سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اسٹارٹ اپ اورعوامی رابطہ کاری میں اضافہ پر زور دیا سا تھ ہی ساتھ تحقیق اور سرکردہ ڈی بی ٹی اداروں کے مابین جدید ترین ٹکنالوجیوں کے معاملے میں داخلی اورباہم اثر پذیر اشتراک پر بھی زور دیا اور معاشرےاورملک کے مجموعی مفادکے لئے تحقیق کے عملی پہلو کو اجاگر کرنے پر زور دیا
مرکزی وزیر نے حصولیابیوں اور ترقی سے متعلق بایو ٹکنالوجی کے محکمہ کے 14 خود مختار اداروں کا دوروزہ جامع جائزہ لیا
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ڈی بی ٹی کے تمام 14 خود مختاراداروں کے لئے مستقبل کے واسطے مہارت اوراختراع کی کوشش کا منتر دیا
Posted On:
02 DEC 2022 5:29PM by PIB Delhi
سائنس و ٹکنالوجی آزادانہ چارج، ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت آزادانہ چارج ، وزیراعظم کے دفترمیں وزیرمملکت، عوامی شکایات،عملے، پنشن، ایٹمی توانائی اورخلا کے وزیر مملکت ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے اسٹارٹ اپ اورعوامی رابطہ کاری میں اضافہ پر زور دیا سا تھ ہی ساتھ تحقیق اور سرکردہ ڈی بی ٹی اداروں کے مابین جدید ترین ٹکنالوجیوں کے معاملے میں داخلی اورباہم اثر پذیر اشتراک پر بھی زور دیا اور معاشرےاورملک کے مجموعی مفادکے لئے تحقیق کے عملی پہلو کو اجاگر کرنے پر زور دیا۔
ایمیونولوجی کے قومی انسٹی ٹیوٹ میں بایوٹکنالوجی کے محکمہ کے 14 خود مختار اداروں کا دوروزہ جامع جائزہ لینےکےبعد اظہار خیال کرتےہوئے ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے ڈی بی ٹی کے تمام 14 خود مختاراداروں کے لئے مستقبل کے واسطے مہارت اوراختراع کی کوشش کا منتر دیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ تیز رفتار اختراعات اور تبدیلی کے دور میں، بائیوٹیک انسٹی ٹیوٹ کو اپنی بنیادی اہلیت پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور عالمی معیارات کے مطابق تحقیق اور مصنوعات کی ترقی کی فروغ کے لئےسخت محنت اورکوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ قوت مدافعت کا قومی ادارہ (این آئی آئی ) متعدی امراض مثلا تپ دق، ملیریا اور ڈینگی اور کوویڈ سمیت وائرل بیماریوں کے سلسلے میں سرکردہ ادارے کے طور پر کام کرتا رہا ہے ۔مالیکیولر بنیاد سے متعلق اطلاعا ت فراہم کرتا رہا ہےاوران تمام امراض کے بارے میں ضروری اطلاعات بھی فراہم کرتا رہا ہے۔ تاہم اس کی حالیہ کامیابی یہ ہے کہ اسنے تین مراحل پر مشتمل شفاخانہ تجربہ کے ذریعہ انٹرانسل کووڈ ٹیکہ تیار کیاہے جو قوت مدافعت کو بڑھانےوالااثر انگیز کاحامل ٹیکہ ہے جسکی افادیت سب نےتسلیم کی ہے ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نشاندہی کی کہ موہالی کے ڈی بی ٹی-نیشنل ایگری فوڈ بائیوٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (این اے بی آئی)، ترجیحی اناج اور پھلوں کی فصلوں کی نشاندہی کرتا ہے جن میں جینوم ایڈیٹنگ کے طریقوں کو لاگو کرنے کے لیے توجہدی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا، ان نئے اقدامات کو صنعتوں کے ساتھ مل کر تیار کیا جائے گا تاکہ اس طرح ہندوستانی زراعت کو حوصلہ فراہم کرتے ہوئے اس کی سرگرمیوں کو ہموار کیا جا سکے۔
وزیرموصوف نے مزید کہا کہ اسی طرح فرید آباد کے ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایچ ایس ٹی آئی ) میں ماں اور بچے کی صحت سے متعلق تحقیقی پروگرام ہے۔ کینگرو ماں کی فوری دیکھ بھال سے متعلق اس کی تحقیق کے نتیجے میں ڈبلیو ایچ او کی جانب سے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے لیے ایک نئی سفارش سامنے آئی ہے۔ٹی ایچ ایس ٹی آئی تپ دق، ڈینگی اور غیر الکوحل فیٹی جگر کی بیماری کے خلاف علاج کے مالیکیول تیار کر رہا ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اس نے کوویڈ 19 ویکسین میں تعاون کیا ہے اور فی الحال پین بیٹا کورونا وائرس ویکسین تیار کر رہا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ بایو ٹکنالوجی کے راجیو گاندھی سنٹر (آر جی سی بی) کے 10 سال کے ایچ پی وی ویکسین کی افادیت کے مطالعے کے نتیجے میں 9 سے 18 سال کے عمر کے بچوں کے لیے ایچ پی وی ویکسین کی ایک ہی خوراک انفیکشن سے بچنے کے لیے کافی ہے۔ آر جی سی بی مقامی طور پر تیار کئے گئے پہلے ایچ پی وی ویکسین کے لیے ویکسین کی افادیت کا مطالعہ بھی کر رہا ہے اور مذکورہ بالا کو اب ڈبلیو ایچ او نے قوت مدافعت کی حکمت عملی کے لئے اپنایا ہے۔
حیدرآباد کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل بائیو ٹکنالوجی، (این آئی اےبی) کی حصولیابیوں کو امیونو انفارمیٹک کے ذریعے ایل ایس ڈی وی ویکسین کے کینڈیڈیٹس، ایل ایس ڈی وی (آندھرا آئسولیٹ) کے مکمل جینوم سیکوینس پر پہلی رپورٹ، جاپانی انسیفلائٹس وائرس اور ٹوکسوپیلاسما۔ گونڈائی کے لیے الیکٹرو کیمیکل پر مبنی لیٹرل فلو ایسے کے فروغ کے لیے واضح کیا گیا ہے ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کو بنگلورو میں انسٹی ٹیوٹ فار سٹیم سیل سائنس اینڈ ریجنریٹیو میڈیسن(ان اسٹیم) نے پریزنٹیشن دیا کیونکہ انسٹی ٹیوٹ خون اور قلبی امراض اور دماغی امراض کو سمجھنے کے لیے اسٹیم سیلز کا استعمال کرتے ہوئے جدید تحقیق کر رہا ہے۔ انسانی طبی نمونوں سے انسانی جینیات اور انسانی اسٹیم سیل ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے انہوں نے باہمی تعاون کے پروگراموں کے تحت اسٹیم سیلز کا ایک بڑا وسیلہ تیار کیا ہے، یہ سمجھنے کے لیے کہ کیوں کچھ افراد ذہنی بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ سی ایم سی ویلور میں سٹیم کا سنٹر فار سٹیم سیل ریسرچ (سی ایس سی آر) خون کے عوارض جیسے ہیموفیلیا، بیٹا تھیلیسیمیا اور سکل سیل کی بیماری کے لیے پٹھوں کی تخلیق نو اور جین تھراپی پر کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔ ہندوستان کا پہلا اسٹیم سیل انسٹی ٹیوٹ ہونے کے ناطے اسٹیم باقاعدگی سے اسٹیم سیلز اور ری جنریٹیو بائیولوجی میں صلاحیت کی تعمیر کے لیے وسیع پیمانے پر رسائی اور انتہائی نفیس اسٹیم سیل تربیت کا کام انجام دے رہا ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بایومیڈیکل جینومکس (این آئی بی ایم جی ) کے ڈائریکٹر نے وزیر کو مطلع کیا ہے کہ انہوں نے جینومک تبدیلیوں کی نشاندہی کی ہے جو پریکینسر سے منہ کے کینسر میں منتقلی کی نشاندہی کرتی ہیں۔ انہوں نے قبل از وقت پیدائش کے جینومک اور ایپی جینومک مارکروں کی شناخت کے لیے گربھ۔ انی گروپ میں پہلا جینوم وسیع مطالعہ کیا ہے اور ہندوستانی سارس۔ کو۔2 جینومکس کنسورشیم، ا نساکوگ کی سربراہی بھی کی ہے، جس نے وبائی امراض کے دوران صحت عامہ کے انتظام کے لیے وائرل کی مختلف قسموں کے ظہور اور پھیلاؤ کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کیں۔
بھونیشور کا انسٹی ٹیوٹ آف لائف سائنسز (آئی ایل ایس ) متعدی بیماری حیاتیات، کینسر حیاتیات، اور پودوں اور مائکروبیل بائیو ٹیکنالوجی کے شعبوں میں کئی تحقیقی پروگراموں پر کام کر رہا ہے، آئی ایل ایس کا تحقیقی پروگرام حکمت عملی کے ساتھ متعدی بیماری بایولوجی سے متعلق مسائل کو تجربات کے ساتھ ساتھ انسانی ماڈلز کےطور پر حل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اس جائزہ میٹنگ میں راجیو گاندھی سنٹر فار بایو ٹکنالوجی (آر جی سی بی ) ترواننت پورم، سینٹر فار ڈی این اے فنگر پرنٹنگ اینڈ ڈائیگناسٹک، (سی ڈی ایف ڈی ) ، حیدرآباد، انسٹی ٹیوٹ آف لائف سائنسز (آئی ایل ایس ) ، بھونیشور، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار پلانٹ جینوم ریسرچ، ( این آئی پی جی آر) کے سربراہان اور ڈائریکٹرز دہلی، انسٹی ٹیوٹ آف بائیو ریسورس اینڈ سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ (آئی بی ایس ڈی) ، امفال نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف امیونولوجی (این آئی آئی ) ، نئی دہلی، نیشنل ایگری فوڈ بائیو ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (این اے بی آئی ) ، موہالی، پنجاب، سنٹر آف انوویٹیو اینڈ اپلائیڈ بائیو پروسیسنگ (سی آئی اے بی) ، موہالی، پنجاب ، نیشنل برین ریسرچ سینٹر (این بی آر سی ) ، مانیسر، ہریانہ، ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایچ ایس ٹی آئی ) ، فرید آباد۔ نیشنل سینٹر فار سیل سائنس (این سی سی ایس) ، پونے، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل بائیو ٹیکنالوجی (این آئی اےبی ) ، حیدرآباد، انسٹی ٹیوٹ فار اسٹیم سیل بیالوجی اینڈ ریجنریٹیو میڈیسن (ان اسٹیم) ، بنگلور، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بائیو میڈیکل جینومکس (این آئی بی ایم جی ) ، کلیانی نے حصہ لیا۔
**********
ش ح۔ ح ا۔ ف ر
U. No.13290
(Release ID: 1880906)
Visitor Counter : 151