نیتی آیوگ
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

نیتی آیوگ اور جی آئی زیڈ انڈیا نے پائیدار کاشتکاری کے لیے مٹی کی زرخیزی کے بندوبست  پر قومی کانفرنس کا انعقاد کیا

Posted On: 07 DEC 2022 6:14PM by PIB Delhi

نیتی آیوگ نے ​​مٹی کے عالمی دن (5 دسمبر 2022) کے موقع پر پائیدار کھیتی کے لیے مٹی کی زرخیزی کے بندوبست پر ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کیا۔

کانفرنس کی مشترکہ میزبانی نیتی آیوگ اور ڈچے جیسل شافٹ فر انٹر نیشنل زوسام مینربیٹ(جی آئی زیڈ) جی ایم بی ایچ انڈیا نے جرمنی کی وفاقی وزارت برائے تعاون اور اقتصادی ترقی (بی ایم زیڈ) کی جانب سے کی تھی۔

کانفرنس نے پالیسی سازوں، سائنسی برادری، سول سوسائٹی اور  شعبے سے تعلق رکھنے والے  وکیلوں کو ہندوستان میں  اور عالمی سطح پر کئے گئے اہم اقدامات کو سمجھنے کے لیے اکٹھا کیا۔

کلیدی لیکچر دیتے ہوئے، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے کہا، ‘‘حکومت ماحولیات کے تحفظ کے لیے اقدامات کی حوصلہ افزائی کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اور جرمن حکومت کے ساتھ مل کر، ہم مٹی کی زرخیزی اور پائیدار زراعت کے طریقوں کو بہتر بنانے کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔’’

اس سے قبل دسمبر 2021 میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے زراعت کے شعبے میں مٹی کے معکوس انحطاط کو روکنے اور اسے بحال کرنے کے لیے قوم کے سامنے ایک متبادل راستہ پیش کیا تھا۔ قدرتی، کیمیکل سے پاک اور  مختلف قسم کی فصلوں  والی  کھیتی کی طرف بڑھنے کے لیے وزیر اعظم نے جو اپیل کی ہے ، اس میں  ملک بھر میں مٹی کی زرخیزی پر  توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاکہ پیداواری صلاحیت کو بڑھایا جا سکے، ماحولیات کو بہتر بنایا جا سکے اور خوشحالی میں اضافہ ہو سکے۔

اس نکتے کا اعادہ کرتے ہوئے نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین سمن بیری نے کہا، ‘‘وزیر اعظم نریندر مودی نے قدرتی اور پائیدار کھیتی کو فروغ دینے پر زیادہ زور دیا ہے۔ مجھے ہندوستان اور جرمنی کو مٹی کے صحت مند انتظام اور طویل مدتی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرتے ہوئے دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔’’

نیتی آیوگ کے رکن (زراعت) پروفیسر رمیش چند نے کہا ‘‘صحت مند مٹی کے انتظام کو یقینی بنانے کے لیے، زراعت میں کیمیائی مادوں کے استعمال کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس کے لئے صحت مند متبادل تلاش کرنا ہوگا۔ جہاں زرعی کیمیکلز  ایک طرف پیداواری صلاحیت کو بہتر بناتے ہیں، وہیں  دوسری طرف وہ مٹی کے انحطاط کا باعث بھی بنتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پیداوار کی اصل لاگت میں  حقیقی طور پر اضافہ ہورہا ہے’’ ۔

نیتی آیوگ کے سی ای او پرم آئیر نے کہا، ‘‘ہم سبز انقلاب کے بعد سے غذائی تحفظ کی طرف ایک طویل سفر طے کر چکے ہیں اور زرعی پیداوار کے معاملے میں، ہم صحیح راستے پر ہیں۔ تاہم، ہمیں پائیدار کاشتکاری پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ صحت مند مٹی ہی صحت مند مستقبل کی بنیاد ہے۔’’

کنکلیو نے مٹی کے تحفظ، بحالی، اور پائیدار مٹی کے انتظام کے کردار پر روشنی ڈالی تاکہ ہندوستان میں پائیدار کاشتکاری اور خوراک کے لچکدار نظام کی طرف زرعی ماحولیاتی تبدیلی کی حمایت کی جا سکے۔

ڈاکٹر نیلم پٹیل، سینئر ایڈوائزر (زراعت)، نیتی آیوگ نے ​​کھاد کے درست استعمال کے لیے سوائل ہیلتھ کارڈ ڈیٹا کا ترجمہ کرنے کے سلسلے میں  آئی ٹی کے استعمال کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے مختلف پائیدار کھیتی کے طریقوں کی سائنسی طور پر توثیق کے لیے تحقیق کی ضرورت پر زور دیا۔

  جی آئی زیڈ نیچرل ریسورس مینجمنٹ اینڈ ایگرو ایکولوجی کے ڈائریکٹر راجیو آہل نے کہا، ‘‘قدرتی کھیتی اور زرعی ماحولیاتی کاشتکاری کے طریقوں کی مشق نہ صرف مٹی کی زرخیزی، حیاتیاتی تنوع، اور غذائیت کو از سر نو  تقویت بخش  بنانے  اور اس میں اضافہ کرنے کا راستہ ہموار کر سکتی ہے بلکہ کسانوں کی خوشحالی کا باعث بھی بن سکتی ہے۔’’

ہندوستان اور جرمنی پہلے سے ہی زرعی ماحولیات جیسے لچکدار زراعت اور خوراک کے نظام کے لیے جامع حل کو فروغ دے کر مٹی کے انحطاط، حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے شراکت داری کر رہے ہیں۔ مئی 2022 میں، ہندوستان اور جرمنی نے زرعی ماحولیات اور قدرتی وسائل کے پائیدار انتظام پر پہلی بار دو طرفہ لائٹ ہاؤس نامی پہل قدمی کے انجام دینے کے لئے  ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے تھے۔ اس کے ذریعے دونوں ممالک کے تعلیمی اداروں اور کسانوں سمیت ماہرین کے درمیان مشترکہ تحقیق، علم کے تبادلے اور اختراع کو فروغ دیا جائے گا۔ جرمنی کی وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون اور ترقی اس اقدام کے تحت منصوبوں کے لیے مالیاتی اور تکنیکی تعاون کے لیے 2025 تک 300 ملین یورو فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

نیتی آیوگ اور بی ایم زیڈ نے تعاون پر مبنی اقدامات کے لیے ارادوں پرمشتمل ایک بیان پر بھی دستخط کیے، جس میں زرعی ماحولیات ترجیحی شعبوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔

آج کا اجلاس ان دو طرفہ اقدامات کا حصہ تھا جس میں لچکدار اور پائیدار خوراک کے نظام میں انقلابیاں تبدیلیاں متعارف کرانے کی کوشش کی گئی تھی، جن میں غذائی تحفظ اور سبز اور جامع اقتصادی ترقی کے ذریعے دیہی معاش کو بہتر بنانا بھی شامل ہے۔

*************

ش ح۔ س ب ۔ رض

U. No.13450



(Release ID: 1881666) Visitor Counter : 98


Read this release in: English , Hindi , Telugu