عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
وزیر اعظم نے نئی دہلی میں ویجیلنس بیداری ہفتہ کے موقع پر پروگرام سے خطاب کیا
سی وی سی کا نیا کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم پورٹل لانچ کیا
’’ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے اعتماد اور اعتبار بہت ضروری ہے‘‘
’’پہلی حکومتوں نے نہ صرف لوگوں کا اعتماد کھو دیا بلکہ وہ لوگوں پر اعتماد کرنے میں بھی ناکام رہی‘‘
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ کسی بھی مہذب قوم کا حتمی مقصد بدعنوانی سے پاک معاشرے کا قیام کرنا ہے
Posted On:
03 NOV 2022 3:58PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں سنٹرل ویجیلنس کمیشن (سی وی سی) کے ویجیلنس بیداری ہفتہ کے موقع پر پروگرام سے خطاب کیا اور سی وی سی کا نیا کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم پورٹل لانچ کیا۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ چوکسی بیداری ہفتہ سردار پٹیل کی یوم پیدائش سے شروع ہوا۔ انہوں نے کہا ’’سردار پٹیل کی پوری زندگی ایمانداری، شفافیت اور ان اقدار پر مبنی عوامی خدمت کے نظام کی تعمیر کے لیے وقف تھی‘‘۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آگاہی اور چوکسی کے گرد گھومنے والی مہم ان ہی اصولوں پر مبنی ہے۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ویجیلنس بیداری ہفتہ کی مہم بدعنوانی سے پاک ہندوستان کے خوابوں اور خواہشات کو پورا کرنے کے لئے چل رہی ہے اور ہر شہری کی زندگی میں اس کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے اعتماد اور اعتبار بہت ضروری ہے کیوں کہ حکومت پر لوگوں کا اعتماد لوگوں میں خود اعتمادی کو بڑھاتا ہے۔ وزیر اعظم نے اس حقیقت پر افسوس کا اظہار کیا کہ سابقہ حکومتوں نے نہ صرف لوگوں کا اعتماد کھویا بلکہ وہ لوگوں پر اعتماد کرنے میں بھی ناکام رہی۔ بدعنوانی، استحصال اور وسائل پر قابض ہونے کی طویل غلامی کی وراثت کو بدقسمتی سے آزادی کے بعد مزید تقویت ملی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے اس ملک کی کم از کم چار نسلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ وزیر اعظم نے واضح کیا ’’ہمیں آزادی کے امرت کال میں دہائیوں کے اس راستے کو مکمل طور پر تبدیل کرنا ہوگا‘‘۔
وزیر اعظم کے لیے اپنے استقبالیہ خطاب میں، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کسی بھی مہذب قوم کا حتمی مقصد بدعنوانی سے پاک معاشرے کا آغاز کرنا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے یہی حکومت کی سربراہی کا ہدف ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کا روڈ میپ یقینی طور پر بدعنوانی سے پاک ملک کے لیے جدوجہد کرنے میں مضمر ہے اور اعلیٰ دیانتداری اور اخلاقی اقدار کے ساتھ احتیاطی، تعزیری اور شراکتی چوکسی کی ایک کثیر جہتی حکمت عملی آگے بڑھنے کے لیے جامع نقطہ نظر کی تشکیل کرتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ اس حکومت نے ڈیجیٹلائزیشن کے اپنے پروگرام کے ذریعے سروس لیوریجنگ ٹیکنالوجی کی فراہمی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے اور سنٹرل ویجیلنس کمیشن نے بدعنوانی کو روکنے کے لیے ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کی حکمت عملی بھی اپنائی ہے اور اداروں کو ای پروکیورمنٹ، ای پیمنٹ سسٹم کو اپنانے اور تمام اہم معلومات کو اپنی ویب سائٹس پر ظاہر کرنے کے لیے آمادہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معلومات تک یہ آزادانہ اور غیر محدود رسائی بدعنوانی کا ایک تریاق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی اور ای گورننس کا استعمال خاص طور پر عوامی خدمات کی فراہمی میں بدعنوانی کو دور کرنے میں طاقتور ہتھیار ثابت ہوئے ہیں۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ملک بھر میں ویجیلنس بیداری ہفتہ منایا جا رہا ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کی یہ ہفتہ سرکاری تنظیموں کے لیے دکانداروں، صارفین، گرام پنچایتوں، ریزیڈنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشنز، سول سوسائٹی کی تنظیموں سمیت تمام شراکت داروں اوردیگر زیادہ تر خاص طور پر اسکولوں اور کالجوں کے طلباء کے ساتھ بات چیت کرنے کا ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ساتھ بات چیت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ بدعنوانی سے پاک معاشرے کا نظریہ نچلی سطح تک پھیلے اور اس سے انتظامیہ کے نظام میں موجود خامیوں کے بارے میں ان سے قیمتی معلومات حاصل کرنے کا موقع بھی ملتا ہے، تاکہ عام شہری کے اطمینان کے لیے خدمات کی فراہمی کے طریقہ کار کو بہتر بنایا جا سکے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ طویل مدت میں روک تھام کی کارروائی اکثر زیادہ موثر، کارگر اور پائیدار ہوتی ہے اور اس لیے بدعنوانی سے نمٹنے کی حکمت عملی کے اچھے حصے کے احتیاطی اور چوکسی پر نئے سرے سے توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا، شفافیت اور جوابدہی کے ذریعے گورننس کے طریقہ کار میں نظامی تبدیلیوں سے انتظامیہ پر شہریوں کے اعتماد کو تقویت ملے گی۔ وزیر نے انسدادی حکمت عملیوں کی ضرورت پر زور دیا جیسے کہ قوانین اور طریقہ کار کو آسان بنانا اور بدعنوانی کو روکنے کے لیے مزید موثر طریقوں کے طور پر ایس او پیز وضع کرنا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ٹیکنالوجی کے استعمال کو بہتر بنانے کی پہل، عوامی زندگی سے بدعنوانی کے خاتمے میں فیصلہ کن عنصر ثابت ہوگی کیونکہ ٹیکنالوجی انسانی مداخلت کے خاتمے اور فیصلہ سازی کے عمل میں صوابدید کے استعمال کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر ایک شفاف نظام کو یقینی بنائے گا جس سے سب کو یکساں مواقع فراہم کرنے میں مدد ملے گی اور اخلاقی طرز عمل کی بنیاد پر ترقی یافتہ قوم کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔
وزیر موصوف نے یہ کہتے ہوئے اختتام کیا کہ آج کی تقریب میں طلباء کی موجودگی ایک خوش کن علامت ہے کیونکہ وہ ملک کا مستقبل ہیں اور ان کے ذریعہ اخلاق اوراخلاقی اقدار کو اپنانا اس بات کو یقینی بنائے گا کہ معاشرے میں دیانتداری، احتساب کی نہ صرف گہری جڑیں رہیں بلکہ یہ آنے والے وقتوں میں پھلتا پھولتا رہے۔ انہوں نے کہاعوامی انتظامیہ کے تمام پہلوؤں میں دیانتداری، صداقت اور انصاف کے حصول کے لیے تمام شراکت داروں کی فعال شرکت خصوصاً شہریوں کی شرکت کی ضرورت ہے۔

*****
U.No.12186
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1873604)