جل شکتی وزارت
انڈیا واٹر امپیکٹ سمٹ کا ساتواں ایڈیشن اختتام پذیر
Posted On:
18 DEC 2022 1:31PM by PIB Delhi
انڈیا واٹر امپیکٹ سمٹ کا 7واں ایڈیشن 17 دسمبر 2022 کو پانی کے تحفظ اور دریاؤں کے احیاء کے اہم پہلوؤں پر 3 دن کے نتیجہ خیز غور و خوض کے بعد اختتام پذیر ہوا، جس میں بڑے طاسوں کے تحفظ کے لیے چھوٹے دریاؤں کے احیاء پر خصوصی زور دیا گیا۔ ساتویں انڈیا واٹر امپیکٹ سمٹ کے تیسرے اور آخری دن، پانی، ماحولیات اور انتظامی شعبوں کے ماہرین نے متفقہ طور پر ملک میں دریاؤں سے متعلق ایک قومی ڈھانچے کی تشکیل کی فوری ضرورت پر اتفاق کیا، جو دریاؤں کی صورتحال، طریقہ کار، نگرانی اور ذمہ داری کے لیے پیمانوں کا تعین کرے گا۔ تمام ماہرین اس بات پر متفق تھے کہ صرف بایو کیمیکل پیرامیٹرز کی بنیاد پر دریاؤں کی صحت کی سمت کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔ دریاؤں میں موجود آبی نباتات و حیوانات کی کیفیت اور حالت دریاؤں کی صحت کا اشارہ دے سکتی ہے۔ اس عمل میں آبی حیوانات و نباتات کی مقامی انواع کو شامل کیا جانا چاہیے نہ کہ غیر ملکی انواع کو جو دریا میں تجارتی مقاصد کے لیے تیار کی گئی ہیں۔
- گنگا کی صفائی کے قومی مشن (این ایم سی جی) کے ڈائریکٹر جنرل نے انڈیا واٹر امپیکٹ سمٹ کے ساتویں ایڈیشن کے اختتامی اجلاس کی صدارت کی۔
- تمام متعلقہ فریقوں کے درمیان دریاؤں سے متعلق قومی ڈھانچہ تشکیل دینے کی ضرورت پر اتفاق رائے۔
- پانی سے متعلق مسائل میں سرکاری معلومات کے تبادلے کے لیے نظام قائم کرنے کی سخت ضرورت محسوس کی گئی۔
- گنگا کی صفائی کے قومی مشن (این ایم سی جی) کے ڈائریکٹر جنرل نے زمینی سطح پر نتائج کے نفاذ پر زور دیا۔
اختتامی اجلاس کی صدارت گنگا کی صفائی کے قومی مشن (این ایم سی جی) کے ڈائریکٹر جنرل جناب جی اشوک کمار نے کی۔ پروفیسر ونود تارے، سی گنگا نے اجلاس کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔ گنگا کی صفائی کے قومی مشن (این ایم سی جی) کے ڈائریکٹر جنرل نے عمل درآمد پر توجہ مرکوز کرنے پر دوبارہ زور دیا اور امید ظاہر کی کہ اگلی مثبت تبدیلیاں زمینی سطح پر نظر آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘بات چیت نے ہمیں ان شعبوں کی نشاندہی کرنے کے قابل بنایا ہے جن پر ہمیں کام کرنا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس پر عمل درآمد کیا جائے اور زمینی سطح پر نتائج دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں پانی کی عمر گزر چکی ہے اور گزشتہ 6 سے 7 برس میں ملک میں پانی سے متعلق مسائل پر بہتر بیداری آئی ہے’’۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘پانی بنی نوع انسان کے وجود کے لیے انتہائی ضروری اور اہم ہے اور آخر کار اسے وہ عزت اور قدر مل رہی ہے جس کا وہ حقدار ہے’’ انہوں نے مزید کہا کہ‘‘ہم سب دیکھ سکتے ہیں کہ اب ضلعی انتظامیہ میں بھی پانی سے متعلق مسائل پر بہت زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ یہ وہ سطح ہے جو تقریباً ایک دہائی پہلے نہیں تھی’’۔
انہوں نے کہا کہ نمامی گنگا نے پانی کے انتظام، مدور معیشت، وسائل کی بحالی، ندیوں کو آلودہ نہ ہونے کو یقینی بنانے، اور شہری منصوبہ بندی کی سطح پر دریاؤں کے تحفظ کو شامل کرنے کے لیے دریا-شہر اتحاد جیسے اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گنگا کی صفائی کے قومی مشن کی پہل کے علاوہ پانی کو اب سیاحت، صحت کی دیکھ بھال وغیرہ کے ذریعے مقامی اضلاع کے جی ڈی پی کو بڑھانے کے لیے ایک وسائل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اس سال کے انڈیا واٹر امپیکٹ سمٹ کے موضوع پر تبصرہ کرتے ہوئے جناب کمار نے کہا کہ بجا طور پر چھوٹے دریاؤں کے احیاء پر بہت سی بات چیت ہوئی ہے جو بڑے طاسوں کے احیاء کے لیے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے حدبندی کو توڑنے اور پانی کو ایک وسائل کے طور پر دیکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘پانی کی کوئی جغرافیائی سرحدیں نہیں ہیں اور پانی کی حدبندی کو توڑنے کی ضرورت ہے’’۔ انہوں نے ارتھ گنگا کے تحت گندے پانی اور کیچڑ سے مالی فائدہ حاصل کرنے، قدرتی کاشتکاری، ذریعہ معاش پیدا کرنے وغیرہ کی سمت میں کئے جانے والے کام کے بارے میں بتایا تاکہ نمامی گنگے کو ایک خود مختار ماڈل بنایا جا سکے۔
اجلاس کو معتدل بناتے ہوئے ہوئے پروفیسر تارے نے کہا کہ سیکٹر وار پروگراموں کا انضمام اور ہم آہنگی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ سیکٹر کے مخصوص علم اور مہارت کے حامل منصوبوں پر عمل درآمد۔ بات چیت کے دوران اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ بڑے طاس اور قومی سطح کے ہم آہنگی کے ساتھ نیچے تک کا طریقہ کار (کمیونٹی سے چلنے والی چھوٹی ندی بیسن کمیٹیاں) بہت اہم ہے۔
سمٹ کے اختتامی دن سیشن اے3 کا مرکز ‘دریاؤں کی نگرانی کے پروگراموں کی تشکیل اور عمل درآمد’ پر تھا۔ سیشن کا مقصد دریاؤں کا احیاء اور تحفظ کے پروگراموں میں درپیش چیلنجز کا تعین کرنا تھا۔ سیشن ای 2 ‘چھوٹی ندیوں کی بحالی پر زمین کے استعمال کے اثرات’ پر تھا۔ اجلاس کے دوران اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح سب سے چھوٹی ندی کی صحت کا اگلے آرڈر کے سلسلے پر اثر پڑتا ہے اور یہ آبی حیاتیاتی تنوع کی بھرپور قسم لانے کے لیے ذمہ دار ہے۔ بات چیت نے چھوٹے دریاؤں کو زمین کے استعمال کی ناقص منصوبہ بندی اور ترقی کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے پالیسیوں، اقدامات اور حکمت عملیوں کے مسودے کی اہمیت کو ظاہر کیا۔ سیشن اے4 معلومات/ڈیٹا اکٹھا کرنے، استعمال اور تقسیم کی حکمت عملی پر منعقد کیا گیا، جبکہ سیشن سی 5 فزیکل/ہائبرڈ ماڈل پر مرکوز تھا۔
سیشنز نے یہ بھی ظاہر کیا کہ بڑے طاس/قومی سطح کی معلومات پر مبنی تنظیموں کو تمام دریاؤں کی صحت کی صورتحال کے بارے میں مستقل طور پر معلومات جمع کرنے کے لیے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ یہ دیکھا گیا کہ فضلے سے وسائل کی بازیافت اور قدرتی وسائل (دریائی نظام اور مٹی) کی بحالی اور تحفظ میں اس کے دوبارہ استعمال کی قدر کی جانی چاہیے اور معاشی لحاظ سے مناسب طریقے سے مالیاتی ماڈلز/آلات بنانے کے لیے حساب دینا چاہیے۔ مزید برآں پانی کے بہترین استعمال کے معیار کے نامزد کردہ معیار کے بجائے دریا کی صحت کو آر آر سی پروگراموں کی پیشرفت کے ساتھ ساتھ دریاؤں کی حیثیت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اہم معیار کے طور پر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ دریاؤں کی بحالی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ آج کی بات چیت سے تین اہم نکات سامنے آئے جن میں زمین کے استعمال میں تبدیلی، زیر زمین پانی کے استحصال کو روکنا، ریت کی کان کنی اور دریاؤں میں ٹھوس اور رقیق فضلہ کی آمیزش شامل تھی۔ ایک اور سیشن میں ڈیٹا اکٹھا کرنے اور معلومات کا تبادلہ کرنے پر گفتگو کی گئی۔ دوپہر کے اجلاس کے دوران پانی سے متعلق امور میں سرکاری معلومات کے تبادلے کے لیے ایک نظام قائم کرنے کی ضرورت بھی شدت سے محسوس کی گئی۔
یورپی یونین، ناروے، جرمنی اور سلووینیا کے نمائندوں نے سربراہ اجلاس میں بین الاقوامی راہ پر بحث میں حصہ لیا۔ بین الاقوامی شرکاء نے متفقہ طور پر اس حقیقت سے اتفاق کیا کہ جغرافیائی تنوع کے تحت دریا اور طاس کا انتظام ہندوستان کو دریائی سائنس کی قدرتی تجربہ گاہ بناتا ہے۔ بین الاقوامی شرکاء نے مشاہدہ کیا کہ جس طرح سے دریاؤں کے احیاء کی سمت میں کام جاری ہے، اس سے کوئی کہا جاسکتا ہے کہ ہندوستان دریائی سائنس کا عالمی استاد بن کر ابھرے گا۔ بین الاقوامی نمائندوں نے اس بات پر زور دیا کہ پانی پر سی او پی کانفرنس بھی بین الاقوامی سطح پر شروع کی جانی چاہیے۔ ساتویں انڈیا واٹر امپیکٹ سمٹ (آئی ڈبلیو آئی ایس2022) کا موضوع ‘ایک بڑے طاس میں چھوٹے دریاؤں کا احیاء اور تحفظ’ ہے جس میں ‘پانچ پیز یعنی لوگ، پالیسی، منصوبہ، پروگرام اور پروجیکٹ کی نقشہ سازی اور کنورجنسی’ کے منتخب پہلوؤں پر زور دیا گیا ہے۔
تصویر 1: جناب جی اشوک کمار، ڈائریکٹر جنرل، قومی مشن برائے گنگا کی صفائی نے 17 دسمبر 2022 کو انڈیا واٹر امپیکٹ سمٹ کے 7ویں ایڈیشن کے اختتامی اجلاس کی صدارت کی۔
تصویر 2: جناب جی اشوک کمار، ڈائریکٹر جنرل، قومی مشن برائے گنگا کی صفائی، انڈیا واٹر امپیکٹ سمٹ کے ساتویں ایڈیشن کے اختتامی اجلاس کے دوران
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ م ع۔ع ن
(U: 13984)
(Release ID: 1884594)
Visitor Counter : 159