بھارتی چناؤ کمیشن
azadi ka amrit mahotsav

شملہ سے سورت تک شہری ووٹروں  کی بے حسی کا سلسلہ جاری ہے


ای سی آئی نے گجرات کے ووٹروں سے دوسرے مرحلے کے دوران بڑی تعداد میں باہر آنے کی اپیل کی ہے تاکہ پہلے مرحلے میں کم ووٹنگ کی تلافی کی جا سکے

Posted On: 03 DEC 2022 8:04PM by PIB Delhi

گجرات اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سورت، راجکوٹ اور جام نگر میں صرف 63.3 فیصد ووٹر ہی ووٹ ڈالنے کے لیے باہر نکلے، جو کہ ریاستی اوسط سے بھی کم ہے۔ بہت سے حلقوں میں ووٹنگ کی فیصد میں اضافہ ہوا ہے، لیکن ان اہم اضلاع میں شہری بے حسی کی وجہ سے ووٹ ڈالنے والوں کی اوسط تعداد کم ہوئی ہے، جیسا کہ حال ہی میں ہماچل پردیش کی قانون ساز اسمبلی کے عام انتخابات کے دوران، شملہ کے شہری اسمبلی حلقہ میں 75.6 فیصد کے ریاستی اوسط کے مقابلے سب سے کم یعنی 62.53 فیصد (13 فیصد کم) درج کی گئی۔ گجرات کے شہروں نے 1 دسمبر 2022 کو اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ کے دوران اسی طرح کی شہری بے حسی کا رجحان دکھایا ہے اس طرح پہلے مرحلے میں ووٹنگ کا فیصد کم ہوا۔

ووٹروں کے باہر نکلنے کے اعدادوشمار کو تشویش کے ساتھ نوٹ کرتے ہوئے، چیف الیکشن کمشنر جناب راجیو کمار نے ہندوستانی الیکشن کمیشن کی جانب سے، گجرات کے ووٹروں سے دوسرے مرحلے کے دوران بڑی تعداد میں باہر آنے کی اپیل کی ہے تاکہ پہلے مرحلے میں کم ووٹنگ کی تلافی کی جا سکے۔ 2017 کے ووٹنگ فیصد سے آگے نکلنے کا امکان اب صرف ان کی بڑھتی ہوئی شرکت میں مضمر ہے۔

کچھ ضلع کے گاندھی دھام اسمبلی حلقہ، جہاں بڑی تعداد میں صنعتی ادارے ہیں، میں سب سے کم پولنگ یعنی 47.86 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو کہ 2017 کے گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں 6.34 فیصد کی زبردست کمی ہے، جو کہ ایک نئی کم ترین سطح کو ریکارڈ کرتی ہے۔ دوسری سب سے کم ووٹنگ سورت کے کارنج حلقے میں ہوئی، جو کہ 2017 میں اس کی اپنی کم ترین 55.91 فیصد ووٹنگ سے بھی 5.37 فیصد کم ہے۔

گجرات کے بڑے شہروں/شہری علاقوں میں 2017 کے انتخابات کے مقابلے میں ووٹنگ کے فیصد میں نہ صرف کمی ریکارڈ کی گئی ہے بلکہ ریاستی اوسط 63.3 فیصد سے بھی بہت کم ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ راجکوٹ ویسٹ میں 10.67 کی کمی بہت زیادہ ہے۔

ضلع

اسمبلی حلقہ

2017 میں وی ٹی آر

2022 میں وی ٹی آر

فیصد کمی

کچھ

گاندھی دھام

54.20

47.86

6.34

 

راجکوٹ

راجکوٹ مشرق

66.98

62.20

4.78

راجکوٹ مغرب

67.68

57.12

10.56

راجکوٹ جنوبی

64.28

58.99

5.29

جام نگر

جام نگر شمالی

64.61

57.82

6.79

جام نگر جنوبی

63.96

57.27

6.69

جوناگڑھ

جوناگڑھ

59.53

55.82

3.71

 

 

 

 

 

سورت

سورت شمالی

63.96

59.24

4.72

وراچھا روڈ

62.95

56.38

6.57

کارنج

55.91

50.54

5.37

لمبایت

65.51

58.53

6.98

اوڈھانا

60.66

54.87

5.79

مجورہ

61.96

58.07

3.89

سورت مغرب

67.37

62.92

4.45

چوریاسی

61.10

56.86

4.24

 

 

 

سال 2017 کے انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹنگ کا تناسب 66.79 فیصد تھا۔ اگر ان اسمبلی حلقوں میں ووٹنگ کا فیصد 2017 کے انتخابات میں ان کے اپنے ووٹنگ فیصد کے برابر بھی ہوتا تو ریاست کا اوسط 65 فیصد سے زیادہ ہوتا۔

دیہی اور شہری حلقوں کے درمیان ووٹنگ فیصد میں واضح فرق ہے۔ اگر نرمدا ضلع کے دیدیا پاڑا کے دیہی حلقہ جہاں 82.71 فیصد ووٹنگ ہوئی  اور کچھ ضلع کے گاندھی دھام کے شہری انتخابی حلقہ جہاں 47.86 فیصد ووٹنگ ہوئی، دونوں کے درمیان موازنہ کیا جائے تو یہ فرق 34.85 فیصد تک کا ہے ۔ نیز، اہم شہری علاقوں میں اوسط ٹرن آؤٹ دیہی حلقوں کے ٹرن آؤٹ سے کم ہے۔

بہت سے اضلاع کے اندر، ان اضلاع کے دیہی حلقوں نے اسی ضلع کے شہری حلقوں سے کہیں زیادہ ووٹ ڈالے ہیں۔ مثال کے طور پر راجکوٹ کے تمام شہری حلقوں میں کم ووٹ پڑے ہیں۔

راجکوٹ

اسمبلی حلقہ

2017 میں وی ٹی آر

2022 میں وی ٹی آر

فیصد اضافہ/کمی

حلقہ کی قسم

راجکوٹ مشرق

66.98

62.20

4.78

شہری

راجکوٹ مغرب

67.68

57.12

10.56

شہری

راجکوٹ جنوبی

64.28

58.99

5.29

شہری

 

اسی طرح، سورت کے تمام دیہی اسمبلی حلقوں نے سورت کے شہری اسمبلی حلقوں کے مقابلے فیصد کے لحاظ سے زیادہ ووٹ ڈالے ہیں۔ سب سے زیادہ دیہی اسمبلی حلقہ کے ساتھ سورت کے سب سے کم شہری اسمبلی حلقہ میں فرق 25 فیصد تک ہے۔

Surat

اسمبلی حلقہ

2022 میں ووٹنگ کا فیصد

حلقہ انتخاب کی قسم

کارنج

50.54

شہری

اوڈھانا

54.87

شہری

وراچھا روڈ

56.38

شہری

چوریاسی

56.86

شہری

لمبایت

58.53

شہری

مجورا

58.07

شہری

سورت شمالی

59.24

شہری

کامریج

60.28

شہری

سورت مغرب

62.92

شہری

کٹرگام

64.08

شہری

سورت مشرق

64.77

شہری

اولپاڈ

64.65

شہری

باردولی

66.07

دیہی

مہوا

73.73

دیہی

منگرول

74.09

دیہی

مانڈوی

76.22

دیہی

 

65 فیصد سے زیادہ ووٹنگ کرنے والے تمام 26 اسمبلی حلقے دیہی ہیں اور ایک بھی شہری اسمبلی حلقہ نے 65 فیصد ووٹنگ کا نشان پار نہیں کیا ہے۔

نمبر شمار

ضلع کا نام

حلقہ انتخاب کا نام

2022 میں ووٹر ٹرن آؤٹ

1

کچھ

مانڈوی

65.37

2

جام نگر

جم جودھپور

65.43

3

نوساری

نوساری

65.79

4

سورت

باردولی

66.07

5

ولساڑ

ولساڑ

66.13

6

نوساری

جلال پور

67.00

7

موربی

موربی

67.16

8

ڈانگس

ڈانگس

67.33

9

سریندر نگر

دھرانگ دھر

67.48

10

بھروچ

جمبوسار

67.53

11

موربی

ٹنکرا

71.18

12

نوساری

گانڈیوی

71.49

13

موربی

ونکانیر

71.70

14

بھروچ

واگرا

71.73

15

گیر سومناتھ

سومناتھ

72.94

16

سورت

مہوا

73.73

17

سورت

منگرول

74.09

18

نرمدا

ناندوڈ

74.36

19

تاپی

ویارا

75.57

20

بھروچ

جھاگڑیا

76.20

21

سورت

مانڈوی

76.22

22

تاپی

نظار

78.19

23

نوساری

بانسڈا

78.23

24

ولساڑ

دھرم پور

78.32

25

ولساڑ

کپراڈا

79.57

26

نرمدا

دیدی پاڑہ

82.71

 

ملک بھر میں شہری ووٹروں کے  بے حسی کے رجحان سے نمٹنے کے لیے، الیکشن کمیشن نے تمام سی ای اوز کو ہدایت کی ہے کہ وہ کم ووٹر ٹرن آؤٹ والے اے سی اور پولنگ اسٹیشنز کی نشاندہی کریں تاکہ ووٹنگ کا فیصد بڑھانے کے لیے ٹارگٹ بیداری کی مداخلت کو یقینی بنایا جا سکے۔ حال ہی میں چیف الیکشن کمشنر جناب راجیو کمار نے الیکشن کمیشن شری انوپ چندر پانڈے کے ساتھ، پونہ میں مختلف صنعتی اکائیوں کے 200 سے زیادہ ووٹر آگاہی فورم کے نوڈل افسروں کے ساتھ بات چیت کی، جس نے 2019 کے عام انتخابات میں سب سے کم ووٹنگ فیصد والے پارلیمانی حلقوں میں سے ایک کا ٹیگ حاصل کیا ہے۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 13267

 


(Release ID: 1880763) Visitor Counter : 199


Read this release in: English , Hindi