بجلی کی وزارت
دیہی بجلی کاری کی اسکیمیں
Posted On:
15 DEC 2022 8:15PM by PIB Delhi
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت ہند نے دسمبر 2014 میں دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی یوجنا (ڈی ڈی یو جی جے وائی ) کی شروعات کی تھی۔ جس کا مقصد 2011 کی مردم شماری کے مطابق بجلی سے غیر منسلک تمام گاؤوں میں بجلی پہنچانے، ایس ٹی اور ایل ٹی لائنوں کی تعمیر ، ٹرانسفارمر کی تقسیم میں میٹرنگ ، فیڈر اور صارفین ، اور بجلی کی بڑی لائنوں کو الگ کرنے سمیت دیہی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی تقسیم اور ذیلی ٹرانسمیشن میں اضافہ اور اس کو مستحکم بنانا ہے۔اسی طرح اکتوبر 2017 میں پردھان منتری سہج بجلی ہر گھر یوجنا /سوبھاگیہ کی شروعات کی گئی تھی،جس کا مقصد ملک بھر کےدیہی اور شہری علاقوں کے غریب کنبوں کو بجلی فراہم کرناتھا۔
سوبھاگیہ کی شروعات ملک کے دیہی اورشہری علاقوں میں بجلی سے غیر منسلک تمام غریب گھرانو ں میں بجلی کا کنکشن فراہم کرکے ہمہ گیر بجلی کاری کے حصول کے مقصد سے کی گئی ہے۔سوبھاگیہ کے ماتحت 31 مارچ 2019 کو ریاستوں کی جانب سے تمام گھرانوں میں بجلی کی فراہمی کی معلومات فراہم کی گئی۔سوائے چھتیس گڑھ میں بائیں بازوکی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای ) سے متاثر علاقوں میں 18734 گھرانو ں کے ۔ اس کے علاوہ سات ریاستوں یعنی آسام ،چھتیس گڑھ ، جھارکھنڈ ، کرناٹک ، منی پور ،راجستھان اور اترپردیش نے جانکاری دی ہے کہ ان کی ریاست میں 19.09 لاکھ بجلی سے غیر منسلک گھرانو ں کی 31 مارچ 2019سے پہلے پہچان کی گئی ، جو اس سے پہلے اس قدم سے نا خوش تھے لیکن بعد میں انہو ں نے بجلی کی ضرورتوں کو سمجھتے ہوئے بجلی کنکشن حاصل کرنے کی اپنی خواہش کا اظہار کیا۔سوبھاگیہ کے تحت ان گھرانو ں میں بجلی کاری کی منظوری دی گئی ، ان تمام سات ریاستوں میں جانکاری دی ہے کہ 31 مارچ 2021 تک 100فیصد گھرانوں میں بجلی کاری کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ سوبھاگیہ کی شروعات کے بعدسے 31 مارچ 2021 تک مجموعی طورپر 2.817 کروڑ گھرانوں میں بجلی کاری کی گئی ہے ۔ دوسری جانب کچھ ریاستوں نے دوبارہ یہ جانکاری دی کہ 11.84 لاکھ گھرانوں میں بجلی کاری کا کام نہیں ہوا ہے۔ان گھرانو ںمیں بجلی کاری کے کام کو دوبارہ منظوری دی گئی اور مجموعی طور پر 2.86 گھرانوں میں بجلی کاری کا کام کیا گیا۔
*************
ش ح۔ع ح ۔ رم
U-174
(Release ID: 1889119)
Visitor Counter : 145