الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
سائبر جرائم کی روک تھام
Posted On:
27 JUL 2022 2:46PM by PIB Delhi
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ انٹرنیٹ کی ترقی اور ایپلی کیشنز کے پھیلاؤ اور اس پر مصنوعات اور خدمات کے ساتھ، شہریوں کو بااختیار بنایا جا رہا ہے اور ان کی زندگیاں بدل رہی ہیں۔ تاہم انٹرنیٹ کی ترقی کے ساتھ ساتھ سائبر جرائم میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت سائبر جرائم کے واقعات سے باخبر ہے، جس میں جھارکھنڈ سمیت ہندوستان کے کچھ حصوں میں ہونے والی جعل سازی شامل ہے۔
ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق 'پولیس' اور 'پبلک آرڈر' ریاستی مضامین ہیں۔ ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے بنیادی طور پر اپنی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (ایل ای ایز) کے ذریعے سائبر جرائم سمیت دیگر جرائم کی روک تھام، پتہ لگانے، تفتیش اور قانونی کارروائی کے لیے ذمہ دار ہیں۔ ایل ای ایز مجرموں کے خلاف قانون کی دفعات کے مطابق قانونی کارروائی کرتے ہیں۔ مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں کے اقدامات کو ان کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے مختلف اسکیموں کے تحت مشورے اور مالی امداد کے ذریعے مدد کرتی ہے۔
وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کے مطابق، سائبر جرائم سے جامع اور مربوط انداز میں نمٹنے کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کے لیے، وزارت داخلہ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم (سی سی پی ڈبلیو سی)کی روک تھام کے تحت مالی مدد فراہم کی ہے تاکہ اس اسکیم کے ذریعہ سائبر فارنسک-کم-ٹریننگ لیبارٹریوں کے قیام، تربیت، اور جونیئر سائبر کنسل ٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ان کی کوششوں کی حمایت کی جاسکے ۔ سائبر فارنسک کم ٹریننگ لیبارٹریز 28 ریاستوں میں شروع کی گئی ہیں۔ مرکزی حکومت نے سائبر جرائم کے بارے میں بیداری پھیلانے، الرٹ/مشورے جاری کرنے، صلاحیت سازی/ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں/ استغاثہ/ عدالتی افسران کی تربیت، سائبر فارنسک سہولیات کو بہتر بنانے وغیرہ کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
حکومت نے انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر (آئی 4 سی) قائم کیا ہے، تاکہ ایل ای ایز کو سائبر جرائم سے جامع اور مربوط طریقے سے نمٹنے کے لیے ایک فریم ورک اور ایکو سسٹم فراہم کیا جا سکے۔ آئی 4 سی کے تحت سات علاقوں میوات، جامتارا، احمد آباد، حیدرآباد، چندی گڑھ، وشاکھاپٹنم اور گوہاٹی کے لیے 'مشترکہ سائبر کوآرڈی نیشن ٹیمیں' تشکیل دی گئی ہیں، تاکہ تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایل ای ایز کو ایک مضبوط کوآرڈی نیشن فریم ورک فراہم کر نے کے لئے شامل کرکے سائبر کرائم کے ہاٹ اسپاٹ/علاقوں پر مبنی دائرہ اختیار کی پیچیدگی کے مسئلے کو حل کیا جا سکے۔
حکومت نے نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل (www.cybercrime.gov.in) شروع کیا ہے، تاکہ عوام کو، خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر کرائمز پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے تمام قسم کے سائبر جرائم سے متعلق واقعات کی رپورٹ کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ آن لائن سائبر شکایات درج کرنے میں مدد حاصل کرنے کے لیے ٹول فری نمبر 1930 کو فعال کیا گیا ہے۔ سٹیزن فنانشل سائبر فراڈ رپورٹنگ اینڈ مینجمنٹ سسٹم ماڈیول بھی شروع کیا گیا ہے ،تاکہ مالیاتی جعل سازی کی فوری رپورٹنگ کی جا سکے اور جعل سازی کرنے والوں کی طرف سے فنڈز کی منتقلی کو روکا جا سکے۔
حکومت سائبر سکیورٹی کے مختلف خطرات سے پوری طرح باخبر اور واقف ہے، اور سائبر سیکورٹی کو بڑھانے اور سائبر حملوں کو روکنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے ہیں:
- انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سی ای آر ٹی- آئی این) کمپیوٹرز اور نیٹ ورکس کو مستقل بنیادوں پر محفوظ رکھنے کے لیے تازہ ترین سائبر حملے/خطرات اور انسدادی اقدامات کے حوالے سے انتباہ اور مشورے جاری کرتی ہے۔ سی ای آر ٹی- آئی این نے تنظیموں اور صارفین کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے محفوظ استعمال کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے 70 مشورے جاری کیے ہیں۔
- سی ای آر ٹی- آئی این ایک آٹومیٹڈ سائبر تھریٹ ایکسچینج پلیٹ فارم چلاتا ہے تاکہ تمام شعبوں میں تنظیموں کے ساتھ خطرے سے نمٹنے کے لیے فعال طور پر انتباہات کو اکٹھا کرے، تجزیہ کرے اور ان کے ساتھ اشتراک کرے ےتاکہ اُن کے ذریعہ خطرات کو کم کرنے کے لئے فعال کارروائی کی جاسکے۔
- صارفین کے لیے اپنے ڈیسک ٹاپس، موبائل/اسمارٹ فونز کو محفوظ بنانے اور جعل سازی کے حملوں کو روکنے کے لیے حفاظتی نکات شائع کیے گئے ہیں۔
- حکومت نے چیف انفارمیشن سکیورٹی آفیسرز (سی آئی ایس اوز) کے لیے ان کے کلیدی کرداروں اور ذمہ داریوں کے بارے میں ہدایات جاری کی ہیں، تاکہ درخواستوں/انفراسٹرکچر اور تعمیل کو محفوظ بنایا جا سکے۔
- تمام سرکاری ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز کا ان کی ہوسٹنگ سے قبل سائبر سکیورٹی کے حوالے سے آڈٹ کیا جاتا ہے۔ ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز کا آڈٹنگ بھی ہوسٹنگ کے بعد مستقل بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔
- سی ای آر ٹی- آئی این نے 97 سکیورٹی آڈیٹنگ تنظیموں کو انفارمیشن سکیورٹی کے بہترین طریقوں کے نفاذ کی حمایت اور آڈٹ کرنے کے لیے پینل میں شامل کیا ہے۔
- سی ای آر ٹی- آئی این نے سائبر حملوں اور سائبر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک سائبر کرائسز مینجمنٹ پلان تشکیل دیا ہے، تاکہ مرکزی حکومت کی تمام وزارتوں/ محکموں، ریاستی حکومتوں اور ان کی تنظیموں اور اہم شعبوں کے ذریعے عمل درآمد کیا جا سکے۔
- سائبر سیکورٹی کی فرضی مشقیں باقاعدگی سے منعقد کی جاتی ہیں، تاکہ سائبر سیکورٹی اور حکومت اور اہم شعبوں میں تنظیموں کی تیاری کا اندازہ لگایا جا سکے۔ سی ای آر ٹی- آئی این کی طرف سے اب تک ایسی 67 مشقیں کی گئی ہیں، جن میں مختلف ریاستوں اور شعبوں سے 886 تنظیموں نے حصہ لیا۔
- سی ای آر ٹی- آئی این آئی ٹی بنیادی ڈھانچے کو محفوظ بنانے اور سائبر حملوں کو کم کرنے کے سلسلے میں نیٹ ورک/سسٹم ایڈمنسٹریٹرز اور حکومت کے چیف انفارمیشن سکیورٹی آفیسرز (سی آئی ایس اوز) اور اہم شعبے کی تنظیموں کے لیے باقاعدہ تربیتی پروگرام منعقد کرتا ہے۔ سال 2021 اور 2022 (جون تک) کے دوران بالترتیب 5169 اور 449 شرکاء کا احاطہ کرتے ہوئے، 19 اور 5 تربیتی پروگرام منعقد کیے گئے۔
- سی ای آر ٹی- آئی این سائبر سووچھتا کیندر (بوٹ نیٹ کلیننگ اور مالویئر تجزیہ مرکز) چلاتا ہے۔ یہ مرکز بدنیتی پر مبنی پروگراموں کا پتہ لگاتا ہے اور شہریوں اور تنظیموں کے لیے سائبر سکیورٹی ٹپس اور بہترین طریقوں کے ساتھ اسے ہٹانے کے لیے مفت ٹولز فراہم کرتا ہے۔
- سی ای آر ٹی- آئی این نے موجودہ اور ممکنہ سائبر سیکورٹی خطرات کے بارے میں ضروری حالات سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے نیشنل سائبر کوآرڈی نیشن سینٹر (این سی سی سی) قائم کیا ہے۔ این سی سی سی کا مرحلہ اول کام کر رہا ہے۔
- سی ای آر ٹی- آئی این بین الاقوامی سی ای آر ٹیز، بیرون ملک مقیم تنظیموں اور خدمات فراہم کرنے والوں کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ بھی تعاون اور کام کرتا ہے اور ان کے ساتھ واقعے کے ردعمل کے اقدامات کو مربوط کرتا ہے۔
- سی ای آر ٹی- آئی این مالیاتی شعبے سے رپورٹ ہونے والے سائبر سکیورٹی کے واقعات کا جواب دینے، ان پر قابو پانے اور ان میں تخفیف کرنے کے لیے کمپیوٹر سکیورٹی انسیڈینٹ ریسپانس ٹیم-فائنانس سیکٹر (سی ایس آئی آر ٹی – ایف آئی این) کے آپریشنز کے لیے مطلوبہ قیادت فراہم کرتا ہے۔
- کمپیوٹر سکیورٹی انسڈینٹ رسپانس ٹیم-فائنانس (سی ایس آئی آر ٹی- ایف آئی این)،سی ای آر ٹی- آئی این، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سکیورٹیز مارکیٹس (این آئی ایس ایم) اور سینٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ (سی ڈی اے سی) کا مرکز مالیاتی شعبے میں پیشہ ور افراد کے لیے "سائبر سکیورٹی فاؤنڈیشن کورس" پر 60 گھنٹے کا سرٹیفیکیشن پروگرام چلا رہے ہیں۔
- xv. سی ای آر ٹی- آئی این اپنے آفیشل سوشل میڈیا ہینڈلز اور ویب سائٹس کے ذریعے سائبر سیفٹی اور سکیورٹی سے متعلق معلومات کو باقاعدگی سے پھیلاتا اور شیئر کرتا ہے۔ سی ای آر ٹی- آئی این نے شہریوں کے لیے اکتوبر 2021 میں سائبر سکیورٹی سے آگاہی کے مہینے اور 8 فروری 2022 کو سیف انٹرنیٹ ڈے کے دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ویب سائٹس پر پوسٹرز اور ویڈیوز کا استعمال کرتے ہوئے حفاظتی نکات پوسٹ کرکے مختلف تقریبات اور سرگرمیوں کا اہتمام کیا۔ سی ای آر ٹی- آئی این نے سی ڈی اے سی کے ساتھ مل کر شہریوں کے لیے آن لائن آگاہی مہم چلائی،جس میں مائی جی او وی پلیٹ فارم پر ویڈیوز اور کوئزز کے ذریعے عام آن لائن حفاظت، سوشل میڈیا کے خطرات اور حفاظت، موبائل سے متعلق فراڈ اور حفاظت، محفوظ ڈیجیٹل ادائیگی کے طریقوں وغیرہ جیسے موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔
- سی ای آر ٹی- آئی این ، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) اور ڈیجیٹل انڈیا مشترکہ طور پر ڈیجیٹل انڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے 'مالی دھوکہ دہی سے ہوشیار اور باخبر رہیں' پر سائبر سیکورٹی بیداری مہم چلاتے ہیں۔
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت (میٹ وائی) معلومات کی حفاظت سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے پروگرام منعقد کرتی ہے۔ معلومات کی حفاظت کے بارے میں بچوں، والدین اور عام صارفین کے لیے مخصوص کتابیں، ویڈیوز اور آن لائن مواد تیار کیے گئے ہیں، جو "www.infosecawareness.in"، اور "www.csk.gov.in" جیسے پورٹلز کے ذریعے عام کئے جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح- ا ک- ق ر)
U-11851
(Release ID: 1870925)
Visitor Counter : 391