جل شکتی وزارت

دریائے گنگاکے پانی کا معیار

Posted On: 08 DEC 2022 4:53PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی ہے کہ نمامی گنگا پروگرام کے تحت، مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی  سی بی) متعلقہ ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ (ایس پی سی بیز) کے ذریعے 5 اہم گنگا ریاستوں میں 97 مقامات پر دریائے گنگا کے پانی کے معیار کا جائزہ لے رہا ہے۔

مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) نے مطلع کیا ہے کہ کووڈ 19 سے پہلے کے ساتھ ساتھ کووڈ 19 کے بعد کے عرصے کے لیے دریائے گنگا کے پانی کے معیار کی نگرانی اور ان کے اور ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈز (ایس پی سی بیز)  اور دیگر ایجنسیوں کے ذریعہ کیے گئے مطالعات کی بنیاد پر دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کے معیار پر لاک ڈاؤن کے اثرات کا جائزہ لیاگیااوریہ دیکھا گیا ہے کہ دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کے مختلف حصوں میں پانی کے معیار کے مختلف پیرامیٹرز میں کوئی خاص رجحان موجود نہیں ہے۔ تاہم، دریائے گنگا کے پانی کے معیار میں پانی کے معیار میں مختلف درجے کی بہتری دیکھی گئی ہے اور سی پی سی بی اور ایس پی سی بی کی رپورٹوں کے مطابق آلودہ حصوں کی تعداد میں کمی آئی ہے ،جس کی وجہ مختلف عوامل ہیں، جیسے کہ بارشوں کی وجہ سے تازہ پانی کی دستیابی میں اضافہ۔ لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران دریا کی گرفت، صنعتی فضلہ کا اخراج نہ ہونا اور انسانی سرگرمیوں میں کمی جیسے نہانے، رسومات  اداکرنے کی وجہ سے آلودگی کاخاتمہ ، محدود سیاحت، ٹھوس فضلہ، کپڑے کی بڑے پیمانے پر دھلائی وغیرہ۔ 2018 کی سی پی سی بی رپورٹ کے مطابق، دریائے گنگا کے مرکزی اسٹیم پر چار آلودہ اسٹریچ تھے (ترجیحی زمرہ III میں ایک حصہ، ترجیحی زمرہ IV میں دو اسٹریچ اور ترجیحی زمرہ V کے تحت ایک اسٹریچ، جہاں ترجیحی زمرہ I سب سے زیادہ آلودہ ہے)۔ اب، 2021 کے دریا کے پانی کے معیار کے اعداد و شمار کے مطابق، سی پی سی بی آلودہ اسٹریچ کی درجہ بندی کے مطابق  گنگا کے اسٹریچز میں سے کوئی بھی ترجیحی زمرہ I سے IV میں نہیں ہے اور صرف دو اسٹریچ ترجیحی زمرہ V میں ہیں، جس میں بائیولوجیکل آکسیجن ڈیمانڈ (بی اوڈی) 6-3 ایم جی /1 کے درمیان ہے۔  نمامی گنگا پروگرام کے تحت مختلف مداخلتوں کے ساتھ،  اس وقت کے دریائے گنگا کے  مختلف آلودہ اسٹرچیز  میں پانی کے معیار میں نمایاں طور پر بہتری آئی ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ تمام سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرتے رہیں۔ ایس ٹی پیز کے آپریشن کو جاری رکھتے ہوئے تمام حفاظتی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے لیے ہدایات جاری کی گئیں تھیں۔ دریاؤں کی آلودگی کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات جاری رکھے گئے ہیں ،جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

  1. ریاستوں کو سیوریج کے بنیادی ڈھانچے کے قیام اور آلودگی میں کمی کی دیگر سرگرمیوں کے لیے نمامی گنگا اور جل شکتی کی وزارت کے نیشنل ریور کنزرویشن پلان (این آرسی پی) کے ساتھ ساتھ ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کے امرت (اے ایم آریوٹی) اور اسمارٹ سٹیز مشن کے تحت مالی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
  2. ریاستی حکومت نے شہری مراکز سے میونسپل گندے پانی کو روکنے، موڑنے اور ٹریٹمنٹ کے لیے آلودہ ندیوں کے پانی کے معیار کو بحال کرنے کے لیے ندی کے ایکشن پلان مرتب کیے ہیں۔
  3. صنعتی آلودگی کے ضابطے کو متعلقہ ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ(ایس پی سی بی )اور آلودگی کنٹرول کمیٹیوں (پی سی سی ) کے ذریعے رضامندی کے طریقہ کار کے تحت پانی (آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول) ایکٹ، 1974 کی مختلف دفعات کے ذریعے لاگو کیا جاتا ہے۔
  4. آن لائن مسلسل  ایفلوئنٹ مانیٹرنگ سسٹمز (او سی ای ایم ایس) 17 کیٹیگریز کی صنعتوں اور مجموعی آلودگی پھیلانے والی صنعتوں (جی پی آئیز) کے ذریعے نصب کیے گئے ہیں، جو ملک میں صنعتی اکائیوں پر سی پی سی بی کی طرف سے جاری کردہ ہدایتوں کے ذریعے قائم کئے جارہے ہیں  تاکہ مائع فضلہ  کے بارے میں حقیقی وقت میں معلومات حاصل کی جا سکیں اور تعمیل نہ کرنے والی یونٹس کی نشاندہی کی گئی ہے  اور ان کے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔

***********

 

(ش ح ۔اک ۔ ع آ)

U -13553



(Release ID: 1882077) Visitor Counter : 114


Read this release in: English