ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت
ہندوستان اورجرمنی نے ہنر مندی کے ایجنڈے پر شراکت داری کو مضبوط کیا
پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت کی حوصلہ افزائی کے لیے آج ہند-جرمن مشترکہ ورکنگ گروپ کی 12ویں میٹنگ منعقد ہوئی
Posted On:
07 DEC 2022 7:39PM by PIB Delhi
نوجوانوں کو صحیح ہنر مندی کے ذریعہ بااختیار بنا کر اور انہیں صحیح مواقع تک رسائی فراہم کر کے معاشی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے، ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ(وی ای ٹی) کی حوصلہ افزائی کی غرض سے ہند-جرمن مشترکہ ورکنگ گروپ کی 12ویں میٹنگ آج نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ میٹنگ میں ہونے والی بات چیت کا مقصد جرمن معیارات کے مطابق ترجیحی شعبوں میں مہارت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پیشہ وارانہ تعلیم و تربیت (وی ای ٹی) کے لیے ایک معیاری طریقہ کار کو ادارہ جاتی بنانا تھا۔ مہارت کے فرق کو جانچنے کے لیے مہارت کی نقشہ سازی کی مشق شروع کی جائے گی اور اسی کی بنیاد پر ہندوستانی کارکنوں کی مہارت کی تربیت کے لیے برج کورسز اور اپ اسکلنگ پروگرام تیار کیے جائیں گے۔
ڈاکٹر کے کے دویدی، جوائنٹ سکریٹری، ہنر مندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت، حکومت ہند اور مسٹر۔ الیگزینڈر ہوچریڈل، ڈویژن 222 کے سینئر پالیسی آفیسر: ای آر اے ایس ایم یو ایس ؛ فنی تربیت میں بین الاقوامی تعاون، وفاقی وزارت تعلیم و تحقیق (بی ایم بی ایف) نے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔
میٹنگ کے دوران، دونوں شراکت دار ممالک نے آجر کے رابطے کے لیے ایک فریم ورک کے قیام پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر بھی غورو خوض کیا گیا کہ کس طرح ہنر مند تصدیق شدہ کارکن اقتصادی ترقی متعلقہ اداروں کے ساتھ ، جی ٹو جی، اور جی ٹو بی، بی ٹو بی اور ٹائی اپس کے ذریعے دونوں ممالک میں تربیت فراہم کرنے والوں کی باہمی منظوری میں حصہ لے سکتے ہیں،جن میں تربیت، تشخیص اور سرٹیفیکیشن کے لیے بین الاقوامی معیارات بھی ہوں گے۔
وفاقی وزارت تعلیم و تحقیق (بی ایم بی ایف) اور وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون اور ترقی(بی ایم زیڈ) نے کو طلب کی ضروریات اور ملازمت فراہم کرنے والے کی این ایس ڈی سی آئی کے ساتھ ذمہ داریوں کےمجموعے پر تبادلہ خیال کیا جس میں ملازمت کی تفصیل، اہلیت کے معیار، غیر ملکی زبان کی تربیت اور نصاب کی تفصیلات شامل ہیں۔ بی ایم بی ایف اور بی ایم زیڈ، ٹریننگ آف ٹرینرز (ٹی او ٹی))، ٹرینرز آف اسیسرز(ٹی او اے) ، غیر ملکی زبان کی تربیت، صنعت سے متعلقہ مواد کی ترقی اور نصاب کے لیے تکنیکی مدد بھی فراہم کر سکتے ہیں۔
جناب ڈاکٹر کے کے دویدی نے کہا کہ ہمارے دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کی وجہ سے جرمنی یورپ میں ہندوستان کے سب سے اہم شراکت داروں میں سے ایک ہے اور آج کی میٹنگ میں جو بات چیت ہوئی ہے اس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہم پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت کے ذریعے صحیح مدد اور ہنر فراہم کرکے معیشت کو آگے بڑھائیں۔ ہندوستان اور جرمنی کے درمیان تک افرادی قوت کی نقل و حرکت کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔ یہ حقیقت کہ 2021 میں جرمنی کے بلیو کارڈ حاصل کرنے والوں میں سے تقریباً ایک تہائی کا تعلق ہندوستان سے رہا ہے، جرمنی میں ہنر مندی اور صلاحیتوں کی ضروریات اور بھارت میں موجود بہت بڑی تعداد میں نوجوان، تعلیم یافتہ اور ہنر مند افراد کے درمیان موجود وسیع تکمیلات کا ثبوت پیش کرتی ہے۔ جو جرمنی کے ساتھ بھارت کے کثیر جہتی تعاون میں مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپرنٹس شپ مہارت کی ترقی کے سب سے زیادہ پائیدار ماڈلز میں سے ایک ہونے کے ناطے، ہندوستان نے تعلیمی اور پیشہ ورانہ میدان میں ورچوئل/ فزیکل تبادلے کے پروگراموں کی تجویز پیش کی ہے جس میں اپرنٹس شپ ٹریننگ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جہاں طلباء دونوں ممالک میں ملازمت کے پروجیکٹس کے دوران کمانے کے قابل ہوں گے۔
جناب الیگزینڈر ہوچریڈل، ڈویژن 222 کے سینئر پالیسی آفیسر: ای آر اے ایس ایم یو ایس ؛ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے پاس با صلاحیت افراد کی بڑی تعداد کا ایک اضافی فائدہ ہے جو مختلف تجارتوں کے لئے ہمارے ملک میں ہنر مند افرادی قوت کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بلاشبہ، آج کے متحرک ماحولیاتی نظام میں پیشہ وارانہ تعلیم و تربیت کا شعبہ ( وی ای ٹی) بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے جس نے وبائی امراض کے بعد زبردست تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا ہے اور ہنر مند افرادی قوت ہی آج کے کام کاج کی دنیا میں اس تبدیلی سے نمٹنے کا جواب ہو سکتی ہے۔ حال ہی میں اعلان کردہ جرمن امیگریشن ایکٹ کے موجودہ نظام کے تحت، پیشہ ورانہ قابلیت کی مساوییت کو تسلیم کرنا دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی لانے کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، جرمنی میں اہم شعبوں میں مہارت کے فرق کی نقشہ سازی کی مشق شروع کرنے کا تصور پیش کیا گیا ہے، جس کی بنیاد پر جرمنی کا سفر کرنے کے سلسلے میں ہندوستانی افرادی قوت کی مہارت کی تربیت کی غرض سے برج کورسز کے لیے ایک ایکشن پلان تیار کیا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل ہندوستان نے جرمنی کے ساتھ ہند-جرمن پیشہ ورانہ تعلیم کی تربیت، آئی جی این آئی ٹی ای، ایس آئی این اے ڈی ای ، ( تکنیکی تعلیم کے لئے بھارت – جرمن پہل قدمی)، آئی ایم او وی ای ٹی او اور کیویال انڈیا جیسے پروجیکٹوں پر ہندوستانیوں کی بیرون ملک نقل و حرکت کو فروغ دینے کے لیے تعاون کیا ہے۔ اس لیے، ہنر مندی کے فرق کی نقشہ سازی اور عالمی مہارت کے ہم آہنگی کے فریم ورک کے لیے معیاری طریقہ کار کی طرف بڑھنا، نقل مکانی کرنے والی افرادی قوت اور ترسیلات زر کی منتقلی کی آمدنی کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہے۔
بی ایم بی ایف نے نیچے سے اوپر کی سمت والے طریقہ کار (ایس آئی این اے ڈی ای) کے ذریعے شمالی ہندوستان میں صنعتی کلسٹرز میں دوہری پیشہ وارانہ تعلیم و تربیت (وی ای ٹی) کے کمپنی ماڈل کو مضبوط بنانے کے لیے ایک تکمیلی پروجیکٹ کو فنڈ دیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد دوہری پیشہ ورانہ تربیت کے لیے ایک کارپوریٹ بلیو پرنٹ تیار کرنا ہے جسے بعد میں دوسرے کلسٹرز میں تعینات کیا جا سکتا ہے۔
این ایس ڈی سی آئی نے حال ہی میں16 مخصوص ممالک (2027-2022) میں افرادی قوت کی طلب کا تجزیہ کرنے کے لیے مطالعہ کیا ہے۔ ہنر مند افرادی قوت کی شدید کمی مستقبل قریب میں جرمنی کے لیے ایک اہم چیلنج پیش کرنے جارہی ہے ، اس سے مختلف صنعتوں میں ابھرتے ہوئے رجحانات سے فائدہ اٹھانے کے لیے عالمی مہارت کی نقشہ سازی کی ضرورت کو اجاگر ہو کر سامنے آتی ہے۔ ہنر مند افرادی قوت کی مانگ مینوفیکچرنگ، ہیلتھ کیئر، ہول سیل اور ریٹیل، سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی اور تعمیرات میں سب سے زیادہ ہوگی۔
*************
ش ح۔ س ب ۔ رض
U. No.13471
(Release ID: 1881727)
Visitor Counter : 199