کامرس اور صنعت کی وزارتہ
میک ان انڈیا، سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرتا ہے، اختراع کو فروغ دیتا ہے، کلاس انفراسٹرکچر میں بہترین تعمیر کی مدد کرتا ہے
'میک ان انڈیا 2.0' کی توجہ 27 شعبوں پر مرکوز ہے
مینوفیکچرنگ میں روزگار 18-2017 میں 57 ملین سے بڑھ کر 20-2019 میں 62.4 ملین ہو گیا
کووڈ سے متعلقہ رکاوٹوں کے باوجود پیداواری شعبے میں مجموعی ویلیو ایڈیشن (جی وی اے) کی مثبت مجموعی نمو کا رجحان دیکھا گیا
Posted On:
16 DEC 2022 7:19PM by PIB Delhi
'میک ان انڈیا' ایک پہل ہے، جو 25 ستمبر 2014 کو شروع کی گئی تھی، تاکہ سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کی جائے، اختراع کو فروغ دیا جائے، کلاس انفراسٹرکچر میں بہترین تعمیر کیا جائے، اور ہندوستان کو مینوفیکچرنگ، ڈیزائن اور اختراع کا مرکز بنایا جائے۔ یہ ان منفرد 'وکل فار لوکل' اقدامات میں سے ایک ہے ،جس نے ہندوستان کے مینوفیکچرنگ میدان کو دنیا میں فروغ دیا۔
'میک ان انڈیا' پہل میں نمایاں کامیابیاں ہیں اور اس وقت میک ان انڈیا 2.0 کے تحت 27 شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کا محکمہ (ڈی پی آئی آئی ٹی) 15 مینوفیکچرنگ سیکٹرز کے لیے ایکشن پلان کو مربوط کرتا ہے، جبکہ محکمہ تجارت 12 سروس سیکٹر کے منصوبوں کو مربوط کرتا ہے۔ سرمایہ کاری تک رسائی کی سرگرمیاں وزارتوں، ریاستی حکومتوں اور بیرون ملک ہندوستانی مشنوں کے ذریعے بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے اور ملک میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے کی جاتی ہیں۔
مختلف محکموں اور وزارتوں کی جاری اسکیموں کے علاوہ، حکومت نے ہندوستان میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ ان میں گڈز اینڈ سروسز ٹیکس کا تعارف، کارپوریٹ ٹیکس میں کمی، کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات ، ایف ڈی آئی پالیسی میں اصلاحات، تعمیل کے بوجھ میں کمی کے لیے اقدامات، پبلک پروکیورمنٹ آرڈرز کے ذریعے گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے پالیسی اقدامات، مرحلہ وار پیدا واری پروگرام (پی ایم پی) ان چند باتوں میں شامل ہیں۔
اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے اور کووڈ- 19 کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلل کو ترقی کے موقع میں تبدیل کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے سلسلے میں آتم نر بھر پیکجز، نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی)، اور نیشنل منیٹائزیشن پائپ لائن (این ایم پی )، انڈیا انڈسٹریل لینڈ بینک (آئی آئی ایل بی)،انڈسٹریل پارک ریٹنگ سسٹم (آئی پی آر ایس)، نیشنل سنگل ونڈو سسٹم (این ایس ڈبلیو ایس) کی سافٹ لانچ وغیرہ کے تحت سرمایہ کاری کے مواقع شامل ہیں۔ حکومت ہند کی تمام متعلقہ وزارتوں / محکموں میں پراجیکٹ ڈیولپمنٹ سیلز (پی ڈی سیز) کی شکل میں سرمایہ کاری کو تیز کرنے کے لیے ایک ادارہ جاتی طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔
'آتم نربھر' بننے اور ہندوستان کی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں اور برآمدات کو بڑھانے کے ہندوستان کے ویژن کو مدنظر رکھتے ہوئے، مرکزی بجٹ 22-2021 میں مینوفیکچرنگ کے 14 اہم شعبوں کے لئے پی ایل آئی اسکیموں کے لئے 1.97 لاکھ کروڑ روپے (26 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ) کا اعلان کیا گیا ہے، جو مالی سال (ایف وائی) 2021-22 سے شروع ہو رہی ہے۔ پی ایل آئی سکیموں کے اعلان کے ساتھ اگلے پانچ سالوں میں پیداوار، ہنر، روزگار، اقتصادی ترقی اور برآمدات کی نمایاں تخلیق متوقع ہے۔
حکومت کی طرف سے کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں،ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان میں ایف ڈی آئی کی آمد 2014-2015 میں 45.15 بلین امریکی ڈالر تھی اور اس کے بعد سے اس میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، اور ہندوستان نے مالی سال 22-2021میں 84.84 بلین امریکی ڈالر (عارضی اعداد و شمار) کی اپنی اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ ایف ڈی آئی آمد درج کی ہے۔
اقتصادی سروے 22-2021 کے مطابق، کووڈ سے متعلقہ رکاوٹوں کے باوجود مینوفیکچرنگ سیکٹر میں مجموعی ویلیو ایڈیشن (جی وی اے) کی مثبت مجموعی نمو کا رجحان ہے۔ اس شعبے میں کل روزگار سال 18-2017 میں 57 ملین سے بڑھ کر سال 20-2019 میں 62.4 ملین ہو گیا ہے۔
میک ان انڈیا پہل کے تحت سرگرمیاں مرکزی حکومت کی متعدد وزارتوں/ محکموں اور مختلف ریاستی حکومتوں کے ذریعے بھی کی جا رہی ہیں۔ وزارتیں ان شعبوں کے لیے ایکشن پلان، پروگرام، اسکیمیں اور پالیسیاں تیار کرتی ہیں، جب کہ ریاستوں کے پاس بھی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اپنی اسکیمیں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح- ا ک- ق ر)
U-14087
(Release ID: 1885031)
Visitor Counter : 168