زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

ملک میں قابل کاشت اراضی

Posted On: 16 DEC 2022 6:34PM by PIB Delhi

 

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ زمین کے استعمال کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق- ایک نظر میں، سال 10 - 2009 سے 19 - 2018 کے لیے ملک میں قابل کاشت اراضی کی تفصیلات درج ذیل ہیں؛

  (ہزار ہیکٹر میں)

سال

قابل کاشت اراضی

2009-10

1,82,179

2010-11

1,82,010

2011-12

1,81,955

2012-13

1,82,086

2013-14

1,81,849

2014-15

1,81,829

2015-16

1,81,603

2016-17

1,81,133

2017-18

1,81,064

2018-19

1,80,888

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ذرائع : ڈائریکٹوریٹ آف اکنامکس اینڈ اسٹیٹسٹکس، ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو۔

بھارت کے آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق، زمین ریاستی حکومتوں کے دائرہ کار میں آتی ہے۔ اس لیے ریاستی حکومت کو تجارتی غیر زرعی مقاصد کے لیے قابل کاشت اراضی کی تبدیلی کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے چاہئیں۔ تاہم، بھارتی حکومت مناسب پالیسی اقدامات اور بجٹ کی مدد کے ذریعے ریاستوں کی کوششوں کی تکمیل کرتی ہے۔ کسانوں کے لیے قومی پالیسی – 2007 (این پی ایف – 2007) کے تحت، ریاستی حکومتوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ کم حیاتیاتی صلاحیت کے ساتھ غیر کاشت شدہ زمین، نمکیات، تیزابیت وغیرہ سے متاثرہ زمین، غیر زرعی ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے  زمینیں مختص کریں جس میں صنعتی اور تعمیری  سرگرمیاں شامل ہیں۔ قومی بحالی اور آبادکاری کی پالیسی - 2007 (این آر آر پی – 2007) نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو، بنجر زمین، بے کار پڑی زمینیں، غیر سیراب زمینوں پر پروجیکٹوں کی عمل آوری کی جائے اور غیر سیراب، کثیر فصلی زرعی زمین کے حصول کے لیے زرعی استعمال کو کم سے کم رکھا جا سکتا ہے یا ممکن حد تک اس سے گریز کیا جا سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ ش ر۔ت ح۔

U- 14023

                          



(Release ID: 1885030) Visitor Counter : 126


Read this release in: English