امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بائیں بازو کی انتہاپسندی کا جڑ سے خاتمہ

Posted On: 21 DEC 2022 5:44PM by PIB Delhi

راجیہ سبھا میں بائیں بازو کے انتہاپسندی کے خاتمے سے متعلق ایک تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے داخلی امور کے مرکزی وزیرمملکت  جناب نتیہ آنند ر ائے نےآج بتایا کہ بائیں بازو کی انتہاپسندی کی لعنت سے نمٹنے کےلئے حکومت ہندنے 2015 میں ایک قومی پالیسی اور بائیں بازو کی انتہاپسندی سے نمٹنے کے لئے ایک ایکشن پلان کو منظوری دی تھی۔ اس پالیسی میں سیکورٹی سے متعلق  اقدامات، ترقیاتی طریقہ کار، حقوق کو یقینی بناکر اورمقامی طبقو ں کی شمولیت کی کثیر رخی حکمت عملی کو  شا مل کیا گیا ہے ۔

اس پالیسی کے تیزی سے نفاذ کا نتیجہ یہ نکلاہے کہ بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ علاقوں میں تشدد میں مسلسل کمی آئی ہے ، بائیں بازو کی  انتہاپسندی کے واقعات میں 77 فیصد کی کمی آئی ہے  جو 2010 میں  2213 تھی 2021 میں گھٹ کر 509 رہ گئی ۔

جناب نتیہ نند رائے نے مزید بتایا کہ اسی طرح اموات میں 85 فیصد کی کمی واقع ہوئی  جن میں سویلین اور سیکورٹی فورسیز کے لوگ شامل ہیں اور یہ کمی 2010 میں 1005 سے گھٹ کر 2021 میں 147 رہ گئ ۔ بائیں بازو کی انتہاپسندی کے تشددکی ریاست کے اعتبار سے تفصیلات 2019 سے 2022 تک نیچے دی گئی  ہے ۔

 

State

2019

2020

2021

2022 (Till 30 Nov 22)

Incidents

Deaths

Incidents

Deaths

Incidents

Deaths

Incidents

Deaths

Andhra Pradesh

18

5

12

4

11

1

 

3

 

1

Bihar

62

17

26

8

26

7

16

1

Chhattisgarh

263

77

315

111

255

101

279

56

Jharkhand

200

54

199

39

130

26

118

12

Madhya Pradesh

5

2

16

2

19

3

 

20

2

Maharashtra

66

34

30

8

31

6

18

7

Odisha

45

11

50

9

32

3

19

10

Telangana

8

2

15

2

5

0

10

2

Uttar Pradesh

0

0

0

0

0

0

0

0

West

Bengal

0

0

0

0

0

0

0

0

Kerala

3

0

2

0

0

0

0

0

Total

670

202

665

183

509

147

 

483

 

91

گزشتہ تین سال کے عرصہ میں بائیں بازو کی انتہاپسندی کے واقعات میں شہیدہونے والے حفاظتی دستوں کے عملے کی تفصیلات  ریاست کے ا عتبار سے حسب ذیل ہیں :

State

2019

2020

2021

2022

(Till 30 Nov 2022)

Bihar

1

0

0

0

Chhattisgarh

22

36

45

9

Jharkhand

12

1

5

3

Maharashtra

16

3

0

0

Odisha

1

2

0

3

Telangana

0

1

0

0

Total

52

43

50

15

 

سماجی اقتصادی ترقی کے محاذ پر داخلی امور کے وزیرمملکت جناب نتیہ  نند رائے نے مزید بتایاکہ داخلی امور کی وزارت بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ علاقوں میں   ان وزارتوں کی فلیکسیو اسکیموں کے زیادہ سے زیادہ نفاذ کے لئے دیگر وزارتوں کے اشتراک سے کام کرتی ہے ۔ مختلف وزارتوں کی اہم اسکیموں کے علاوہ بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ علاقوں کے لئے مخصوص ا سکیمیں بھی نافذ کی گئی ہیں جہاں سڑک نیٹ ورک کی توسیع پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔ اسکےعلاوہ ٹیلی مواصلات ، تعلیمی طور پر با اختیار بنانے اور بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ علاقوں میں مالی شمولیت کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے ۔

بائیں بازو کی انتہاپسندی کےمتاثرہ علاقوں میں 11600 کلو میٹر سے زیادہ لمبی سڑکیں تعمیر کی گئی ہیں ، یہ مخصوص اسکیموں کے تحت تعمیر کی گئی ہیں ۔

ٹیلی مواصلات کی کنکٹویٹی کو بہتر بنانےکےلئے 2343 موبائل ٹاور نصب کئے گئے ہیں اور مزید 2542 کے لئے کام کاآرڈر جاری کیا گیا ہے ۔

مخصوص مرکزی امدادی اسکیم کے تحت بائیں بازو کی انتہاپسندی سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع کےلئے 3105 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں تاکہ عوامی بنیادی ڈھانچے اور خدمات  میں اہم خلیج کو پر کیا جاسکے۔ اس اسکیم کے تحت مختلف نوعیت کے پروجیکٹ شروع کئے گئے  ہیں جن میں  سڑک کی مرمت، صحت کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری، تعلیم سےمتعلق پروجیکٹ اور دیہی بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹ شامل ہیں ۔

اس کے علاوہ تعلیمی طور پر با اختیار بنانےکے لئے بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ 47 اضلاع میں ہنرمندی کے فروغ کی اسکیم کے تحت 47 صنعتی تربیتی انسٹی ٹیوٹ اور68 ہنرمندی کے فروغ کے مرکز کو منظوری دی گئی ہے ۔

مالی شمولیت کے لئے 1258 بینک برانچیں، 1348 اے ٹی ایم  اور 22202 بینکنگ کرسپانڈینٹ  بائیں بازو کی انتہاپسندی سے سب سے زیادہ متاثرہ ضلعوں میں قائم کئے گئے ہیں اور گزشتہ سات سال بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ 90 ضلعوں میں 4903 ڈاک خانے کھولے گئے  ہیں ۔

ریاست کے اعتبار سے اسکیموں کی تفصیلات نیچے دی گئی ہیں :

  1. بائیں بازو کی انتہاپسندی متاثرہ علاقوں میں  سڑک کی ضرورت کامنصوبہ -1 (آر آر پی -1) یہ اسکیم بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ علاقوں میں سڑک کنکٹویٹی کو بہتر بنانےکے لئے  سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کے ذریعہ نافذ کی جارہی ہے ۔ 8585 کروڑ روپئے کی تخمینہ لاگت سے 5361 کلومیٹر سڑکوں کی منظوری دی گئی ہے۔ ان میں سے 5065کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی گئی ہیں، جنکی ریاست کے اعتبار سے تفصیلات نیچے دی گئی ہیں :

 

State

Completed Length

(in km)

Andhra Pradesh /Telangana

617

Bihar

674

Chhattisgarh

1,699

Jharkhand

760

Madhya Pradesh

191

Maharashtra

454

Odisha

603

Uttar Pradesh

67

Total

5,065

 

  1. بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ علاقوں کےلئے سڑک کنٹویٹی پروجیکٹ (آر سی پی ایل ڈبلیو ای اے)  یہ اسکیم  دیہی ترقی کی وزارت کے ذریعہ نافذ کی جارہی ہے ۔ 1200 کلو میٹر سڑکوں کو  منظوری دی گئی ہے جن پر 12021 کروڑ روپئے کی تخمینہ لاگت آئے گی، ان میں سے 6561 کلو میٹر سڑکیں مکمل کرلی گئی ہیں ، جن کی ریاست کے ا عتبار سے تفصیلات نیچے دی گئی ہیں :

 

State

Completed Length (in km)

Andhra Pradesh

925

Bihar

1425

Chhattisgarh

1700

Jharkhand

1178

Madhya Pradesh

49

Maharashtra

247

Odisha

371

Telangana

301

Uttar Pradesh

365

Total

6,561

 

3.بائیں بازو کی انتہاپسندی و الے 47 ضلعوں میں ہنرمندی کے فروغ کی اسکیم : بائیں بازو کی انتہاپسندی والے ضلعوں میں ہنرمندی کے فروغ کے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل کی غرض سے شروع کی گئی ہے۔ ابتدا میں   34 انڈسٹریل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (آئی ٹی آئی )  (ایک آئی ٹی آئی فی ضلع) کے ساتھ 34 ضلعوں کا احاطہ کیا گیا ہے اور 68 ہنرمندی کے سینٹر (ایس ڈی سی )  (2 ایس ڈی سی فی ضلع ) کااحاطہ کیا گیا ہے ۔ 2016 میں 13 نئے ضلعوں میں 13 نئے ا ٓئی ٹی آئی شامل کئےگئے ہیں تاکہ اس وقت کے انتہائی متاثرہ سبھی ضلعوں کا احاطہ کیا جاسکے جس سے آئی ٹی آئی کی تعداد 47 اور ہنرمندی کے فروغ کے سینٹرکی تعداد   68 ہو جائے گی ۔ ان پر 407.85 کروڑ روپئے کی لاگت آئے گی، ان میں سے 47 آئی ٹی آئی اور 38 ایس ڈی سیز کام کررہے ہیں جن کی ریاست کے اعتبار سے تفصیلات درج ذیل ہیں :

 

State

ITIs

SDCs

Functional

Functional

AndhraPradesh

01

-

Bihar

09

-

Chhattisgarh

09

14

Jharkhand

16

09

MadhyaPradesh

01

02

Odisha

05

10

Telangana

 

02

Uttar Pradesh

01

01

West Bengal

01

-

Total

43

38

 

4.یک لوویہ ماڈل رہائشی اسکول (ای ایم آر ایس ) ، یہ اسکیم قبائلی امور کی وزارت کے ذریعہ نافذ کی جارہی ہے۔ کل  245 یک لوویہ ماڈل اسکول میں سے 103 یک لوویہ ماڈل اسکول کو گزشتہ 3 برسوں کے دوران منظور کیا گیا  جبکہ اس کے برعکس اس سے پہلے 21 سال کی مدت کے دوران  142 یک لوویہ ماڈل رہائشی اسکول منظور کئے گئے ، اب تک 90 اس وقت کے (21 جون تک ) بائی بازو کی انتہاپسندی سےمتاثرہ ضلعوں میں 245  یک لویہ ماڈل رہائشی اسکول منظور کئے گئے، ریاست کے اعتبار سےتفصیلات درج ذیل ہیں :

 

States

Approved/Sanctioned

Functional

Andhra Pradesh

24

24

Bihar

03

-

Chhattisgarh

44

44

Jharkhand

78

05

Kerala

02

02

Madhya Pradesh

07

07

Maharashtra

09

08

Odisha

64

18

Telangana

12

12

Uttar Pradesh

01

-

West Bengal

01

01

Total

245

121

 

5.بائیں بازو کی انتہاپسندی والے متاثرہ ضلعوں میں موبائل کنکٹویٹی پروجیکٹ :4080.78 کروڑ روپئے کے اخراجات کے ساتھ اس پروجیکٹ کے مرحلہ 1 کے تحت 2343 موبائل ٹاور نصب کئے گئے ۔ اپریل 2022 میں مرکزی کابینہ نے 2 جی سائٹس کی 4 جی میں اپ گریڈکرنےکو منظور ی دی۔ نومبر 2022 میں  اپ گریشن کے کام کی منظوری دی گئی۔ اس مرحلہ کے فیز2 کے تحت 2542 موبائل ٹاوروں کی تنصیب کےلئے کام کاآرڈر بھی جاری کردیا گیا ہے ۔ ریاست کےاعتبار سے تفصیلات نیچے دی گئی  ہیں :

 

State

Phase-I

Phase-II

Mobile TowersInstalled

Work Order Issued

Andhra Pradesh

62

346

Bihar

250

16

Chhattisgarh

525

971

Jharkhand

816

450

Madhya Pradesh

22

23

Maharashtra

65

125

Odisha

256

483

Telangana

173

53

Uttar Pradesh

78

42

West Bengal

96

33

Total

2343

2542

 

6. بائیں بازو کی انتہاپسندی سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں بینکنگ آؤٹ لیٹس اور پوسٹ آفس۔ بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ اضلاع میں کھولے گئے بینکنگ آؤٹ لیٹس اور پوسٹ آفسز کی تفصیلات درج ذیل ہیں:-

 

State

Bank Touch Points in 30 most LWE Affected Districts

(01.04.2015 to 30.04.2022)

Bank Branches

ATMs

Banking Correspondents

Andhra Pradesh

150

339

2099

Bihar

144

45

4011

Chhattisgarh

260

231

3826

Jharkhand

421

446

9716

Maharashtra

79

44

587

Odisha

49

95

1144

Telangana

155

148

819

Total

1258

1348

22202

 

7.بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ 22 ضلعوں میں ڈاک خانے

 

 

State

Total

Phase-I

(Feb2017 to April2019)

Phase-II

(2021-22)

Andhra Pradesh

307

95

187

Bihar

230

50

180

Chhattisgarh

1224

740

391

Jharkhand

999

654

244

Madhya Pradesh

511

0

511

Maharashtra

675

142

687

Odisha

247

40

272

Telangana

486

68

418

Uttar Pradesh

224

0

224

Total

4903

1789

3114

 

7.ایس سی اے اسکیم : ریاستوں کے لئے مختص کئےگئے ایس سی اے فنڈ کی تفصیلات حسب ذیل ہیں :

 

 

State

Funds Released (Rs Crore)

Andhra Pradesh

92.58

Bihar

439.15

Chhattisgarh

834.81

Jharkhand

1308.12

Maharashtra

65.83

Odisha

234.33

Telangana

105.92

Madhya Pradesh

22.50

Kerala

2.50

Total

3105.74

 

ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق، 'پولیس' اور 'عوامی انتظام' ریاستی موضوعات ہیں اور اس لیے، ریاستی حکومتوں کا یہ بنیادی فرض ہے کہ وہ جرائم کی روک تھام، پتہ لگانے، رجسٹر کرنے اور تفتیش کریں اور مجرموں کے خلاف مقدمہ چلائیں۔ حکومت ہند اور ریاستی حکومتوں کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں بائیں بازوں کی انتہاپسندی سے متاثرہ ریاستوں میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام قانون (یو اے پی اے) کی دفعات جہاں ضرورت ہو وہاں لاگو کی جا رہی ہیں۔ شری رائے نے مزید کہا کہ یو اے پی اے کے اہم معاملات کو بھی ضرورت کے مطابق تحقیقات کے لیے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

 

**********

ش ح۔ ح ا۔ ف ر

U. No.14445


(Release ID: 1887036) Visitor Counter : 163


Read this release in: English