جل شکتی وزارت
دریاکے پانی کے معیار کو بہتربنانے کی غرض سے کئے گئے اقدامات
Posted On:
19 DEC 2022 6:42PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیرمملکت جناب بشیشورٹوڈو نے راجیہ سبھا میں آج ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی ہے ۔
آلودگی کی روک تھام سے متعلق مرکزی بورڈ (سی پی سی بی ) ، مختلف ریاستوں /مرکز کے زیرانتظام علاقوں (یوٹیز) میں آلودگی کی روک تھام سے متعلق ریاستی بورڈس (ایس پی سی بیز) اور آلودگی کی روک تھام سے متعلق کمیٹیوں (پی سی سیز) کے اشتراک سے ، پورے ملک میں دریاؤں اورآبی ذخائر کے پانی کے معیار کی نگرانی کررہاہے ۔ وہ یہ کام ‘‘پانی کےمعیار پرنظررکھنے سے متعلق قومی پروگرام’’ کے تحت نگرانی والے اسٹیشنوں کے ایک نیٹ ورک کے توسط سے کرتاہے۔ سی پی سی بی ، پانی کے معیار کی نگرانی کے نتائج کی بنیاد پر ،وقتافوقتا دریاؤں میں آلودگی کاجائزہ لیتاہے۔ ستمبر 2018میں سی پی سی بی کی جانب سے شائع آخری رپورٹ کے مطابق ، 323دریاؤں میں آلودگی سے متعلق 351خطوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ یہ نشاندہی ، نامیاتی آلودگی کے ایک کلیدی اشاریئے ، بائیوکیمیکل ڈیمانڈ ( بی اوڈی) کے لحاظ سے نگرانی کے نتائج کی بنیاد پر کی گئی ہے ۔
سال 2018کے دوران نشانزد کئے گئے ، دریاؤں 351آلودہ خطوں ( پی آرایس ) میں سے 180میں پانی کے معیار میں بہتری درج کی گئی ہے ۔ ان 180پی آرایس میں سے دریاؤں کے 106خطے ، ضمیمہ -1 میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق آلودہ خطوں کی فہرست میں سے لئے گئے ہیں ۔ سی پی سی بی کے ذریعہ 279دریاؤں کے بارے میں سال 2019اور2021کے لئے انجام دی گئی پانی کے معیارکی نگرانی کے مطابق ، دریاؤں کے 311آلودہ خطوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔
بھارت کے آئین کے ساتویں شیڈول (دفعہ 246) کے مطابق ، پانی ایک ریاستی معاملہ ہے اور یہ ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں یوٹیز کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اپنے دائرہ اثروالے علاقوں کے اندردریاؤں کی صفائی ستھرائی اورترقی کو یقینی بنائیں ۔ دریاؤں کے تحفظ اورنگہداشت کی غرض سے، یہ وزارت ، ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی کوششوں میں معاونت کررہی ہے ۔ وزارت اس منصوبے کے تحت ، گنگا کے طاس کےعلاقوں میں دریاؤں کے لئے نمامی گنگے کی مرکزی شعبے کی اسکیم اوردیگردریاؤں کے تحفظ اورنگہداشت سے متعلق قومی منصوبے (این آرسی پی ) کی مرکزی سرپرستی والی اسکیم کے توسط سے ، ملک میں دریاؤں کے نشانزد کئے گئے قطعات میں آلودگی کی روک تھام اورکمی کی غرض سے مالی اورتکنیکی امداد فراہم کی جاتی ہے ۔
سیو رکے گندے پانی کو دریاؤں میں جانے سے روکنے اوراس کی دوسری جانب منتقلی سے متعلق این آرسی پی کے کاموں کے تحت، سیوریج سسٹم کی تعمیر کی جاتی ہے ، سیوریج کے گندے پانے کو پھرسے قابل استعمال بنانے سے متعلق پلانٹ (ایس ٹی پی ) قائم کئے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ کم لاگت والی صفائی ستھرائی ، دریاؤں میں اوراس کے کناروں پرنہانے کے گھاٹوں کوبہتربنایاجاتاہے ۔
این آرسی پی نے پروجیکٹوں کے لئے منظورشدہ 6248.16کروڑروپے کی لاگت سے ، ملک میں اب تک 16ریاستوں میں پھیلے 80قصبوں میں 36دریاؤں میں آلودگی سے متاثرہ خطوں یاعلاقوں کااحاطہ کیاہے، جب کہ 2745.7ایم ایل ڈی گندے پانی کو پھرسے قابل استعمال بنانے کی صلاحیت تیارکی ہے۔ نمامی گنگے پروگرام کے تحت ، 406پروجیکٹوں کی منظوری دی گئی ہے ، جن کے لئے 32898کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں۔ ان پروجیکٹوں میں 5270ایم ایل ڈی گندے پانی کو پھرسے قابل استعمال بنانے سے متعلق 176پروجیکٹ اور 5214کلومیٹرطویل سیورکاایک نیٹ ورک بھی شامل ہے۔ ان پروجیکٹوں کے تحت اب تک 1858ایم ایل ڈی ، سیوریج کے پانی کو پھرسے قابل استعمال بنانے کی صلاحیت حاصل کی جاچکی ہے ۔ ان سبھی اقدامات کی وجہ سے مختلف دریاؤں میں آلودہ پانی داخل ہونے کی مقدار میں خاطرخواہ کمی درج کی گئی ہے ۔
اس کے علاوہ ، احیاء اورشہری کایا پلٹ سے متعلق اٹل مشن (امرُت) اور مکانات اورشہری امورکی وزارت کے اسمارٹ سٹیز مشن جیسے مختلف پروگراموں کے تحت سیوریج سے متعلق بنیادی ڈھانچہ تعمیرکیاجارہاہے ۔
دریاؤں میں صنعتوں کے گندے پانی کو داخل ہونے پرروک لگانے کی غرض سے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات میں ، دیگرباتوں کے علاوہ ، ڈسچارج کے مخصوص معیارات سے متعلق نوٹیفکیشن کااجراء ، صنعتوں کی زمرہ بندی کے معیارات پرنظرثانی اورسبھی ایس پی سی بیز /پی سی سیز کو یہ میعار ات اختیارکرنے کی غرض سے ہدایات جاری کرنا ، ایس پی سی بیز /پی سی سیزکی ذریعہ چلائے جانے والے یا قائم کئے جانے والے اداروں کے لئے منظوری دینا اور ماحولیات کی آلودگی سے متعلق جامع انڈیکس (سی ای پی ) پرمبنی بہت زیادہ آلودہ علاقوں کی نشاندہی تاکہ ضروری اقدامات کئے جاسکیں ، وغیرہ شامل ہیں۔
ماحولیات کے تحفظ کے قانون -1986اورپانی میں آلودگی کی روک تھام اورآلودگی پرقابوپانے سے متعلق قانون -1974کے ضوابط کے مطابق ، صنعتی یونٹوں کے لئے لازمی ہے کہ وہ صنعتوں سے نکلنے والے آلودہ پانی کو پھرسے قابل استعمال بنانے کے پلانٹس (ای ٹی پیز) نصب کریں اوراس پانی کودریامیں چھوڑنے سے پہلے ماحولیات سے متعلق مقررہ معیارات کی تعمیل کرنے کے مقصد سے اپنے صنعتی آلودہ پانی کو صاف کریں ۔ اس کے مطابق سی پی سی بی ، ایس پی سی بیز اورپی سی سیز ، آلودہ پانی کی نکاسی سے متعلق معیارات کے تعلق سے صنعتوں پرنظررکھتے ہیں اوران قوانین کے ضابطوں کے تحت عمل آوری نہ کرنے کی بناپر سخت تعزیری اقدامات کرتے ہیں ۔
اس کے علاوہ ، ملک میں دریاؤں کے آلودہ قطعات کے احیاء کے سلسلے میں ، اوریجنل ایپلی کیشن نمبر 2018/673میں نیشنل گرین ٹرائبیونل (این جی ٹی )کے احکامات کی تعمیل اور عمل درآمد کی غرض سے، ریاستوں اورمرکزکے زیرانتظام علاقوں کے لئے یہ لازمی ہے کہ وہ سی پی سی بی کے ذریعہ نشانزد اوران کی 2018میں شائع رپورٹ کے مطابق ، اپنے اپنے دائرہ اثروالے علاقوں میں مقررہ نظام اوقات کے اندراندر آلودگی سے متاثرہ قطعات کے احیاء کے لئے منظورشدہ عملی منصوبوں کو نافذ کریں ۔این جی ٹی کے احکامات کے مطابق ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں میں ان عملی منصوبوں کے نفاذ کے بارے میں باضابطہ جائزہ لیاجاتاہے ۔ اس کے علاوہ جل شکتی کی وزارت ، حکومت ہند کے آبی وسائل ، دریاؤں کی ترقی اورگنگاکے احیاء کے محکمے کے سکریٹری کے ذریعہ مرکز کی سطح پربھی ان منصوبوں کے نفاذ کاجائزہ لیاجاتاہے ۔
ضمیمہ –I
2019اور2021 کے دوران زیرنگرانی ڈیٹا کی بنیاد پر (سال 2018کے دوران نشانزد) 651پی آرایس ) کی فہرست سے ہٹائے گئے 106پی آرایس کی ریاست کے لحاظ سے فہرست
نمبرشمار
|
ریاست
|
ندیاں
|
قطعات
|
سال 2018 کے دوران ترجیحی کلاس
|
-
|
ANDHRA PRADESH
|
GODAVARI
|
RAYANPETA TO RAJAHMUNDRI
|
V
|
-
|
KRISHNA
|
AMRAVATHI TO HAMSALA DEEVI
|
V
|
-
|
KUNDU
|
NANDYAL TO MADDURU
|
IV
|
-
|
NAGAVALI
|
ALONG THOTAPALLI
|
V
|
-
|
TUNGABHADRA
|
MANTHRALAYAM TO BAVAPURAM
|
IV
|
-
|
ASSAM
|
BARAK
|
PANCHGRAM TO SILCHAR
|
V
|
-
|
BAROI
|
DOWNSTREAM OF BRIDGE AT NH-52
|
V
|
-
|
BEKI
|
BARPETA ROAD TO JYOTI GAON
|
V
|
-
|
BHOGDOI
|
JORHAT TO DULIAGAON
|
V
|
-
|
BOGINADI
|
LAKHIMPUR TO DIBRUGARH
|
V
|
-
|
BORSOLA
|
ALONG SARABBHATTI, GUWAHATI
|
I
|
-
|
BRAHAMPUTRA
|
KHERGHAT TO DHUBRI
|
IV
|
-
|
DIKHOW
|
NAGINI MORA TO DIKHOMUKH
|
V
|
-
|
DIKRONG
|
ALONG BANDARDEWA
|
V
|
-
|
DISANG
|
DILLIGHAT TO GUNDAMGHAT
|
V
|
-
|
GABHARU
|
ALONG TUMIUKI, SONITPUR
|
V
|
-
|
JHANJI
|
JORHAT TO CHAWDANG
|
V
|
-
|
JIA BHARALI
|
ALONG SONITPUR
|
V
|
-
|
KAPILI
|
NAGAON TO KAMPUR TOWN
|
V
|
-
|
KILLING
|
ALONG MOREGAON
|
V
|
-
|
KOHORA
|
KOHORA TO MOHPARA
|
V
|
-
|
KOLONG
|
NAGAON TO MORI KALONG
|
V
|
-
|
PANCHNAI
|
ORANG TO BORSALA
|
III
|
-
|
PUTHIMARI
|
ALONG PUTHIMARI
|
V
|
-
|
RANGA
|
ALONG GERAMUKH
|
V
|
-
|
SANKOSH
|
ALONG GOLAKGANJ
|
V
|
-
|
SONAI
|
SONAI TO DAKSHIN MOHANPUR
|
V
|
-
|
GOA
|
ASSONORA
|
ASSONORA TO SIRSAIM
|
V
|
-
|
BICHOLIM
|
BICHOLIM TO CURCHIREM
|
V
|
-
|
CHAPORA
|
PERNEM TO MORJIM
|
V
|
-
|
SINQUERIM
|
ALONG CANDOLIM
|
V
|
-
|
TALPONA
|
ALONG CANACONA
|
IV
|
-
|
TIRACOL
|
ALONG TIRACOL
|
V
|
-
|
VALVANT
|
SANKLI – BICHOLIM TO PORIEM
|
V
|
-
|
GUJARAT
|
AMRAVATI
|
ALONG DADHAL, ANKALESHWAR
|
IV
|
-
|
ANAS
|
DAHOD TO FATEHPURA
|
V
|
-
|
BALEHWAR KHADI
|
PANDESARA TO KAPLETHA
|
V
|
-
|
KIM
|
SAHOL BRIDGE TO HANSOL
|
V
|
-
|
KOLAK
|
KIKARLA TO SALVAV
|
IV
|
-
|
MESHWA
|
ALONG SHAMLAJI
|
V
|
-
|
NARMADA
|
GARUDESHWAR TO BHARUCH
|
V
|
-
|
TRIVENI/ HIRAN
|
TRIVENI SANGAM TO BADALPARA
|
III
|
-
|
HIMACHAL PRADESH
|
BEAS
|
KULLU TO DEHRAGOPIPUR
|
V
|
-
|
JAMMU & KASHMIR
|
CHENAB
|
JAL PATAN TO PARGAWAL
|
V
|
-
|
SINDH
|
ALONG DUDERHAMA
|
V
|
-
|
JHARKHAND
|
KONAR
|
ALONG TILAYA AND KONAR
|
V
|
-
|
NALKARI
|
ALONG PATRATU
|
V
|
-
|
SANKH
|
KONGSERABASAR TO BOLBA
|
IV
|
-
|
KARNATAKA
|
KALI
|
HASAN MAAD (WEST COAST PAPER MILL) TO BOMMANAHALLI RESERVOIR
|
IV
|
-
|
KUMARDHARA
|
ALONG UPPINANGADI
|
V
|
-
|
MALPRABHA
|
KHANAPUR TO DHARWAD
|
III
|
-
|
YAGACHI
|
ALONG YAGACHI, HASSAN
|
V
|
-
|
KERALA
|
BHARATHAPUZHA
|
ALONG PATAMBI
|
IV
|
-
|
BHAVANI
|
ALONG ELACHIVAZHY
|
V
|
-
|
KARUVANNUR
|
ALONG KARUVANNUR
|
V
|
-
|
KAVVAI
|
ALONG KAVVAI
|
V
|
-
|
KEECHERI
|
PULIYANNOR TO KECHERY
|
IV
|
-
|
KUPPAM
|
THALIPARAMBA TO VELICHANGOOL
|
V
|
-
|
KUTTIYADY
|
ALONG KUTTIYADY
|
V
|
-
|
MOGRAL
|
ALONG MOGRAL
|
V
|
-
|
PERUVAMBA
|
ALONG PERUVAMBA
|
V
|
-
|
PUZHACKAL
|
OLARIKKARA TO PUZHACKAL
|
V
|
-
|
RAMAPURAM
|
ALONG RAMAPURAM
|
V
|
-
|
MADHYA PRADESH
|
CHOUPAN
|
ALONG VIJAIPUR
|
V
|
-
|
GOHAD/ VAISHALI
|
GOHAD DAM TO GORMI
|
IV
|
-
|
KATNI
|
ALONG KATNI
|
V
|
-
|
KOLAR
|
SURAJNAGAR TO SHIRDIPURAM
|
IV
|
-
|
SIMRAR
|
ALONG KATNI
|
V
|
-
|
TONS
|
CHAKGHAT TO CHAPPAR
|
V
|
-
|
WAINGANGA
|
CHINDWARA TO BALAGHAT
|
V
|
-
|
MAHARASHTRA
|
PANCHAGANGA
|
SHIROL TO KOLHAPUR
|
V
|
-
|
MIZORAM
|
MAT
|
ALONG SERCHHIP
|
V
|
-
|
SAIKAH
|
ALONG LAWNGTLAI
|
V
|
-
|
TIAU
|
ALONG CHAMPHAI
|
III
|
-
|
TLAWNG
|
ALONG ZOBAWK, SAIRANG TO BAIRABI
|
IV
|
-
|
TUIPUI
|
ALONG CHAMPHAI
|
IV
|
-
|
TUIRIAL
|
ALONG TUIRIAL, AIZWAL
|
V
|
-
|
TUIVAWL
|
ALONG KEIFANG
|
IV
|
-
|
NAGALAND
|
CHATHE
|
MEDZIPHEMA TO, DIMAPUR
|
IV
|
-
|
DZUCHA
|
ALONG KOHIMA
|
V
|
-
|
ODISHA
|
BHEDEN
|
ALONG BHEDEN
|
V
|
-
|
BUDHABALANGA
|
MAHULIA TO BARIPADA
|
V
|
-
|
KUSUMI
|
ALONG ANGUL TALCHER
|
V
|
-
|
MAHANADI
|
SAMBALPUR TO PARADEEP
|
V
|
-
|
NAGAVALLI
|
JAYKAYPUR TO RAYAGADA
|
V
|
-
|
NANDIRAJHOR
|
D/S TALCHER
|
III
|
-
|
NUNA
|
ALONG BIJIPUR, PURI
|
V
|
-
|
RATNACHIRA
|
ALONG BHUBHNESHWAR, PURI
|
V
|
-
|
RUSHIKULYA
|
PRATAPPUR TO GANJAM
|
V
|
-
|
SABULIA
|
ALONG JAGANNATHPATNA, RAMBHA
|
V
|
-
|
PUDUCHERRY
|
ARASALAR
|
ALONG KARAIKAL
|
IV
|
-
|
PUNJAB
|
BEAS
|
ALONG MUKERIAN
|
V
|
-
|
SIKKIM
|
MANEY KHOLA
|
ADAMPOOL TO BURTUKK
|
V
|
-
|
RANGIT
|
DAM SITE (NHPC) TO TREVENI
|
V
|
-
|
RANICHU
|
NAMLI TO SINGTAM
|
V
|
-
|
TEESTA
|
MELLI TO CHUNGTHANG
|
V
|
-
|
TRIPURA
|
BURIGAON
|
ALONG BISHALGARH
|
V
|
-
|
GUMTI
|
TELKAJILA TO AMARPUR
|
V
|
-
|
JURI
|
ALONG DHARMANAGAR
|
V
|
-
|
KHOWAI
|
ALONG TELIAMURA
|
V
|
-
|
MANU
|
ALONG KAILASHAHAR
|
V
|
-
|
UTTARAKHAND
|
GANGA
|
HARIDWAR TO SULTANPUR
|
IV
|
-
|
WEST BENGAL
|
KALJANI
|
BITALA TO ALIPURDWAR
|
V
|
-
|
KAROLA
|
JALPAIGURI TO THAKURER KAMAT
|
V
|
-
|
MAYURAKSHI
|
SURI TO DURGAPUR
|
V
|
-
|
SILABATI
|
GHATAL TO NISCHINDIPUR
|
V
|
ضمیمہ -II
ANNEXURE REFERRED TO IN REPLY TO PARTS (a) TO (c) OF RAJYA SABHA UNSTARRED QUESTION NO.1385 TO BE ANSWERED ON THE 19TH DECEMBER, 2022 REGARDING ‘CONTAMINATION OF RIVERS’
State wise list to 74 polluted river stretches (PRS) shifted in lower priority class in 2022 from the identified stretches of 2018
نمبرشمار
|
ندیاں
|
ریاست
|
سال 2018 کے دوران ترجیح کلاس
|
سال 2022 کے دوران ترجیح کلاس
|
1
|
GODAVARI
|
MAHARASHTRA
|
I
|
II
|
2
|
MULA
|
MAHARASHTRA
|
I
|
II
|
3
|
SARABANGA
|
TAMIL NADU
|
I
|
II
|
4
|
SUSWA
|
UTTARAKHAND
|
I
|
II
|
5
|
VINDHADHARI
|
WEST BENGAL
|
I
|
II
|
6
|
DAMANGANGA
|
DAMAN, DIU AND DADRA NAGAR HAVELI
|
I
|
III
|
7
|
KARAMANA
|
KERALA
|
I
|
III
|
8
|
KSHIPRA
|
MADHYA PRADESH
|
I
|
III
|
9
|
KUNDALIKA
|
MAHARASHTRA
|
I
|
III
|
10
|
MORNA
|
MAHARASHTRA
|
I
|
III
|
11
|
NIRA
|
MAHARASHTRA
|
I
|
III
|
12
|
DHANSIRI
|
NAGALAND
|
I
|
III
|
13
|
CAUVERY
|
TAMIL NADU
|
I
|
III
|
14
|
KALU
|
MAHARASHTRA
|
I
|
IV
|
15
|
VEL
|
MAHARASHTRA
|
I
|
IV
|
16
|
BHOGAVO
|
GUJARAT
|
I
|
V
|
17
|
INDRAYANI
|
MAHARASHTRA
|
II
|
III
|
18
|
WAINGANGA
|
MAHARASHTRA
|
II
|
III
|
19
|
WARDHA
|
MAHARASHTRA
|
II
|
III
|
20
|
NAKKAVAGU
|
TELANGANA
|
II
|
III
|
21
|
KICHHA
|
UTTARAKHAND
|
II
|
III
|
22
|
DEVIKA
|
JAMMU & KASHMIR
|
II
|
IV
|
23
|
BETWA
|
MADHYA PRADESH
|
II
|
IV
|
24
|
NAMBUL
|
MANIPUR
|
II
|
IV
|
25
|
MARKANDA
|
HIMACHAL PRADESH
|
II
|
V
|
26
|
MANJEERA
|
TELANGANA
|
II
|
V
|
27
|
BANGANGA
|
JAMMU & KASHMIR
|
III
|
IV
|
28
|
TUNGABHADRA
|
KARNATAKA
|
III
|
IV
|
29
|
SONE
|
MADHYA PRADESH
|
III
|
IV
|
30
|
MOR
|
MAHARASHTRA
|
III
|
IV
|
31
|
PEDHI
|
MAHARASHTRA
|
III
|
IV
|
32
|
PENGANGA
|
MAHARASHTRA
|
III
|
IV
|
33
|
PURNA
|
MAHARASHTRA
|
III
|
IV
|
34
|
URMODI
|
MAHARASHTRA
|
III
|
IV
|
35
|
VENNA
|
MAHARASHTRA
|
III
|
IV
|
36
|
WENA
|
MAHARASHTRA
|
III
|
IV
|
37
|
GANGA
|
WEST BENGAL
|
III
|
IV
|
38
|
DIGBOI
|
ASSAM
|
III
|
V
|
39
|
SAL
|
GOA
|
III
|
V
|
40
|
LAKSHMANTIRTHA
|
KARNATAKA
|
III
|
V
|
41
|
KOLAR
|
MAHARASHTRA
|
III
|
V
|
42
|
DZUNA
|
NAGALAND
|
III
|
V
|
43
|
KATHAJODI
|
ODISHA
|
III
|
V
|
44
|
KARAKAVAGU
|
TELANGANA
|
III
|
V
|
45
|
DWARKA
|
WEST BENGAL
|
III
|
V
|
46
|
KHARSANG
|
ASSAM
|
IV
|
V
|
47
|
PAGLDIA
|
ASSAM
|
IV
|
V
|
48
|
HASDEO
|
CHHATTISGARH
|
IV
|
V
|
49
|
MAHANADI
|
CHHATTISGARH
|
IV
|
V
|
50
|
MANDOVI
|
GOA
|
IV
|
V
|
51
|
DAMAN GANGA
|
GUJARAT
|
IV
|
V
|
52
|
TAPI
|
GUJARAT
|
IV
|
V
|
53
|
GAWKADAL
|
JAMMU & KASHMIR
|
IV
|
V
|
54
|
GARGA
|
JHARKHAND
|
IV
|
V
|
55
|
CAUVERY
|
KARNATAKA
|
IV
|
V
|
56
|
KABINI
|
KARNATAKA
|
IV
|
V
|
57
|
KAGINA
|
KARNATAKA
|
IV
|
V
|
58
|
KRISHNA
|
KARNATAKA
|
IV
|
V
|
59
|
KADAMBAYAR
|
KERALA
|
IV
|
V
|
60
|
MANIMALA
|
KERALA
|
IV
|
V
|
61
|
PAMBA
|
KERALA
|
IV
|
V
|
62
|
TAPI
|
MADHYA PRADESH
|
IV
|
V
|
63
|
BINDUSAR
|
MAHARASHTRA
|
IV
|
V
|
64
|
BORI
|
MAHARASHTRA
|
IV
|
V
|
65
|
HIWARA
|
MAHARASHTRA
|
IV
|
V
|
66
|
KHARKHALA/ KYRHUKHLA
|
MEGHALAYA
|
IV
|
V
|
67
|
NONBAH
|
MEGHALAYA
|
IV
|
V
|
68
|
UMTREW
|
MEGHALAYA
|
IV
|
V
|
69
|
DZU
|
NAGALAND
|
IV
|
V
|
70
|
KALI BEIN
|
PUNJAB
|
IV
|
V
|
71
|
BHAVANI
|
TAMIL NADU
|
IV
|
V
|
72
|
KINNERSANI
|
TELANGANA
|
IV
|
V
|
73
|
GANGA
|
UTTAR PRADESH
|
IV
|
V
|
74
|
DAMODAR
|
WEST BENGAL
|
IV
|
V
|
***********
(ش ح ۔ ع م ۔ ع آ)
U -14073
(Release ID: 1885034)
Visitor Counter : 164