کامرس اور صنعت کی وزارتہ
ہندوستان قابل تجدید توانائی کے آلات کا عالمی سپلائر بننے کی صلاحیت رکھتا ہے: مرکزی وزیر پیوش گوئل کا بیان
ہمیں ہندوستان میں سازوسامان کی تیاری سے لے کر اختراعات اور نئی ٹیکنالوجی تک پوری قابل تجدید توانائی کی سپلائی چین کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے: پیوش گوئل
قابل تجدید توانائی میں آتم نربھربھارت ہندوستان کی اقتصادی اور قومی سلامتی کے لیے لازمی ہے: پیوش گوئل
سب کے لیے توانائی کا ہدف حاصل کر لینے کے بعد ، ہندوستان کو اب سب کے لیے پائیدار توانائی کے نشانے کو حاصل کرنے کی خواہش کرنی چاہیے: پیوش گوئل
مرکز کا زور قابل تجدید توانائی پر ہے تاکہ صنعت کی مدد کی جاسکے جس سے وہ بڑےپیمانے اور مقابلہ جاتی برتری کی ضروری معیشتوں کو حاصل کرسکے: جناب پیوش گوئل
Posted On:
17 OCT 2022 7:14PM by PIB Delhi
تجارت اور صنعت، امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا ہے کہ ہندوستان کے پاس قابل تجدید توانائی کے آلات کا عالمی سپلائر بننے کی صلاحیت ہے۔ وہ کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کی قابل تجدید توانائی کانفرنس کے تیسرے ایڈیشن میں ’بھارت کو قابل تجدید توانائی کی تیاری میں ایک عالمی مینوفیکچرنگ مرکز بنانا‘ کے موضوع پر اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
جناب گوئل نے کہا کہ قابل تجدید توانائی میں آتم نربھرتا ہندوستان کی اقتصادی سلامتی اور قومی سلامتی کے لیے لازم و ملزوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب کے لیے توانائی حاصل کرنے کے بعد، ہندوستان کو اب سب کے لیے پائیدار توانائی کے ہدف کو حاصل کرنے کی خواہش کرنی چاہیے۔ انہوں نے زوردیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں پوری قابل تجدید توانائی کی سپلائی چین کو اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، آلات کے مرحلے سے لے کر اختراعات اور نئی ٹیکنالوجی تک، تاکہ ہم دوسرے ممالک پر انحصار کرنے کے بجائے دنیا کی قیادت کر سکیں۔ . انہوں نے مزید کہا کہ اس صنعت کوتحفظ فراہم کرنے اور پرورش کا یہ ایک بہترین وقت ہے اور تاکہ ہندوستان قابل تجدید توانائی کے شعبے میں عالمی سپلائر بن جائے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ہندوستان قابل تجدید توانائی اور روایتی توانائی دونوں شعبوں میں مشینری اور آلات کی درآمدات اور تیل اور کوئلے جیسے ایندھن کی درآمدات پر انحصار کرتا رہا ہے جو آج بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مصنوعات کی قیمتیں جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال سے مشروط ہیں۔
وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ وبائی امراض اور تنازعات نے ہمیں یہ سکھایا کہ بالآخر ہمیں توانائی کے شعبے کے لیے آلات اور مشینری کے ذرائع میں خود کفیل ہونا پڑے گا اور یاد دلایا کہ کووِڈ کی وجہ سے سپلائی چین میں رکاوٹوں کی وجہ سے، بہت سے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے ہندوستانی صنعت پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی تعاون اور سیکھنے سے فائدہ اٹھائے اور ہندوستان کو قابل تجدید توانائی میں اتم نربھر بنائے اور پائیداری اور توانائی کے تحفظ کے دوہرے فائدے حاصل کرے۔
جناب گوئل نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہندوستان دوسرے ممالک کے لیے قابل تجدید توانائی کے آلات کی فراہمی کا ایک اچھا ذریعہ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے جو اپنی عالمی قدر کی چین میں بھروسہ مند شراکت داروں کو مربوط کر ناچاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان، قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے ساتھ، شفافیت اور مستحکم اور پیش قیاسی پالیسی ماحول پر مضبوط توجہ کو آج ایک قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو انتہائی مشکل حالات میں بھی اپنے شراکت داروں کو مایوس نہیں ہونے دے گا۔
جناب گوئل نے کہا کہ نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) کی طرف سے مقرر کردہ اہداف اور گلاسگو میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وعدے واقعی زبردست تھے۔ انہوں نے 2030 تک 500 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کی پیداوار حاصل کرنے کے ہندوستان کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ اس ہدف نے ہمیں اپنے سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو ہندوستان میں زیادہ سے زیادہ مینوفیکچرنگ سہولیات قائم کرنے کی ترغیب دینے کے لئے وافر مارکیٹ تک رسائی فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے قابل تجدید توانائی پر توجہ کی وجہ سے صنعت کو بڑے پیمانے پر مدد ملے گی جس سے بڑے پیمانے پر معیشت اور مقابلہ جاتی برتری حاصل کرسکے گا اوراسے بااختیار بنائے گا کہ وہ ہماری برآمدات اور غیر ملکی آمدنی میں اضافہ میں تعاون دے سکے۔
وزیر موصوف نے قابل تجدید توانائی کے شعبے کی بحالی پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہندوستان پن بجلی کے شعبے میں ہندوستان نئے تجربے کررہا ہے اور کہا کہ شمسی توانائی میں ایم این آر ای نے جو کوششیں کی ہیں اس سے پی ایل آئی اسکیم، گھریلو مینوفیکچرنگ کو ترغیب دے گی اور ہمیں خود کفیل بننےاور قابل تجدید توانائی کے آلات میں دنیا کو سپلائر بننے میں مدد دے گی۔
جناب گوئل نے شمسی توانائی سے چلنے والے گاؤں کا موڈھیرا ماڈل، اندور میں ایشیا کا سب سے بڑا بائیو سی این جی پلانٹ وغیرہ جیسے کئی اقدامات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ سب قابل تجدید توانائی کے شعبے میں مقامی مینوفیکچرنگ کے لیے اچھی علامات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی مینوفیکچرنگ روزگار کے مواقع پیدا کرے گی، اقتصادی ترقی کو فروغ دے گی اور ہماری معیشت کو لچکدار بنائے گی۔
وزیر موصوف نے قومی تعلیمی پالیسی، آیوشمان بھارت، جل جیون مشن وغیرہ جیسے اقدامات کے ذریعے خوشحالی کو ہرشخص تک پہنچانے کے حکومت کے عزم کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے دیہاتوں میں توانائی کی سیکورٹی مرکز کے لیے اگلا بڑا اہم شعبہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت، انفارمیشن ٹکنالوجی جیسی جدید ٹیکنالوجیز کو ایم ایس ایم ایز کوبااختیار بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جائے تاکہ ہمارے قابل تجدید توانائی کے شعبے کے لیے مٹیریل کے معیاری سپلائرز بن سکیں۔
وزیر نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ 'کم کرنے، دوبارہ استعمال کرنے اور پھر سے قابل استعمال کرنے' کی پوری مدورمعیشت بڑی حد تک غیر منظم ہے۔ اگر ہم اپنے منصوبوں کی بنیاد میں پائیداری کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو ہم اپنے پھر سے قابل استعمال کرنےکے عمل میں مہارت پیدا کرکے پھر سے قابل استعمال کے شعبے کو جدید بنا سکتے ہیں اور خاص طور پر فضلہ کو دولت میں تبدیل کرنے میں بہت زیادہ اہمیت حاصل کر سکتے ہیں۔
وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ مدور انرجی کی اقتصادی اور ماحولیاتی قدر غیر معمولی ہے اور کہا کہ یہ ہمیں بڑی لینڈ فلز کے ماحولیاتی خطرات سے بچانے کے ساتھ ساتھ توانائی کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔
**********
ش ح ۔ح ا۔ف ر
U.No:11541
(Release ID: 1868721)
Visitor Counter : 162