کامرس اور صنعت کی وزارتہ
محکمہ برائے صنعت اور داخلی تجارت فروغ (ڈی پی آئی آئی ٹی) کے تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس نے، اسٹارٹ اپ انڈیا کے آغاز کے بعد سے 8.6 لاکھ سے زیادہ براہ راست ملازمتیں پیدا کی ہیں
Posted On:
16 DEC 2022 7:13PM by PIB Delhi
محکمہ برائے صنعت اور داخلی تجارت فروغ (ڈی پی آئی آئی ٹی) کے تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس نے 2016 میںاسٹارٹ اپ انڈیا کے آغاز کے بعد سے 30 نومبر 2022 تک 8.6 لاکھ سے زیادہ براہ راست ملازمتیں تخلیق کی ہیں۔
حکومت نے ملک میں اختراعات اور اسٹارٹ اپس کینشو ونما کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے ارادے کے ساتھ 16 جنوری 2016 کو اسٹارٹ اپ انڈیا پہل شروع کی۔ اس پہل کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے، حکومت نے اسٹارٹ اپ انڈیا کے لیے ایک ایکشن پلان کی نقاب کشائی کی، جس نے ملک میں ایک متحرک اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کی تشکیل کے لیے حکومت کی مدد، اسکیموں اور تصور کردہ مراعات کی بنیاد رکھی ہے ۔ ایکشن پلان 19 ایکشن آئٹمز پر مشتمل ہے، جو "آسانیت اور ہینڈ ہولڈنگ"، "فنڈنگ سپورٹ اور مراعات" اور "صنعتی - تعلیمی شراکت داری اور اینڈ اِنکیوبیشن" جیسے شعبوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔
جی. ایس . آرکے نوٹیفکیشن 127 (ای) مورخہ 19 فروری 2019 کے تحت مقرر کردہ اہلیت کی شرائط کے مطابق ان اداروں کو اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے تحت محکمہ برائے صنعت اور داخلی تجارت فروغ (ڈی پی آئی آئی ٹی) کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے۔ ڈی پی آئی آئی ٹی نے 30 نومبر 2022 تک ملک بھر سے 84,012 اداروں کو اسٹارٹ اپ کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کے ذریعہ تخلیق کردہ ملازمتوں کی تعداد میں سال بہ سال اضافہ ہوا ہے، جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
سال
|
ڈی پی آئی آئی ٹی تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کے ذریعہ تخلیق کردہ(خود اطلاع شدہ) ملازمتوں کی کل تعداد
(30 نومبر 2022 تک)
|
2016
|
10
|
2017
|
43,322
|
2018
|
88,147
|
2019
|
132,804
|
2020
|
161,796
|
2021
|
198,762
|
2022
|
238,767
|
میزان
|
863,608
|
ضمیمہ-I
راجیہ سبھا کے غیر ستارہ والے سوال نمبر1189 کے 16 دسمبر 2022 کو جواب کے لئے حصوں (a) اور (b) کے جواب میں حوالہ دیا گیا ضمیمہ۔
30 نومبر کو اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے آغاز کی تاریخ سے ڈی پی آئی آئی ٹی کے ذریعہ اسٹارٹ اپس کی شناخت کی ریاست / مرکز کے لحاظ سے تعداد درج ذیل ہے:
ریاستیں
|
2016
|
2017
|
2018
|
2019
|
2020
|
2021
|
2022
|
Total
|
انڈمان ونکو بار جزائر
|
|
1
|
2
|
8
|
5
|
13
|
9
|
38
|
آندھرا پردیش
|
4
|
97
|
158
|
174
|
231
|
296
|
340
|
1,300
|
ارونا چل پردیش
|
|
|
2
|
2
|
|
4
|
8
|
16
|
آسام
|
9
|
34
|
67
|
67
|
119
|
187
|
245
|
728
|
بہار
|
1
|
46
|
145
|
154
|
258
|
390
|
469
|
1,463
|
چنڈی گڑھ
|
8
|
21
|
25
|
39
|
53
|
69
|
73
|
288
|
چھتیس گڑھ
|
11
|
56
|
118
|
158
|
153
|
165
|
210
|
871
|
دادر اور نگر حویلی اور دمن اور دیو
|
|
4
|
1
|
3
|
5
|
12
|
12
|
37
|
دہلی
|
62
|
713
|
1,147
|
1,371
|
1,765
|
2,178
|
2,352
|
9,588
|
گوا
|
2
|
19
|
43
|
41
|
67
|
80
|
99
|
351
|
گجرات
|
24
|
278
|
434
|
591
|
878
|
1,709
|
1,963
|
5,877
|
ہریانہ
|
25
|
253
|
474
|
694
|
806
|
1,060
|
1,199
|
4,511
|
ہماچل پردیش
|
|
9
|
16
|
28
|
41
|
56
|
103
|
253
|
جموں و کشمیر
|
2
|
13
|
43
|
37
|
64
|
132
|
159
|
450
|
جھار کھنڈ
|
2
|
35
|
85
|
88
|
163
|
191
|
208
|
772
|
کرناٹک
|
58
|
828
|
1,172
|
1,659
|
1,729
|
2,141
|
2,317
|
9,904
|
کیرالہ
|
24
|
158
|
320
|
647
|
699
|
919
|
997
|
3,764
|
لداخ
|
|
|
|
|
1
|
|
4
|
5
|
لکشدیپ
|
|
|
|
|
1
|
|
|
1
|
مدھیہ پردیش
|
7
|
101
|
287
|
327
|
423
|
557
|
813
|
2,515
|
مہاراشٹر
|
86
|
1,047
|
1,607
|
2,118
|
2,671
|
3,703
|
4,339
|
15,571
|
منی پور
|
|
3
|
7
|
6
|
12
|
37
|
30
|
95
|
میگھالیہ
|
|
|
2
|
5
|
|
9
|
10
|
26
|
میزو رم
|
|
|
2
|
1
|
1
|
2
|
6
|
12
|
ناگا لینڈ
|
1
|
4
|
2
|
2
|
5
|
7
|
7
|
28
|
اڈیشہ
|
4
|
105
|
163
|
184
|
277
|
389
|
400
|
1,522
|
پڈو چیری
|
|
3
|
15
|
10
|
13
|
17
|
29
|
87
|
پنجاب
|
7
|
28
|
63
|
92
|
146
|
240
|
263
|
839
|
راجستھان
|
13
|
137
|
241
|
349
|
493
|
619
|
879
|
2,731
|
سکم
|
|
1
|
|
2
|
1
|
3
|
2
|
9
|
تمل ناڈو
|
43
|
252
|
448
|
602
|
755
|
1,103
|
1,501
|
4,704
|
تلنگانہ
|
20
|
303
|
496
|
592
|
798
|
980
|
1,237
|
4,426
|
تری پورہ
|
|
|
2
|
7
|
23
|
11
|
26
|
69
|
اترا پردیش
|
27
|
385
|
764
|
873
|
1,370
|
1,966
|
2,334
|
7,719
|
اترا کھنڈ
|
4
|
43
|
69
|
97
|
114
|
162
|
214
|
703
|
مغربی بنگال
|
8
|
170
|
269
|
300
|
394
|
682
|
916
|
2,739
|
کُل میزان
|
452
|
5,147
|
8,689
|
11,328
|
14,534
|
20,089
|
23,773
|
84,012
|
ضمیمہ II
راجیہ سبھا کے غیر ستارہ والے سوال نمبر 1189کے حصہ(سی) کے جواب میں حوالہ دیا گیا ضمیمہ،16.12.2022 کو جواب کے لیے۔
ملک میں نوجوان کاروباریوں کے لیے سٹارٹ اپ کو مقبول بنانے کے لیے الیکٹرانک میڈیا اور مواصلات کے دیگر طریقوں کے ذریعے تشہیر کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات:
- اسٹارٹ اپ انڈیا ایکشن پلان: اسٹارٹ اپ انڈیا کے لیے ایک ایکشن پلان کی 16 جنوری 2016 کو رونمائی کی گئی۔ ایکشن پلان میں 19 ایکشن آئٹمز شامل ہیں جو مختلف شعبوں کا احاطہ کئے ہوئے ہیں جیسے کہ‘‘ سادہ کاری اور امداد کی فراہمی ’’، ‘‘فنڈنگ سپورٹ اور مراعات’’ اور ‘‘صنعت-تعلیمی برادری شراکت داری اور نگہداشت ’’۔ ایکشن پلان نے حکومت کی مدد، اسکیموں اور ترغیبات کی بنیاد رکھی جس کا تصور ملک میں ایک متحرک اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کی تشکیل کے لیے کیا گیا تھا۔
- اسٹارٹ اپس (ایف ایف ایس) اسکیم کے لیے فنڈز کا فنڈ: حکومت نے10,000 کروڑروپے کے کارپس کے ساتھ ایف ایف ایس قائم کیا ہے۔ اسٹارٹ اپس کی فنڈنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے۔ ڈی پی آئی آئی ٹی مانیٹرنگ ایجنسی ہے اورچھوٹی صنعتوں کی ترقی کا ہندوستانی بینک(ایس آئی ڈی بی آئی) ایف ایف ایس کے لیے آپریٹنگ ایجنسی ہے۔ 10,000 کروڑ روپے کی کل رقم ۔ اسکیم کی پیشرفت اور فنڈز کی دستیابی کی بنیاد پر 14ویں اور 15ویں مالیاتی کمیشن کے دوران فراہم کیے جانے کا پروگرام تجویز کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعہ نہ صرف ابتدائی مرحلے، بیج کے مرحلے اور ترقی کے مرحلے میں اسٹارٹ اپس کے لیے سرمایہ دستیاب کرایا گیا ہے بلکہ اس نے گھریلو سرمائے کو بڑھانے، غیر ملکی سرمائے پر انحصار کو کم کرنے اور گھریلو اور نئے وینچر کیپیٹل فنڈز کی حوصلہ افزائی کرنے کے حوالے سے بھی ایک محرکانہ کردار ادا کیا ہے۔
- اسٹارٹ اپس کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم(سی جی ایس ایس): حکومت نے ڈی پی آئی آئی ٹی کے ذریعہ تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کو درج فہرست تجارتی بینکوں، غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیوں(این بی ایف سیز) اور وینچر ڈیبٹ فنڈز(وی ڈی ایفس) کے ذریعے قرض کی ضمانت فراہم کرنے کی غرض سے ایس ای بی آئی کے ذریعہ رجسٹرڈ متبادل سرمایہ کاری فنڈز کے تحت اسٹارٹ اپس کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم قائم کی ہے ۔ سی جی ایس ایس کا مقصد اہل قرض خواہان یعنی ڈی پی آئی آئی ٹی کے ذریعہ تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کی مالی اعانت کے لیے رکن اداروں (ایم آئیز) کے ذریعے پیش کئے گئے قرضوں کی مد میں ایک مخصوص حد تک کریڈٹ گارنٹی فراہم کرنا ہے۔
- ریگولیٹری اصلاحات: حکومت کی طرف سے 2016 سے لے کر اب تک 50 سے زیادہ ریگولیٹری اصلاحات کی گئی ہیں تاکہ کاروبار کرنے میں آسانی، سرمایہ بڑھانے میں آسانی پیدا کی جاسکے اور اسٹارٹ اپ کے ماحولیاتی نظام کے لئے شرائط و ضوابط کی پابندی کے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔
- خریداری میں آسانی: خریداری میں آسانی پیدا کرنے کے لیے، مرکزی وزارتوں/محکموں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ تمام ڈی پی آئی آئی ٹی کے ذریعہ تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کے لیے پیشگی کاروباری لوٹ پھیر اور سرکاری خریداری میں پیشگی تجربہ کی شرائط میں نرمی کریں جو معیار اور تکنیکی خصوصیات کو پورا کرنے کے ساتھ مشروط ہے۔ مزید برآں، گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس (جی ایم) اسٹارٹ اپ رن وے تیار کیا گیا ہے جو سٹارٹ اپس کے لیے حکومت کو براہ راست مصنوعات اور خدمات فروخت کرنے کے لیے ایک وقف شدہ سہولت ہے۔
- دانشورانہ املاک کے تحفظ کے لیے معاونت: اسٹارٹ اپس پیٹنٹ درخواست کی تیز رفتار جانچ اور تصرف کے اہل ہیں۔ حکومت نے اسٹار اپس دانشورانہ اثاثے کا تحفط(ایس آئی پی پی) کا آغاز کیا جو سٹارٹ اپس کو صرف قانونی فیس ادا کر کے مناسب دانشورانہ اثاثے(آئی پی ) کےدفاتر میں رجسٹرڈ سہولت کاروں کے ذریعے پیٹنٹ، ڈیزائن اور ٹریڈ مارک کے لیے درخواستیں دائر کرنے میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس سکیم کے تحت سہولت کار مختلف دانشورانہ حقوق ملکیت( آئی پی آرز ) کے بارے میں عمومی مشاورت اور دوسرے ممالک میں آئی پی آر کے تحفظ اور فروغ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ حکومت کسی بھی تعداد میں پیٹنٹس، ٹریڈ مارک یا ڈیزائن کے لیے سہولت کاروں کی پوری فیس برداشت کرتی ہے، اور اسٹارٹ اپ صرف قابل ادائیگی قانونی فیس کی لاگت برداشت کرتے ہیں۔ سٹارٹ اپ کو پیٹنٹ فائل کرنے میں 80فیصد چھوٹ اور دیگر کمپنیوں کے مقابلے ٹریڈ مارک بھرنے پر 50فیصد چھوٹ فراہم کی جاتی ہے۔
- لیبر اور ماحولیاتی قوانین کے تحت سیلف سرٹیفیکیشن: اسٹارٹ اپس کو 9 لیبر اور 3 ماحولیاتی قوانین کے تحت انکی کارپوریشن کی تاریخ سے 3 سے 5 سال کی مدت کے لیے خود تصدیق کرنے کی اجازت ہے۔
- 3 سال کے لیے انکم ٹیکس سے چھوٹ: یکم اپریل 2016 کو یا اس کے بعد شامل کردہ اسٹارٹ اپ انکم ٹیکس سے چھوٹ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ جن تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کو انٹر منسٹریل بورڈ سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے ان کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا جاتا ہے انکم ٹیکس سے 10 سالوں میں سے مسلسل 3 سالوں کے لیے۔
- ہندوستانی اسٹارٹ اپس کے لئےبین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی: اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے تحت کلیدی مقاصد میں سے ایک ہندوستانی اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو مختلف رابطہ کاری کے ماڈلز کے ذریعہ عالمی اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام سے مربوط کرنے میں مدد کرنا ہے۔ یہ بین الاقوامی حکومت سے حکومت کی شراکت داری، بین الاقوامی فورمز میں شرکت اور عالمی تقریبات کی میزبانی کے باوجود کیا گیا ہے۔ اسٹارٹ اپ انڈیا نے 15 سے زیادہ ممالک (برازیل، سویڈن، روس، پرتگال، یو کے، فن لینڈ، نیدرلینڈ، سنگاپور، اسرائیل، جاپان، جنوبی کوریا، کینیڈا، کروشیا، قطر اور یو اے ای) کے ساتھ رابطہ کاری کے لئے ایسے راستوں کا آغاز کیا ہے جو پارٹنر ممالک سے اسٹارٹ اپس کے لیے آسان لینڈنگ پلیٹ فارم اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے میں مددمہیا کرتے ہیں۔
- اسٹارٹ اپس کے لیے تیز تر اخراج: حکومت نے اسٹارٹ اپس کو ‘ فاسٹ ٹریک فرموں’ کے طور پر مشتہر کیا ہے جس سے وہ دیگر کمپنیوں کے لیے 180 دنوں کے مقابلے 90 دنوں کے اندر کام ختم کر سکتے ہیں۔
- اسٹارٹ اپ انڈیا ہب: حکومت نے 19 جون 2017 کو ایک اسٹارٹ اپ انڈیا آن لائن ہب کا آغاز کیا جو ہندوستان میں کاروباری ماحولیاتی نظام کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک دوسرے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے، ان کے ساتھ جڑنے اور ان سے منسلک ہونے کے لیے اپنی نوعیت کا ایک آن لائن پلیٹ فارم ہے۔آن لائن ہب اسٹارٹ اپس، سرمایہ کاروں، فنڈز، سرپرستوں، تعلیمی اداروں، انکیوبیٹرز، ایکسلریٹروں، کارپوریٹس، سرکاری اداروں وغیرہ کی میزبانی کرتا ہے۔
- ایکٹ (2019) کے سیکشن 56 کی ذیلی دفعہ (2) کی شق (بی) VII)) کے مقصد کے لیے مستثنیٰ: ایک ڈی پی آئی آئی ٹی کے ذریعہ تسلیم شدہ اسٹارٹ اپ انکم ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 56(2)(بی) (vii) کی دفعات سے استثنیٰ کا اہل ہے۔
- اسٹارٹ اپ انڈیا شوکیس: اسٹارٹ اپ انڈیا شوکیس ملک کے سب سے زیادہ امید افزا اسٹارٹ اپس کے لیے ایک آن لائن تحقیق و دریافت کا پلیٹ فارم ہے جسے مختلف پروگراموں کے ذریعے اسٹارٹ اپس کے لیے ورچوئل پروفائلز کی شکل میں نمائش کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ پلیٹ فارم پر دکھائے گئے اسٹارٹ اپس واضح طور پر اپنے شعبوں میں بہترین اداروں کے طور پر اٖبھرے ہیں۔ یہ اختراعات مختلف جدید شعبوں میں پھیلی ہوئی ہیں جیسےفن ٹیک،انٹر پرائس ٹیک، سوشل امپیکٹ،ہیلتھ ٹیک، ایڈ ٹیک ، اور دیگر یہ سٹارٹ اپ اہم مسائل کو حل کر رہے ہیں اور اپنے اپنے شعبوں میں غیر معمولی جدت کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں ۔ ایکو سسٹم کے اسٹیک ہولڈرز نے ان اسٹارٹ اپس کی پرورش اور حمایت کی ہے، اس طرح اس پلیٹ فارم پر ان کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
- نیشنل سٹارٹ اپ ایڈوائزری کونسل: حکومت نے جنوری 2020 میں نیشنل سٹارٹ اپ ایڈوائزری کونسل کے آئین کو مشتہر کیا تاکہ ملک میں پائیدار معاشی نمو کو آگے بڑھانے اور بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملک میں جدت اور سٹارٹ اپس کی پرورش کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے ضروری اقدامات پر حکومت کو مشورہ دیا جائے۔ سابقہ اراکین کے علاوہ، کونسل میں متعدد غیر سرکاری اراکین ہیں، جو اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے مختلف اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی کرتے ہیں۔
- اسٹارٹ اپ انڈیا: آگے کا راستہ: اسٹارٹ اپ انڈیا: اسٹارٹ اپ انڈیا کے 5 سال کے جشن میں آگے کا راستہ 16 جنوری 2021 کو منظر عام پر آیا جس میں اسٹارٹ اپس کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے قابل عمل منصوبے، مختلف اصلاحات کو انجام دینے میں ٹیکنالوجی کا بڑا کردار، اسٹیک ہولڈرز کی صلاحیت سازی اور ڈیجیٹل آتمنیر بھر بھارت کو فعال کرنا شامل ہیں ۔
- سٹارٹ اپ انڈیا سیڈ فنڈ سکیم(ایس آئی ایس ایف ایس): کسی انٹرپرائز کی ترقی کے ابتدائی مراحل میں کاروباریوں کے لیے سرمائے کی آسان دستیابی ضروری ہے۔ اس مرحلے پر درکار سرمایہ اکثر اچھے کاروباری آئیڈیاز کے ساتھ اسٹارٹ اپس کے لیے کرو یا مرو کی صورت حال پیش کرتا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد سٹارٹ اپس کو تصور کے ثبوت، پروٹو ٹائپ ڈویلپمنٹ، پروڈکٹ ٹرائلز، مارکیٹ میں داخلے اور کمرشلائزیشن کے لیے مالی مدد فراہم کرنا ہے۔ 945 کروڑ روپے کی ایس آئی ایس ایف ایس اسکیم کے تحت 2022-2021 سے شروع ہونے والے 4 سال کی مدت کے لیے کی منظوری دی گئی ہے۔
- نیشنل سٹارٹ اپ ایوارڈز (این ایس اے): نیشنل سٹارٹ اپ ایوارڈز شاندار سٹارٹ اپس اور ایکو سسٹم کے اہل کاروں کی صلاحیت کو اعتراف کرنے اور انعام دینے کی ایک پہل ہے جو جدید پروڈکٹس یا سہولیات اور توسیع پذیر انٹرپرائزز بنا رہے ہیں، جن میں روزگار پیدا کرنے یا دولت کی تخلیق کی اعلیٰ صلاحیت ہے اور جو قابل فہم سماجی اثرات کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ہینڈ ہولڈنگ سپورٹ تمام فائنلسٹس کو مختلف ٹریکس میں فراہم کی جاتی ہے یعنی انوسٹر کنیکٹ، مینٹرشپ، کارپوریٹ کنیکٹ، گورنمنٹ کنیکٹ، بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی، ریگولیٹری سپورٹ، دوردرشن پر اسٹارٹ اپ چیمپئنز اور اسٹارٹ اپ انڈیا شوکیس وغیرہ۔
- ریاستوں کا اسٹارٹ اپ رینکنگ فریم ورک(ایس آر ایف): ریاستوں کا اسٹارٹ اپ درجہ بندی فریم ورک مسابقتی وفاقیت کی طاقت کو بروئے کار لانے اور ملک میں ایک پھلتا پھولتا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بنانے کے لیے ایک منفرد پہل ہے۔ درجہ بندی کے کام کے بڑے مقاصد ریاستوں کو اچھے طریقوں کی شناخت، سیکھنے اور تبدیل کرنے میں سہولت فراہم کرنا، اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو فروغ دینے اور ریاستوں کے درمیان مسابقت کو فروغ دینے کے لیے ریاستوں کی طرف سے پالیسی مداخلت کو اجاگر کرنا ہے۔
- دوردرشن پر اسٹارٹ اپ چیمپئنز: دوردرشن پر اسٹارٹ اپ چیمپئنز پروگرام ایک گھنٹے کا ہفتہ وار پروگرام ہے جس میں ایوارڈ یافتہ/قومی طور پر تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کی کہانیاں شامل ہیں۔ اسے دوردرشن نیٹ ورک چینلز پر ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں نشر کیا جاتا ہے۔
- اسٹارٹ اپ انڈیا اختراع کاری ہفتہ : حکومت نیشنل اسٹارٹ اپ ڈے یعنی 16 جنوری کے آس پاس اسٹارٹ اپ انڈیا انوویشن ہفتہ کا اہتمام کرتی ہے، جس کا بنیادی مقصد ملک کے کلیدی اسٹارٹ اپس، کاروباری افراد، سرمایہ کاروں، انکیوبیٹرز، فنڈنگ اداروں، بینکوں، پالیسی سازوں اور دیگر قومی/بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز اداروں کو انٹرپرینیورشپ کا جشن منانے اور جدت کو فروغ دینے کے لیے اکٹھا کرنا تھا۔
- 2.0 ٹی آئی ڈی ای ا سکیم: ٹکنالوجی انکیوبیشن اینڈ ڈویلپمنٹ آف انٹرپرینیورز (2.0ٹی آئی ڈی ای) سکیم سال 2019 میں شروع کی گئی تھی تاکہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے آئی او ٹی، اے آئی بلاک چین، روبوٹکس وغیرہ، کا استعمال کرتے ہوئے آئی سی ٹی اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کرنے میں مصروف انکیوبیٹرز کو مالی اور تکنیکی مدد کے ذریعے ٹیکنالوجی کی صنعت کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ اسکیم کو 51 انکیوبیٹرز کے ذریعے تین درجے والے ڈھانچے کے ذریعے لاگو کیا جا رہا ہے جس کا مقصد اعلیٰ تعلیم کے اداروں اور آر اینڈ ڈی کی اعلیٰ تنظیموں میں انکیوبیشن سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔
- ایم ای آئی ٹی وائی اسٹارٹ اپ ہب(ایم ایس ایچ): پورے بھارت میں گہری ٹیک سٹارٹ اپ انفراسٹرکچر کو آپس میں جوڑنے کے لیے ایک نوڈل ادارہ ،ایم ای آئی ٹی وائی اسٹارٹ اپ ہب(ایم ایس ایچ) الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت(ایم ای آئی ٹی وائی) کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ ایم ایس ایچ ان کی نشوونما، مارکیٹ کی رسائی وغیرہ کو بہتر بناتے ہوئے انکیو بیٹرس اور اسٹارٹ اپس کی مدد کررہا ہے اور بہت سے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اس نے شراکت داریاں بھی قائم کی ہے جس سے اختراع اور ٹیکنالوجی کی جدید کاری پر مبنی ایک معیشت کے لئے راستہ صاف ہوا ہے۔
- ایس اے ایم آر آئی ڈی ایچ اسکیم: ایم ای آئی ٹی وائی نے اگست 2021 میں ‘ ایم ای آئی ٹی وائی کا اسٹارٹ اپ ایکسلریٹر پروگرام فار پروڈکٹ انوویشن، ڈیولپمنٹ اینڈ گروتھ(ایس اے ایم آر آئی ڈی ایچ)، بھی شروع کیا ہے جس کا مقصد موجودہ اور آنے والے ایکسلریٹروں کا مزید انتخاب کرنے اور ممکنہ سافٹ ویئر پروڈکٹ پر مبنی اسٹارٹ اپس کو تیز کرنے کے لیے صحیح تناسب سے سپورٹ کرنا ہے۔
- نیکسٹ جنریشن انکیوبیشن اسکیم(این جی آئی ایس): این جی آئی ایس کو سافٹ ویئر پروڈکٹ ایکو سسٹم کو سپورٹ کرنے اور سافٹ ویئر پروڈکٹ این پی ایس پی (2019) پر قومی پالیسی کے ایک اہم حصے کو حل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
- (ای اینڈ آئی ٹی ایس آئی پی۔ ای آئی ٹی) اسکیم میں بین الاقوامی پیٹنٹ کے تحفظ کے لیے سپورٹ: الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت نے بین الاقوامی پیٹنٹ کے تحفظ کے لیے سپورٹ کے عنوان سے ایک اسکیم شروع کی تھی جو ہندوستانی ایم ایس ایم ایز اور اسٹارٹ اپس کے ذریعے بین الاقوامی پیٹنٹ فائل کرنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے تاکہ اختراع کاری کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ عالمی دانشورانہ ملکیت(آئی پی) کی قدر اور صلاحیتیں اسکیم کے تحت فراہم کردہ معاوضہ زیادہ سے زیادہ 15 لاکھ روپے فی ایجاد تک ہے، یا پیٹنٹ کی درخواست کی فائلنگ اور پروسیسنگ میں ہونے والے کل اخراجات کا 50فیصد جو بھی کم ہو، اسے دینے کے لیے۔
- شمال مشرقی علاقہ انٹرپرینیورشپ اینڈ سٹارٹ اپ سمٹ(این ای آر ای ایس): ہنر مندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت نے این ای آر ای ایس کا انعقاد کیا، ایک انٹرپرینیورشپ اور سٹارٹ اپ سمٹ جس کا مقصد پورے شمال مشرقی خطہ(این ای آر) میں امید افزا سٹارٹ اپس اور خواہشمند کاروباری افراد کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا۔ این ای آر ای ایس کا مقصد شمال مشرقی خطے کی ریاستوں میں کاروباری ذہنوں کو اُبھارنا تھا اور اسٹارٹ اپ کاروباریوں کو اپنے کاروباری خیالات کو پیش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کی پیشکش کرکے اسٹارٹ اپس کو درپیش مختلف چیلنجوں سے نمٹنا تھا۔ اس پروگرام نے خواہشمند اور موجودہ کاروباری افراد/اسٹارٹ اپس کو شرکت کرنے اور اپنے کاروباری آئیڈیاز اور پلان کی نمائش کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔ اس نے ساتھی اسٹارٹ اپس کے ساتھ اچھے طریقوں اور نیٹ ورک کے بارے میں مزید جاننے میں بھی ان کی مدد کی۔ اس پروگرام نے اسٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کے لیے مواقع فراہم کرنے نیز ماحولیات سے آشنا اور کاروبار کے فروغ کے لئے ایک نئی راہ متعین کرتا ہے۔
*********
ش ح ۔س ب۔ اک ۔ رض۔ق ر
U. No.176
(Release ID: 1889130)
Visitor Counter : 198