زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت بطور ذریعہ معاش

Posted On: 13 DEC 2022 6:21PM by PIB Delhi

نئی دہلی،13 دسمبر، 2022/ متواتر لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس ، 21-2022) کے مطابق جو وزارت شماریات اور پروگرام کے نفاذ (ایم او ایس پی آئی) کے ذریعہ کرائے گئے، ملک کے زرعی شعبے میں مصروف معمول کی حیثیت میں چھوٹے اور پسماندہ کسانوں سمیت دیہی کارکنوں کا فیصد 60.8 ہے۔ ایک نظر میں زرعی اعدادوشمار 2021 کے مطابق، بھارت نے سال 2019 میں دالوں کی عالمی پیداوار میں 25.44 فیصد حصہ ڈالا۔ بھارت سال 21-2020میں دالوں کا دوسرا سب سے بڑا درآمد کار (14.12فیصد) تھا۔ سال 21-2020 میں 310.74 ملین ٹن غذائی اجناس کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔

زراعت کے لیے الگ بجٹ پیش کرنے کی کوئی تجویز نہیں ہے۔ تاہم، حکومت ہند اس شعبے کو سب سے زیادہ ترجیح دیتی ہے جو بھارتی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ یہ اس حقیقت سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود کے لیے بجٹ مختص بہت زیادہ ہے۔ یہ 14-2013 میں 27,662.67 کروڑ روپے سے بڑھ کر 23-2022 میں 1,32,513.62 کروڑ روپے ہو گیا ہے، یعنی 379 فیصد کا قطعی اضافہ۔

یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 ۔۔۔

ش ح ۔ ا س۔  ت ح ۔                                            

U 13762



(Release ID: 1883261) Visitor Counter : 109


Read this release in: English