زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

زراعت پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات

Posted On: 16 DEC 2022 6:30PM by PIB Delhi

 زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں  بتایا کہ متواتر لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) ، 21-2020 جو کہ شماریات اور پروگرام کے نفاذ  وزارت ( ایم او ایس پی آئی) نے کیا ہے، زراعت کے شعبے میں مصروف ریاست/ مرکز کے زیر انتظام خطہ وار  افرادی قوت کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔

ضمیمہ

سال 21-2020  کے دوران ہر ریاست / مرکز کے زیر انتظام خطوں میں زراعت کے شعبے میں عام طور پر کام کرنے والے افراد (پی ایس+ ایس ایس) کا فیصد

 ریاست/ مرکز کے زیر انتظام خطے

زراعت کے شعبے میں عام طور پر کام کرنے والے افراد کا فیصد (پی ایس+ ایس ایس)

(1)

(3)

آندھرا پردیش

48.10

اروناچل پردیش

53.59

آسام

40.40

بہار

49.09

چھتیس گڑھ

66.02

دہلی

0.25

گوا

12.21

گجرات

45.47

ہریانہ

28.25

ہماچل پردیش

57.57

جھارکھنڈ

54.94

کرناٹک

46.84

کیرالہ

25.53

مدھیہ پردیش

60.40

مہاراشٹر

49.36

منی پور

30.61

میگھالیہ

40.17

میزورم

41.43

ناگالینڈ

43.26

اوڈیشہ

46.84

پنجاب

25.54

راجستھان

55.97

سکم

44.01

تمل ناڈو

29.64

تلنگانہ

45.79

تریپورہ

39.98

اتراکھنڈ

42.21

اتر پردیش

55.09

مغربی بنگال

37.43

انڈمان اینڈ این جزیرہ

23.81

چندی گڑھ

0.48

دادرہ اور نگر حویلی اور دمن اور دیو

20.65

جموں و کشمیر

40.94

لداخ

37.49

لکشدیپ

24.31

پڈوچیری

18.67

کل ہند

46.46

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

بدلتی ہوئی آب و ہوا کے پیش نظر گھریلو خوراک کی پیداوار کو برقرار رکھنے کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت، حکومت ہند کے تحت انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے  آر) نے ایک فلیگ شپ نیٹ ورک پروجیکٹ کا آغاز کیا ہے جس کا نام نیشنل انوویشنز ان کلائمیٹ ریسیلینٹ ایگریکلچر (این آئی سی سی آر اے) ہے ۔ اس منصوبے کا مقصد فصلوں، مویشیوں، باغبانی اور ماہی گیری سمیت زراعت پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مطالعہ کرنا اور زراعت میں موسمیاتی لچکدار ٹیکنالوجی کو تیار کرنا اور فروغ دینا ہے جو ملک کے پسماندہ علاقوں کے لئے موثر ثابت ہو اور شدید موسمی حالات جیسے خشک سالی، سیلاب، ٹھنڈ، گرم لہروں وغیرہ کے خطرے سے نمٹنے میں اس منصوبے کے نتائج سے اضلاع اور علاقوں کو بڑی  مدد ملے گی۔ آئی سی اے  آر کے تحت نمایاں کامیابیاں  ضمیمہ میں دی جارہی  ہیں:

آئی سی اے  آر نے مختلف فصلوں میں موسمی دباؤ کو برداشت کرنے والی لچکدار قسمیں تیار کی ہیں تاکہ بدلتی ہوئی آب و ہوا کے تناظر میں اناج کی پیداوار کو بہتر بنایا جا سکے۔ 2014 سے اب تک مجموعی طور پر 2122 اقسام جاری کی گئی ہیں جن میں سے 1752 موسمیاتی لچکدار اقسام ہیں جن میں 400  جینیاتی  تناؤ کو برداشت کرنے والی اقسام اور 1352 حیاتیاتی تناؤ کو برداشت کرنے والی اقسام ہیں۔

اڑسٹھ جگہوں پر  مخصوص آب و ہوا کی لچکدار ٹیکنالوجی تیار کی گئی ہیں اور کاشتکار برادریوں میں وسیع پیمانے پر انہیں اپنانے کے لیے اس کی تشہیر کی گئی ہے۔

زرعی ہنگامی منصوبے بھی 650 اضلاع کے لیے تیار کیے گئے ہیں اور گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران ریاستی سطح کے 57 انٹرفیس میٹنگوں کے ذریعے ریاستی حکام کو تیاری کے لیے حساس بنایا گیا ہے۔ مانسون میں تاخیر اور دیگر شدید موسمی واقعات کی صورت میں فیصلے کرنے کے لیے پالیسی سازوں کے لیے زرعی ہنگامی منصوبے آن لائن دستیاب کرائے گئے ہیں۔

آب و ہوا کی تبدیلی کے لیے ہندوستانی زراعت کی ضلعی سطح کے خطرے اور خطرات کا جائزہ تیار کیا گیا ہے جو ترقیاتی پروگراموں کی طرف وسائل کو ترجیح دینے کے لیے کئی وزارتوں/محکموں کے لیے مفید ہے۔

خطرات کی تشخیص کی بنیاد پر، 446 دیہاتوں پر محیط 151 کلسٹرز میں کسانوں کے کھیتوں میں موسمیاتی لچکدار ٹیکنالوجی کی نمائش کی جارہی ہے۔

فی الحال، آئی سی اے  آر ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے ساتھ مل کر گرامین کرشی موسم سیوا پروگرام کے ذریعے ملک کے تقریباً 6 کروڑ کسانوں کو ہفتے میں دو بار (منگل اور جمعہ) زراعت سے متعلق انتباہ  جاری کر رہا ہے۔ ایم-کسان پورٹل، واٹس ایپ گروپس، ایس ایم ایس خدمات وغیرہ کے ذریعے یہ انتباہات کسانوں تک پہنچ رہے ہیں۔

پچھلی دہائی کے دوران، این آئی سی آر اے پروجیکٹ کے تحت اسٹیک ہولڈرز کو موسمیاتی تبدیلی اور لچکدار ٹیکنالوجی کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کرنے کے لیے 16,958 صلاحیت سازی کے پروگرام کیے گئے، جن میں کسانوں سمیت 5,14,816 مختلف اسٹیک ہولڈرز کا احاطہ کیا گیا تاکہ موسمیاتی لچکدار ٹیکنالوجی کو وسیع پیمانے پر اپنانے کے قابل بنایا جا سکے۔

مزید برآں، غذائی اجناس کی پیداوار میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے، حکومت پائیدار زراعت کے لیے قومی مشن (این ایم ایس اے) کو نافذ کر رہی ہے۔ این ایم ایس اے موسمیاتی تبدیلی پر قومی ایکشن پلان ( این اے پی سی سی) کے اندر ایک مشن ہے جس کا مقصد بدلتی ہوئی آب و ہوا کے لئے ہندوستانی زراعت کو زیادہ لچکدار بنانے اور پیداوار میں اضافے کو برقرار رکھنے کے لئے حکمت عملیوں کو تیار کرنا اور لاگو کرنا ہے۔ مائیکرو اریگیشن کے ذریعے پانی اور کھاد کے موثر استعمال کو فروغ دینے کے لیے فی ڈراپ مور کراپ (پی  ڈی ایم سی) اسکیم پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے جس کے لیے  70.04 لاکھ ہیکٹر کے رقبہ   کا احاطہ کرنے کے لئے  16815.66 کروڑ روپے خرچ کئے گئے  ہیں۔ رین فیڈ ایریا ڈیولپمنٹ (آر اے ڈی) اسکیم کو 6.74 لاکھ ہیکٹر کے رقبے کے ساتھ پائیدار مربوط کاشتکاری کے نظام کو فروغ دینے کے لیے لاگو کیا جا رہا ہے۔ جس کے لیے  1511.56 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ نامیاتی کھیتی کو فروغ دینے کے لیے، مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ ان نارتھ ایسٹ ریجن (ایم او وی سی ڈی این ای آر) کے تحت، 1.89 لاکھ کسانوں پر مشتمل 379 فارمر پروڈیوسر کمپنیاں بنائی گئی ہیں اور ان کا رقبہ 1.73 لاکھ ہیکٹر ہے۔ باغبانی کی مربوط ترقی کے لیے مشن (ایم آئی ڈی ایچ) کو لاگو کیا جا رہا ہے جس میں اب تک 11.26 لاکھ ہیکٹر کے رقبے کے ساتھ 13,300.08 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وای) ملک میں نامیاتی کھیتی کو فروغ دینے کے لیے شروع کی گئی تھی اور اب تک 11.80 لاکھ ہیکٹر رقبہ کا احاطہ کیا گیا ہے جس سے 16.19 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ سوائل ہیلتھ کارڈز/سوائل ہیلتھ مینجمنٹ اسکیم  بھی لاگو کی جا رہی ہے جس کے لیے مٹی کی صحت اور اس کی زرخیزی کو بہتر بنانے کے لیے مختلف سرگرمیوں کے لیے اب تک 1335.68 کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت اب تک 22.71 کروڑ گرڈ پر مبنی سوائل ہیلتھ کارڈ کسانوں میں تقسیم کیے جا چکے ہیں۔

ٹیکنالوجی کی مداخلتوں کی مدد سے زرعی پیداوار پر موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے مؤثر طریقے سے نمٹا گیا ہے۔ گزشتہ 5 سالوں کے دوران ملک میں غذائی اجناس کی پیداوار میں مسلسل اضافہ کی تفصیل ذیل میں دی جارہی ہے۔

(ملین ٹن میں)

سال

2017-18

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

اناج کی پیداوار

285.01

285.21

297.50

310.74

315.72

 

 

 

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ج ق۔ ن ا۔

U-14018

                          


(Release ID: 1884753) Visitor Counter : 156


Read this release in: English