جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پانی کی قلت

Posted On: 08 DEC 2022 5:06PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی ہے کہ کسی بھی خطے یا ملک کی اوسط سالانہ پانی کی دستیابی کا زیادہ تر انحصار ہائیڈرو میٹرولوجیکل اور ارضیاتی عوامل پر ہوتا ہے۔ تاہم، فی شخص پانی کی دستیابی کسی ملک کی آبادی پر منحصر ہے۔ آبادی میں اضافے کی وجہ سے ملک میں فی کس پانی کی دستیابی کم ہو رہی ہے۔ 1700 کیوبک میٹر سے کم سالانہ فی کس پانی کی دستیابی کو پانی کی دباؤ والی حالت سمجھا جاتا ہے۔‘‘اسپیس ان پٹ کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان میں پانی کی دستیابی کا از سر نو جائزہ’’ (سی ڈبلیو سی ، 2019)کے مطالعہ کی بنیاد پر، سال 2031 کے لیے اوسط سالانہ فی کس پانی کی دستیابی کا اندازہ 1367 کیوبک میٹر لگایا گیا ہے۔

ڈائنامک گراؤنڈ واٹر ریسورس اسیسمنٹ 2022 کے مطابق ملک میں کل 7089 اسسمنٹ یونٹس (بلاک/تعلق/ منڈل/ واٹرشیڈ/ فرکا) میں سے 16 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 1006 یونٹس کو ‘زیادہ استحصال’ کے طور پر درجہ بندی کی  گئی ہے جہاں پرسالانہ  قابل نکاسی زمینی پانی نکالنا سالانہ قابل نکاسی زمینی پانی کے  وسائل سے زیادہ ہے۔ 260 یونٹس کو ‘کریٹیکل’، 885 یونٹس کو ‘سیمی کریٹیکل’، 4780 یونٹس کو ‘محفوظ’ اور 158 یونٹس کو ‘سلین’ کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔

پانی ایک ریاستی موضوع ہونے کے ناطے، آبی وسائل کے بڑھانے، تحفظ اور موثر انتظام کے اقدامات بنیادی طور پر متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ذریعے کئے جاتے ہیں۔ ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی تکمیل کے لیے مرکزی حکومت مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعے انہیں تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرتی ہے۔

اٹل بھوجل یوجنا، عالمی بینک کی مدد سے حکومت ہند کی مرکزی سیکٹر اسکیم ،جس میں 6000 کروڑ روپے کی لاگت ہے، کو کمیونٹی کی شرکت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اور زیر زمین پانی کے پائیدار انتظام کے لیے نشاندہی کی گئی پانی کے دباؤ والے علاقوں میں اقدامات کی مانگ کے ساتھ لاگو کیا جا رہا ہے۔ یہ اسکیم سات ریاستوں میں شروع کی جا رہی ہے،یعنی ہریانہ، گجرات، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، راجستھان اور اتر پردیش نے مختلف سرگرمیوں میں حصہ لینے والی ریاستوں میں کمیونٹیز کی فعال شرکت کے ذریعے زمینی پانی کے اعداد و شمار کی نگرانی اور اسے پھیلانا، پانی کا بجٹ بنانا، گرام پنچایت وار پانی کے تحفظ کے منصوبوں کی تیاری اور پائیدار زمینی پانی کے انتظام سے متعلق جاری اسکیموں اوآئی ای سی کی سرگرمیوں کے ہم آہنگی کے ذریعے انجام دیاجارہاہے۔

پانی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے، حکومت 16-2015 کے بعد سے پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا(پی ایم کے ایس وائی) کو نافذ کر رہی ہے۔ پی ایم کے ایس وائی –ایکسیلیریٹڈ سینچائی  بینفٹ پروگرام (اے آئی بی پی )کے تحت 17-2016کے دوران  ریاستوں کے ساتھ مشاورت کے ساتھ 99 جاری بڑے/درمیانے آبپاشی پروجیکٹوں کو ترجیح دی گئی جن میں سے اے آئی بی پی کے 50 ترجیحی پروجیکٹوں کے کام مکمل ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔ 22-2021 سے 26-2025 کی مدت کے لیے پی ایم کے ایس وائی کی توسیع کو حکومت ہند نے منظوری دے دی ہے، جس کی مجموعی لاگت 93,068.56 کروڑ روپے ہے۔

کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ اینڈ واٹر مینجمنٹ (سی اے ڈی ڈبلیو ایم) پروگرام کو 16-2015 کے بعد سے پی ایم کے ایس وائی - ہر کھیت کو پانی کے تحت لایا گیا ہے۔سی اے ڈی کے کاموں کو شروع کرنے کا بنیادی مقصد پیدا شدہ آبپاشی کی صلاحیت کے استعمال کو بڑھانا، اور شراکتی آبپاشی کے انتظام(پی آئی ایم) کے ذریعے پائیدار بنیادوں پر زرعی پیداوار کو بہتر بنانا ہے۔

حکومت ہند، ریاست کے ساتھ شراکت میں، 2024 تک ملک کے ہر دیہی گھر میں نلکے کے پانی کی فراہمی کی فراہمی کے لیے جل جیون مشن (جے جے ایم) کو نافذ کر رہی ہے۔ ریاستوں  /مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو ‘اسٹیٹ ایکشن پلان’ تیار کرنے کے لیے ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں جس میں  منجملہ اورباتوں کے ریاستی سطح پرپھرسے تازہ کاری کے لئے حکمت عملی تیارکرنااور گاؤں کے آبی ذخائر/روایتی پانی کے ذخیرہ کرنے والے ڈھانچے کی صفائی، گرے واٹر ٹریٹمنٹ اور دوبارہ  قابل استعمال بناناشامل ہیں۔ اس طرح، آبی ذخائر کا تحفظ اورحفاظت  پینے کے پانی کی سلامتی کے حصول میں مددگار ثابت ہوگا۔

حکومت ہند نے یکم اکتوبر 2021 کو امرت 2.0 شروع کیا ہے، جس میں ملک کے تمام قانونی قصبوں کا احاطہ کیا گیا ہے تاکہ پانی کی فراہمی کی عالمی کوریج کو یقینی بنایا جا سکے اور شہروں کو  پانی کے اعتبارسے ‘محفوظ بنایا جا سکے۔ یہ آبی ذخائر کی احیاء نو اور شہری آبی ذخائر کے انتظام کاتصورپیش کرتاہے ، اورتازہ پانی کے وسائل کو بڑھانے کی غرض سے بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی اور ری سائیکل اور دوبارہ استعمال کو فروغ دیتاہے ۔ ایکویفر مینجمنٹ پلان کو شہری آبی نظاموں میں مثبت زمینی توازن برقرار رکھنے پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے بھی تیار کیا جائے گا۔

بیورو آف واٹر یوز ایفیشنسی(بی ڈبلیو یوای) کا قیام آبپاشی، صنعتی اور گھریلو سیکٹر میں پانی کے موثر استعمال کے فروغ، ضابطے اور کنٹرول کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ بیورو ملک میں مختلف شعبوں یعنی آبپاشی، پینے کے پانی کی فراہمی، بجلی کی پیداوار، صنعتوں وغیرہ میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک سہولت کار ہوگا۔

"صحیح فصل" مہم شروع کی گئی تھی تاکہ پانی کے دباؤ والے علاقوں میں کسانوں کو ایسی فصلیں اگانے کی طرف راغب کیا جا سکے جنھیں  پانی کی ضرورت نہیں ہیں، لیکن پانی کا استعمال بہت مؤثر طریقے سے کرتے ہیں اور اقتصادی طور پر معاوضہ  دینے والے ہیں؛ صحت مند اور غذائیت سے بھرپور ہیں؛ علاقے کی زرعی آب و ہوا کی ہائیڈرو خصوصیات کے مطابق؛ اور ماحول دوست ہیں۔

پانی کی کمی کو کنٹرول کرنے اور بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی/ تحفظ کو فروغ دینے کے لیے مرکزی حکومت کے ذریعے اٹھائے گئے اہم اقدامات اس یو آرایل  پر دستیاب ہیں:

http://jalshakti-dowr.gov.in/sites/default/files/Steps%20taken%20by%20the%20Central%20Govt%20

for%20water_depletion_july2022.pdf

***********

(ش ح ۔اک ۔ ع آ)

U -13545


(Release ID: 1882044)
Read this release in: English