیر

-

-

-

11

جھارکھنڈ

5

23.78

8.73

12

کرناٹک

12

194.52

60.42

13

کیرالہ

-

-

-

14

مدھیہ پردیش

11

47.33

4.17

15

مہاراشٹر

3

95.3

79.04

16

منی پور

1

183

183

17

میگھالیہ

-

-

-

18

میزورم

1

60.48

-

19

ناگالینڈ

-

-

-

20

اوڈیشہ

13

35.13

11.84

21

پنجاب

6

64.45

26.13

22

راجستھان

4

46

7.6

23

سکم

2

207.26

-

24

تمل ناڈو

144

846.6

448.92

25

تلنگانہ

10

171.56

1.89

26

تریپورہ

-

-

-

27

اتر پردیش

20

79.72

18.68

28

اتراکھنڈ

6

24.83

15.92

29

مغربی بنگال

13

96.86

20.62

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ضمیمہ II

‘سڑک کی حفاظت کے اقدامات’ سے متعلق ضمیمہ۔

مذکورہ وزارت نے ایک کثیر الجہتی حکمت عملی تیار کی ہے تاکہ تعلیم انجینئرنگ(سڑکوں اور گاڑیوں دونوں) ،نفاذاور ہنگامی دیکھ بھال پر مبنی سڑک کی حفاظت سے متعلق مسائل سے نمٹا جاسکے۔اسی مناسبت سے وزارت کی طرف سے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں جن کی تفصیل درج ذیل  فراہم کی گئی ہے:-

1.تعلیم:

  1. سڑک کی حفاظت کے بارے میں موثر عوامی بیداری پیدا کرنے کے لیے، وزارت سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے سڑک کی حفاظت کے بارے میں مختلف تشہیری اقدامات  انجام دیتی ہے اور بیداری مہم چلاتی ہے۔ مزیدیہ کہ  وزارت سڑک کی حفاظت سے متعلق اقدامات کی ایڈوکیسی کے انتظام کے لیے مختلف ایجنسیوں کو مالی مدد فراہم کرنے کی خاطر روڈ سیفٹی ایڈوکیسی اسکیم کو نافذ کرتی ہے۔
  2. بیداری پھیلانے اورسڑک کی حفاظت کو مستحکم بنانے کے لیے ہر سال نیشنل روڈ سیفٹی ماہ/ہفتہ منانا ۔
  3. انڈین اکیڈمی آف ہائی وے انجینئرز (آئی اے ایچ ای)نے روڈ سیفٹی آڈیٹرز کے لیے ایک سرٹیفیکیشن کورس شروع کیا گیا ہے۔iv۔موجودہ اور خواہشمند ڈرائیوروں کو ڈرائیونگ کی نظریاتی اور عملی دونوں تربیت فراہم کرنے کی خاطر معیارات طے کرنے اور ڈرائیونگ کی تربیت کی نگرانی اور مہارت کی جانچ کے سائنسی عمل کے مقصد پر مبنی ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کے لیے،وزارت ایک اسکیم پر عمل  کر رہی ہے تاکہ ملک کے خواہش مند اور دیگر دیہی علاقوں میں  ضلع سطح پر انسٹی ٹیوٹ آف ڈرائیونگ ٹریننگ اینڈ ریسرچ (آئی ڈی ٹی آرز)،علاقائی ڈرائیونگ تربیتی مرکزوں (آر ڈی ٹی سیز) اور ڈرائیونگ  تربیتی مرکزوں (ڈی ٹی سیز) ضلعی سطح پرقائم کئے جاسکیں۔

 

2.انجینئرنگ (سڑکیں اور گاڑیاں دونوں)

2.1 روڈ انجینئرنگ:

  1. منصوبہ بندی کے مرحلے میں سڑک کے تحفظ کو سڑک کے ڈیزائن کا ایک لازمی حصہ بنایا گیا ہے۔ تمام ہائی وے پروجیکٹس کی روڈ سیفٹی آڈٹ کو تمام مراحل پر لازمی قرار دیا گیا ہےجس میں ڈیزائن، تعمیر،کارروائی اور دیکھ بھال شامل ہیں۔
  2.  قومی شاہراہوں پر سیاہ دھبوں(زیادہ حادثے  ہونے والے مقامات) کی نشاندہی  اور انہیں دور کئے جانے کو زیادہ زیادہ ترجیح دی گئی ہے۔
  3. وزارت نے شناخت شدہ روڈ ایکسیڈنٹ بلیک اسپاٹس کو ختم کرنے کی خاطر تفصیلی تخمینوں کی تکنیکی منظوری کے لیے علاقائی افسران کو اختیارات تفویض کیے ہیں۔
  4. معذور افراد کے لیے قومی شاہراہوں پر پیدل چلنے کی سہولیات کے  تعلق سے رہنما خطوط بھی تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جاری کیے گئے ہیں۔
  5. الیکٹرانک تفصیلی حادثہ رپوریعنی ڈیٹیلڈ ایکسیڈنٹ رپورٹ (ای- ڈی اے آر)پروجیکٹ کو ملک بھر میں سڑک حادثات کے اعداد و شمار کی رپورٹنگ،انتظام اور تجزیہ کے لیے ایک مرکزی ذخیرہ بنانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔
  6. اس وزارت اور آئی آر سی نے وقتاً فوقتاً مختلف روڈ سیفٹی اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے مختلف کوڈز اور رہنما خطوط جاری کیے ہیں تاکہ قومی شاہراہوں پر حادثات کو کم کیا جا سکے۔

2.2 وہیکل انجینئرنگ:

  1. وزارت نے گاڑی کی اگلی سیٹ پر ڈرائیور کے ساتھ بیٹھے مسافر کے لیے ایئر بیگ کی لازمی فراہمی کے بارے میں نوٹیفائی کیا ہے۔ مزیدیہ کہ وزارت نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ 01 اکتوبر 2022 کے بعد تیار کی جانے والی  ایم 1 زمرے کی گاڑیوں میں دونوں سائیڈ/ ٹورسوایئر بیگز لگائے جائیں، جن میں سے ہر ایک فرنٹ لائن میں باہر بیٹھنے کی پوزیشنوں پر بیٹھے افراد کے لیے دو طرفہ کرٹین/ٹیوب ایئر بیگز ہوں گے۔ان میں سے باہر کی سیٹوں پر بیٹھنے والے  افراد کے لئے یہ ایک ایک ہوں گے۔
  2. وزارت نے 01 جولائی 2019 سے درج ذیل سیفٹی ٹیکنالوجیز کی لازمی فٹمنٹ کی نشاندہی کی ہے۔

ایم 1طرز کی گاڑیوں کے لیے:

  1. ڈرائیور اوراس کے برابر میں بیٹھنے والے ڈرائیو ر کے لئے سیٹ بیلٹ ریمائنڈر (ایس بی آر)۔
  2. ہاتھ سے گاڑی چلانے والوں کے لئے سنٹرل لاکنگ سسٹم۔
  3. زیادہ اسپیڈکاوارننگ نظام۔

سبھی ایم اوراوراین زمرہ کی گاڑیوں کے لیے:

   a ریورس پارکنگ الرٹ سسٹم

iii.مذکورہ وزارت نے تجویز کیا ہے کہ ایم 1 زمرہ کی ان  گاڑیوں میں تمام سامنے والی سیٹیں،جو 01 اکتوبر 2022 کو اور اس کے بعد تیار کی گئی ہیں،تین پوائنٹ والی سیٹ بیلٹ فراہم کی جائے۔

.ivاینٹی لاک بریکنگ سسٹم(اے بی ایس )ایل  کی مخصوص کلاسوں کے لیے (چار پہیوں سے کم والی موٹر گاڑی اور اس میں ایک کوادری سائیکل بھی شامل ہے)،ایم (مسافروں کو لے جانے کے لیے کم از کم چار پہیوں والی موٹر گاڑیاں)اوراین(کم از کم چار پہیوں والی موٹر گاڑیاں سامان لے جانے کے لیے استعمال ہونے والے چار پہیےجن میں سامان کے علاوہ افراد کو بھی لے جایا جا سکتا ہے، بی آئی ایس معیارات) کیٹیگریز میں وضع کردہ شرائط کے تحت شامل کی گئی ہیں۔

     v.مذکورہ وزارت نے آمنے سامنے کی ٹکر کی صورت  یعنی آف سیٹ فرنٹل  ٹکر کی صورت میں مکینوں کے تحفظ کی خاطر گاڑیوں کی منظوری کو لازمی قرار دیا ہے، جوسر سے ٹکرانے کی صورت میں گاڑی کے اسٹیئرنگ میکانزم کے رویے کی ضروریات کے لیے،لیٹرل تصادم کی صورت میں مکینوں کے تحفظ کی منظوری کے لیے ،موٹر گاڑی سے ٹکرانے کی صورت میں پیدل چلنے والوں اور سڑک کا استعمال کرنے والے  دیگر کمزورطبقات کے افرادکے تحفظ سے متعلق ہے۔

vi.بھارت نیو کار اسسمنٹ پروگرام کےلئے ضوابط – سڑک ٹرانسپورٹ اورشاہراہوں کی وزارت نے 24 جون 2022 کو ایک مسودہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے،جس کے تحت بھارت نیو کار اسسمنٹ پروگرام کے بعد (بی این سی اے پی)حوالے سے سی ایم وی آر(سنٹرل موٹر وہیکل رولز) 1989 میں ایک نیااصول ای 126داخل کرنے کی تجویزپیش کی گئی ہے۔جس کے تحت مندرجہ ذیل باتیں تجویز کی گئی ہیں:

 یہ زمرہ ایم 1 کی قسم کی منظور شدہ موٹر گاڑیوں پر لاگو ہوتا ہے (مسافروں کو لے جانے کے لیے استعمال ہونے والی موٹر گاڑیاں، جن میں ڈرائیور کی سیٹ کے علاوہ آٹھ نشستیں نہیں ہوتی ہیں)اورجن گاڑیوں  کا مجموعی وزن 3.5 ٹن سے کم ہوتا ہے،ملک میں تیار یا درآمد کی جاتی ہیں، آٹوموٹیو انڈسٹری سٹینڈرڈ(اے آئی ایس-197) کے مطابق، جیسا کہ وقتاً فوقتاً ترمیم کی جاتی ہے۔ معیار عالمی معیارات کے ساتھ منسلک ہے:یہ کم از کم ریگولیٹری تقاضوں سے باہر ہے۔

  1. بھارت این سی اے پی کی درجہ بندی صارفین کو (a) بالغ افراد کے تحفظ (اے او پی)( (b چائلڈ اوکوپنٹ پروٹیکشن (سی او پی)اور (سی)سیفٹی اسسٹ ٹیکنالوجیز(ایس اے ٹی) کے شعبوں میں گاڑی کا جائزہ لے کر مسافروں کو پیش کردہ تحفظ کی سطح کا اشارہ فراہم کرے گی۔ اے آئی ایس 197 کے مطابق  کئے گئے مختلف ٹیسٹوں میں اسکورنگ کی بنیاد پر گاڑی کو ایک سے پانچ ستاروں تک کی درجہ بندی تفویض کی جائے گی۔
  2. یہ مسافر کاروں کی حفاظتی درجہ بندی کے تصورکو متعارف کرتی ہےاور صارفین کو باخبر کئے جانے  کافیصلہ کرنے کا اختیار دیتی ہے۔ یہ ملک میں او ای ایمز کے ذریعہ تیار کردہ کاروں کی برآمدی  اہلیت  کو فروغ دے گا اور ان گاڑیوں پر گھریلو صارفین کے اعتماد میں اضافہ کرے گا۔ مزید یہ کہ یہ پروگرام مینوفیکچرنگ کی  اس بات کے لئے حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ اعلیٰ درجہ بندی حاصل کرنے کے لیے جدید حفاظتی ٹیکنالوجی فراہم کریں۔
  3. مذکورہ پروگرام کے لئے ضروری بنیادی ڈھانچے کے ساتھ  گاڑیوں کی جانچ ٹیسٹنگ ایجنسیوں میں کی جائے گی،جس کا ذکر سی ایم وی آر 1989 کے ضابطہ 126 میں کیا گیا ہے۔
  4. نافذ ہونے کی تاریخ: یکم اپریل 2023۔
  5. وزارت نے دو پہیہ گاڑیوں، تین پہیوں والی گاڑیوں، کواڈری سائیکلوں، فائر ٹینڈرز، ایمبولینسوں اور پولیس گاڑیوں کے علاوہ سبھی ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں رفتار کو محدود کرنے کےنظام / رفتار کو محدود کرنے کا لازمی آلہ قرار دیا ہے۔ viii۔اس وزارت نے یکم اپریل 2019 کو اور اس کے بعد تیار کی گئی مکمل طور پر بنی ہوئی بسوں (22 مسافروں یا اس سے زیادہ کے بیٹھنے کی گنجائش کے ساتھ، ڈرائیور کو چھوڑ کر)، آگ کا پتہ لگانے، الارم اور دبانے کے نظام کے تقاضوں کے ساتھ لازمی قرار دیا ہے۔ مزید یہ کہ زمرہ ایم 3 کی تیسری قسم کی بسوں اور آگ کے الارم کے ساتھ اسکول بسوں اور مکینوں کے کمپارٹمنٹ میں حفاظتی نظام کی تعمیل کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

viii.وزارت نے وہ فارمیٹ طے کیا ہے جس میں گاڑیاں بنانے والے موٹر گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے روڈ ورتھینس سرٹیفیکیشن جاری کرتے ہیں۔

ix.ایک خودکار نظام کے ذریعے گاڑیوں کی فٹنس کو جانچنے کے لیے مرکزی مدد کے ساتھ ہر ریاست/مر کز کے زیر انتظا م علاقوں میں ایک ماڈل معائنہ اور سرٹیفیکیشن سینٹر قائم کرنے کی اسکیم۔

x. اس وزارت نے 15 فروری 2022 کے نوٹیفکیشن کے ذریعے چار سال سے کم عمر کے بچوں، موٹر سائیکل پر سوار ہونے یا لے جانے کے لیے حفاظتی اقدامات سے متعلق اصول طے کیے ہیں۔ مزید، یہ کہ حفاظتی استعمال، کریش ہیلمٹ کے استعمال کی وضاحت پیش  کرتا ہے اور رفتار کو 40 کلومیٹر فی گھنٹہ تک محدود کرتا ہے۔

3. نفاذ:

  1. موٹر وہیکلز (ترمیمی) ایکٹ، 2019 کے سخت نفاذ کو یقینی بنانے اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی نیزٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے سختی سے نفاذ کی خاطر مزاحمت  یعنی ڈیٹرنس کو بڑھانے کے لیے سخت سزاؤں کا بندوبست کرتا ہے۔
  2. ایم وی (ترمیمی)ایکٹ، 2019 کے مطابق نیک دل شہریوں کے تحفظ کے لیے رہنما خطوط اور قواعد کا اجراء شائع کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن بذریعہ جی ایس آر 652 (ای )23 ستمبر-2021 خودکار ٹیسٹنگ اسٹیشنوں کی شناخت، ضابطہ اور کنٹرول فراہم کرتا ہے۔
  3. یہ قواعد خودکار آلات کے ذریعہ گاڑیوں کی فٹنس ٹیسٹنگ کے طریقہ کار اور اے ٹی ایس کے ذریعہ فٹنس سرٹیفکیٹ دینے کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہیں۔ یہ قواعد 25 ستمبر 2021 سے نافذ العمل ہیں۔
  4. 5 اپریل 2022 کو جاری نوٹیفکیشن جی اسی آر 272(ای) محض خودکار ٹیسٹنگ اسٹیشنوں کے ذریعہ گاڑیوں کی لازمی فٹنس فراہم کرتا ہے۔یہ 01 اپریل 2023 سے  سازو سامان سے متعلق بھاری گاڑیوں  یعنی ہیوی گڈز وہیکلز/ بھاری مسافر موٹر گاڑیوں یعنی ہیوی پیسنجر موٹر وہیکلز کی فٹنس  انہیں چیک کئے جانے کو خودکار ٹیسٹنگ اسٹیشنوں کے ذریعے ہی لازمی قرار دیتا ہے،اور درمیانے درجے کی ساز و سامان سے متعلق گاڑیوں یعنی گڈز وہیکلز/ میڈیم پیسنجر موٹر وہیکلز اور لائٹ موٹر وہیکلز (ٹرانسپورٹ) کے لیے 01 جون 2024 سے نافذ العمل ہے۔
  5. سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت نے سڑک کی حفاظت کی الیکٹرانک نگرانی اور نفاذ کے لیے 11 اگست 2021 کو قواعد 575(ای)  نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔جوالیکٹرونک انفورسمنٹ ڈیوائسز(اسپیڈ کیمرہ، کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن کیمرہ، اسپیڈ گن،جسم پر پہنے جانے والا کیمراہ ، ڈیش بورڈ کیمرہ، آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن (اے این پی آر)، ویٹ ان مشین (ڈبلیو آئی ایم) اور ایسی کسی بھی ٹیکنالوجی کی تفصیلی دفعات کی وضاحت کرتے ہیں۔

ریاستی حکومتیں اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ مناسب الیکٹرانک انفورسمنٹ ڈیوائسز قومی شاہراہوں اور ریاستی شاہراہوں پر ہائی رسک اور ہائی ڈینسٹی  راہداریوں پر اور کم سے کم 10 لاکھ سے زیادہ آبادی والے بڑے شہروں میں اہم  مقامات پر رکھے جائیں (مطابق دستیاب اعداد و شمار کے مطابق پلس اربن جمع یا شہر:ہندوستان کی مردم شماری 2011 یا تازہ ترین مردم شماری کے مطابق)ہیں جن میں (نیشنل کلین ایئر پروگرام کے تحت) 132 غیر حاصل شدہ شہرشامل ہیں ۔ الیکٹرانک انفورسمنٹ ڈیوائس کو اس انداز میں رکھا جائے گا کہ  ٹریفک کے بہاؤ میں کسی بھی رکاوٹ کےبغیر ڈیوائس اپنا کام کرتا رہے۔

(4) ایمرجنسی دیکھ بھال:

  1. نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا نے قومی شاہراہوں کے مکمل کوریڈور پر ٹول پلازوں پر نیم طبی عملے /ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن/نرس کے ساتھ ایمبولینس کے انتظامات کیے ہیں۔
  2. وزارت نے ان  نیک دل شہریوں کو اعزاز دینے کی اسکیم کو نافذ کیا ہے جنہوں نے فوری امداد کا انتظام کرکے اور طبی مددفراہم کرنے کے لئے حادثہ ہونے کے  فوراً بعد اسپتال یا ٹراما سینٹر پہنچ کرعلاج فراہم کرکے ایک شدید حادثے کی شکار گاڑی کے افراد  کی جان بچائی۔
  3. وزارت نے 25 فروری 2022 کے نوٹیفکیشن کے ذریعہ ہٹ اینڈ رن موٹر حادثوں کے متاثرین کو دئے جانے والے معاوضےکی رقم کو بڑھادیا ہے (شدید چوٹ کے لیےیہ رقم 12,500 روپے سے 50,000 روپے اور موت ہونے کی صورت میں  25,000 روپے سے بڑھا کر 2,00,000 روپے کردی گئی ہے)۔

 

*************

 

ش ح- ش ر- م ش

U. No.288



(Release ID: 1889990) Visitor Counter : 122


Read this release in: English