سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
دستی صفائی
Posted On:
26 JUL 2022 4:40PM by PIB Delhi
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر مملکت جناب رام داس اٹھاؤلے نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ دستی صفائی کرنے والوں کے طور پر ملازمت کی ممانعت اور ان کی بحالی ایکٹ، (ایم ایس ایکٹ 2013) کے سیکشن 2 (1) (جی) کے مطابق دستی صفائی کرنے والے کی تعریف درج ذیل ہے:-
"مینول اسکیوینجر" (دستی صفائی کرنے والا) کا مطلب ہے وہ شخص جو کسی فرد یا مقامی اتھارٹی یا کسی سرکاری یا نجی ایجنسی کے ذریعہ دستی طور پر صفائی، لے جانے، ٹھکانے لگانے یا کسی بھی طریقے سے انسانی فضلہ کو ایک گندے بیت الخلاء سے یا کھلی جگہ پر یا نالی یا گڑھا جس میں گندے بیت الخلاء سے انسانی فضلہ کو ٹھکانے لگایا جاتا ہے، یا ریلوے ٹریک پر یا اس طرح کی دوسری جگہوں یا احاطے میں، جیسا کہ مرکزی حکومت یا ریاستی حکومت نوٹیفائی کر سکتی ہے، اس سے پہلے کہ فضلہ مکمل طور پر اس طرح گل جائے ، جیسا کہ بیان کیا گیا ہے، اور "دستی صفائی" کا اظہار اسی کے مطابق کیا جائے گا، مصروف کیا گیا ہو یا ملازم رکھا گیا ہو۔
سال 2013 اور 2018 میں دو سروے کیے گئے ہیں،تاکہ دستی صفائی کرنے والوں کی شناخت کی جا سکے۔ ان سروے کے دوران 58,098 اہل دستی صفائی کرنے والوں کی نشاندہی کی گئی۔ ریاست کے لحاظ سے تفصیلات ضمیمہ I میں دی گئی ہیں۔
دستی صفائی (جو کہ ایم ایس ایکٹ، 2013 کے سیکشن 2(1) (جی) میں بیان کردہ گندے بیت الخلاء سے انسانی فضلے کو اٹھانا ہے) میں مصروف ہونے کی وجہ سے کسی موت کی اطلاع نہیں دی گئی ہے ۔تاہم گزشتہ تین سالوں اور رواں سال کے دوران گٹروں اور سیپٹک ٹینکوں کی مؤثر صفائی کے دوران حادثات کی وجہ سے 188 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سال وار اور ریاست وار تفصیلات ضمیمہ II میں دی گئی ہیں۔
266.16 کروڑ روپے کی روپے کی رقم سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت نے 14-2013سے دستی صفائی کرنے والوں کی بحالی کے لیے خود روزگار اسکیم کے تحت خرچ کیے ہیں۔
2003 کی سول رٹ پٹیشن نمبر 583 میں معزز سپریم کورٹ کے مورخہ 27 مارچ 2014 کے فیصلے کے مطابق، سال 1993 کے بعد سے گٹروں / سیپٹک ٹینکوں کی صفائی کے دوران مرنے والوں کے خاندانوں کو ریاستی حکومتوں کی طرف سے ہر ایک کو 10 لاکھ روپے روپے کا معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔ قومی کمیشن برائے صفائی ملازمین اور محکمہ سماجی انصاف نے اس طرح کے معاوضے کی ادائیگی کو یقینی بنایا ہے۔ ریاست وار تفصیلات ضمیمہ III میں دی گئی ہیں۔
رواں مالی سال 23-2022 کے دوران، دستی صفائی کرنے والوں کی بحالی کے لیے خود روزگار اسکیم (ایس آر ایم ایس) کے تحت، 7000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ تاہم، ابھی تک 23-2022کے دوران نیشنل صفائی ملازمین فنانس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایس کے ایف ڈی سی) کو کوئی فنڈ جاری نہیں کیا گیا ہے۔
(اس حوالے سے دائر مقدمات مختلف مراحل میں ہیں اور منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔
ضمیمہ-1
شناخت شدہ دستی صفائی کرنے والوں کی ریاست کے لحاظ سے تعداد
|
|
نمبر شمار
|
ریاست
|
شناخت شدہ دستی صفائی کرنے والوں کی تعداد
|
-
|
آندھرا پردیش
|
1793
|
-
|
آسام
|
3921
|
-
|
بہار
|
131
|
-
|
چھتیس گڑھ
|
3
|
-
|
گجرات
|
105
|
-
|
جھار کھنڈ
|
192
|
-
|
کرناٹک
|
2927
|
-
|
کیرالہ
|
518
|
-
|
مدھیہ پردیش
|
510
|
-
|
مہاراشٹر
|
6325
|
-
|
اڈیسہ
|
230
|
-
|
پنجاب
|
231
|
-
|
راجستھان
|
2673
|
-
|
تمل ناڈو
|
398
|
-
|
اتر پردیش
|
32473
|
-
|
اترا کھنڈ
|
4988
|
-
|
مغربی بنگال
|
680
|
|
میزان
|
58098
|
|
|
|
|
ضمیمہ II
گزشتہ تین سالوں اور رواں سال کے دوران گٹروں اور سیپٹک ٹینکوں کی خطرناک صفائی کی وجہ سے ہونے والی اموات کی سال وار اور ریاستی تفصیلات
نمبر شمار
|
2019
|
2020
|
2021
|
2022
|
|
ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نام
|
موت کی کل تعداد
|
موت کی کل تعداد
|
موت کی کل تعداد
|
موت کی کل تعداد
|
-
|
آندھرا پردیش
|
2
|
0
|
0
|
0
|
-
|
بہار
|
0
|
0
|
0
|
0
|
-
|
چھتیس گڑھ
|
0
|
0
|
0
|
0
|
-
|
چنڈی گڑھ
|
0
|
0
|
0
|
0
|
-
|
دہلی
|
10
|
4
|
4
|
2
|
-
|
گجرات
|
14
|
0
|
5
|
0
|
-
|
ہریانہ
|
14
|
0
|
5
|
2
|
-
|
کرناٹک
|
7
|
2
|
5
|
0
|
-
|
کیرالہ
|
0
|
0
|
0
|
0
|
-
|
مہا راشٹر
|
15
|
4
|
0
|
4
|
-
|
مدھیہ پردیش
|
1
|
0
|
3
|
0
|
-
|
اڈیشہ
|
0
|
0
|
2
|
0
|
-
|
پنجاب
|
3
|
0
|
1
|
0
|
-
|
راجستھان
|
5
|
0
|
0
|
0
|
-
|
تمل ناڈو
|
13
|
9
|
5
|
5
|
-
|
تلنگانہ
|
0
|
0
|
2
|
0
|
-
|
اتر پردیش
|
26
|
0
|
0
|
4
|
-
|
مغربی بنگال
|
6
|
0
|
4
|
0
|
|
میزان
|
116
|
19
|
36
|
17
|
ضمیمہ III
سال 1993 سے آج تک (30 جون 2022 تک) گٹروں اور سیپٹک ٹینکوں میں لوگوں کی موت کی تفصیلات
نمبر شمار
|
ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نام
|
سیور میں مرنے والوں کی کل تعداد
|
سپریم کورٹ کے فیصلے مورخہ 27 مارچ 2014 کے مطابق معاوضے کی ادائیگی کی صورتحال
|
10 لاکھ
|
10 لاکھ سے کم
|
1
|
آندھرا پردیش
|
23
|
13
|
4
|
2
|
بہار
|
2
|
2
|
0
|
3
|
چھتیس گڑھ
|
1
|
1
|
0
|
4
|
چنڈی گڑھ
|
3
|
3
|
0
|
5
|
دہلی
|
99
|
72
|
15
|
6
|
گوا
|
6
|
0
|
6
|
7
|
گجرات
|
136
|
83
|
23
|
8
|
ہریانہ
|
81
|
63
|
12
|
9
|
کرناٹک
|
84
|
84
|
0
|
10
|
کیرالہ
|
13
|
13
|
0
|
11
|
مہاراشٹر
|
41
|
16
|
6
|
12
|
مدھیہ پردیش
|
16
|
16
|
0
|
13
|
اڈیشہ
|
2
|
2
|
0
|
14
|
پڈو چیری
|
9
|
8
|
0
|
15
|
پنجاب
|
40
|
34
|
4
|
16
|
راجستھان
|
38
|
28
|
5
|
17
|
تمل ناڈو
|
218
|
207
|
1
|
18
|
تلنگانہ
|
18
|
15
|
2
|
19
|
تری پورہ
|
2
|
0
|
2
|
20
|
اترا کھنڈ
|
4
|
2
|
2
|
21
|
اتر پردیش
|
105
|
60
|
30
|
22
|
مغربی بنگال
|
25
|
20
|
1
|
|
میزان
|
966
|
742
|
113
|
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح- ا ک- ق ر)
U-11956
(Release ID: 1871502)
Visitor Counter : 136