ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت
دیہی علاقوں میں کاروباریت کو فروغ
Posted On:
25 JUL 2022 6:49PM by PIB Delhi
ہنرمندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کے وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔اسکل انڈیا مشن کے تحت، ہنر مندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت(ایم ایس ڈی ای) مختلف اسکیموں کے ذریعے صنعتی تربیتی اداروں(آئی ٹی آئیز) کے ذریعے ملک بھر کے نوجوانوں کے لیے ہنر فراہم کر رہی ہے۔ یہ اسکیمیں ہیں پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی) ، جن سکھشن سنستھان(جے ایس ایس) ، نیشنل اپرنٹس شپ پروموشن اسکیم (این اے پی ایس) اور کرافٹسمین ٹریننگ اسکیم(سی ٹی ایس) ۔
اس وقت ایم ایس ڈی ای کے ذریعے چلائی جانے والی تمام اسکیمیں عام طور پر اور خاص طور پر، متعلقہ اسکیموں کی توسیع کے وقت تیسرے فریق کے ذریعہ تخمینے کے عمل سے گزری ہیں۔ ایم ایس ڈی ای کے ذریعے لاگو کی گئی اسکیموں کی تشخیص کی تفصیلات حسب ذیل ہیں:
پی ایم کے وی وائی: پی ایم کے وی وائی 2.0 کا جائزہ نیتی آیوگ نے اکتوبر 2020 میں ملازمتوں اور ہنر کے شعبے کے تحت لیا تھا۔ اثرات کی تشخیص کا مطالعہ بڑی ملازمتوں اور مہارتوں کے شعبے میں اسکیم کی سطح پر شراکت کا اندازہ لگاتا ہے اور اس کے ساتھ عمل درآمد کے دوران حاصل ہونے والی درج ذیل حصولیابیوں اور نتائج کی واضح عکاسی کرتا ہے:
- اسکیم کے تحت فراہم کردہ تربیت آجروں سے متعلق ہے اور وہ غیر تربیت یافتہ امیدواروں کے مقابلے پی ایم کے وی وائی کے تحت تربیت یافتہ امیدواروں کو ترجیح دیتے ہیں۔
- 52 فیصد امیدواروں کو جو کل وقتی/جزوقتی ملازمت میں رکھے گئے تھے اور انہوں نے آر پی ایل جزو کے تحت تربیت مکمل کی تھی یا انہوں نے محسوس کیا کہ وہ اپنے ہم عمروں کے مقابلے میں زیادہ تنخواہ حاصل کریں گے جن کے پاس کوئی سند نہیں ہے۔
- سروے میں شامل تقریباً 94 فیصد آجروں نے بتایا کہ وہ اس سکیم کے تحت تربیت یافتہ مزید امیدواروں کی خدمات حاصل کریں گے۔
- سروے میں شامل تقریباً 67 فیصد اور 18 فیصد آجروں نے بتایا کہ بھرتی کے عمل کے حوالے سے مجموعی تجربہ بالترتیب اچھا اور بہت اچھا تھا۔
- اس کے علاوہ، اسکیم (پی ایم کے وی وائی) 2.0کے تیسرے فریق کے اثرات کی تشخیص انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن(آئی آئی پی اے) کے ذریعے کی گئی۔ اثرات کی تشخیص کا مطالعہ مندرجہ ذیل نتیجہ اخذ کرتا ہے:
- فائدہ اٹھانے والوں کی زیادہ سے زیادہ فیصد (70.5فیصد) نے اپنے مطلوبہ مہارت کے شعبے میں جگہ حاصل کی۔
- اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ پی ایم کے وی وائی ٹریننگ سینٹرز، این ایس ڈی سی اور جانچ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعے کوالٹی کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھا جائے، مختلف پیمانے استعمال کرتے ہیں۔ ان میں اسکل انڈیا پورٹل (ایس آئی پی) (سابقہ سکلز ڈیولپمنٹ مینجمنٹ سسٹم (ایس ڈی ایم ایس) کے ذریعے توثیق، اچانک دورے اور نگرانی شامل ہے۔ جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے ان معیارات کو تیز کیا گیا ہے۔
- اسکیم کے اثر کے طور پر، مستفید ہونے والے تربیت یافتہ افراد کی ماہانہ اجرت میں 118.2فیصد تبدیلی کو تسلیم کیا گیا ہے۔ سروے شدہ مستفیدین کا اوسط ماہانہ معاوضہ/ اجرت پی ایم کے وی وائی 2016-20 کے تحت تربیت کی تکمیل کے بعد 8,422.64 روپےسے بڑھ کر 17,871.26 روپے ہوجاتی ہے ۔
جے ایس ایس : اسکیم جے ایس ایس کے تیسرے فریق کے اثرات کی تشخیص انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن(آئی آئی پی اے) نے کی تھی اور یہ جولائی 2020 تک مکمل ہو گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق، خواتین کی نمائندگی 79فیصد ہے۔ دیہی حصہ 50.5فیصد ہے۔ بہتر معاش کے لیے روزگار میں 73.4 فیصد تبدیلی؛ ہر استفادہ کنندہ کی اوسط آمدنی میں 89.1فیصد تبدیلی؛ جے ایس ایس کے ذریعہ 85.7 فیصد فائدہ اٹھانے والوں کو متحرک کیا گیا۔
آئی ٹی آئی: آئی ٹی آئی گریجویٹس کے ٹریسر اسٹڈی کی حتمی رپورٹ (جنوری 2018 میں ایم ایس ڈی ای، جی او آئی کے ذریعہ شائع ہوئی) میں بتایا گیا ہے کہ کل آئی ٹی آئی پاس آؤٹس میں سے 63.5فیصد نے ملازمت حاصل کی (اُجرت+ بذات خود، جن میں سے 6.7فیصد خود روزگاری سے وابستہ ہیں) اور 36.4 فیصدبے روزگار رہے اور نوکریوں کی تلاش میں تھے۔ اگرچہ پہلی تعداد خواتین (55.3فیصد) کے مقابلے مردوں (65.1فیصد) کے مقابلے میں کم تھی، لیکن ( درج فہرست ذاتیں 65فیصد) اور درج فہرست قبائل 69.8فیصد) کے لیے متعلقہ اعداد و شمار کل پاس آؤٹ کے(اجرت + بذات خود ) فیصد سے زیادہ تھے۔
این اے پی ایس: اسکیم این اے پی ایس کے تیسرے فریق کے اثرات کی تشخیص قومی پیداواری کونسل(این پی سی) کے ذریعہ کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق، این اے پی ایس صنعت اور نوجوانوں دونوں کی اپرنٹس شپ ٹریننگ کے ساتھ دلچسپی پیدا کرنے میں کامیاب رہا ہے اور مضبوط حکومتی حمایت اور پالیسی کی وکالت کی وجہ سے، اسکیم نے رفتار پکڑنی شروع کردی ہے۔ تمام اداروں میں ایک مثبت ماحول ہے اور اپرنٹس شپ کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ دو اہم اسٹیک ہولڈرز، یعنی اپرنٹس اور انڈسٹری کو،پروگرام سے فوائد حاصل ہونے کی امید رہتی ہیں۔ اپرنٹس نے اسے ملازمت حاصل کرنے کے اپنے امکانات کو بڑھانے کے لیے مفید پایا ہے۔
ایم ایس ڈی ای کے زیراہتمام، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انٹرپرینیورشپ اینڈ سمال بزنس ڈیولپمنٹ(این آئی ای ایس بی یو ڈی) ملک بھر میں خواتین کو بااختیار بنانے، ان کی ترقی اور ترقی کے لیے کام کر رہا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ انٹرپرینیورشپ اورینٹیشن پروگرامز، اکاروباریت آگاہی پروگرام، کاروبار کی ترقی کے پروگرام(ای ڈی پی) اور کاروباریت کی صلاحیت کی ترقی کے پروگرام (ای ایس ڈی پی)، وومن انٹرپرینیورشپ ڈویلپمنٹ پروگرام (ڈبلیو ای ڈی پی)، کا انعقاد کرتا ہے۔ یہ ان خواتین کے لئے ہے جو خود انحصاری کا حصول یا اختراعی کاروبار شروع کرنا چاہتی ہیں۔ عوامی خریداری کے عمل کے تحت خواتین کے ملکیتی کاروبار کے لیے مناسب مراعات کے ذریعے خواتین کاروباریوں کی حوصلہ افزائی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ این آئی ای ایس بی یو ڈی نے دیہی خواتین کے لیے انٹرپرینیورشپ ڈویلپمنٹ پروگرام ڈیزائن کیے ہیں جس کا مقصد دیہی خواتین میں کاروباری اقدار، طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ ایک انٹرپرائز/گروپ انٹرپرائز قائم کرنے کے لیے چیلنجوں کا مقابلہ کریں۔
این آئی ای ایس بی یو ڈی کو ،قومی وسائل کی تنظیم (این آر او) کے طور پر دیہی ترقی کی وزارت کے ذریعے سٹارٹ اپ ولیج انٹرپرینیورشپ پروگرام (ایس وی ای پی) کے تحت بلاک سطح کے پروگرام مینیجرز کی مدد کے سلسلے میں غیر زراعتی ذریعہ معاش کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو صلاحیت کی تعمیر/تربیت اور پروگرام کے نفاذ میں مدد فراہم کرنے کے لیے شامل کیا گیا ہے۔ ، انسٹی ٹیوٹ نے مدھیہ پردیش، اتر پردیش اور مغربی بنگال کےایس وی ای پی بی پی ایم (بلاک پروگرام مینیجرز) کے لیے 20 جون 2022 سے 27 جون 2022 تک تربیت دینے کے لیے صلاحیت سازی کا پروگرام منعقد کیا ہےتاکہ وہ پروگرام کو موثر انداز میں نافذ کریں اور چھوٹے کاروبار شروع کرنے میں استفادہ کنندگان کی مدد کریں۔
ہنر مندی کی ترقی اور کاروباریت کی وزارت (ایم ایس ڈی ای)، جرمن وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون و ترقی(بی ایم زیڈ) کی جانب سے ڈچ گیسل شافٹ فر انٹرنیشنل زوسامینر بیٹ(جی آئی زیڈ) جی ایم بی ایچ کے تعاون سے، اقتصادی تعاون اور ترقی کے لئے جرمن وفاقی وزارت کی ایما پر ،خواتین کے کاروباریوں اور خواتین کے ذریعہ چلائے جارہے اسٹارٹ اپس کو اقتصادی طور پر با اختیار بنانے (ڈبلیو ای ای) کی اسکیم کو بھی نافذ کر رہا ہے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد خواتین مائیکرو انٹرپرینیورز کے لیے تجرباتی انکیوبیشن اور تیز رفتاری پروگرام شروع کرنا ہے، تاکہ وہ نئے کاروبار شروع کر سکیں اور مہاراشٹر، راجستھان، تلنگانہ، اتر پردیش اور ملک کی 8 شمال مشرقی ریاستوں میں موجودہ کاروباری اداروں کو بڑھا سکیں۔ انکیوبیشن اور ایکسلریشن سپورٹ پروگرام دونوں کے تحت مجموعی طور پر 725 خواتین کاروباریوں کو اس پروجیکٹ کے تحت مدد فراہم کی گئی ہے۔
مزید، 588 دیہی سیلف ایمپلائمنٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس(آر ایس ای ٹی آئیز) ، جو بینکوں کے ذریعے امداد یافتہ ہیں، ملک بھر میں کام کر رہے ہیں، جو دیہی غریب بے روزگار نوجوانوں کو ہنر مندی اور کاروباری ترقی کے تربیتی پروگراموں میں توسیع کر رہے ہیں تاکہ انہیں خود روزگار یونٹس/سرگرمیاں شروع کر کے خود کو روزگار دینے میں سہولت فراہم کی جا سکے۔ یہ وزارت آر ایس ای ٹی آئیز کے ذریعے دیہی غریب نوجوانوں کو ریاستی دیہی روزی روٹی مشن(ایس آر ایل ایمس) کے ذریعے دی جانے والی تربیت کے اخراجات کی ادائیگی کے علاوہ اداروں کو بنیادی ڈھانچے کی گرانٹ بھی فراہم کر رہی ہے۔ قیام کے بعد سے، 28 فروری 2022 تک کل 40.31 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دی گئی ہے اور 28.40 لاکھ نوجوانوں کو آباد کیا گیا ہے۔
دیہی ترقی کی وزارت دین دیال انتیودیا یوجنا – قومی دیہی روزی روٹی مشن(ڈی اے وائی- این آر ایل ایم) کے تحت ایک ذیلی اسکیم کے طور پر اسٹارٹ اپ ولیج انٹرپرینیورشپ پروگرام(ایس وی ای پی) کو بھی لاگو کر رہی ہے جس کا مقصد غیر زرعی شعبوں میں گاؤں کی سطح پر دیہی غریبوں کی مدد کرنا ہے۔ پروجیکٹ کا آپریشنل یونٹ بلاک ہے۔ منظور شدہ فنڈز کے ساتھ ایک بلاک میں زیادہ سے زیادہ 2,400 کاروباری اداروں کو سپورٹ کیا جا سکتا ہے۔ ایس وی ای پی کے تحت ایک بلاک کے لیے زیادہ سے زیادہ بجٹ 597.76 لاکھ روپے ہے۔ اب تک 23 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کل 1,97,168 کاروباری اداروں کی مدد کی گئی ہے۔
شمال مشرقی خطہ (این ای آر) پروجیکٹ کے جے ایس ایس اور کلسٹر دستکار کے توثیق شدہ مستفید کنندگان کے لیے صلاحیت سازی اور امداد کی فراہمی پروگرام کے تحت ہنر مندانہ اقدامات نے شمال مشرقی خطے کے اندر ایک کاروباری ماحولیاتی نظام تشکیل دیا ہے۔ آج تک، کل 1514 مستفید کنندگان کو ای ڈی پی، کارباریت کی ترقی پر ٹریننگ آف ٹرینرز(ٹی او ٹی)،مشاورت پر ٹی او ٹی، مالیاتی خواندگی پروگرام اور ہینڈ ہولڈنگ سپورٹ پروگرام کے ذریعے تربیت دی گئی ہے۔ زیادہ تر مستفید ہونے والوں نے کامیابی سے تربیت مکمل کرنے کے بعد اپنا کاروبار یا وینچر شروع کر دیا ہے۔ صلاحیت سازی اور ہینڈ ہولڈنگ سپورٹ پروگرام کے تحت کلسٹر کاریگروں اور تصدیق شدہ جے ایس ایس استفادہ کنندگان کے لیے زیادہ تر ای ڈی پیز دیہی علاقوں میں منعقد کیے گئے ہیں جن کے ذریعے دیہی علاقوں میں انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کا آغاز کیا گیا ہے۔
مزید برآں ، آر ایس ای ٹی آئیز کے تحت، اب تک 28.40 لاکھ نوجوانوں کو آباد کیا گیا ہے، اور ایس وی ای پی کے تحت، 28 فروری 2022 تک 1,97,168 ادارے قائم کیے گئے ہیں۔
*************
ش ح۔ س ب ۔ رض
U. No.13220
(Release ID: 1880453)
Visitor Counter : 119