شہری ہوابازی کی وزارت
کرشی اڑان اسکیم 2.0 کے تحت 58 ہوائی اڈوں کا احاطہ
اس اسکیم کا مقصدخاص طور پر ملک کے شمال مشرقی، پہاڑی اور قبائلی علاقوں سے، تمام زرعی پیداوار کے لیے ہموار، کم لاگت، وقت کی پابندی، ہوائی نقل و حمل اور متعلقہ لاجسٹکس کو یقینی بنانا ہے
Posted On:
08 DEC 2022 2:56PM by PIB Delhi
کرشی اڑان اسکیم 2.0 کا اعلان 27 اکتوبر 2021 کو کیا گیا تھا جس میں موجودہ گنجائشوں کااضافہ کیا گیا تھا، جس میں بنیادی طور پر پہاڑی علاقوں، شمال مشرقی ریاستوں اور قبائلی علاقوں سے خراب ہونے والی خوراک کی مصنوعات کی نقل و حمل پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ ہوائی نقل و حمل کے ذریعے زرعی پیداوار کی نقل و حرکت کو سہولت اور ترغیب دینے کے لیے، ائیرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (اے اے آئی)، ہندوستانی مال بردار اور پی2سی (مسافرسے کارگو ) ہوائی جہاز کے لیے لینڈنگ، پارکنگ، ٹرمینل نیوی گیشنل لینڈنگ چارجز (ٹی این ایل سی) اور روٹ نیوی گیشن فیسیلٹی چارجز (آر این ایف سی) کی مکمل چھوٹ فراہم کرتی ہے۔ اس اسکیم میں بنیادی طور پر شمال مشرقی، پہاڑی اور قبائلی علاقوں کے علاوہ دیگر خطوں/علاقوں کے 28 ہوائی اڈوں پر توجہ مرکوز کرنے والے تقریباً 25 ہوائی اڈوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ کرشی اڑان 2.0 کی جانچ کے بعد، پانچ اور ہوائی اڈوں کو شامل کیا گیا ہے جس سے ان کی تعداد میں اضافہ ہو کر یہ کل 58 ہوائی اڈے ہو گئے ہیں۔
کرشی اڑان اسکیم ایک مربوط اسکیم ہے جہاں آٹھ وزارتیں/محکمے یعنی شہری ہوا بازی کی وزارت، محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ، محکمہ حیوانات اور ڈیری، محکمہ ماہی پروری، ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کی وزارت، محکمہ تجارت، قبائلی امورکی وزارت، شمال مشرقی خطے کی ترقی کی وزارت، زرعی پیداوار کی نقل و حمل کے لیے رسد کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی موجودہ اسکیموں کا فائدہ اٹھائیں گی۔ کرشی اڑان اسکیم کے تحت کوئی خاص بجٹ مختص نہیں ہے۔
کرشی اڑان اسکیم 2.0 کا بنیادی مقصد زرعی پیداوار کی نقل و حمل کے لیے موڈل مکس میں ہوائی گاڑیوں کا حصہ بڑھانا ہے، جس میں باغبانی، ماہی گیری، مویشی اور پروسیس شدہ مصنوعات شامل ہیں۔ اس اسکیم سے کسانوں کو زرعی مصنوعات کی نقل و حمل میں مدد ملتی ہے تاکہ اس سے ان کو بہتر قیمت حاصل ہوسکے۔
ابتدائی طور پر 53 ہوائی اڈوں کو 06 ماہ کے لیے پائلٹ پروجیکٹ میں شامل کیا گیا۔ اس کے بعد، جائزہ کے دوران، 05 مزید ہوائی اڈوں کو شامل کیا گیا اس طرح مجموعی طور پر 58 ہوائی اڈے شامل ہیں، یعنی آدم پور، اگرتلہ، اگاتی، آگرہ، امرتسر، بگڈوگرا، بریلی، بھوج، بھونتر، چندی گڑھ، کوئمبٹور، دہرادون، ڈبروگڑھ، دیما پور، گگل، گوا، گورکھپور، ہنڈن، امپھال، اندور، جیسلمیر، جموں، جام نگر، جودھ پور، جورہاٹ، کانپور، کولکتہ، لیہہ، لینگپوئی، لیلاباری، ناسک، پاکیونگ، پنت نگر، پٹھان کوٹ، پٹنہ، پتھورا گڑھ، پورٹ بلیئر، پریاگ راج، پونے، رائے پور ، راجکوٹ، رانچی، روپسی، شیلانگ، شملہ، سلچر، سری نگر، تیز پور، تیزو، ترواننتھا پورم، تروچیراپلی، وارانسی، وشاکھاپٹنم، بیلگاوی، بھوپال، دربھنگا، جبل پور اور جھارسوگوڑا۔
کرشی اڑان اسکیم ضرورت کے مطابق جلد خراب ہونے والی زرعی پیداوار کے لیے ہوائی نقل و حمل اور لاجسٹک معاونت فراہم کرنا ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا 8 وزارتوں کی موجودہ اسکیموں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، پروڈیوسرز، اس اسکیم کے تحت درج 58 ہوائی اڈوں پر دستیاب خدمات کو طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے استعمال کرسکتے ہیں۔
اس اسکیم کا مقصد ملک کے شمال مشرقی، پہاڑی اور قبائلی علاقوں سے پیدا ہونے والی تمام زرعی پیداوار کے لیے ہموار، کم لاگت، وقت کی پابندی، ہوائی نقل و حمل اور متعلقہ لاجسٹکس کو یقینی بنانا ہے۔ چند کامیاب مثالیں گوواہاٹی سے 'کنگ چلیز، برمی انگور اور آسامی لیمن'، تریپورہ سے 'جیک فروٹ' اور دربھنگہ سے 'لیچی' کی ہوائی نقل و حمل ہیں۔
یہ معلومات شہری ہوا بازی کی وزارت میں وزیر مملکت جنرل (ڈاکٹر) وی کے سنگھ (ریٹائرڈ) نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔
*****
U.No.13484
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1881975)
Visitor Counter : 178