ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
ماحولیاتی کلیئرنس کے عمل کو تیزکرنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات
جنگلی حیات اور خطرے میں مبتلا نسلوں کے تحفظ کے لئے کئے گئے اقدامات
Posted On:
25 JUL 2022 4:39PM by PIB Delhi
ماحولیات ، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ پی اے آر آئی وی ای ایس ایچ پورٹل پر دستیاب معلومات کے مطابق پنجاب سے موصولہ ماحولیاتی کلئیرنس (ای سی ) کی ایک تجویز اور بہار سے تین ای سی تجاویز سمیت مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے تقریباََ 172 تجاویز موصول ہوئی ہیں، جن کو مرکزی سطح پر نمٹایا جارہا ہے۔ مرکزی سطح پر ضلع بھاگلپور سے ای سی کی کوئی تجویز زیر التوا نہیں ہے۔
ای سی کے عمل کو تیز کرنے کے مقصدسے مرکزی حکومت نے متعدد اقدامات کئے ہیں ، جو حسب ذیل ہیں:
- وزارت نے 10 اگست 2018 کو ایک سنگل ونڈو آن لائن پی اے آر آئی وی ای ایس ایچ (انٹریکٹو ، ورچوئلز اور ماحولیاتی سنگل ونڈو ہب کے ذریعہ ماقبل سرگرمی اور ریسپونسیو سہولت ) پورٹل کا آغاز کیا ہے، جو درخواست جمع کرنے ، ایجنڈے کی تیاری ، منظوری دینے کے وقت کی تیاری سے لے کر ای سی کے پورے عمل کو خود کار طریقے سے انجام دیتا ہے۔
- ای اے سی پروجیکٹوں کی منظوری کے لئے اب ایک مہینے میں دو بار میٹنگوں کا انعقاد کرتاہے۔
- وزارت نےپالیسیوں اور ضوابط میں ضروری ترامیم کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے نیز ماحولیاتی خدشات کے اثر پر سمجھوتہ کئے بغیر ای سی کے عمل کو آسان بنایا ہے۔
ای سی کے طریقہ کار کو منضبط کرنے کے لئے حکومت کی متعدد کوششوں کی وجہ سے ای سی کی منطوری میں درکار مجموعی وقت میں خاطر خواہ کمی آئی ہے ۔ مذکورہ ای آئی اے نوٹی فکیشن 2006 میں 105 دنوں کے مقابلے سال 2021 میں تقریباََ 75دن میں اس کا م کی تکمیل ہوجاتی ہے۔
حکومت نے ملک میں جنگلاتی علاقے میں اضافہ اور نباتات کے تحفظ کے لئے متعدداقدامات کئے ہیں ۔ جنگلاتی تحفظ کے لئے ماحولیات، جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کی وزارت کی جانب سے جنگل بانی کے قومی پروگرام ( این اے پی ) اور گرین انڈیا مشن ( جی آئی ایم ) کا نفاذ کیا جارہا ہے۔مختلف پروگراموں / مالی اعانت کے ذرائع جیسے مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی اسکیم ، معاوضہ دینے والے سے متعلق جنگل بانی فنڈ مینجمنٹ اور پلاننگ اتھارٹی ( سی اے ایم پی اے ) کے تحت معاوضہ دینے والے سے متعلق جنگل بانی فنڈز کے تحت جنگل بانی کی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں۔ریاستی حکومت / مرکزکے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کی مختلف اسکیموں کے تحت جنگل بانی کی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں۔ ہندوستانی ریاست کی جنگلاتی رپورٹ (آئی ایس ایف آر ) 2021 کے مطابق گزشتہ اسسمنٹ یعنی آئی ایس ایف آر 2019 کے مقابلےجنگلاتی علاقے میں 1540 مربع کلومیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ملک میں جنگل اور درخت کے رقبے میں اضافے کے لئے مرکزی اور ریاستی حکومت / مرکزی خطے کی انتظامیہ کی جانب سے مختلف اسکیموں کا نفاذ کیا جارہا ہے ۔
اسی طرح حکومت نےجنگلی حیات اور خطرے میں مبتلا نباتات اور حیوانات کی نسلوں کے تحفظ کے لئے متعدد پہل کی ہیں۔ یہ اقدامات حسب ذیل ہیں:
- پورے ملک میں جنگلی حیات ( تحفظ ) ایکٹ ، 1972 کی دفعات کے تحت محفوظ علاقوں یعنی قومی پارک ، پناہ گاہوں ،تحفظاتی ریزرو اور کمیونٹی ریزرو جو اہم جنگلی حیات کے ٹھکانوں کو کور کرتی ہیں، تیار کیا گیا ہے تاکہ جنگلی جانوروں اور ان کے ٹھکانوں کی حفاظت کی جاسکے ۔
- ہندوستان میں پائے جانے والے نایاب اور خطرے میں مبتلا جانوروں کی نسلیں جیسے برفانی چیتا ، کچھوا ، گریٹ انڈین بسٹرڈ(گاؤدُم ) ، گنگیٹی ڈولفن ، ڈوگونگ (ایشیائی سمندری دودھ پلانے والا جانور) وغیرہ ہیں۔ جن کو جنگلی حیات ( تحفظ ) ایکٹ ، 1972 کے شیڈیول 1 میں شامل کیا گیا ہے۔اسی طرح انہیں اعلی ٰدرجے کا تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔
- iii. وائلڈ لائف کنٹرول بیورو کو جانوروں کا شکار کرنے اور جنگلی جانوروں کی غیر قانونی خریدوفروخت کےبارے میں معلومات جمع کرنے کے لئے قائم کیا گیا ہے تاکہ اس کے ذریعہ بین ریاستی اور بین سرحدی تال میل کے ذریعہ جنگلی حیات کے قوانین کے نفاذ کو عمل میں لایا جاسکے ۔
- iv. وزارت نے 2017سے 2021 کی مدت کے لئے تیسری ‘‘ جنگلی حیات سے متعلق قومی عملی منصوبہ ) تیار کیا ہے تاکہ ملک میں موجود جنگلی جانوروں کی حفاظت کی جاسکے ۔اس کے تحت جنگلی حیات کی معدوم نسلوں کی بازیابی پر خصوصی زور دینا ہے نیز ان کے ٹھکانوں کی حفاظت کرنی ہے ۔
- مرکز کی اعانت یافتہ اسکیم جنگلی حیات کے ٹھکانوں کی ترقی ، پروجیکٹ ٹائیگر اور پروجیکٹ ایلیفینٹ کے تحت مالی مدد فراہم کرنا ہے۔سی ایس ایس -جنگلی حیات سے متعلق ٹھکانوں کی ترقی کے تحت انتہائی خطرے میں مبتلا نسلوں اور ان کے ٹھکانوں کے بچانے کے لئے جزوی بازیابی کے پروگرام کے تحت خطرے میں مبتلا نسلوں کو بچانے کے پروگرام کے لئے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوںکو مالی اعانت فراہم کرنی ہے ۔ اس پروگرام کے تحت کل 22 خطرے میں مبتلا جانوروں کی نسلوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
- vi. مرکزی ایشیائی فلائی وے کے ساتھ نقل مکانی کرنے والے پرندوں کی حفاظت کے لئے ایک قومی عملی منصوبے کی شروعات کی گئی ہے ۔
- مقامی برادریاں بھی نقل مکانی کرنے والی نسلوں کی حفاظت کے لئے کام کررہی ہیں۔ ناگالینڈ میں امور فالکون ، گجرات میں وھیل شارک ، تمل ناڈو میں ڈوگونگ اور اوڈیشہ میں اولائیو کچھوا کی حفاظت کے لئے کام کیا جارہا ہے ۔
- ہندوستان نے نقل مکانی کرنے والی نسلوں کی حفاظت سے متعلق ( سی ایم ایس) معاہدے پردستخط کئے ہیں۔ ہندوستان نے سائبیریا کی کرینس ، سمندری کچھوے ، ڈوگونگ اورریپٹرس (شکرا ) کے تحفظ سے متعلق ایک مفاہمت نامے پر بھی دستخط کئے ہیں۔
- ix. جنگلی حیات کے تحفظ کو مزیدتقویت دینے کے لئےماحولیاتی (تحفظ) ایکٹ ، 1986 کی دفعات کے تحت نیشنل پارکس اور پناہ گاہوں کے ارد گرد ایکو – حساس زونس (ای ایس زیڈس ) کو نوٹی فائی کیا گیا ہے۔
*************
ش ح۔ع ح ۔ رم
U-13204
(Release ID: 1880433)
Visitor Counter : 203