صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے پونے میں ترقی پذیر ممالک کے ویکسین مینوفیکچررز نیٹ ورک (ڈی سی وی ایم این) کے 23ویں سالانہ اجلاس کا افتتاح کیا
جب حکومت، سائنس دانوں اور صنعتوں کی طاقت کو قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ ملایا جائے ،تو صحت کے تمام چیلنجوں کا سامنا کیا جاسکتا ہے اور انہیں حل کیا جا سکتا ہے: صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر
"روٹین حفاظتی ٹیکوں کو معمول پر لانے کی ضرورت ہے، کیونکہ اس وبائی مرض کے دوران بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا"
"آج ملک کی 70 فیصد آبادی کی،کووڈ-19 کے خلاف مکمل ٹیکہ کاری کی گئی ہے"
Posted On:
20 OCT 2022 6:45PM by PIB Delhi
صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے دنیا بھر کی حکومتوں، عالمی صحت کے مسائل اور صنعتوں پر کام کرنے والی فنڈنگ ایجنسیوں سے اپیل کی کہ وہ ایک ساتھ آئیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کووڈ- 19 وبائی امراض کے دوران سیکھے گئے اسباق کا مطالعہ کیا جائے اور پھر حکمت عملی تیار کی جائے، تاکہ دنیا مستقبل میں ایسے بحرانوں سے بہتر طریقے سے نمٹنے میں کامیاب ہو سکے۔ مرکزی وزیر آج پونے میں ترقی پذیر ممالک کے ویکسین مینوفیکچررز نیٹ ورک (ڈی سی وی ایم این) کی 23ویں سالانہ جنرل میٹنگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب حکومت، سائنسدانوں اور صنعتوں کی طاقت کو قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ملایا جائے ،تو صحت کے تمام چیلنجز کا سامنا کیا جاسکتا ہے اور انہیں حل کیا جا سکتا ہے۔
دو روزہ پروگرام کی میزبانی سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایس آئی آئی) ڈی سی وی ایم این کے ساتھ کر رہا ہے، جس کی موضوع ‘عالمی ایکویٹی اور بروقت رسائی: کووڈ- 19 اور اس سے آگے’ ہے۔ آج کے افتتاحی اجلاس میں ویکسین بنانے والے، سائنسدان، ماہرین اور صنعت کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے، مرکزی وزیر نے کہا کہ یہ تقریب خاص ہے ،کیونکہ اس کا اہتمام دیوالی - ایک ایسا تہوار ہے، جسے ہر ہندوستانی 'اندھیرے کو ختم کرنے اور روشنی کی طرف بڑھنے' کے لیے مانتا ہے، سے عین قبل کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ "مجھے امید ہے کہ کووڈ- 19 کے ذریعہ پیدا کیا گیا اندھیرا ،اس دیوالی کے ذریعہ دور کر دیا جائے گا اور دنیا میں مثبت ماحول پیدا ہو جائے گا"۔ ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ ہم نے علم اور حکمت کی اہمیت کا مشاہدہ کیا،جب کووڈ - 19 پوری دنیا میں پھیل گیا تھا اور دنیا بھر کے سائنسدان اکٹھے ہوئے اور اس کا حل تلاش کرنے میں کامیاب ہوئے۔ وزیر صحت نے ہندوستانی سائنس دانوں کو مبارکباد دی،جنہوں نے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا اور کووڈ-19 کی ویکسین تیار کرنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس دانوں کی محنت اور ملک کی سائنسی برادری میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اعتماد کی وجہ سے ہندوستان 'سودیشی ویکسین' تیار کرنے میں کامیاب ہو سکا ہے۔

ہندوستان کا،کووڈ- 19 ٹیکہ کاری کا تجربہ
ہندوستان کی کووڈ- 19 ٹیکہ کاری مہم کے بارے میں بات کرتے ہوئے، مرکزی وزیر صحت نے زور دے کر کہا کہ آج ملک کی 70 فیصد آبادی کو کووڈ-19 کے خلاف مکمل طور پر ٹیکہ لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم 'سب کو ویکسین، مفت ویکسین' کا آغاز کرسکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان نو مہینوں کی مختصر مدت میں 100 کروڑ ٹیکہ کاری حاصل کرنے کا فخر حاصل کر سکا ہے اور اس نے 18 مہینوں میں 200 کروڑ ٹیکے لگائے ہیں۔ وزیرموصوف نے کہا کہ"عزت مآب وزیر اعظم کی قابل قیادت، سائنسی برادری کی دانشمندی، ٹیکہ کاری کے اہلکاروں کی محنت اور ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کے ناقابل تسخیر جذبے کی وجہ سے ہندوستان ٹیکہ کاری مہم میں کامیابی حاصل کر سکا ہے"۔ ڈاکٹر منڈاویہ نے یہ بھی کہا کہ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، بھارت بائیوٹیک، بائیولوجیکل ای اور زیڈس کیڈیلا ،وہ کمپنیاں ہیں ،جنہوں نے ٹیکہ کاری پروگرام کے تمام مراحل میں حکومت ہند کی مدد کی۔
صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ویکسین لانا بیماریوں کے خلاف جنگ میں ایک عظیم سائنسی کامیابی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام ممالک میں بیماریوں کی روک تھام کے لیے صحت عامہ کا سب سے مناسب لاگت والا ٹول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ"میں خوش ہوں کیونکہ دنیا بھر میں ٹیکہ کاری کے احاطے میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے نتیجے میں لاکھوں جانیں بچائی گئی ہیں"۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان نے بھی اپنی ٹیکہ کاری کوریج میں مسلسل اضافہ کیا ہے۔ ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ ملک کا 'یونیورسل امیونائزیشن پروگرام' اس کا ثبوت ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک نے پرائمری، سیکنڈری اور تیسری سطحوں پر صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کے دائرہ کار کو بہتر بنانے کے لیے بھی کام کیا ہے۔ "ہمارے پاس صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں ایک مضبوط افرادی قوت ہے، جس میں آشا ورکرز شامل ہیں۔ اس طرح صحت کی خدمات ملک کے آخری شہری تک پہنچتی ہیں۔
ٹیکہ کاری میں پیش رفت
مرکزی وزیر صحت اور خاندانی بہبود نے بتایا کہ ٹیکہ کاری میں پیش رفت کے لیے ان چار شعبوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
علم، جو صنعت اور اکیڈمی کے درمیان فعال تعاون کا مطالبہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ"ہندوستان میں ویکسین سے متعلق مطالعات میں تحقیق اور ترقی کی مزید گنجائش ہے، جسے ہم نے شروع کیا ہے۔ ہندوستانی یونیورسٹیاں تحقیقی کام کے لیے بیرونی ممالک کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں''۔
ٹیکنالوجی، ہندوستان میں دنیا کی بہترین ٹیکنالوجیز لانے کے لیے۔ ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ "ٹیکنالوجی کی منتقلی کو بھی ہماری توجہ کی ضرورت ہے۔کووی شیلڈ اس کی بہترین مثال ہے، جہاں آکسفورڈ اور ایسٹرا زینکا نے اپنی ٹیکنالوجی کو سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا میں منتقل کیا اور جس سے ویکسین کی بڑے پیمانے پر پیداوار ممکن ہوسکی "۔
سماجی، جس کے ذریعے ملک سستی اور معیاری ویکسین تیار کرنے پر توجہ دے رہا ہے۔ وزیر موصوف نے وضاحت کی کہ اس میں خام مال کی فراہمی تک آسان رسائی، اعلیٰ معیار اور عمل اور کوالٹی کنٹرول کے لیے مناسب نظام کی ضرورت ہے۔
معیشت، جس سے پیداواری لاگت پیداوار کے بڑھتے ہوئے پیمانے پر کم ہو جائے گی۔ ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ "اس پر عمل کرنے سے، ہندوستانی ادویات پوری دنیا تک پہنچیں گی اور ہر جگہ بنی نوع انسان کی خدمت کریں گی"۔
'روٹین حفاظتی ٹیکوں' کو معمول پر لانا
ڈاکٹر منڈاویہ نے 'روٹین حفاظتی ٹیکوں' کو معمول پر لانے پر زور دیا ،جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ "وبائی بیماری کے دوران بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا"۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں تیزی سے ترقی کی ضرورت ہے۔

وزیر موصوف نے تسلیم کیا کہ ڈی سی وی ایم این،دنیا میں تقریباً 70 فیصد اے پی آئی ٹیکے فراہم کر رہا ہے۔ مرکزی وزیر صحت اور خاندانی بہبود نے کہا کہ "ڈی سی وی ایم این نے روٹرا وائرس، جاپانی بخار، نمونیا، مینگ گٹیز اور نیگلکٹڈ ٹراپیکل بیماریوں کے لئے ٹیکو پربھی توجہ مرکوز کی ہے۔ اس تنظیم کی تشکیل پارٹنرشپ ماڈل کی ایک بہترین مثال ہے، جہاں ڈبلیو ایچ او، یونیسیف، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، ڈونر گورنمنٹس، پروگرام برائے مناسب ٹیکنالوجی برائے صحت (پی اے ٹی ایچ)، ملکی سطح کے ریگولیٹری اداروں اور ایجنسیوں اور مختلف حکومتوں نے اہم کردار ادا کیا"۔
ڈاکٹر منڈاویہ نے ڈی سی وی ایم این اسٹیک ہولڈرز کو یہ بھی یقین دلایا کہ جی- 20 ،جس کی صدارت ہندوستان کر رہی ہے مستقبل میں بھی بامعنی اور نتیجہ خیز اقدامات کرے گی۔

ڈبلیو ایچ او کے چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر سومیا سوامیناتھن، سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ایم ڈی سائرس ایس پونا والا اور سی ای او آدر پونا والا، بھارت بائیوٹیک پرائیویٹ لمیٹڈ کے سائی ڈی پرساد اس موقع پر موجود تھے، جبکہ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس، سی ای پی آئی کے ڈاکٹر رچرڈ ہیچیٹ، پین امریکن ہیلتھ آرگنائزیشن (پی اے ایچ او) کے ڈائریکٹر اور امریکہ میں ڈبلیو ایچ او کے علاقائی ڈائریکٹر، ڈاکٹر کیریسا ایف ایٹین اور پی اے ٹی ایچ (صحت میں مناسب ٹیکنالوجی کے لیے پروگرام) کے صدر اور سی ای او نکولاج گلبرٹ نے ورچوئل طور پر سیشن میں شرکت کی۔
ڈی سی وی ایم این کے بارے میں مزید جاننے کے لیے، http://www.dcvmn.org/ پر جائیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح- ا ک- ق ر)
U-11818
(Release ID: 1870781)
Visitor Counter : 130