کامرس اور صنعت کی وزارتہ
مرکز کی اصلاحی قدم کے نتیجے میں ایف ڈی آئی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ایف ڈی آئی2015-2014 میں 45.15 ارب امریکی ڈالر سے بڑھ کر22-2021 میں 84.84 ارب امریکی ڈالر ہو گیا
کووڈ سے متعلق رکاوٹوں کے باوجودبنیادی ڈھانچے کے شعبے میں مجموعی قدر میں اضافہ (جی وی اے) سے مثبت مجموعی ترقی کا رجحان دکھ رہا ہے
بنیادی ڈھانچے کے شعبے کی کل ملازمتیں سال18-2017 میں 57 ملین سے بڑھ کر سال 20-2019 میں 62.4 ملین ہوگئیں
Posted On:
07 DEC 2022 5:53PM by PIB Delhi
تجارت و صنعت کے وزیر مملکت جناب سوم پرکاش نے آج پارلیمنٹ کے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ حکومت کی طرف سے کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان میں ایف ڈی آئی کی آمد2015-2014 میں 45.15 بلین امریکی ڈالر تھی اور اس کے بعد سے مسلسل بڑھ رہی ہے اور ہندوستان نے مالی سال 22-2021 میں اپنی اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ ایف ڈی آئی کی آمد 84.84 بلین امریکی ڈالر (عارضی اعداد و شمار) درج کی ہے،
میک ان انڈیا ایک ایسی پہل ہے جو 25 ستمبر 2014 کو شروع کی گئی تھی تاکہ سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کی جائے، اختراع کو فروغ دیا جائے، اور ہندوستان کو مینوفیکچرنگ، ڈیزائن اور اختراع کا مرکز بنایا جائے۔ یہ ان منفرد ’ووکل فار لوکل‘ اقدامات میں سے ایک ہے جس نے ہندوستان کی مینوفیکچرنگ ڈومین کو دنیا میں فروغ دیا۔ میک ان انڈیا پہل، کوئی ریاستی/ضلعی/شہری/علاقائی سطح کی مخصوص پہل نہیں ہے، بلکہ اسے پورے ملک میں نافذ کیا جا رہا ہے۔
میک ان انڈیا پہل کے تحت نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں اور اس وقت میک ان انڈیا 2.0 کے تحت 27 شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کا محکمہ(ڈی پی آئی آئی ٹی )15 بنیادی ڈھانچے کے شعبوں کے لیے عملی منصوبے پر نظر رکھتا ہے ہے، جبکہ تجارت کا محکمہ 12 خدماتی شعبے کے منصوبوں کی عمل آوری میں مدد کرتا ہے۔ سرمایہ کاری کی رسائی کی سرگرمیاں وزارتوں، ریاستی حکومتوں اور بیرون ملک ہندوستانی مشنوں کے ذریعے بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے اور ملک میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے کی انجام دی جاتی ہیں۔
مختلف محکموں اور وزارتوں کی جاری اسکیموں کے علاوہ، حکومت نے ہندوستان میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ ان میں اشیاء وخدمات ٹیکس کا تعارف، کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں کمی، کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانے کی دخل اندازیاں، ایف ڈی آئی پالیسی میں اصلاحات، تعمیل کے بوجھ میں کمی کے لیے اقدامات، سرکاری خریداری کے حکم نامے کے ذریعے گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے پالیسی اقدامات، مرحلہ وار مینوفیکچرنگ پروگرام شامل ہیں۔
معاشی صورتحال کو بہتر بنانے اور کووڈ 19 کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو ترقی کے موقع میں تبدیل کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے سلسلہ وار اقدامات میں آتم نر بھر پیکجز، مختلف وزارتوں میں پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم کا تعارف، قومی انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی)اور نیشنل منیٹائزیشن پائپ لائن (این ایم پی)، انڈیا انڈسٹریل لینڈ بینک ( آئی آئی ایل بی)، انڈسٹریل پارک ریٹنگ سسٹم ( آئی پی آر ایس)، نیشنل سنگل ونڈو سسٹم (این ایس ڈبلیو ایس) کا سافٹ لانچ وغیرہ کے تحت سرمایہ کاری کے مواقع شامل ہیں۔
سرمایہ کاری کو تیز کرنے کے لیے ایک ادارہ جاتی طریقہ کار بنایا گیا ہے۔
آتم نربھربننے اور ہندوستان کی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں اور برآمدات کو بڑھانے کے ہندوستان کے وژن کو مدنظر رکھتے ہوئے، مرکزی بجٹ22-2021 میں پی ایل آئی اسکیموں کے لئے مالی سال 22-2021 سے مینوفیکچرنگ کے چودہ شعبوں کیلئے 1.97 لاکھ کروڑ (26 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ) کا اعلان کیا گیا ہے۔
اقتصادی سروے 22-2021 کے مطابق، کووڈ سے متعلقہ رکاوٹوں کے باوجود بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں مجموعی قدر میں اضافے (جی وی اے ) کی مجموعی ترقی کا مثبت رجحان ہے۔ اس شعبے میں کل روزگار سال 18-2017 میں 57 ملین سے بڑھ کر سال 20-2019 میں 62.4 ملین ہو گیا ہے۔
میک ان انڈیا پہل کے تحت مرکزی حکومت کی متعدد وزارتوں/محکموں اور مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے ذریعے بھی سرگرمیاں انجام دی جا رہی ہیں۔ وزارتیں ان شعبوں کے لیے ایکشن پلان، پروگرام، اسکیمیں اور پالیسیاں تیار کرتی ہیں جنہیں پھر عمل میں لایا جاتا ہے ، جب کہ ریاستوں کے پاس بھی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اپنی اسکیمیں ہیں۔
تجارت و صنعت کے وزیر مملکت جناب سوم پرکاش نے آج پارلیمنٹ کے ایک سوال کے جواب میں یہ جانکاری دی۔
*****
ش ح۔ ع ح
UNO:13458
(Release ID: 1881878)