زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بیجوں کی زیادہ  پیدا وار والی قسمیں


ملک کی آزادی کے بعد سے اب تک آئی سی  اے آر  نے زراعت اور باغبانی کی فصلوں کی 6100سے زیادہ ترمیم شدہ قسمیں جاری کی ہیں

ہندوستان میں اہم فصلوں کی یومیہ پیدا وار زیادہ پیدا واری صلاحیت والے ممالک سے بہتر یا ان کے برابر ہیں

प्रविष्टि तिथि: 26 JUL 2022 7:35PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود  کے مرکزی وزیر جناب نریندر  سنگھ تومر نے  آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ  آئی سی اے آر  نے  قسموں  کو بہتر بنانے کے پروگراموں میں اہم خدمات  انجام دی ہیں۔ ملک کی آزادی کے بعد سے اب تک ہندوستان میں  زراعت اور باغبانی کی فصلوں کی 6100  سے زیادہ قسمیں  جاری کی گئی ہیں۔ گزشتہ 8 برسوں میں  انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے تحت کام کرنے والے  ادارے  نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سسٹم (این اے آر ایس) نے زراعتی فصلوں کی 1956 زیادہ پیدا وار والی اور  ناموافق صورت حال کو برداشت کرنے والی قسمیں / ہائبرڈس جاری کی ہیں، جن میں سے 1622 آب وہوا  کو برداشت کرنے کی صلاحت رکھتی ہیں۔ تفصیلات درج ذیل ہیں:

زراعتی  فصلوں کی 2014سے 2022 تک جاری کی گئیں قسمیں

فصلیں

جاری کی گئی قسموں کی تعداد

(1969-2022)

جاری کی گئی قسموں کی تعداد

 (2014-2022)

آب وہوا کو برداشت کرنے والی قسمیں

(2014-22)

بائیو فورٹیفائڈ قسمیں

ایم اے ایس کے ذریعہ تیار شدہ قسمیں

اناج

2858

924

807

63

60

تلہن

956

291

252

14

8

دلہن

1074

304

270

2

6

چارے والی فصلیں

221

118

91

-

-

ریشے والی فصلیں

500

239

154

-

-

چینی والی فصلیں

142

64

42

-

-

دیگر

49

16

6

8

-

 کُل میزان

5800

1956

1622

87

74

گزشتہ تین برسوں اور  رواں سال کے دوران  مجموعی  طور پر 946 بیجوں کی قسمیں تیار کی گئی ہیں، جن میں  اناج (379)، تلہن (146)،  دلہن (168)، چارے والی فصلیں (55)،  ریشے والی فصلیں (158)، گنا (26) اور  امکانات والی فصلیں (14)  شامل ہیں۔ ان میں سے  86  فیصد  قسمیں آئی سی اے آر کے ذریعہ  تیار کی گئی ہیں۔ باغبانی کی فصلوں میں 317  قسمیں / ہائبرڈس  جاری کی گئی ہیں۔

عالمی پیدا واری  صلاحیت  کے مقابلے میں ہندوستان  میں  چند فصلوں کی پیدا وار  کم ہوتی ہے، جب کہ  دیگر  فصلوں کی پیدا وار زیادہ ہے۔ تقابلی  تفصیل درج ذیہ جدول میں دی گئی ہے۔ فصلوں کی جینیاتی  صلاحیت کا تعین کرنے کے لئے پیدا واری صلاحیت کے علاوہ یومیہ  پیدا واری صلاحیت بھی ایک اہم  عنصر  ہے۔ ہندوستان میں اہم ٖفصلوں کی یومیہ پیدا واری صلاحیت  کسی بھی زیادہ  پیدا وار والے ملک سے بہتر  یا اس کے برابر ہیں۔ ہندوستان میں  فصلوں کے گھنے ہونے کے ساتھ  کئی فصلوں کا نظام رائج ہے، جب کہ  زیادہ پیدا واری  صلاحیت والے ملکوں میں  فصلوں کے پکنے میں زیادہ وقت لگتا ہے، اس کی وجہ سے  صرف ایک ہی فصل حاصل کی جاسکتی ہے اور فصلوں کے گھنے  ہونے کے معاملے میں بھی  وہ ہندوستان کے مقابلے میں  پیچھے  ہیں۔

ہندوستان اور دنیا میں چند فصلوں کی  پید ا واری صلاحیت سے متعلق تقابلی  اعداد وشمار

 

نمبر شمار

فصل

پیدا وار (کلو گرام فی ہیکٹیئر)

ہندوستان

 دنیا

1

اناج

3283

4071

2

دلہن

704

964

7

 گنے کی فصل

77347

68456

8

کاسٹر

2167

1678

9

ناریل

6825

5315

10

مونگ پھلی

1632

1699

11

السی

605

951

12

ریپ سیڈ

1217

2039

13

سیفلاور

515

800

14

 روئی

1378

2610

15

تل

433

487

16

سویا بین

928

2784

17

سورج مکھی

666

1802

ماخذ:  ایف اے او ایس ٹی اے ٹی;  https://www.fao.org/faostat/en/#data/QCL cited on 21.07.2022

ہندوستان نے مختلف فصلوں کی جینیاتی  ترقی میں قابل تعریف پیش رفت کی ہے اور  پیدا واری صلاحیت کی سطح میں تین گنا سے زیادہ  اضافہ ہوا ہے (61-1960 کے دوران  710 کلو گرام فی ہیکٹیئر سے بڑھ کر  21-2020  میں  2373  کلو گرام فی ہیکٹیئر)۔ پیدا واری  صلاحیت میں اضافے کی وجہ سے ہی  اناج کی مجموعی پیدا وار  316  ملین ٹن سے  زیادہ  کرنے کا مقصد حاصل ہو اہے۔ آئی سی اے آر کے ذریعہ تیار کی گئی قسموں نے ہندوستانی  زراعت  میں ایک  انقلاب  بر پا کردیا ہے۔ نتیجتاً 1950  سے لے کر اب تک اناج کی پیدا وار میں 6.19  گنا  ،دالوں میں 3.30 گنا، تلہن میں 7.46  گنا، کاٹن میں  10.31  گنا اور گنے میں  7.55  گنا  اضافہ ہوا ہے اور  93-1992 سے  لے کر  اب تک  باغبانی کی فصلوں میں  3.42  گنا اضافہ ہوا ہے ۔

ملک بھر میں زراعت کے شعبے میں کی جانے والی جدید ترین  ایجادات کا فائدہ  کسانوں تک پہنچانے کے لئے 731  کرشی وکاس کیندروں کے نیٹ ورک کے علاوہ  آئی سی اے آر  نے  4055  گاؤں کو گود لیا ہے  ۔ تجربہ گاہ  کی ایجادات کو کھیتوں تک پہنچانے کے عمل کو تیز کرنے کے لئے کسانوں سے براہ راست رابطے کے لئے یہ کام 4417 سائنس دانوں کے 1154  گروپ کر رہے  ہیں۔ 22-2021  کے دوران ان کی  41402 کھیتوں سے متعلق سرگرمیاں انجام دی گئیں۔ جن میں  فیلڈ ڈیز، تربیتی  پروگرام، مظاہرے، ٹیکنالوجی سے متعلق بیداری کے پروگرام چلائے گئے اور  ملک بھر میں  662916  کسانوں سے رابطہ کیا گیا۔

 سال 2014  سے لے کر  اب تک  خصوصی طور پر 286  قسمیں  سیلاب / پانی میں ڈوبنے / پانی جمع ہونے کو برداشت کرنے والی (43) ، خشک سالی / رطوبت کی کمی / پانی کی کمی  کو برداشت کرنے والی (175)،  نمکینیت / کھارے پن / سوڈک مٹی کو  برداشت کرنے کی صلاحیت والی  (36)،  گرمی کے دباؤ / زیادہ درجہ حرارت کو برداشت کرنے والی (25)،  سردی / دھند / کڑاکے کی سردی کو برداشت کرنے والی (7) قسمیں پریسیزن فینوٹائپنگ ٹولز استعمال کرتے ہوئے تیار کی گئی ہیں۔ فصلوں کو بہتر بنانے کے لئے   مالی کیولر مارکرز اور جینوم  ایڈیٹنگ  تکنیک  استعمال کرتے ہوئے جینیاتی انتخاب جیسے  جدید  مالی کیولر ٹولز بھی استعمال کئے جارہے ہیں۔ نتیجے میں چاول، گیہوں ، مکئی، پرل ملٹ،  کابلی چنا، سویا بین اور  مونگ پھلی کی  7  فصلوں میں پریسیزن بریڈنگ  ٹولز  کے ذریعہ  تیار کردہ  74  قسمیں کاروباری زراعت کے لئے جاری کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ آئی سی اے آر  نے  چاول ، گیہوں، مکئی ، پرل ملٹ، فنگر ملٹ، اسمال ملٹ،  مسور، مونگ پھلی، السی، سرسوں ، سویا بین، پھول گوبھی، آلو ، شکر قندی، گریٹر یام اور انار جیسی  اہم فصلوں کی  تغذیہ سے بھر پور  87 قسمیں تیار کی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

(ش ح- ا گ- ق ر)

U-11900


(रिलीज़ आईडी: 1871211)
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English