جل شکتی وزارت
آبی وسائل کے موثر استعمال کے لیے گندے پانی کا بندوبست
Posted On:
19 DEC 2022 6:31PM by PIB Delhi
اقوام متحدہ (یو این) کے گندے پانی کی تشخیص کے پروگرام کی رپورٹیں اور گندے پانی کے بندوبست کے ماڈل کی اپنی آزادانہ اشاعتیں ہوتی ہیں۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ وقتاً فوقتاً ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈز/آلودگی کنٹرول کمیٹیوں اور شہری مقامی بلدیاتی اداروں (یو ایل بیز) کے ساتھ مل کر شہری مراکز میں سیویج کی مقدار اور اسے صاف کرنے کی صلاحیت کی دستیابی کا جائزہ لیتا ہے۔ 2021 میں شائع ہونے والی سی پی سی بی کی رپورٹ کے مطابق، شہری علاقوں سے سیویج کی نکاسی کا تخمینہ 72,368 ایم ایل ڈی ہے، جب کہ کل ٹریٹمنٹ کی گنجائش 31,841 ایم ایل ڈی (نکلنے والےسیویج کا 44 فیصد) ہے۔ ملک میں شہری مراکز سے نکلنےوالے سیویج اور ٹریٹمنٹ کی نصب صلاحیت کی ریاست وار تفصیلات ضمیمہ میں ہے۔
اس طرح سے گنداپانی اربن لوکل باڈیز (یو ایل بیز) کا موضوع ہے۔ سورت، چنئی وغیرہ میں پہلے سے ہی کچھ یو ایل بیز نے صاف کئے گئے گندے پانی کو پینے کےلئےنہیں بلکہ صنعتوں کےلئےدوبارہ استعمال کرنے کےمقصد سے اقدامات کیے ہیں۔ کچھ ریاستی حکومتوں جیسے کہ گجرات، ہریانہ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، پنجاب، راجستھان، جھارکھنڈ وغیرہ نے صاف کئے گئے گندے پانی کے دوبارہ استعمال کے لیے پالیسیاں اپنائی ہیں۔ بہار، اتراکھنڈ، کرناٹک وغیرہ جیسی ریاستوں نے زرعی مقصد کے لئے پلانٹوں میں صاف کئے گئے گندے پانی کادوبارہ استعمال شروع کر دیا ہے۔
نیشنل واٹر پالیسی-2012 پانی کی ری سائیکلنگ اور دوبارہ استعمال کو عام معمول کے طور پر لازمی قرار دیتی ہے اور گندے پانی کے دوبارہ استعمال سے پہلے مخصوص معیارات کے مطابق ٹریٹمنٹ کی وکالت کرتی ہے۔ یہ مختلف شعبوں بشمول صنعتوں، زراعت اور دیگر میں صاف کئے گئے پانی کے دوبارہ استعمال کی ترغیب دینے کے لیے مناسب طریقے سے منصوبہ بند ٹیرف سسٹم فراہم کرتی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کچن اور باتھ رومز کے شہری گندے پانی کوبنیادی ٹریٹمنٹ کے بعد اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ انسان کا رابطہ اس سے نہ ہو ،بیت الخلاء میں دوبارہ استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے ۔
اس کے علاوہ، آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کی بحالی کے محکمے کے ذریعے صاف کئے گئے پانی کے دوبارہ استعمال سے متعلق ایک قومی فریم ورک بھی اپنایا گیا ہے۔ یہ فریم ورک ریاستوں کے لیے پانی کے دوبارہ استعمال کی پالیسی بنانے اور اسے مقررہ مدت میں نافذ کرنے کے لیے ایک رہنما دستاویز ہوگا۔ متعلقہ ریاستی حکومتوں کی طرف سے دوبارہ استعمال کی پالیسی کی تیاری میں مدد کے لیے فریم ورک کے حصے کے طور پر ایک ڈرافٹ پالیسی ٹیمپلیٹ بھی تیار کیا گیا ہے۔
نمامی گنگا پروگرام کے ایک حصے کے طور پر نافذ کیے جانے والے ارتھ گنگا کی پہل آبپاشی اور صنعتی مقاصد کے لئے صاف کئےگئے گندے پانی کے دوبارہ استعمال اور مونیٹائزیشن کے لئے ایک جز ہے۔ مختلف وزارتوں/محکموں/پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ (پی ایس یوز) کے ساتھ مفاہمتی قرار داد (ایم او یو) اور اس کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے ذریعے گندے پانی کے دوبارہ استعمال کے لیے ارتھ گنگا کے جزو کے تحت مختلف کارروائیوں پر غور کیا جاتا ہے۔
پاور ٹیرف پالیسی 2016 کے ذریعے حکومت ہند نے تمام حرارتی بجلی گھروں کے لئے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ وہ 50 کلومیٹر کے دائرے میں واقع سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹس(ایس ٹی پیز) سے صاف کئے گئے پانی کوپینے کے بجائے دیگر مقاصد کے لیے استعمال کریں۔
سوچھ بھارت مشن-اربن(ایس بی ایم۔یو) 2.0 کے تحت،جو کہ یکم اکتوبر 2021 کو شروع کیا گیا، کوڑے سے پاک حیثیت حاصل کرنے کے مقصد کے ساتھ، جس میں استعمال شدہ پانی کے انتظام کا ایک جزو بھی شامل ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ایک لاکھ سے کم آبادی والے تمام شہروں میں گندے پا نی کو ماحول میں خارج نہ کیا جائے،تمام مستعمل پانی کو محفوظ طریقے سے اکٹھا ، نقل و حمل اور صاف کیا جائے اورصاف کئےگئے مستعمل پانی کو زیادہ سے زیادہ دوبارہ استعمال کیا جائے ۔ایک لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں کو استعمال شدہ پانی کے بندوبست کے لیے ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (ایم او ایچ یو اے) کی اٹل مشن فار ریجوینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن (اے ایم آر یو ٹی) 2.0 اسکیم کے تحت فنڈ فراہم کرنے کا انتظام ہے۔ صاف کئے گئے پانی کو بیت الخلاء، باغبانی، زراعت، صنعت، میونسپل، اور آبی ذخائر کے احیاء میں استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔
یہ معلومات آج جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔
ضمیمہ
اس ضمیمہ کا تعلق راجیہ سبھا کے غیر ستارہ والے سوال نمبر 1383کے (a) سے (c) کے حصے کے جواب سے ہے جو 'آلودہ پانی کے بندوبست ' پر 19 دسمبر 2022 کو دیا گیا۔
شہری مراکز کی ریاست کے لحاظ سے سیویج جنریشن اور تنصیبی ٹریٹمنٹ صلاحیت
ریاست /مرکز کے زیرانتظام علاقے
|
سیویج جنریشن
(ایم ایل ڈی میں)
|
تنصیبی صلاحیت
(ایم ایل ڈی میں)
|
مجوزہ صلاحیت
(ایم ایل ڈی میں)
|
ٹریٹمنٹ کی مجموعی صلاحیت
(ایم ایل ڈی میں) بشمول منصوبہ بند/مجوزہ
|
آپریشنل ٹریٹمنٹ کی صلاحیت
(ایم ایل ڈی میں)
|
انڈمان اینڈ نکوبارجزائر
|
23
|
0
|
0
|
0
|
0
|
آندھرا پردیش
|
2882
|
833
|
20
|
853
|
443
|
اروناچل پردیش
|
62
|
0
|
0
|
0
|
0
|
آسام
|
809
|
0
|
0
|
0
|
0
|
بہار
|
2276
|
10
|
621
|
631
|
0
|
چنڈی گڑھ
|
188
|
293
|
0
|
293
|
271
|
چھتیس گڑھ
|
1203
|
73
|
0
|
73
|
73
|
دادراو ر نگرحویلی
|
67
|
24
|
0
|
24
|
24
|
گوا
|
176
|
66
|
38
|
104
|
44
|
گجرات
|
5013
|
3378
|
0
|
3378
|
3358
|
ہریانہ
|
1816
|
1880
|
0
|
1880
|
1880
|
ہماچل پردیش
|
116
|
136
|
19
|
155
|
99
|
جموں اور کشمیر
|
665
|
218
|
4
|
222
|
93
|
جھارکھنڈ
|
1510
|
22
|
617
|
639
|
22
|
کرناٹک
|
4458
|
2712
|
0
|
2712
|
1922
|
کیرالہ
|
4256
|
120
|
0
|
120
|
114
|
لکشدیپ
|
13
|
0
|
0
|
0
|
0
|
مدھیہ پردیش
|
3646
|
1839
|
85
|
1924
|
684
|
مہاراشٹر
|
9107
|
6890
|
2929
|
9819
|
6366
|
منی پور
|
168
|
0
|
0
|
0
|
0
|
مگھالیہ
|
112
|
0
|
0
|
0
|
0
|
میزورم
|
103
|
10
|
0
|
10
|
0
|
ناگالینڈ
|
135
|
0
|
0
|
0
|
0
|
خطہ قومی راجدھانی دہلی
|
3330
|
2896
|
0
|
2896
|
2715
|
اڑیسہ
|
1282
|
378
|
0
|
378
|
55
|
پڈوچیری
|
161
|
56
|
3
|
59
|
56
|
پنجاب
|
1889
|
1781
|
0
|
1781
|
1601
|
راجستھان
|
3185
|
1086
|
109
|
1195
|
783
|
سکم
|
52
|
20
|
10
|
30
|
18
|
تملناڈو
|
6421
|
1492
|
0
|
1492
|
1492
|
تلنگانہ
|
2660
|
901
|
0
|
901
|
842
|
تریپورہ
|
237
|
8
|
0
|
8
|
8
|
اترپردیش
|
8263
|
3374
|
0
|
3374
|
3224
|
اتراکھنڈ
|
627
|
448
|
67
|
515
|
345
|
مغربی بنگال
|
5457
|
897
|
305
|
1202
|
337
|
مجموعی
|
72368
|
31841
|
4827
|
36668
|
26869
|
نوٹ:
- سیوریج جنریشن کا تخمینہ پانی کی فراہمی @ 185آئی پی سی ڈی اور سیوریج جنریشن کی شرح 80 فیصدکی بنیاد پر لگایا گیا ہے۔
- دہلی کے این سی ٹی کے لیے سیوریج کی پیداوار کا تخمینہ ان کی 925 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کے 80 فیصد کی بنیاد پر لگایا گیا ہے۔
|
*****
ش ح۔ ف ا۔ ف ر
U. No.14076
(Release ID: 1885051)
Visitor Counter : 271