زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
قدرتی کھیتی میں لاگت کم اور پیداوار کی قیمت زیادہ: جناب تومر
زرعی تعلیم کے نصاب میں قدرتی کھیتی کو جلد ہی شامل کرنے کی کوشش: مرکزی وزیر جناب تومر
مرکزی وزیر زراعت نے گوالیار میں منعقد قدرتی کھیتی کی قومی ورکشاپ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی
Posted On:
03 DEC 2022 7:36PM by PIB Delhi
زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ قدرتی کھیتی وقت کی مانگ ہے، جس میں لاگت کم لگتی ہے اور پیداوار کی قیمت زیادہ ملتی ہے۔ قدرتی کھیتی اب زرعی تعلیم میں بھی شامل کی جائے گی۔ قدرتی طریقے سے کھیتی کو زرعی تعلیم کے نصاب میں جلد شامل کیا جائے، اس سمت میں حکومت کوشش کر رہی ہے۔ جناب تومر نے یہ بات گوالیار میں ایگریکلچرل ٹیکنالوجی ایپلی کیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اے ٹی اے آر آئی)، جبل پور اور راج ماتا وجیہ راجے سندھیا ایگریکلچر یونیورسٹی، گوالیار کے ذریعے قدرتی کھیتی پر منعقد قومی ورکشاپ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے کہی۔
جناب تومر نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب ملک میں آبادی کے حساب سے غذائی اجناس کی کمی تھی۔ تب کیمیکل فرٹیلائزر کی طرف جا کر پیداوار پر مرکوز پالیسی بنی، جس کی وجہ سے پیداوار میں اضافہ ہوا اور آج غذائی اجناس سرپلس ہیں، لیکن اب ایک بار پھر سے خود کو سنوارنے کی ضرورت ہے، تاکہ آگے کی زندگی ٹھیک سے چلے اور قدرت سے تال میل ٹھیک سے بن سکے، یہ صرف ہماری نہیں بلکہ پوری دنیا کی تشویش ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ آج ضرورت صحت مند ذہن، صحت مند کھانا، صحت مند زراعت اور صحت مند انسان کے اصول پر چلنے کی ہے۔ اس کے لیے قدرتی کھیتی کی طرف قدم بڑھانا چاہیے۔ قدرتی کھیتی تکمیلیت کی کھیتی ہے۔ اس میں مویشیوں کا اہم تعاون ہے۔ ایک دیسی گائے کا گوبر اور پیشاب ایک عام کسان کے لیے قدرتی کھیتی میں کام کرنے کے لیے کافی ہے۔ ملک قدرتی کھیتی اپنائے گا تو گائیں سڑکوں پر نہیں دکھائی دیں گی، بلکہ ان کا صحیح استعمال ہوگا۔ اب ملک اس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ گجرات کے ڈانگ ضلع میں سو فیصد قدرتی کھیتی ہو رہی ہے۔ ہماچل پردیش میں بھی تیزی سے کسان اس جانب بڑھ رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں 5 ہزار گاؤوں میں اس کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
جناب تومر نے کہا کہ ہمارے ملک میں زراعت کا اہم مقام ہے۔ یہ صرف معاش کے لیے ہی نہیں، بلکہ سب کی ضرورت بھی ہے۔ کسان کھیتی سے صرف معاش حاصل کرنے کے لیے کام نہیں کرتا، بلکہ وہ ملک کے 130 کروڑ سے زیادہ لوگوں کی بھوک مٹانے کے لیے کھیتی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان آج دنیا کو غذائی اجناس دینے والا ملک بن گیا ہے۔ دنیا کے بہت سے دوست ممالک آج ہندوستان کی طرف دیکھتے ہیں کہ اگر ہندوستان میں غذائی اجناس کی حالت ٹھیک ہے تو برے وقت میں ہندوستان ہماری مدد کرے گا۔ کسانوں کے سامنے ملک اور دنیا کی بھی ذمہ داری ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ کیمیکل کھیتی کے سبب مٹی کی زرخیزی کم ہو رہی ہے۔ دوست بیکٹیریا مارے جا رہے ہیں۔ ہم ہر سال زمین کی کھاد کی پیاس بڑھاتے جا رہے ہیں۔ جس بحران کا ملک 25 سال بعد سامنے کرنے والا ہے اس سے بچانا ہماری ذمہ داری ہے، اس لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے قدرتی کھیتی کے طریقہ کو پھر سے شروع کیا اور اسے عوامی تحریک کی شکل دی جا رہی ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے حکومت ہند کوشاں ہے۔ ایم ایس پی ڈیڑھ گنا کی گئی، وہیں پردھان منتری کسان سمان ندھی کے توسط سے کروڑوں کسانوں کو ہر سال چھ چھ ہزار روپے دیے جا رہے ہیں۔ اب تک 2.16 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم سیدھے کسانوں کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرائی جا چکی ہے۔ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا میں کسانوں کو فصلوں کے نقصان کے عوض 1.24 لاکھ کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ کسان کریڈٹ کارڈوں کے ذریعے 18 لاکھ کروڑ روپے کسانوں کو ملتے ہیں۔ کسانوں کی طاقت بڑھانے کے لیے مرکزی حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
پروگرام میں مدھیہ پردیش کے وزیر مملکت برائے باغبانی اور فوڈ پروسیسنگ، اور نرمدا ویلی ڈیولپمنٹ جناب بھرت سنگھ کشواہا؛ ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل (ایگریکلچرل ایکس ٹینشن)، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ ڈاکٹر وید پرکاش چہل؛ راج ماتا وجیہ راجے ایگریکلچرل یونیورسٹی، گوالیار کے وائس چانسلر ڈاکٹر اروند شکلا؛ اے ٹی اے آر آئی، جبل پور کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیام رنجن سنگھ عوامی نمائندوں اور سائنسی افسران کے ساتھ موجود تھے۔
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U: 13265
(Release ID: 1880726)
Visitor Counter : 176