قانون اور انصاف کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

انصاف تک رسائی کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے 2021سے2026 کی پانچ سال کی مدت کے لیے ‘‘انصاف تک رسائی کے سلسلے میں  اختراعی حل تیار کرنا’’(ڈی آئی ایس ایچ )اسکیم شروع کی گئی


اس کا مقصدشہریوں تک  قانونی خدمات کی فراہمی کے لیے مختلف اقدامات کوتیار کرنا  اور اسے مضبوط کرنا ہے

موجودہ دور میں ڈی آئی ایس ایچ  کے تحت ٹیلی- لاء  : غیررسائی شدہ افراد  تک پہنچنا، نیا بندھو (پرو بونو قانونی خدمات) اور قانونی خواندگی اور قانونی بیداری کے پروگرام پورے ہندوستان میں نافذ کیے جا رہے ہیں

Posted On: 16 DEC 2022 4:46PM by PIB Delhi

قانون اور انصاف کے وزیر جناب کرن رجیجو نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ’’انصاف تک مکمل رسائی کے لیے اختراعی حل تیار کرنا‘‘ (ڈی آئی ایس ایچ) حکومت ہند کی اسکیم ہے جو پانچ سال 2021سے 2026 کی مدت کے لیے شروع کی گئی ہے تاکہ انصاف تک رسائی کے مقصد کو آگے بڑھایاجاسکے ۔ اس کا مقصد شہریوں تک قانونی خدمات کی فراہمی کے لیے مختلف اقدامات کو تیار کرنا اور اسے  مضبوط کرنا ہے۔ موجودہ دور میں ڈی آئی ایس ایچ کے تحت ٹیلی- لاء : قانونی رسائی سے محروم افراد تک قوانین کی خدمات  پہنچانا، نیا بندھو (پرو بونو قانونی خدمات) اور قانونی خواندگی اور قانونی بیداری کے پروگرام پورے ہندوستان کی سطح پر نافذ کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ، اس کی وسیع رسائی کو یقینی بنانے کے لیے، وقف شدہ معلوماتی تعلیم اور مواصلات (آئی ای سی) سمیت (ٹیکنالوجی) جزو کو ڈی آئی ایس ایچ میں شامل کیا گیا ہے۔ قانونی چارہ جوئی سے قبل قانونی مشورے اور مشاورت کو تقویت دینے کے لیے، ٹیلی لا سروس کامن سروس سینٹرز (سی ایس سیز) پر دستیاب ویڈیو/ٹیلی کانفرنسنگ سہولیات کے استعمال اور ٹیلی لا موبائل ایپ کے ذریعے شہریوں کو پینل وکلاء سے جوڑتی ہے۔ یہ سروس مفت ہے اور فی الحال 36 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 755 اضلاع ( 112 توقعاتی  اضلاع سمیت) میں 1,000,00 گرام پنچایتوں میں کام کر رہی ہے۔ 30 نومبر 2022 تک 28 لاکھ مستفیدین کو مشورہ دیا گیا ہے۔ نیا بندھو (پرو بونو لیگل سروسز) پروگرام کا مقصد پسماندہ طبقوں کو مفت قانونی مدد اور مشاورت فراہم کرنا ہے۔ نیا بندھو موبائل ایپلی کیشن، اینڈرائیڈ اور آئی او ایس فونز کے لیے، رجسٹرڈ پرو بونو ایڈوکیٹس کو رجسٹرڈ درخواست دہندگان سے مربوط کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔ 30 نومبر 2022 تک، 5202 وکلاء نے پروگرام کے تحت رجسٹریشن کرایا ہے۔ 30 نومبر 2022 تک، ملک بھر کے 69 لاء اسکولوں نے نیا بندھو (پرو بونو) پروگرام کے تحت قانون کے طلباء میں پرو بونو وکالت کی طرف کلچر پیدا کرنے کے لیے ‘‘پرو بونو کلب’’ تشکیل دیے ہیں۔ مزید مضبوط فریم ورک فراہم کرنے کے لیے قومی، ریاستی اور ضلعی اور تعلقہ سطح پر قانونی خدمات کے ادار وں  کا نیٹ ورک ، جو لیگل سروسز اتھارٹیز، ایکٹ، 1987 کے تحت تشکیل دیا گیا ہے، کوڈ ی آئی ایس ایچ اسکیم کے تحت مربوط کیا گیا ہے تاکہ ٹیلی لا اور نیا بندھو (پرو بونو) کی رسائی کو وسعت دی جا سکےاور 112 توقعاتی  اضلاع میں  ڈیڈی کیٹیڈ قانونی خواندگی کو فروغ دیا جائے ۔

جہاں تک قانونی اصلاحات کا تعلق ہے، حکومت نے اگست 2011 میں انصاف کی فراہمی اور قانونی اصلاحات کے لیے قومی مشن قائم کیا تھا جس کے دو مقاصد تھے نظام میں تاخیر اور بقیہ معاملات کو کم کرکے اور ساختی تبدیلیوں کے ذریعے جوابدہی کو بڑھانے اور کارکردگی کے معیار اور صلاحیت کو ترتیب دینا ہے۔ یہ مشن عدالتی انتظامیہ میں بقیہ اور زیر التوا معاملات کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے ایک مربوط نقطہ نظر پر عمل پیرا ہے، جس میں عدالتوں کے لیے بہتر بنیادی ڈھانچہ ، کمپیوٹرائزیشن، ماتحت عدلیہ کی طاقت میں اضافہ، ضرورت سے زیادہ قانونی چارہ جوئی سےمتاثرہ شعبوں میں پالیسی اور قانون سازی کے اقدامات ، مقدمات کے فوری نمٹانے کے لیے عدالتی طریقہ کار کی دوبارہ تیاری  اور انسانی وسائل کی ترقی پر زور دینا ہے۔

مختلف اقدامات کے تحت پچھلے آٹھ سالوں کے دوران اٹھائے گئے اہم اقدامات درج ذیل ہیں:

  1. ضلعی اور ماتحت عدالتوں کے عدالتی افسران کے لیے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا: تاریخ کے مطابق، 1993سے1994 میں عدلیہ کے لیے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کی ترقی کے لیے مرکزکی اعانت یافتہ اسکیم (سی ایس ایس) کے آغاز سے لے کر اب تک 9291.79 کروڑ روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔ عدالتی ہالوں کی تعداد 30.06.2014 کو 15,818 سے 30 نومبر 2022 تک بڑھ کر  18557ہوگئی اور  ، اس سکیم کے تحت رہائشی یونٹوں کی تعداد 30.06.2014 کو 10,211 سے بڑھ کر 30.11.2022 تک 18,557 ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ، 2,673 کورٹ ہال اور 1,662 رہائشی یونٹس زیر تعمیر ہیں (نیا وکاس پورٹل کے مطابق)۔ عدلیہ کے لیے بنیادی ڈھانچے کی سہولتوں کی ترقی کے لیے مرکزکی اعانت یافتہ اسکیم کو 2025سے 2026تک بڑھا دیا گیا ہے جس کی کل لاگت 9 ہزار کروڑ روپے ہے۔ جس میں مرکزی حصہ 5,307 کروڑ روپے ہے ۔ اس کے علاوہ، عدالتی ہال اور رہائشی یونٹس کی تعمیر، اس میں وکلاء کے ہالز، ٹوائلٹ کمپلیکس اور ڈیجیٹل کمپیوٹر رومز کی تعمیر کی جائے گی۔ اسکیم کے تحت اب تک 21,159 کورٹ ہال اور 18,557 رہائشی یونٹ دستیاب ہیں۔ جاری منصوبوں کے تحت 2673 کورٹ ہال اور 1,662 رہائشی یونٹس زیر تعمیر ہیں۔

17 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 21 ورچوئل عدالتیں قائم کی گئی ہیں اور وہ ریاستیں  دہلی (2)، ہریانہ، تمل ناڈو، کرناٹک، کیرالہ (2)، مہاراشٹر (2)، آسام، چھتیس گڑھ، جموں و کشمیر (2)، اتر پردیش، اڈیشہ، میگھالیہ، ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، تریپورہ، مغربی بنگال ، اور راجستھان ہے ۔ ان عدالتوں کا مقصد مقدمے کا جلدسے جلد نمٹارہ کرنا ہے ۔ 03.03.2022 تک، ان عدالتوں نے 1.69 کروڑ سے زیادہ مقدمات کو نمٹا دیا ہے اور 271.48 کروڑ جرمانہ کی وصولی کی ہے۔

کووڈ لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران  عدالتوں  میں ویڈیو کانفرنسنگ  کے ذریعہ  مقدمے کی سنوائی کی شروعات ہوئی کیونکہ کورٹ میں  جسمانی طور پر حاضری کے ساتھ سماعت اور عام عدالتی کارروائی ممکن نہیں تھی۔ جب سے کووڈ لاک ڈاؤن شروع ہوا، ضلعی عدالتوں نے 1,65,20,791 مقدمات کی سماعت کی جبکہ ہائی کورٹس نے 31.10.2022 تک ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے 75,80,347 مقدمات (مجموعی طور پر 2.41 کروڑ) کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ میں لاک ڈاؤن کی مدت سے لے کر 03.09.2022 تک 2,97,435 سماعتیں ہوئیں۔

(iii) سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور ضلعی اور ماتحت عدالتوں میں خالی آسامیوں کو پر کرنا: 01.05.2014 سے 05.12.2022 تک، سپریم کورٹ میں 46 ججوں کی تقرری کی گئی۔ ہائی کورٹس میں 853 نئے ججز کی تقرری اور 621 ایڈیشنل ججز کو مستقل کیا گیا۔ ہائی کورٹس کے ججوں کی منظور شدہ تعداد مئی 2014 میں 906 سے بڑھا کر فی الحال 1108 کر دی گئی ہے۔ ضلعی اور ماتحت عدالتوں میں جوڈیشل افسران کی منظور شدہ اور کام کرنے والی طاقت میں اضافہ ہوا ہے:

As on

Sanctioned Strength

Working Strength

31.12.2013

19,518

15,115

12.12.2022

25,011

19,192

تاہم، ماتحت عدلیہ میں خالی آسامیوں کو پُر کرنا ریاستی حکومتوں اور متعلقہ ہائی کورٹس کے دائرہ کار میں آتا ہے۔

کمیٹیوں کے ذریعے زیر التواء  معاملات میں کمی: اپریل 2015 میں منعقدہ وزرائے اعلیٰ کی کانفرنس میں منظور کی گئی قرارداد کے مطابق، تمام 25 ہائی کورٹس میں ایریرس(بقایا جات کی دیکھ ریکھ کرنے والی ) کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں تاکہ پانچ  سال سے زائد زیر التوا مقدمات کو نمٹا یاجا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ ضلعی عدالتوں کے تحت ایریرس  کمیٹیاں بھی قائم کر دی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ میں ایریرس  کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کے تحت ہائی کورٹس اور ڈسٹرکٹ کورٹس میں زیر التواء مقدمات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ ماضی میں قانون و انصاف  کے وزیر نے ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ان کی توجہ پانچ سال سے زائد عرصے سے زیر التوا مقدمات کی طرف مبذول کرائی اور التوا میں کمی کی مہم شروع کی۔ محکمہ انصاف نے مالیمتھ کمیٹی کی رپورٹ کے بقایا جات کے خاتمے کی اسکیم کے رہنما خطوط کی تعمیل پر تمام ہائی کورٹس کی رپورٹنگ کے لیے ایک آن لائن پورٹل تیار کیا ہے۔

متبادل تنازعات کے حل (اے ڈی آر) پر زور: کمرشل کورٹس ایکٹ، 2015 (جیسا کہ 20 اگست 2018 کو ترمیم کیا گیا) تجارتی تنازعات کے لیے لازمی پری انسٹی ٹیوشن ثالثی اور تصفیہ (پی آئی ایم ایس) کا تعین کرتا ہے۔ ثالثی اور مفاہمت ایکٹ، 1996 میں ترمیم ثالثی اور مفاہمت (ترمیمی) ایکٹ 2015 کے ذریعے کی گئی ہے تاکہ ٹائم لائنز کا تعین کرکے تنازعات کے فوری حل کو تیز کیا جا سکے۔

عدالتوں میں زیر التوا معاملات  کو کم کرنے اور ان کی روک تھام کے لیے، حکومت نے حال ہی میں مختلف قوانین میں ترمیم کی ہے جیسے تمسکاتی نوٹ  (ترمیمی) ایکٹ، 2018، کمرشل کورٹس (ترمیمی) ایکٹ، 2018، مخصوص ریلیف (ترمیمی) ایکٹ، 2018، ثالثی اور مفاہمت (ترمیمی) ایکٹ، 2019 اور فوجداری قوانین (ترمیمی) ایکٹ، 2018۔

لوک عدالت ایک اہم متبادل تنازعات کے حل کا طریقہ کار ہے جو عام لوگوں کے لیے دستیاب ہے۔ یہ ایک ایسا فورم ہے جہاں عدالت میں زیر التوا تنازعات/مقدمات یا قانونی چارہ جوئی سے پہلے کے مرحلے پر خوش اسلوبی سے حل/سمجھوتہ کیا جاتا ہے۔ لیگل سروسز اتھارٹیز (ایل ایس اے ) ایکٹ، 1987 کے تحت، لوک عدالت کے ذریعہ دیا جانے والا ایک ایوارڈ سول عدالت کا حکم نامہ سمجھا جاتا ہے اور یہ حتمی اور تمام فریقوں کے لیے پابند ہوتا ہے اور اس کے خلاف کسی عدالت میں کوئی اپیل نہیں ہوتی۔ عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کو کم کرنے اور مقدمے کی سماعت سے پہلے کے مرحلے پر تنازعات کو حل کرنے کے لیے، قانونی خدمات کے اداروں کی طرف سے ایسے وقفوں پر لوک عدالتوں کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ لوک عدالت کوئی مستقل ادارہ نہیں ہے۔ تاہم، ایل ایس اے  ایکٹ، 1987 کے سیکشن 19 کے مطابق، قانونی خدمات کے اداروں کی طرف سے ضرورت کے مطابق لوک عدالتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ پہلے سے طے شدہ تاریخ پر تمام تعلقہ ، اضلاع اور ہائی کورٹس میں قومی لوک عدالتیں بیک وقت منعقد کی جاتی ہیں۔

گزشتہ دو سالوں کے دوران لوک عدالتوں میں نمٹائے گئے کیس کی تفصیلات درج ذیل ہیں:-

Years

Pre-litigation Cases

Pending Cases

Grand Total

2021

72,06,294

55,81,743

1,27,88,037

2022

3,10,15,215

1,09,10,795

4,19,26,010

Total

3,82,21,509

1,64,92,538

5,47,14,047

*************

ش ح۔ع ح ۔ رم

U-129


(Release ID: 1888824) Visitor Counter : 140


Read this release in: English