وزارتِ تعلیم
دیویانگ بچوں کی تعلیم کے لئے اٹھائے گئے اقدامات
Posted On:
12 DEC 2022 4:25PM by PIB Delhi
تعلیم کی وزیر مملکت محترمہ انپورنا دیوی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایاکہ وزارت تعلیم میں اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمہ نے 2017 میں کلاس III، V اور VIII، 2018 میں کلاس X اور 2021 میں کلاس III، V، VIII اور X کا کامیابی کا قومی سروے (این اے ایس) کروایا۔ 2021 میں سروے کے ذریعے تمام 36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 720 اضلاع میں سرکاری، سرکاری امداد یافتہ اور پرائیویٹ غیر امدادی اسکولوں کے طلبہ کا تجزیہ این سی ای آر ٹی کے تیار کردہ تدریسی نتائج کی بنیاد پر کیا گیا۔ سروے میں دیویانگ بچوں سمیت 34 لاکھ سے زیادہ طلبہ نے حصہ لیا۔ سروے کے عمل میں تمام بچوں کی مساوی تشخیص کی سہولت کے لیے دیویانگ بچوں کی ضروریات کے مطابق اضافی وقت، کاتب اور مناسب موافقت جیسے نکات شامل کئے گئے۔
یو ڈی آئی ایس ای 2021-22 کے مطابق، خصوصی توجہ کے حامل بچوں (سی ڈبلیو ایس این) کا اندراج بچوں کے کل اندراج کا 0.89 فیصد ہے۔ ریاست اور مرکز کے زیرانتظام علاقے کے لحاظ سےسی ڈبلیو ایس این کااندراج فیصد میں ضمیمہ-I میں دیا گیا ہے۔
سال19-2018 میں، اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمہ، ایم ایس آر ڈی نے سمگر شکشا کا آغاز کیا ہے جو اسکولی تعلیم کے لیے ایک مربوط اسکیم ہے جس میں پہلی سے بارہویں جماعت تک کے خصوصی توجہ کے حامل بچوں کو شا مل کیا گیا ہے۔ یہ اسکیم آر ٹی ای ایکٹ، 2009 کی دفعات کے ذریعے چلائی جاتی ہے اور ان کو منظم کیا جاتا ہے۔ بچوں کا مفت اور لازمی تعلیم کا حق (آر ٹی ای) ایکٹ، 2009 مفت اور لازمی ابتدائی تعلیم، اسکول تک رسائی اور دیویانگ بچوں سمیت تمام بچوں کے لئے رکاوٹوں سے پاک رسائی کے حق کی توضیح کرتا ہے۔ آر ٹی ای ایکٹ کا سیکشن 3(2) تمام معذور بچوں کی ابتدائی تعلیم پر زور دیتا ہے۔ 2012 کی ترمیم کے مطابق، آر ٹی ای ایکٹ میں یہ بھی التزام ہے کہ ایک سے زیادہ اور/یا شدید معذوری والے بچے کو گھر میں تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔
سمگر شکشا کے تحت، خصوصی توجہ کے حامل بچوں کے لیے جامع تعلیم (سی ڈبلیو ایس این) کے لیے ایک اہم پہلو ہے جس کے ذریعے معذور بچوں کی تعلیمی ضروریات جیسے کہ شناخت اور تشخیصی کیمپ، امداد کی فراہمی، معاون آلات، ، تعلیمی تدریسی مواد (ٹی ایل ایم ایس) ، آئی سی ٹی وسائل جیسے جے اے ڈبلیو ایس اور ایس اے ایف اے ، نیز نقل و حمل، اسکاٹ اور کتابت کا وظیفہ اور خصوصی توجہ کی حامل تمام لڑکیوں (I سے XII تک) کے لیے وظیفہ جیسے اہم خدمات کے لئے مختلف التزامات کئے گئے ہیں ۔ اسکے علاوہ بلاک کی سطح پر علاج معالجے کی پہل کے ذریعے انفرادی مدد فراہم کی جاتی ہے۔ مزید سی ڈبلیو ایس این شدید طور پر متاثر افراد کے ساتھ جس کے لیے انفرادی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے خصوصی معلمین کے ذریعے گھر میں تعلیم کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
سمگر شکشا کے تحت خصوصی اساتذہ کی مالی مدد کے لیے ایک علیحدہ التزامات کئے گئے ہیں تاکہ ابتدا سے اعلیٰ ثانوی سطح تک خصوصی توجہ کے حامل بچوں کی تعلیمی ضروریات کو مناسب طریقے سے پورا کیا جا سکے۔ سمگر شکشا میں ریمپ، ہینڈریل اور معذوروں کے لیے مخصوص بیت الخلاء کے انتظامات بھی ہیں تاکہ تمام بچوں کے لیے اسکولوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے رسائی ہو۔
سمگر شکشا کا فوکس خصوصی توجہ کے حامل بچوں کو جامع تعلیم فراہم کرنے پر ہے جس میں بچے اپنی صلاحیتوں سے قطع نظر ایک ہی کلاس میں شرکت کرتے ہیں اوراسی کلاس میں ایک ساتھ سیکھتے ہیں، اس طرح تمام طلبہ کے لئے ایک قابل تعلیمی ماحول پیدا ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ، سی بی ایس ای دیویانگ طلبا کی ضروریات کے لیے حساس ہونے کی وجہ سے سی ڈبلیو ایس این کو کئی چھوٹ/رعایتیں فراہم کرتا ہے جیسا کہ معذور افراد کے حقوق ایکٹ – 2016 میں بیان کیا گیا ہے جیسے طبی سرٹیفکیٹ کا اختیار جاری کرنا، اسکرائیو کی سہولت اور معاوضہ کا وقت، اسکرائیو (کاپی لکھنے والے کی جگہ دوسرےشخص کے ذریعہ کاپی لکھنے کاعمل) کی تقرری اور متعلقہ ہدایات، فیس اور کلاس X کے لیے خصوصی استثنیٰ جیسے تیسری زبان سے استثنیٰ، مضامین کے انتخاب میں سہولت، متبادل سوالات/الگ الگ سوال اور بارہویں جماعت کے لیے خصوصی چھوٹ جیسے مضامین کے انتخاب میں آسانی، علیحدہ سوالیہ پیپر اور عملی عنصر کے بدلے سوالات۔ سی ڈبلیو ایس این کی تفصیلات جنہوں نے سال 2022 کے لئے کلاس دسویں و بارہویں کے بورڈ امتحانات میں شرکت کی اور ان کا پاس فیصد درج ذیل ہے:
کلاس
|
سی ڈبلیو ایس این کا ظاہر شدہ نمبر
|
پاس فیصد
|
X
|
6053
|
93.42
|
XII
|
4395
|
93.11
|
ضمیمہ۔1
رکن پارلیمنٹ جناب ہریش دویدی کے ذریعہ 12.12.2022 'دیویانگ بچوں کی تعلیم کے حوالے سےپوچھے گئےسوال نمبر 917 کے جواب کا حصہ درج ذیل ہے۔
اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے سی ڈبلیو ایس این کا فیصد(ریاست اورمرکز کے زیرانتظام علاقے کے حساب سے)
مجموعی طور پر سی ڈبلیو ایس این کے تحت اندراج -2021-22
|
نمبرشمار
|
ریاست /مرکز کے زیرانتظام علاقہ
|
مجموعی اندراج (گریڈ I سے XII )
|
سی ڈبلیو ایس این کااندراج
|
%
|
-
|
انڈمان اینڈ نکوبارجزائر
|
66976
|
527
|
0.79
|
-
|
آندھرا پردیش
|
8167256
|
92262
|
1.13
|
-
|
اروناچل پردیش
|
328306
|
3038
|
0.93
|
-
|
آسام
|
7101572
|
55245
|
0.78
|
-
|
بہار
|
27046438
|
177989
|
0.66
|
-
|
چنڈی گڑھ
|
246568
|
3755
|
1.52
|
-
|
چھتیس گڑھ
|
5764230
|
77249
|
1.34
|
-
|
دادر ا ینڈ نگرحویلی، دمن ا ینڈ دیو
|
128247
|
1178
|
0.92
|
-
|
دہلی
|
4318482
|
27026
|
0.63
|
-
|
گوا
|
282426
|
3779
|
1.34
|
-
|
گجرات
|
11377585
|
73912
|
0.65
|
-
|
ہریانہ
|
5792034
|
25718
|
0.44
|
-
|
ہماچل پردیش
|
1332148
|
6864
|
0.52
|
-
|
جموں و کشمیر
|
2323395
|
19867
|
0.86
|
-
|
جھارکھنڈ
|
7688207
|
51665
|
0.67
|
-
|
کرناٹک
|
11827353
|
98961
|
0.84
|
-
|
کیرالہ
|
5854948
|
138413
|
2.36
|
-
|
لداخ
|
49070
|
1052
|
2.14
|
-
|
لکشدیپ
|
12004
|
208
|
1.73
|
-
|
مدھیہ پردیش
|
15427286
|
139258
|
0.90
|
-
|
مہاراشٹر
|
22060834
|
260251
|
1.18
|
-
|
منی پور
|
631471
|
4759
|
0.75
|
-
|
میگھالیہ
|
954938
|
4601
|
0.48
|
-
|
میزورم
|
277337
|
3976
|
1.43
|
-
|
ناگالینڈ
|
367175
|
4084
|
1.11
|
-
|
اڈیشہ
|
7527517
|
146512
|
1.95
|
-
|
پڈوچیری
|
233028
|
2288
|
0.98
|
-
|
پنجاب
|
5352046
|
66776
|
1.25
|
-
|
راجستھان
|
17175003
|
80910
|
0.47
|
-
|
سکم
|
116329
|
1320
|
1.13
|
-
|
تملناڈو
|
12167300
|
156359
|
1.29
|
-
|
تلنگانہ
|
6763649
|
40014
|
0.59
|
-
|
تریپورہ
|
684179
|
3914
|
0.57
|
-
|
اترپردیش
|
46774404
|
327385
|
0.70
|
-
|
اتراکھنڈ
|
2355768
|
5080
|
0.22
|
-
|
مغربی بنگال
|
17165114
|
160599
|
0.94
|
|
ہندوستان
|
255740623
|
2266794
|
0.89
|
|
Source: UDISE+ 2021-22
|
**********
ش ح۔ ع ح۔ ف ر
U. No.13722
(Release ID: 1882990)
Visitor Counter : 113