دیہی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

 ایم جی این آر ای جی ایس کے تحت سیلف ہیلپ گروپس کی شمولیت

प्रविष्टि तिथि: 26 JUL 2022 7:41PM by PIB Delhi

دیہی ترقی کی مرکزی وزیر مملکت سادھوی نرنجن جیوتی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس) مانگ پر مبنی اجرت کا روزگار پروگرام ہے جو ہر مالی سال میں کم از کم ایک سو دن کی گارنٹی شدہ اجرت روزگار فراہم کرکے ملک کے دیہی علاقوں کے گھرانوں کو ذریعہ معاش فراہم کرتا ہے تاکہ ہر اس گھرانے  کو جس کے بالغ ارکان رضاکارانہ طور پر غیر ہنر مند دستی کام کرتے ہیں، ان کو روزی روٹی سے جوڑا جاسکے۔

شیڈول I کے مطابق، مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ 2005 کا پیراگراف 4(1) ذیلی ہیڈ III کے تحت کام کرتا ہے: زمرہ سی: کامن انفراسٹرکچر (این آر ایل ایم سمیت) موافق سیلف ہیلپ گروپس - (ii) سیلف ہیلپ گروپوں کی روزی روٹی کی سرگرمیوں کے لیے کامن ورک شیڈ ؛ اور ذیلی ہیڈ IV: زمرہ ڈی: دیہی انفراسٹرکچر - (v) گاؤں یا بلاک کی سطح پر خواتین کے سیلف ہیلپ گروپوں کے فیڈریشنوں کے لیے عمارتوں کی تعمیر کی جائز سرگرمیاں ہیں۔

شیڈول I، پیراگراف 25 کے مطابق ذیلی پیراگراف (b) سیلف ہیلپ گروپس کو کنکرنٹ سوشل آڈٹ کے مقصد کے لیے شامل کیا جا سکتا ہے۔

این آر ایل ایم کے تحت کلسٹر لیول فیڈریشن (سی ایل ایف) کو پلانٹیشن (مورنگا) کے کام کے نفاذ، نرسری (مورنگا) کی افزائش، سڑک کے کنارے شجرکاری اور این آر ایل ایم کے ساتھ مل کر ایگری نیوٹری باغ کے کاموں میں سہولت فراہم کرنے کے لیے پروگرام نافذ کرنے والی ایجنسی کے طور پر تفویض کیا گیا ہے۔  مہاتما گاندھی این آر ای جی اسکیم کے تحت شروع کیے جانے والے کاموں کے لیے سیلف ہیلپ گروپ کی خواتین کو بھی ‘‘ساتھی’’ کے طور پر شامل کیا جا رہا ہے۔

مہاتما گاندھی نریگا کے نفاذ کی ذمہ داری ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومت کے پاس ہے۔ وزارت کے پاس مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس کی نگرانی اور جائزہ لینے کا ایک جامع نظام ہے تاکہ اسکیم کے تحت کسی بھی طرح کی بدعنوانی سے بچتے ہوئے اسکیم کا  صحیح نفاذ کیا جاسکے۔ مندرجہ بالا فریم ورک کے کچھ اہم عناصر ذیل میں درج ہیں:

  1. وزارت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس کے نفاذ کی کارکردگی کا باقاعدگی سے مختلف فورموں جیسے وسط مدتی جائزہ، لیبر بجٹ میٹنگز، لیبر بجٹ پر نظرثانی کی میٹنگز اور پروگرام ریویو میٹنگز کے ذریعے جائزہ لیتی ہے۔ اس کے علاوہ سینٹرل ایمپلائمنٹ گارنٹی کونسل اور اسٹیٹ ایمپلائمنٹ گارنٹی کونسل وقتاً فوقتاً اس پروگرام کے نفاذ کی نگرانی کرتی ہیں۔
  2. قومی سطح کے مانیٹر، مشترکہ جائزہ مشن اور وزارت کے افسران پروگرام کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لیے باقاعدگی سے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا دورہ کرتے ہیں۔ زمینی سطح کے دورے  کے بعد، نتائج/ کوتاہیوں اور سفارشات کو ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ  آخر تک مناسب کارروائی کے لیے شیئر کیا جاتا ہے۔
  3. سوشل آڈٹ کے لیے آڈیٹنگ کے معیارات جاری کیے گئے ہیں اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ آزاد سوشل آڈٹ یونٹس قائم کریں، اسکیم کے قواعد 2011 کے آڈٹ کے مطابق سوشل آڈٹ کریں اور سماجی آڈٹ وغیرہ کرنے کے لیے گاؤں کے افراد کو تربیت دیں۔ محکمہ کی اندرونی داخلی ٹیم باقاعدہ آڈٹ بھی کرے۔
  4. شفافیت اور جوابدہی کو مستحکم بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں جس میں اثاثوں کی جیو ٹیگنگ، فائدوں کی راست منتقلی (ڈی بی ٹی)، نیشنل الیکٹرانک فنڈ مینجمنٹ سسٹم (این ای ایف ایم ایس)، آدھار پر مبنی ادائیگی کا نظام (اے بی پی ایس)، روزگار(سکیور) کے لیے دیہی شرحوں کا استعمال کرتے ہوئے حساب کا تخمینہ لگانے  کے لیے سافٹ ویئر اور  ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ہر ضلع میں محتسب کی تقرری شامل ہیں۔
  5. مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس کے تحت کاموں کی معیاری نگرانی کے لیے مختلف سطحوں پر ریاستی تکنیکی سیل کے قیام کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
  6. اعلیٰ سطح کی نگرانی کو یقینی بنانے کے لیے نیشنل موبائل مانیٹرنگ سسٹم اور ایریا آفیسر ایپ متعارف کرائی گئی ہے۔ پہلے کسی خاص کام پر کارکنوں، جہاں 20 سے زیادہ کارکن کام کرتے ہیں، ان کی جیو ٹیگ شدہ اور ٹائم اسٹیمپڈ تصویر کے ساتھ روزانہ حاضری لی جاتی ہے۔ مؤخر الذکر کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ فیلڈ اہلکار مطلوبہ تعداد کا معائنہ کریں اور اسکیم کے تمام متعلقہ پہلوؤں کو دیکھیں۔

اس کے علاوہ، سینٹرل اور اسٹیٹ ایمپلائمنٹ گارنٹی کونسلز، ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کوآرڈینیشن اینڈ مانیٹرنگ کمیٹیاں (دیشا) اور پی آرآئیز بھی پروگرام کی نگرانی کام کرتے ہیں۔

***********

 

ش ح ۔ ع ح ۔

U. No.1194


(रिलीज़ आईडी: 1871489) आगंतुक पटल : 128
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English