ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

کوپ 26 کے تحت کئے گئے عزائم

Posted On: 12 DEC 2022 5:43PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ گلاسگو میں کوپ 26 میں ہندوستان کی طرف سے بیان کردہ پانچ عناصر کو ایکویٹی اورعام اورمختلف نوعیت کی ذمہ داریاں  اورقومی حالات کی روشنی میں مخصوص صلاحیتیں اور متعلقہ صلاحیتیں (سی بی ڈی آر۔آر سی) کے اصولوں کے مطابق پیرس معاہدے اور 2070 تک خالص صفر کے اخراج کی سمت میں طویل مدتی کم کاربن ترقیاتی حکمت عملیوں کے تحت قومی سطح پر بہترین تعین کردہ شراکت( این ڈی سیز) میں مناسب طور پر شامل کیا گیا ہے۔

اگست 2022 میں یو این ایف سی سی سی کو جمع کرائے گئے تازہ ترین این ڈی سی کے مطابق، ہندوستان 2005 کی سطح سے 2030 تک اپنی جی ڈی پی کے اخراج کی شدت کو 45 فیصد تک کم کرنے کے لیے پرعزم ہے-اس کے علاوہ گرین کلائمیٹ فنڈ سمیت ٹیکنالوجی کی منتقلی اور کم لاگت والے بین الاقوامی مالیات کی مدد سے 2030 تک غیر فوصل ایندھن پر مبنی توانائی کے وسائل سے تقریباً 50 فیصد مجموعی الیکٹرک پاور نصب کرنے کی صلاحیت کو حاصل کرنا ہے اور روایات اور تحفظ اور اعتدال کی اقدار پر مبنی زندگی کے ایک صحت مند اور دیرپا طریقے کو آگے بڑھانا اور اس کے لئے دوسروں کو راغب کرنانیز لائف-ماحولیات کے لئے طرز زندگی کوایک بڑے پیمانے پر تحریک کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے ایک عنصر کے طور پر کام کرنے  کے لئے پہل کرنی ہے۔

این ڈی سی اپ ڈیٹ 2070 تک ہندوستان کے خالص صفر تک پہنچنے کے طویل مدتی ہدف کو حاصل کرنے کی طرف بھی ایک قدم ہے۔ جس کے لیے ہندوستان نے نومبر 2022 میں یو این ایف سی سی سی کے سکریٹریٹ میں’ہندوستان کی طویل مدتی کم کاربن سے متعلق ترقیاتی حکمت عملی ‘کے عنوان سے ایک علیحدہ فریم ورک پر مبنی دستاویز تیار کرکے جمع کرائی ہے۔

حکومت ہند اپنے کئی پروگراموں اور اسکیموں کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے جس میں موسمیاتی تبدیلی پر قومی ایکشن پلان (این اے پی سی سی) شامل ہے جس میں شمسی توانائی، توانائی کی کارکردگی، پانی، پائیدار زراعت، ہمالیائی ماحولیاتی نظام، دیرپا رہائش ، صحت، سبز بھارت، اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے اسٹریٹجک علم کے مخصوص شعبے مشنوں پر مشتمل ہیں۔  این اے پی سی سی کے تحت قومی شمسی مشن ہندوستان کی توانائی کی سلامتی کو حل کرتے ہوئے پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے کلیدی اقدامات میں سے ایک ہے۔ ملک میں قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کے لیے کیے گئے کچھ اقدامات درج ذیل ہیں:

  1. خودکار رروٹ کے تحت 100 فیصد تک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی ) کی اجازت؛
  2. 30 جون 2025 تک شروع کیے جانے والے منصوبوں کے لیے شمسی اور بادی  بجلی کی بین ریاستی فروخت کے لیے بین ریاستی ٹرانسمیشن کا نظام (آئی ایس ٹی ایس ) چارجز میں چھوٹ؛
  • iii. سال30-2029 تک قابل تجدید خریداری کی ذمہ داری (آر پی او) کے لیے لائحہ عمل کا اعلان؛
  • iv. بڑے پیمانے پر ا ٓر ای پروجیکٹس کی تنصیب کے لیے قابل تجدید توانائی (آر ای) ڈویلپرز کو زمین اور ٹرانسمیشن فراہم کرنے کے لیے بڑے اورجدیدقابل تجدید توانائی پارکوں کا قیام؛
  1. اسکیمیں جیسے پردھان منتری کسان ارجاسرکشا ایوم اتھان مہا ابھیان (پی ایم۔ کے یو ایس یو ایم) ، چھتوں پر شمسی توانائی فیز II، 12000 میگاواٹ سنٹرل پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ(سی پی ایس یو) اسکیم فیز II، وغیرہ۔
  • vi. نئی ٹرانسمیشن لائنوں کا بچھانا اور قابل تجدید توانائی کے اخراج کے لیے گرین انرجی کوریڈور اسکیم کے تحت نئے سب اسٹیشن کی گنجائش پیدا کرنا؛
  1. سولر فوٹوولٹک سسٹم/آلات کی تعیناتی کے لیے معیارات کی نوٹیفکیشن
  2. سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے پروجیکٹ ڈیولپمنٹ سیل کا قیام؛
  • ix. گرڈ سے منسلک سولر فوٹوولٹک سسٹم اور وائنڈ پروجیکٹس سے بجلی کی خریداری کے لیے ٹیرف پر مبنی مسابقتی بولی کے عمل کے لیے معیاری بولی کے رہنما خطوط؛
  1. گرین انرجی اوپن ایکسس رولز 2022 کے ذریعے قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کا نوٹیفکیشن؛
  • xi. بجلی (دیر سے ادائیگی سرچارج اور متعلقہ معاملات) رولز 2002 (ایل پی ایس رولز) کی نوٹیفکیشن؛
  1. جاری کردہ احکامات کہ بجلی لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) یا پیشگی ادائیگی کے خلاف بھیجی جائے گی تاکہ آر ای جنریٹرز کو لائسنس تقسیم کرکے بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

ہندوستان نے آہستہ آہستہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے معاشی ترقی کو دوگنا کرنا جاری رکھا ہے۔ ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے اخراج کی شدت میں 2005 اور 2016 کے درمیان 24 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ 31 اکتوبر 2022 تک، غیرفوصل ایندھن پر مبنی توانائی کے وسائل سے ہندوستان کی بجلی کی تنصیب کی کل صلاحیت 172.72 گیگاواٹ ہے، جو غیر فوصل پر مبنی توانائی کے وسائل سے کل برقی توانائی کی تنصیب کی صلاحیت کا 42.3 فیصد ہے۔

مرکزی حکومت نے اڈیشہ میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی ترقی کی سمت اقدامات کئے ہیں۔ نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت نے بڑےاورجدیدشمسی توانائی پارک (یو یم ایس پی پی) اسکیم کے تحت اوڈیشہ کی ترقی کے لیے 1000میگا واٹ کا شمسی پارک مختص کیا ہے۔ بالاسور ضلع کے بھوگرائی اور بہناگا میں تقریباً 4000 ایکڑ اراضی کی نشاندہی کی گئی ہے اور اس مقصد کے لیے دیگر اضلاع میں زمین کی شناخت کا کام بھی جاری ہے۔

اڈیشہ میں 31 اکتوبر 2022 تک مجموعی طور پر 627.56 میگاواٹ کی صلاحیت کے قابل تجدید توانائی نصب کی گئی ہے۔

 

 

**********

 

 

ش ح۔ ع ح۔ ف ر

 

U. No.13738



(Release ID: 1883035) Visitor Counter : 81


Read this release in: English