سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار آرٹس(آئی جی این سی اے)، نئی دہلی اور سی ایس آئی آر- ٹی کے ڈی ایل) یونٹ کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
ایم او یو کا مقصد ڈیجیٹائزیشن سے متعلق تعاون اور مخطوطات اور روایتی ثقافتی آثار و علامات سے ہندوستان کے روایتی علم کے بارے میں معلومات کو شامل کرنا ہے
Posted On:
16 DEC 2022 5:15PM by PIB Delhi
اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس (آئی جی این سی اے)، نئی دہلی اور سی ایس آئی آر- ٹی کے ڈی ایل) یونٹ نے آج نئی دہلی میں ڈیجیٹلائزیشن سے متعلق تعاون اور مخطوطات اور روایتی ثقافتی آثار و علامات سے ہندوستان کےروایتی علم کے بارے میں معلومات کو شامل کرنے کے لیے ایک یادداشت مفاہمت (ایم او یو) پر دستخط کیے۔
مفاہمت نامے پر پروفیسر سچیدانند جوشی، ممبر سکریٹری، آئی جی این سی اے اور ڈاکٹر وشواجانی جے ستیگیری، سائنسدان ایچ اور ہیڈ، ٹی کے ڈی ایل- سی ایس آئی آر یونٹ نے دونوں اداروں کے کئی سینئر عہدیداروں کی موجودگی میں دستخط کیے۔
ہندوستان میں دو کروڑ سے زیادہ مخطوطات محفوظ ہیں جس میں ہندوستانی ورثہ اور روایتی علم (ٹی کے) پر قیمتی معلومات موجود ہیں۔ ہمارے روایتی ثقافتی تاثرات(ٹی سی ای) اب بھی منہ سے نکلنے والے الفاظ کے ذریعے ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہوتے ہیں۔
ان مخطوطات کے رسم الخط اور زبانوں اور ہمارے ثقافتی تاثرات کو پوری طرح سمجھنے والے افراد کی تعداد انتہائی قلیل ہے ،اس لئے آئی جی این سی اے اورسی ایس آئی آر – ٹی کے ڈی ایل یونٹ کے درمیان سامنے آنے والے مفاہمت نامے سے موجودہ اور مستقبل کے وقت کے لیے مخطوطات کے علم کے تحفظ اور ان کی نگہداشت کی کوششوں میں ٹی کے ڈی ایل ڈیٹا بیس ان معلومات کو شامل کئے جانے سےمدد ملے گی۔ فریقین کے درمیان اس تعاون سے ٹی کے ڈی ایل میں روایتی علم اور روایتی ثقافتی آثار و علامات سے متعلق غیر تحریری، زبانی اور آڈیو ویژول مواد کو ڈیجیٹائزیشن اور شامل کرنے کی بھی توقع ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر سچیدانند جوشی نے اپنی آنے والی نسلوں کے لیے اس قیمتی معلومات کو محفوظ رکھنے کے تناظر میں مخطوطات اور مقامی طریقوں کے دستاویزی مواد کی اہمیت پر بات کی۔ انہوں نے مذکورہ بالااُمور کے حوالے سے آئی جی این سی اے کی کوششوں کے بارے میں بھی بات کی، جس میں تمام مضامین میں انمول مخطوطات کی موجودگی، اور مختلف زبانوں میں مخطوطات اور سنسکرت، عربی اور فارسی جیسے قدیم ترین رسم الخط شامل ہیں۔ مقامی روایات اور طریقوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، پروفیسر جوشی نے جدید اور روایتی طریقوں سے متعلق گاؤں کی سطح پر معلومات کی نقشہ سازی کے حوالے سے ‘‘میرا گاؤں میری دھروہر’’ پر آئی جی این سی اے کے اقدام پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں تنظیموں کے درمیان تعاون ہمارے انمول ورثے کے تحفظ اور اس کے حوالے سے معلومات کو پھیلانے کی قومی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک انتہائی ضروری اقدام ہے۔
ٹی کے اور ٹی کے ڈی ایل سے متعلق مختلف پہلوؤں پر تنظیموں کے درمیان برسوں کے دوران ہونے والی بات چیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر ستیگیری نے کہا کہ تعاون پر مبنی مفاہمت نامے پر دستخط کرنا ،ٹی کے ڈی ایل کے دائرہ کار اور قدر کو افزودہ کرنے اور بڑھانے کی جانب ایک ترقی پسندانہ اقدام ہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ ٹی کے ڈی ایل روایتی علم اور ٹیکنالوجی کو اکٹھا کرنے کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم پیش کرتا ہے جسے موجودہ نسلیں سمجھ سکتی ہیں، انہوں نے اس رائے کااظہار کیا کہ آئی جی این سی اے کے ساتھ تعاون دونوں فریقوں کے لیے ٹی کے اور ٹی سی ایز کے متنوع پہلوؤں پر کام کرنے کی بے پناہ صلاحیت فراہم کرتا ہے۔
مخطوطات اور مقامی طرز عمل سے متعلق انتہائی توجہ کا مرکز سرگرمیوں کے علاوہ، دونوں تنظیموں نے مشترکہ طور پر پبلیکیشنز، سیمینارز، کانفرنسز، ورکشاپس اور نمائشوں کے انعقاد اور مشترکہ دلچسپی کے شعبوں میں تحقیقی مطالعات کو آگے بڑھانے اور انہیں توسیع دینے والی سرگرمیاں کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
سی ایس آئی- ٹی کے ڈی ایل کے بارے میں: روایتی علم ڈیجیٹل لائبریری (ٹی کے ڈی ایل) ، مشترکہ طور پر سی ایس آئی آر اور وزارت آیوش کے ذریعے، استحصال کو روکنے اور ہندوستانی روایتی علم کو غلط انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کے ذریعے غلط استعمال سے بچانے کے لیے ایک اہم ہندوستانی پہل ہے۔ ہندوستان کا بھرپور روایتی علم جو متنوع زبانوں جیسے سنسکرت، ہندی، عربی، فارسی، اردو، تامل وغیرہ میں موجود ہے، بین الاقوامی پیٹنٹ دفاتر میں پیٹنٹ کے معائنہ کاروں کے لیے نہ تو قابل رسائی ہے اور نہ ہی قابل فہم ہے۔ ٹی کے ڈی ایل میں آیوروید، یونانی، سدھا اور سووا رِگپا سے متعلق کلاسیکی/روایتی تحریروں اور یوگا تکنیکوں سے لے کر ایک ڈیجیٹل شکل میں ہندوستانی روایتی ادویات کا علم ہے اور پیٹنٹ کے لیے پانچ بین الاقوامی زبانوں (انگریزی، فرانسیسی، جرمن، ہسپانوی اور جاپانی) میں پیٹنٹ کی جانچ پڑتال کرنے و الوں کے لئے دستیاب ہے۔ ٹی کے ڈی ایل تک ، دنیا بھر کے 15 پیٹنٹ دفاتر اپنے یہاں دائر پیٹنٹ درخواستوں میں ٹی کے سے متعلق شواہد کی تلاش اور جانچ کے لیے رسائی حاصل کرتے ہیں۔ حال ہی میں، کابینہ،جی او آئی ، پیٹنٹ دفاتر سے باہر آر اینڈ ڈی اور ہندوستانی ٹی کے کی بنیاد پر اختراعات کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ٹی کے ڈی ایل کی صارفین تک رسائی کو وسیع کرنے کی منظوری دی ۔
آئی جی این سی اےکے بارے میں: اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس(آئی جی این سی اے) مرکزی وزارت ثقافت، حکومت ہند کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے۔ یہ تنظیم فنون ، خاص طور پر تحریری، زبانی اور بصری ماخذ مواد کے لیے ایک بڑے وسائل کے مرکز کے طور پر کام کرتی ہے۔ یہ آرٹس اور انسانی تہذیب سے متعلق حوالہ جات، فرہنگ الفاظ ، لغات اور انسائیکلوپیڈیا کے تحقیقی اور اشاعتی پروگراموں کا بھی انعقاد کرتی ہے۔
*************
ش ح ۔س ب ۔ رض
U. No.54
(Release ID: 1888214)
Visitor Counter : 108