زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعتی بنیادی ڈھانچہ جاتی فرق

Posted On: 13 DEC 2022 6:19PM by PIB Delhi

 زراعت اور دیہاتوں کو بااختیار بنا کر اور نجی سرمایہ کاری کو فروغ دے کر زراعت کے بنیادی ڈھانچے کے فرق کو پر کرنے کے لیے، حکومت ہند نے ’زرعی انفراسٹرکچر فنڈ‘ کے تحت فنانسنگ سہولت کی ایک مرکزی سیکٹر اسکیم شروع کی۔ ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ (اے آئی ایف) ایک درمیانی طویل مدتی قرض کی مالی امداد کی سہولت ہے جو سود میں رعایت  اور کریڈٹ گارنٹی سپورٹ کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے جو کہ فصل کے بعد کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے اور کمیونٹی فارمنگ اثاثوں کے لیے قابل عمل منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے قرضوں پر فراہم کی جاتی ہے۔

اسکیم کے تحت  بینکوں اور مالیاتی اداروں کی طرف سے 1 لاکھ کروڑ روپے تک کے قرضوں کے لیے 3 فیصدسالانہ کی شرح سود  کی رعایت اور سی جی ٹی ایم ایس ای کے تحت کریڈٹ گارنٹی کوریج  قرض کے طور پر فراہم کیے جائیں گے۔ اہل مستفیدین کے لیے جن میں کسان، ایف پی اوز، پی اے سی ایس، مارکیٹنگ کوآپریٹو سوسائٹیز، ایس ایچ جیز، مشترکہ ذمہ داری گروپس (جے ایل جی)، ملٹی پرپز کوآپریٹو سوسائٹیز، ایگری-انٹرپرینیورز، اسٹارٹ اپس، اور مرکزی/ریاستی ایجنسی یا لوکل باڈی اسپانسرڈ پبلک پرائیویٹ پروجیکٹ شامل ہیں، کو 2 کروڑ روپے  تک کا قرض دیا جائے گا۔ جس کا مقصد فصل کے بعد کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کی تخلیق جیسے سپلائی چین سروسز بشمول ای-مارکیٹنگ پلیٹ فارم، گودام، سائلوز، پیک ہاؤسز، جائزہ  یونٹس، چھانٹنے اور درجہ بندی کرنے والے یونٹس، کولڈ چینز، لاجسٹک سہولیات، پرائمری پروسیسنگ مراکز، پکانے والے چیمبرز وغیرہ ہے۔

زراعتی  انفرا فنڈ کے تحت اہل کمیونٹی فارمنگ اثاثوں میں یہ باتیں شامل ہیں: آرگینک ان پٹ پروڈکشن، بائیو اسٹیمولنٹ پروڈکشن یونٹس، اسمارٹ اور پریسیزین ایگریکلچر کے لیے انفرااسٹرکچر، ایکسپورٹ کلسٹرز سمیت فصلوں کے کلسٹرز کے لیے سپلائی چین انفرااسٹرکچر فراہم کرنے کے لیے شناخت کیے گئے پروجیکٹ، مرکزی/ریاست/مقامی حکومتوں کے ذریعے پروموٹ کیے گئے پروجیکٹس یا کمیونٹی کاشتکاری کے اثاثوں کی تعمیر یا فصل کے بعد کے انتظام کے منصوبوں کے لیے  پی پی پی کے تحت ان کی ایجنسیاں ۔

اگست 2020 میں اسکیم کے آغاز کے بعد سے، 18321 پروجیکٹوں کے لیے 13681 کروڑ روپے قرض رقم کی منظوری دی گئی ہے۔ ان منظور شدہ پروجیکٹس نے  27184 کروڑ روپےکی سرمایہ کاری  کوزرعی شعبے میں  متحرک کیا ہے۔ اے آئی ایف کے تحت منظور کیے گئے بڑے پروجیکٹوں میں 8118 گودام، 2817 بنیادی پروسیسنگ یونٹس، 1936 کسٹم ہائرنگ  مراکز ، 948 چھنٹائی اور گریڈنگ یونٹس، 704 کولڈ اسٹور پروجیکٹس، 163 جائزہ  یونٹس اور تقریباً 3651 دیگر قسم کے پوسٹ ہارویسٹنگ  مینجمنٹ پروجیکٹس اور کمیونٹی فارمنگ اثاثے شامل ہیں۔

حکومت ملک کے کونے کونے میں زرعی انفرااسٹرکچر فنانسنگ کو تیز کرنے کے لیے مختلف سطحوں پر مختلف تقریبات، سیمینارز، ورکشاپس کے انعقاد کے ذریعے بینکرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو حساس بنانے کے ذریعے اے آئی ایف  اسکیموں کے بارے میں بیداری پھیلا رہی ہے۔

اے آئی ایف  کے علاوہ، حکومت نے زراعت میں بنیادی ڈھانچے کی سہولیات میں بہتری لانے کے لیے درج ذیل اسکیمیں کو بھی نافذ کیا ہے:

  1. ایگریکلچرل مارکیٹنگ انفرااسٹرکچر (اے ایم آئی)، زرعی مارکیٹنگ کے لیے مربوط اسکیم (آئی ایس اے ایم) کی ایک ذیلی اسکیم ہے جس کے تحت ریاستوں کے دیہی علاقوں میں گوداموں / گوداموں کی تعمیر / تزئین و آرائش کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے تاکہ زرعی پیداوار کے لیے ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے۔ اے ایم آئی مانگ  پر مبنی اسکیم ہے جس میں اہل مستفید کے زمرے کی بنیاد پر پروجیکٹ کی سرمایہ لاگت پر 25 فیصداور 33.33فیصد کی شرح سے سبسڈی فراہم کی جاتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت امداد افراد، کسانوں، کسانوں/کاشتکاروں کے گروپ، ایگری پرینیورز، رجسٹرڈ فارمر پروڈیوس آرگنائزیشنز (ایف پی اوز)، کوآپریٹیو اور ریاستی ایجنسیوں وغیرہ کے لیے دستیاب ہے۔ یہ اسکیم مانگ پر مبنی ہے۔

یکم اپریل2001 سے اور 31 اکتوبر 2022 تک، ملک میں اے ایم آئی  ذیلی اسکیم کے تحت کسانوں سمیت مستفیدین کے لیے 738.34 لاکھ میٹرک ٹن ذخیرہ کرنے کی گنجائش کے ساتھ کل 42079 اسٹوریج انفرااسٹرکچر پروجیکٹس (گوداموں) کی مدد کی گئی ہے۔

  1. نیشنل ایگریکلچر مارکیٹ (ای-این اے ایم) اسکیم، ایک ورچوئل پلیٹ فارم ہے جو مختلف ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں(یو ٹیز) کی تھوک منڈیوں/مارکیٹوں کو مربوط کرتا ہے تاکہ زراعت اور باغبانی کی اجناس کی آن لائن تجارت کو آسان بنایا جا سکے تاکہ کسانوں کو ان کی پیداوار کی بہتر منافع بخش قیمتوں کا حصول ہو سکے۔

مورخہ 30 نومبر 2022 تک، 22 ریاستوں اور 03 مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹیز) کی 1260 منڈیوں کو ایم –این اے ایم پلیٹ فارم کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔ ای-این اے ایم پلیٹ فارم پر 1.74 کروڑ سے زیادہ کسانوں اور 2.3 لاکھ تاجروں کو رجسٹر کیا گیا ہے۔ ای-نام پلیٹ فارم پر 2.34 لاکھ کروڑ روپے کی زرعی پیداوار کی تجارت ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • iii. باغبانی کی مربوط ترقی کا مشن(ایم آئی ڈی ایچ) جس کے تحت کولڈ اسٹوریج سمیت پوسٹ ہارویسٹ مینجمنٹ انفرااسٹرکچر کے قیام کے لیے مالی امداد، باغبانی کی پیداوار کے لیے کولڈ روم کی سہولیات عام علاقوں میں پروجیکٹ لاگت کا 35 فیصد اور پہاڑی اور درج فہرست علاقوں میں 50 فیصد، فی استفادہ کنندہ کے لیے دستیاب ہے۔ یہ عنصر مانگ / انٹرپرینیور پر مبنی ہے جو تجارتی منصوبوں کے ذریعے چلایا جاتا ہے جس کے لیے حکومتی امداد کریڈٹ سے منسلک اور بیک اینڈیڈ ہوتی ہے۔
  • iv. راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا(آر کے وی وائی)، ایک مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم ہے جس کے تحت ریاستی حکومتوں کو زرعی اور اس سے منسلک شعبوں کے پروجیکٹوں کی بنیاد پر امداد کے طور پر فنڈز جاری کیے جاتے ہیں، جس کی منظوری متعلقہ ریاست کے چیف سکریٹری کے زیر قیادت ریاستی سطح کی منظوری کمیٹی کی میٹنگ(ایس ایل ایس سی) کے ذریعے میں کی گئی ہے۔ جو کہ اسکیم کے تحت پروجیکٹوں کی منظوری کا بااختیار ادارہ ہے۔اس سکیم میں ریاست کو اپنی ترجیحات کے مطابق زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں انتخاب، منصوبہ بندی، منظوری اور ان پر عملدرآمد کے عمل میں لچک اور خود مختاری حاصل ہے۔ آر کے وی وائی بنیادی طور پر ایک پروجیکٹ پر مبنی اسکیم ہے، جس کا فائدہ کسان برادری کے تمام طبقوں کو دستیاب ہے۔

یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

****

ش ح۔ا ک  ۔ را

U NO : 13777 



(Release ID: 1883327) Visitor Counter : 88


Read this release in: English