شہری ہوابازی کی وزارت
ہندوستان کی ابھرتی ہوئی والی ڈرون صنعت کو فروغ دینے کے لیے کیے گئے اصلاحاتی اقدامات کا سلسلہ
شہری ہوا بازی کی وزارت نے ڈرون ایپلی کیشنز کو فروغ دینے کے لیے، ملک بھر کی مختلف مرکزی وزارتوں اور ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے ساتھ فعال طور پر کام کیا ہے
Posted On:
08 DEC 2022 2:55PM by PIB Delhi
مرکزی حکومت نے ہندوستان کی ابھرتی ہوئی ڈرون صنعت کو فروغ دینے کے لیے اصلاحاتی اقدامات کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے جو درج ذیل ہیں:
- ڈرونز سے متعلق ضابطوں کو 25 اگست 2021 کو نوٹیفائی کیا گیاجوڈرون کے تجارتی استعمال کے لیے ضروری ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرتےہیں۔ یہ قواعد مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں جیسےکہ ڈرونز کی قسم سرٹیفیکیشن، رجسٹریشن اور آپریشن، فضائی حدود کی پابندیاں، تحقیق، ترقی اور ڈرون کی جانچ، تربیت اور لائسنسنگ، جرائم اور سزائیں وغیرہ۔
- 24 ستمبر 2021 کو شائع ہونے والے ڈرون ایئر اسپیس میپ نے، 400 فٹ تک پرواز کرنے والے ڈرون کے لیے تقریباً 90 فیصد ہندوستانی فضائی حدود کو گرین زون کے طور پر کھول دیا ہے۔
- ) 30 ستمبر 2021 کو، حکومت نے پرائیویٹ کمپنیوں کے ذریعے ڈرون مینوفیکچرنگ کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے، پروڈکشن-لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم کو نوٹیفائی کیا۔ یہ اسکیم تین مالی سالوں میں 120 کروڑ روپے کی ترغیب فراہم کرتی ہے۔ پی ایل آئی کی شرح تین مالی سالوں میں ویلیو ایڈیشن کا 20فیصدہے۔
- یو اےایس ٹریفک مینجمنٹ (وی ٹی ایم) پالیسی فریم ورک 24 اکتوبر 2021 کو شائع ہوا تھا۔
- ڈرون سرٹیفیکیشن اسکیم کو 26 جنوری 2022 کو نو ٹیفائی کیا گیا تھا، جس سے ڈرون مینوفیکچررز کی طرف سے قسم کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا آسان ہو گیا تھا۔
- ڈرون کی درآمد کی پالیسی 9 فروری 2022 کو نوٹیفائی کی گئی تھی، جس میں غیر ملکی ڈرونز کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی تھی اور ڈرون کے اجزاء کی درآمد کی اجازت دی گئی تھی۔
- ڈرون (ترمیم) ضابطے 2022 نے 11 فروری 2022 کو نوٹیفائی کیاگیا جس میں ڈرون پائلٹ لائسنس رکھنےکی شرط کو ختم کر دیا۔
- ڈرون اور ڈرون اجزاء کے لیے پروڈکشن-لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم کے آپریشن کے لیے رہنما خطوط 29 نومبر 2022 کو نوٹیفائی کیے گئے۔
شہری ہوا بازی کی وزارت ،ڈرون ایپلی کیشنز کو فروغ دینے کے لیے، ملک بھر کی مختلف مرکزی وزارتوں اور ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے ساتھ سرگرم عمل رہی ہے۔ اس نے بدلے میں تجارتی لاجسٹکس، زراعت، کان کنی، بڑے پیمانے پر نقشہ سازی اور صنعتی معائنہ میں ڈرون کے وسیع پیمانے پر اپنانے کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔
حکومت، ویکسین کی فراہمی، تیل کی پائپ لائنوں اور پاور ٹرانسمیشن لائنوں کے معائنہ، ٹڈی دل کے خلاف آپریشن، زرعی چھڑکاؤ، بارودی سرنگوں کا سروے، ڈیجیٹل پراپرٹی کارڈ کے اجراء کے لیے سوامتوا اسکیم کے تحت لینڈ میپنگ وغیرہ کے لیے ڈرون سروس فراہم کرنے والوں کی خدمات کا استعمال کر رہی ہے۔ مختلف ریاستوں میں ڈرون کے تربیتی اسکول بھی قائم کیے گئے ہیں جو ڈرون ایپلی کیشنز کے فروغ اور ترقی میں گیم چینجر ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
آزادانہ ڈرون قوانین، پروڈکشن-لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم اور ڈرون امپورٹ پالیسی کے نفاذ کے ساتھ، یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہندوستانی ڈرون مینوفیکچرنگ انڈسٹری کا سالانہ فروخت جاتی لین دین 2020-21 میں تقریباً 60 کروڑ روپے سے 2024-25 تک 900 کروڑ تک بڑھ سکتا ہے۔
جدت طرازی، معلوماتی ٹکنالوجی، اختراعی انجینئرنگ اور اس کی بڑی گھریلو مانگ میں اپنی روایتی طاقتوں کے ساتھ، ہندوستان کے پاس عالمی ڈرون مرکز بننے کی صلاحیت ہے۔
یہ معلومات شہری ہوا بازی کی وزارت میں وزیر مملکت جنرل (ڈاکٹر) وی کے سنگھ (ریٹائرڈ) نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔
*****
U.No.13485
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1881976)
Visitor Counter : 160