جل شکتی وزارت

انڈیا واٹر امپیکٹ سمٹ: دوسرےدن دریاؤں کی بحالی اور پانی کے تحفظ پر وسیع بحث و مباحثے کا انعقاد

Posted On: 16 DEC 2022 8:26PM by PIB Delhi

نئی دہلی میں 15 سے 17 دسمبر تک منعقد ہونے والی انڈیا واٹر امپیکٹ سمٹ (آئی ڈبلیو آئی ایس) کے دوسرے دن میں آج خاص طور پر دریا کے تحفظ اور بحالی کے مختلف پہلوؤں اور عام طور پر پانی کے شعبے پر وسیع بحثیں دیکھنے میں آئیں۔ ڈائرکٹر جنرل، نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی)، جناب جی اشوک کمار نے ’’دریاؤں سے متعلق مختلف پروگراموں سے سبق‘‘ پر ایک سیشن کی صدارت کی۔ سیشن کا آغاز 5پیزکی دعوت کے ساتھ ہوا جو دریا کے تحفظ اور بحالی کی کوششوں کے لیے ضروری ہیں۔ پینل ڈسکشن میں حصہ لینے والے  دیگر شرکاء میں جناب ڈی تھرا، جوائنٹ سکریٹری (آئی ایم آر یو ٹی) ،  ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت، ڈاکٹر سیجل وورہ، پروگرام ڈائریکٹر، ڈبلیو ڈبلیو ایف انڈیا، پروفیسر ونود تارے، بانی سربراہ سی گنگا، آئی آئی ٹی کانپور اور ڈاکٹر راجیو شرما، چیف ایڈوائزر، تلنگانہ  شامل تھے۔ دوسرے دن کے دیگراجلاسات میں 'دلدلی زمین کی اقتصادیات اور مالی وسائل'   کے عنوان پر اجلاس ، جس کی مشترکہ صدارت جناب ہمانشو بدونی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر (پروجیکٹس)، این ایم سی جی اور 'اکنامکس اینڈ فنانسنگ آف واٹر ری سائیکلنگ اینڈ واٹر ٹریڈنگ مارکیٹ' کے عنوان کے تحت اجلاس، جس کی   مشترکہ صدارت جناب بھاسکر داس گپتا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر (فنانس) ،این ایم سی جی نے کی، شامل تھے۔ ’’بنیاد  سے منزل تک مختلف حصوں میں صحت مند دریاؤں کی حیاتیاتی حیثیت کے لیے موجودہ حالات اور معیارات کا قیام، اور سنگ میل طے کرنا‘‘ کے موضوع پر ایک سیشن کا بھی اہتمام کیا گیا۔

  • ڈی جی، این ایم سی جی نے ’دریا سے متعلق مختلف پروگراموں  حاصل ہونے والے  سبق ‘ پر سیشن کی صدارت کی۔
  • دریائی نظام (دریا، آبی ذخائر اور نشیبی علاقے) کے لیے ایک قومی فریم ورک قائم کرنے کی تجویز
  • دیگر امور کے علاوہ پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے اور دلدلی علاقوں کی اقتصادیات اورمالی وسائل کی فراہمی پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
  • غور و خوض سے پتہ چلتا ہے کہ اصل حالت کا اندازہ لگانے اور دریاؤں اور ندی نالوں میں ہونے والی تبدیلیوں کی پیمائش کے لیے ان کی صحت کا وقتاً فوقتاً جائزہ لینا ضروری ہے۔
  • اس سربراہی اجلاس میں گفتگو کا محور دریا کی صحت کے مختلف منظرناموں/ پہلوؤں کی نقشہ سازی، انضمام اور جائزہ لینے کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔

 دوسرے دن کے مباحثوں میں دریاؤں کی معاشی، سماجی، ثقافتی، جمالیاتی اور ماحولیاتی اقدار پر بھی غور کیا گیا جس میں وہ فطری اقدار بھی شامل ہیں جو لوگوں کی مرضی پر منحصر نہیں ہیں۔ غور و خوض سے معلوم ہوا کہ اصل حالت کا جائزہ لینے اور دریاؤں اور ندی نالوں میں ہونے والی تبدیلیوں کی پیمائش کے لیے ان کی صحت کا وقتاً فوقتاً جائزہ لینا ضروری ہے۔ اس سمٹ کا فوکس دریا کی صحت کے مختلف منظرناموں/ پہلوؤں کی نقشہ سازی، انضمام اور جائزہ لینے کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔ سیشن میں تجویز کیا گیا کہ دریائی نظام (دریا، آبی ذخائر اور نشیبی علاقو  ں) کے لیے ایک قومی فریم ورک ہونا چاہیے، تاکہ دریا اور پانی کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے تمام متعلقہ پروگرام اور منصوبے باخبر فیصلہ سازی سے فائدہ اٹھا سکیں۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جناب جی اشوک کمار نے قومی آبی مشن کی 'بارش  کے پانی کی ذخیرہ کاری ' مہم کے بارے میں بات کی تاکہ آبی ذخائر کوبحال کرنے میں بارش کے پانی کی ذخیرہ کاری کی اہمیت پر زور دیا جا سکے کیونکہ سیلابی پانی کے مستقر کناروں میں جمع پانی کی بحالی اوربہاؤ کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ پانی کی کوئی سیاسی اور جغرافیائی سرحد نہیں ہے اور انہوں نے دریا کی بحالی کے شعبے کی پائیدار ترقی اور اقتصادی ترقی کے لیے دریا ئی علاقو ں میں بسنے والے لوگوں کے ساتھ  رابطے پیدا کرنےکی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "لوگوں کی شرکت ضروری ہے اور جل آندولن کو جن آندولن میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔"

شری کمار نے نوٹ یہ بھی بتایا کہ ہندوستان میں چھوٹے دریاؤں کے تحفظ اور بحالی کی فوری ضرورت ہے۔ساتھ ہی انہوں نے چھوٹے دریاؤں کو  حیات نو بخشنے اور پانی کی ذخیرہ کاری کےلئے ڈھانچے تعمیر کرنے میں  ایم جی نریگا  کے ذریعے ادا کیے جانے والے اہم کردار کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سمت میں ضلعی سطح پر بہت اچھا کام کیا جا رہا ہے اور نمامی گنگے پروگرام کے معاملے میں ضلع گنگا کمیٹیوں کی فعال شمولیت سے گنگا طاس کےعلاقے میں مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  این ایم سی جی ادارہ جاتی تعمیر اور شہروں میں دریاؤں سے متعلق کئے جانےوالے اقدامات کے منصوبوں کی سمت میں کام کر رہا ہے۔ دریا۔شہر اتحاد کی تشکیل کے ساتھ ہی شہری منصوبہ سازوں کی طرف سے دریا پر مبنی منصوبہ بندی کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دریاؤں کے تئیں احترام پیدا کرنے کے، خاص طور پر نوجوان نسل میں، ہمارے آبی وسائل کی حفاظت کے سلسلے میں دور تک اثرات دیکھے جائیں گے۔

جناب ڈی تھرا، جوائنٹ سکریٹری (امرت) نے پانی کے انتظام کے مسئلے کو تمام زاویوں سے سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا اور کامیابی کے حصول میں مختلف اسٹیک ہولڈرز سے فعال شمولیت کے لئے اپیل کی ۔ ڈاکٹر سیجل وورہ، پروگرام ڈائریکٹر، ڈبلیو ڈبلیو ایف انڈیا نے چھوٹے دریاؤں کے احیائے نو کے لیے درکار ادارہ جاتی میکانزم کی اہمیت پر بات کی۔ انہوں نے اس بات کا ذکرکیا کہ شہری افرادکو پروگرام میں شامل کرنا  ، علمی  ادارے قائم کرنا جو سب کےلئے کھلے ہوئے، شفاف اور مشترک ہوں، اور پانی کے معاملات میں توازن کے قیام کا فیصلہ کرنا ، وہ اہم شعبے ہیں جن پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

پروفیسر ونود تارے نے سیاسی عزم، عوامی اخراجات، شراکت داری، لوگوں کی شرکت، اور اس راستے پر آگے بڑھنے اور پانی کے موثر انتظام  کے پروگرام میں فعالیت پیدا کرنے کے لیے ثابت قدمی کی اہمیت پر توجہ  مبذول کرائی ۔ انہوں نے کہا کہ سربراہ کانفرنس میں ایسے افراد کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جارہا ہے جو پانی کے شعبے میں بڑے پروگراموں پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر راجیو شرما، چیف ایڈوائزر، تلنگانہ نے  اس بات کا ذکر کیا کہ دریاؤں میں پائے جانے والے حیاتیاتی تنوع پر غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آبی ذخائر کی ماحولیات کو بہتر بنایا جاسکے۔

 

ڈی جی ، این ایم سی جی  ’مختلف دریاؤں سے جڑے پروگراموں سے حاصل ہونےوالے سبق ‘سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ۔

 

ڈی جی، این ایم سی جی چیف ایڈوائزر، تلنگانہ کے ساتھ

**********

 

ش ح۔ س ب۔ ف ر

U. No.14009



(Release ID: 1884725) Visitor Counter : 106


Read this release in: English