زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
ریسیٹ اور ویداس کا استعمال کرتے ہوئے کرشی – فیصلہ حمایت نظام کو فروغ دینے کے لئے مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے
مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر اور مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے صارف برادی کے لئے ریسیٹ –آئی ون اے سیٹلائٹ کی خدمات اور ڈاٹا پروڈکٹس کو باضابطہ طور پر جاری کیا
Posted On:
13 DEC 2022 6:19PM by PIB Delhi
زراعت اور کسانوں کے بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر اور سائنس اور ٹیکنالوجی ارضیاتی سائنسز کے مرکزی وزیر مملکت آزادانہ چارج اور وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت کے علاوہ عملے عوامی شکایات ،پنشن ،ایٹمی توانائی اور خلاء کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج صارف برادری کے لئے ریسیٹ – ون اے سیٹلائٹ کے ڈاٹا پروڈکٹس اور خدمات کو باضابطہ طور پر جاری کیا۔
اس موقع پر زرعی سیکٹر میں سبھی شراکتداروں کی صلاحیت بڑھانے کے فیصلے پر مبنی ثبوت بڑھانے کی خاطر متعلقہ ڈاٹا بیسز اور جغرافیائی ٹیکنالوجیوں کا استعمال کرتے ہوئے کرشی- فیصلہ حمایت نظام (کرشی -ڈی ایس ایس) کوفروغ دینے کے لئے خلاء کے محکمہ اور زراعت اور کسانوں کے بہبود کے محکمے کے درمیان ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کئے گئے ۔
زراعت اور کسانوں کے بہبود کے سکریٹری منوج آہوجا اور خلاء کے محکمے کے سکریٹری ،اسرو کے چیئر مین اور خلائی کمیشن کے چیئر مین جناب ایس سومناتھ اور ڈی اے آر ای کے سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس اے آر ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک اور دیگر سینئر افسران اس موقع پر موجود تھے۔اس موقع پر منعقد تقریب میں مختلف استعمال کرنے والی وزارتوں اور محکموں کے نمائندوں نے آن لائن موڈ میں شرکت کی۔
زراعت اور کسانوں کے بہبود کی وزارت خلاء کے محکمے کے ریسیٹ ون اے اور ویداس کا استعمال کرتے ہوئے گتی شکتی کے طرز پر ایک فیصلہ حمایت نظام کرشی – ڈی ایس ایس فروغ دے رہی ہے ۔ اس سے اسرو کے ایم او ایس ڈی اے سی اور بی ایچ یو وی اے این (جیو پلیٹ فارم) اور آئی سی اےآر کے نظام کے ارتباط کے ذریعہ زرعی سیکٹر میں تمام شراکتداروں کی ثبوت پر مبنی فیصلہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ زراعت کے شعبہ میں ایک نئی سمت میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ خلائی سائنس کے ذیعہ زرعی شعبہ میں انقلاب شروع کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ زراعت کے محکمے اور خلاء کے محکمے کے درمیان سمجھوتے سے زرعی سیکٹر کے استحکام میں مزید اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ معلومات کسانوں تک پہنچتی ہے تو ان کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور پیداوار کی کوالٹی میں بھی اضافہ ہوگاساتھ ہی ساتھ برآمدات کے مواقع میں بھی اضافہ ہوگا۔
جناب تومرنے کہا کہ زرعی شعبہ ہمارے ملک اور پوری دنیا میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ذریعہ معاش کے ساتھ یہ سیکٹر ملک کی معیشت کو آگے بڑھانے کی جانب کام کررہا ہے اور ایک بڑی آبادی کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ اس سے پہلے یہ سیکٹر معلومات میں کمی اور نجی سرمایہ کاری کے نہ ہونے کی وجہ سے کافی نقصان میں جارہا تھا ۔اس سیکٹر میں جس معلومات سرمایہ کاری اور تبدیلی کی ضرورت تھی وہ نہیں ہوپائی ۔یہی وجہ ہے کہ زرعی سیکٹر اتنی ترقی نہیں کرپایا جتنی کہ اسے کرنی چاہئے تھی۔ تاہم 2014 میں جب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے حکومت میں آنے کے بعد ذمہ داری سنبھالی تو انہوں نے ملک کو آگے لے جانے کے لئے اپنی خواہش کا اظہار کیا اور نئی سمت کے ساتھ اسے جوڑنے کے لئے کام کیا گیا ۔اس کی وجہ سے آج خلاء کے محکمے سمیت سبھی محکموں نے اپنے کام کے طریقوں میں تبدیلی کی ہے۔اہداف وابستہ کئے ہیں اور موثر اہداف کی منصوبہ بندی کی ہے۔ آج ملک میں اس کے اثرات پوری طرح دکھائی دے رہے ہیں ۔ زراعت کا محکمہ ایگری اسٹیک پر بھی کام کررہا ہے۔ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے کام کیا جارہا ہے اور پیشگوئی کے ذریعہ انہیں ان کے نقصانات سے بچایا جارہا ہے ۔
جناب تومر نے کہا کہ ٹیکنالوجی اپنانے کے بعد آج وہ سبھی کام آسان ہوجائیں گے جن میں فصل کا تخمینہ ، ریاستوں کو الاٹ مینٹ ، ایک علاقے کو خشک قرار دینے کے لئے سروے،آفات کاجائزہ شامل ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی زرعی سیکٹر کے ساتھ ساتھ ملک کے لئے بھی بہت سود مند ہے۔ ایگر اسٹیک کی تکمیل کے بعد زراعت کے شعبہ میں ایک انقلابی تبدیلی آئے گی۔
اس موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ریسیٹ – ون اے ڈاٹا زراعت بایو ریسارسز ، ماحولیات ، آبی وسائل ، آفات کے بندوبست کے لئے فیصلہ حمایت نظام کو فروغ دینے میں بہت ہی سود مند ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس تال میل اور تعاون کو ممکن بنانے کے لئے کوششیں کی گئی ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں گذشتہ 8 سال کے عرصہ میں جو اصل حصولیابی ہے وہ طرز زندگی کو آسان بنانے کے لئے سائنس کا استعمال ہے اور اسے لیباریٹری سے لیا جانا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ سال 2020 میں خلا کے محکمے کے ضابطوں میں ترمیم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ’’پوری حکومت‘‘ کے نقطہ نظر کی بات کرتے ہیں، آج اس کی ایک اچھی مثال حاصل کی جا رہی ہے۔ جل شکتی کی وزارت، وزارت داخلہ کو اس تکنیک کے ذریعے جوڑا گیا ہے اور اب زراعت کی وزارت بھی اس میں شامل ہو رہی ہے۔ جب ریسیٹ سیٹلائٹس کی اگلی نسل آئے گی تو اس کی فریکوئنسی کے ساتھ ساتھ اس کی درستگی بھی زیادہ ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تعاون مزید بڑھنا چاہیے۔
زراعت اور کسانوں کے بہبود کے سکریٹری جناب منوج آہوجا نے کہا کہ یہ پہل ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کے استعمال کے ذریعہ زراعت میں طریقہ کار میں اضافے میں مدد گار ثابت ہوگی اور ایک اختراعی ایکو نظام کو فروغ دیکر زرعی سیکٹر میں ڈاٹا کی طاقت اور ڈیجیٹل مواقع کھل سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریسٹ- ون اے ڈاٹا کی مدد سے پیداوار اور پیداواری صلاحیت کے علاوہ پیدا ہونے والی اشیاء کی کوالٹی میں بھی اضافہ ہوگا۔
خلاء کے محکمے کے سکریٹری جناب ایس سومناتھ نے کہاکہ ریسیٹ ون اے ہندوستان کا تصویرلینے والا پہلا رڈار سیٹلائٹ ہے جو 14 فروری 2022 میں چھورا گیا تھا ۔ریسیٹ- ون اے سبھی موسم میں کام کرنے والا سیٹلائٹ ہے اور پودوں کی گہرائی تک جاسکتا ہے۔یہ روشنی کے حالات سے قطع نظر اعلی نوعیت کی جغرافیائی تصاویر لے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مفاہمت نامہ ہندوستانی زراعت کی جامع،اورخودانحصاری اور پائیدار ترقی کے لیے ایک ڈیجیٹل بنیاد فراہم کرے گا۔
اس تقریب کے حصے کے طور پر اسرو کی جانب سے ایک تکنیکی ورکشاپ کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں صارف برادری کے فائدے کے لئے ریسیٹ – ون اے کے ڈاٹا کا استعمال کرتے ہوئے کیس کے مطالعات اور امکانی ایپلی کیشن کا مظاہرہ کیا گیا۔ بھوندھی جیو پورٹل کے ذریعہ حیدرآباد کے نیشنل رمورٹ سینسنگ سینٹر (این آر ایس سی) کے ذریعہ ریسیٹ ون اے کے ڈاٹا کو حاصل کیا گیا ،انہیں پروسس کیا گیا اور انہیں پھیلایا جاتا ہے۔
***********
ش ح ۔ ح ا ۔ م ش
U. No.13782
(Release ID: 1883351)
Visitor Counter : 144