جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت میں قومی حیاتیاتی توانائی پروگرام پر سیمینار کا اہتمام کیا
Posted On:
18 NOV 2022 8:20PM by PIB Delhi
- جناب آر کے سنگھ نے قومی حیاتیاتی توانائی پروگرام کی تفصیلات پر مبنی کتابچہ کی رونمائی کی اور بایو ارجا اور بایو گیس پورٹل کا آغاز کیا۔
- وزیر موصوف نے مختلف شعبوں میں حیاتیاتی توانائی کی اہمیت کواجاگر کیا۔
- جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ فاضل بایو ماس کے استعمال کے فوائد دیہی گھروں تک پہنچنے چاہئیں۔
- پروگرام کی اہم خصوصیات اور نفاذ کے طریقہ کار سے متعلق مباحثہ سمیت سیمینار
جناب آر کے سنگھ قومی حیاتیاتی توانائی پروگرام سے متعلق سیمینارکا افتتاح اور خطاب کرتے ہوئے۔
جناب آر کے سنگھ قومی توانائی پروگرام کی تفصیلات پر مبنی کتابچہ کی رونمائی کرتے ہوئے بایو ارجا اور بایو گیس پورٹل کا آغاز کرتے ہوئے۔
نئی اور قابل تجدید توانائی وزارت میں آزادی کا امرت مہوتسو یو این آئی ڈی او اور جی ای ایف کے اشتراک سے آج نئی دہلی میں قومی حیاتیاتی توانائی پروگرام سے متعلق ایک سیمینار کا اہتمام کیا۔ افتتاحی اجلاس کے دوران بجلی اور نئی قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آرکے سنگھ نے قومی حیاتیاتی توانائی پروگرام کی تفصیلات پر مبنی کتابچہ کی رونمائی کی اور بایو ارجا اور بایو گیس پورٹل کا بھی آغازکیا۔ اپنے افتتاحی خطاب میں جناب آر کے سنگھ نے بایو گیس کے ذریعہ صاف ستھرا کھانا پکانے کے لئے حیاتیاتی توانائی کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔انہوں نے بایو ماس پیلیٹساور برکیٹس اور حیاتیاتی سی این جی کو نقل حمل کے لئے استعمال کرکے تھرمل پاور پلانٹس میں کو-فائرنگ فراہم کرنے کے لیے بائیو انرجی کی اہمیت کو بیان کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فاضل بایوماس کے استعمال کے فوائد کسانوں کی آمدنی کے ایک اضافی ذریعہ کے ذریعہ دیہی گھرانوں تک پہنچنے چاہئیں۔
ایم این آر ای کے سکریٹری جناب بھوپیندر سنگھ بھلا نے بایو اینرجی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا ۔انہوں نے اس کی توانائی صلاحیت کی وجہ سے ہی نہیں بلکہ بڑے سماجی معاشی فائدوں کے لئے بھی اس پر زور دیا جو اس سے جڑے ہوئے ہیں ۔ڈی ڈی ڈبلیو ایس کے سکریٹری نے کچرے یا فضلے کو دولت کا ایک وسیلہ بتایا اور کچرے سے کنچن کی سوچ پر زور دیا۔
سیمینار کے دوران قومی حیاتیاتی پروگرام کی خصوصیات اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔سیمینار میں حیاتیاتی پروجیکٹوں کو مالیہ فراہم کرنے سے متعلق امور ،ہندوستان میں بایو ماس اور فضلہ کے وسائل کے امکانا ت کے ساتھ ساتھ حیاتیاتی توانائی کے سیکٹر کے سماجی معاشی فائدوں کے بارے میں بھی غور و خوض کیا گیا۔سیمینار میں صنعت ،پروجیکٹ تیار کرنے والوں ، ریاستی نافذ کرنے والے مالی اداروں اورمختلف شراکتدار وزارتوں ،( حکومت ہند) کے افسروں نے بھی نمائندگی کی۔
پس منظر
حکومت ہند کی نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت نے دو نومبر 2022 کو قومی حیاتیاتی توانائی پروگرام نوٹیفائی کیا ہے۔ نئی اور قابل تجدید توانائی ایم این آر ای نے مالی سال 2021-22 سے 2025-26 تک کی مدت کے لئے قومی حیاتیاتی توانائی کا پروگرام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس پروگرام کودو مرحلوں میں نافذ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔پروگرام کا پہلا مرحلہ 858 کروڑ روپے کے تخمینہ بجٹ کے ساتھ منظور کیا گیا ہے۔
قومی حیاتیاتی توانائی پروگرام حسب ذیل ذیلی اسکیموں پر مشتمل ہوگا۔
- ویسٹ ٹو انرجی پروگرام (شہری،صنعتی اور زرعی فضلہ / باقیات سے توانائی پر پروگرام) بڑے پیمانے پر بایو گیس، بایو سی این جی اور پاور پلانٹس (ایم ایس ڈبلیو سے پاور پروجیکٹس کو چھوڑ کر) کے قیام میں مدد فراہم کرنے کے لیے۔
- بایو ماس پروگرام۔بجلی کی پیداوار اور گنّے کا رس نکالنے کے بعد پھوک (نان بیگاس )پر مبنی بجلی تیار کرنے کے پروجیکٹوں میں استعمال کے لیے پیلٹس اور بریکیٹس کے قیام میں مدد کے لیے صنعتوں میں بایو ماس (نان بیگاس) پر مبنی مشترکہ تخلیق (کو جنریشن) کے فروغ اور بریکیٹس اور پیلٹس کی تیاری میں معاونت کے لیے اسکیم۔
- دیہی علاقوں میں خاندانی اور درمیانے سائز کے بائیو گیس کے قیام میں مدد کے لیے بایوگیس پروگرام۔
پروگرام کے رہنما خطوط https://mnre.gov.in/ پر دستیاب ہیں۔
توانائی کی بحالی کے لیے ملک میں موجود بھاری اضافی بایو ماس، مویشیوں کے گوبر، اور صنعتی اور شہری بائیو ویسٹ کو استعمال کرنے کے لیے، ایم این آر ای 1980کی دہائی سے ہندوستان میں حیاتیاتی توانائی کو فروغ دے رہا ہے۔ایم این آر ای کی طرف سے جوایک بڑی مدد فراہم کی گئی ہے وہ مرکزی مالی امداد ہے جو بایو انرجی پروجیکٹس جیسے بایوگیس، بایو سی این جی، اور شہری، صنعتی اور زرعی فضلہ / باقیات سے ان کی سرمایہ لاگت / قرضوں پر سود کو کم کرنے کے لیے فراہم کی گئی ہےتاکہ پروجیکٹ کی عمل آوری میں اضافہ ہوسکے۔
***********
ش ح ۔ ح ا ۔ م ش
U. No.12849
(Release ID: 1878219)
Visitor Counter : 163