زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مدھیہ پردیش کے مورینا میں ہزاروں کسانوں کی موجودگی میں زرعی میلے اور نمائش کا افتتاح کیا گیا


•اسٹیڈیم میں سنگ بنیاد رکھے جانےکی تقریب میں103 امرت سرووروں کو  وقف کیا گیا، سنجیوانی کلینکس کا سنگ بنیاد رکھا گیا

• جناب تومر کی پہل پر، آبپاشی اور پینے کے پانی کے پروجیکٹوں کا اعلان کیا گیا، اس میں اعلان کیا گیا 539 کروڑ روپے  مالیات کا چنتی کھیڑا پروجیکٹ بھی شامل ہے

•حکومت کسانوں کے کھیتوں کو آبپاشی کا پانی فراہم کرنے میں کوئی  کسر باقی نہیں چھوڑے گی- وزیر اعلیٰ  شیوراج سنگھ چوہان

 گاؤوں کی ترقی اور زراعت کو منافع بخش بنایا جانابنیادی مقصد ہے- زراعت کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر

Posted On: 11 NOV 2022 7:39PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزارت   نے مدھیہ پردیش حکومت اور ضلع انتظامیہ کے ساتھ اشتراک میں آج  مورینا میں 3 روزہ بڑےزرعی میلے اور نمائش کا  اہتمام کیا جس کا افتتاح وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کیا۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر اور علاقائی رکن پارلیمنٹ جناب نریندر سنگھ تومر نے تقریب کی صدارت کی۔ اس موقع پر چمبل-گوالیار خطہ کے ہزاروں کسانوں کی موجودگی میں 103 امرت سرووروں کا افتتاح کیا گیا، مکھیا منتری سنجیونی کیندروں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور اسٹیڈیم میں 10 کروڑ روپے کی لاگت سے ان ڈور اور آؤٹ ڈور سہولیات کے لیے مختلف کاموں کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ آنے والے کسان ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر اسٹیڈیم میں دن بھر  منعقد کئے گئے مختلف تربیتی اجلاس سے مستفید ہوئے۔ کل اور 13 نومبر کو بھی کئی تربیتی اجلاس منعقد ہوں گے۔ اس میگا ایونٹ میں مورینا کے علاوہ شیوپور، گوالیار، بھنڈ، شیو پوری، دتیا اور آس پاس کے علاقوں کے کسانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

 

افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی جناب چوہان نے مرکزی وزیر اور مقامی رکن پارلیمنٹ جناب  تومر کا مورینا میں کسانوں کے لیے اس میگا  پروگرام  منعقد  کرنےکے لیے شکریہ ادا کیا، جس سے چمبل-گوالیار خطے کے ہزاروں کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب مودی  نے کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کا  عزم  کررکھا ہے، تاہم یہ محض نعروں سے حاصل نہیں ہو گا، بلکہ اس کے لیے ایسے اقدامات کرنے ہوں گے، جو اقدامات مرکزی اور ریاستی حکومتیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کے دور میں اب ریاست کے 45 لاکھ ہیکٹر کے رقبے میں آبپاشی کی جا رہی ہے، جبکہ اس سے پہلے ساڑھے 7 لاکھ ہیکٹر  علاقہ میں آبپاشی  کی گئی تھی۔

جناب چوہان نے کہا کہ اس خطہ میں مزید آبپاشی کی اسکیمیں شروع کرنے کے علاوہ، مدھیہ پردیش کی حکومت نے مورینا سے شروع ہوکر بھنڈ کے آخر تک، نہروں کو ہموار کرکے اور دیگر پروجیکٹوں کے ذریعے پانی فراہم کرنے کا کام کیا ہے۔ بھوپال کے دورے کے دوران جناب تومر کی طرف سے کی گئی درخواست کو قبول کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومت چنتی کھیڑا بڑے آبپاشی پروجیکٹ کو منظور کرنے جا رہی ہے۔ جو539 کروڑ روپے مالیات کا ہے اور یہ شیوپور ضلع کے وجے پور اور مورینا ضلع کے سبل گڑھ قانون ساز اسمبلی کے تقریباً 58 گاؤں میں پھیلے 15300 ہیکٹر کھیتوں کو آبپاشی کی سہولت فراہم کرے گا۔ یہ پروجیکٹ چنتی کھیڑی گاؤں کے نزدیک کنواری ندی پر تجویز کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس کے علاوہ تنتولی، بجرولی، مہیشور، رٹھالہ اور گڈالہ اسٹیپ ڈیم، نوالپورہ، گوداولی اور برگھنا تالاب اور برودہ، پتل گڑھ، پاروتی ڈیم، مونجری، سنگھٹا، بگھیلرانی، کٹیکارا، ہرجن بسئی، رانی برنگوا ، کناور وغیرہ میں بھی آبپاشی سہولیات فراہم کرے گا۔ مدھیہ پردیش کی حکومت آبپاشی اسکیموں کو مکمل کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑے گی تاکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوسکے۔ حکومت کا مقصد پیداوار بڑھانے کے ساتھ کاشتکاری کی لاگت کو کم کرنا  بھی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مدھیہ پردیش  حکومت کسانوں کو بغیر سود کے  قرض فراہم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے جس سے ان کی لاگت میں کمی آئے گی۔ جناب چوہان نے کہا کہ وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے اور کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت ہر سال 3 قسطوں میں 6000 روپے براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں منتقل کئے جا رہے ہیں، جس میں ریاستی حکومت ہر ایک کو   4,000 روپئے کی اضافی رقم فراہم کر رہی ہے۔ چھوٹے کسانوں کے لیے یہ بہت بڑی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پہل پر، اب گیہوں کی خریداری 2000 روپے کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی ) 2,125 فی کوئنٹل کی جائے گی ، جس کے لیے انہوں نے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ جناب چوہان نے یہ بھی کہا کہ قدرتی آفات کے نتیجے میں فصل کی خرابی کی صورت میں کسانوں کو پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت معاوضہ دیا جا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش  میں اس اسکیم کے تحت کسانوں کے بینک کھاتوں میں 7,618 کروڑ روپے منتقل کیے جاچکے ہیں۔ مجموعی طور پر  مختلف اسکیموں کے تحت 80 لاکھ کسانوں کے کھاتوں میں 2.12 لاکھ کروڑ روپے جمع کیے گئے ہیں، جو کہ  کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔

جناب چوہان نے کہا کہ کسانوں کو  قدرتی کھیتی کا طریقہ اپنانا چاہئے جو نہایت  فائدہ مند ہے۔جبکہ آدھی رقم مدھیہ پردیش میں چھوٹے کسانوں کو چارہ بنانے کے لیے بھوسے کاٹنے والی مشینیں خریدنے کے لیے دی جائے گی جوکسانوں کو  فراہم کی جانے والی امداد کا 40 فیصد ہوگی۔ اس سے کھیت میں پرالی جلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور نوجوانوں کو روزگار بھی ملے گا۔ اس کے لئے مشینیں بھی کسٹم ہائرنگ سینٹرز سے کرائے پر فراہم کی جائیں گی۔ سامان کو سپلائی مراکز سے راشن کی دکانوں تک لے جانے کے لیے نوجوانوں کے لئے گاڑیوں کی مالی امداد دی جائے گی، جس سے انھیں تقریباً 1.20 لاکھ روپے کا ماہانہ کرایہ حاصل ہوگا۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں کئی اقدامات کر رہی ہیں۔ اس کے تحت اب ہینڈ پمپ سے نہیں بلکہ ہر گاؤں میں پائپ لائن بچھا کر پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے گا۔ مرکزی وزیر جناب تومر کی ستائش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی قیادت میں اس علاقے میں ترقی کی نئی مثالیں قائم ہوئی ہیں اور کسانوں کو مسلسل فوائد حاصل ہورہے ہیں۔

تقریب میں مرکزی وزیر جناب  تومر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب مودی چاہتے ہیں کہ گاؤں کی ترقی ہو، زراعت منافع بخش ہو اور کسانوں کا معیار زندگی بہتر ہو۔ لہذا اس کے تناظر میں فصل بیمہ کے سیکورٹی کور کے تحت  - پی ایم کسان سمان ندھی کے ذریعہ  کروڑوں کسانوں  کو2.16 لاکھ کروڑ روپے براہ راست ان کے بینک کھاتوں دیئے گئے ہیں، کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی ) کے ذریعے 18 لاکھ کروڑ روپے کے قلیل مدتی قرضے اور 1,00,000 کروڑ روپے زرعی فنڈ جیسے بہت سے ٹھوس اقدامات وزیراعظم کی قیادت میں اٹھائے گئے ہیں۔ وزیر وزیر اعظم مودی نے  اس بات کا اعادہ کیا کہ اگرگاؤں بڑھے گا تو ملک ترقی کرے گا اور اگر کسانوں کی مالی حالت بہتر ہوگی  اور اس سے  پورے ملک کی معاشی حالت بہتر ہوگی۔ وزیراعظم جناب مودی اوروزیراعلیٰ جناب چوہان بالترتیب ملک اور ریاست میں اس کوشش کے لیے لگن کے ساتھ کام کر رہے ہیں، جس سے سب کو فائدہ ہو رہا ہے۔وزیراعلیٰ جناب  چوہان کی تعریف کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ انہوں نے مدھیہ پردیش کو بی آئی ایم اے آر یو  ریاستوں کے زمرے سے باہر نکالا ہے اور اسے ترقی کی راہ پر آگے بڑھایا ہے۔ آج مرکزی اور ریاستی حکومتیں ریاست کی ترقی کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں،  زرعی میلہ کی  نمائش اسکی ایک مثال ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ یہ صرف کسانوں کا کنکلیو نہیں ہے، بلکہ ایک بڑا تربیتی کیمپ ہے، جس میں تین دنوں کے دوران مختلف اجلاسوں میں جدید کاشتکاری، کاشتکاری میں ٹیکنالوجی کا استعمال، منافع بخش فصلوں کی طرف منتقل ہونا ۔ بائیو فرٹیلائزر اور ڈرون ٹیکنالوجی، سرسوں کی کاشت میں بہتری، کم پانی سے دھان کی پیداوار، دالوں اور تیل کے بیجوں کی فصلوں میں اضافہ، باغبانی کے رقبے کو بڑھانا وغیرہ کے بارے میں تربیت دی جائے گی۔ تین دنوں میں تقریباً 40 اجلاس  ہوں گے۔ یہاں ایک نمائش بھی لگائی گئی ہے جس میں کھیتی باڑی میں استعمال ہونے والے چھوٹے سے لے کر بڑے تک کے تمام اوزار نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں۔ جناب تومر نے امید ظاہر کی کہ یہاں کی تربیت سے کسانوں کو بہت فائدہ پہنچے گا اور وہ اپنی کھیتی کو جدید کھیتی میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

پروگرام کے دوران مدھیہ پردیش کے وزیر مملکت اور مورینا ضلع کے انچارج جناب بھرت سنگھ کشواہا نے بھی خطاب کیا۔ زراعت کے  مرکزی سکریٹری جناب منوج آہوجا نے  افتتاحی خطبہ  پیش کیا۔ اس موقع پر، پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت، کنیا پوجن یعنی لڑکیوں کی پوجا کی گئی اور  ’’میری پالیسی-میرے ہاتھ‘‘ مہم کے تحت مستفیدین کسانوں کو پالیسیاں بھی دی گئیں ۔  خواتین کے اپنی مدد آپ گروپوں کو بھی 2 کروڑ روپے کے بینک  چیک تقسیم کئے گئے ۔ پارلیمانی رکن جناب  وویک نارائن شیجولکر سمیت کئی عوامی نمائندے اس موقع پر موجود تھے۔

 

 

 

 

 

************

ش ح۔ش ر  ۔ م  ص

 (U: 12670)



(Release ID: 1876997) Visitor Counter : 82


Read this release in: English